تازہ تر ین

ڈاکٹرز ، منی چینجرز ، فیشن ڈیزائنر ز پر ٹیکس ، گاڑیاں سستی

لاہور (خبر نگار، جنرل رپورٹر) پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار کردی، جس سے عام آدمی کیلئے ضروریات زندگی اور علاج معالجہ پہنچ سے باہر ہوجائے گا، بجٹ میں ڈاکٹرز، حکمائ، ہومیوپیتھک ڈاکٹرز، جیولرز، الیکٹرانک اشیائ ہوٹلز، ہاسٹلز، گیسٹ ہاو¿سز، منی چینجرز، موٹرسائیکل ڈیلرز ،فیشن ڈیزائنرز اور درزیوں و دیگر چیزوں پر ٹیکسز لگا دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پیش کردیا ہے۔ بجٹ میں جیولرزاورالیکٹرانک اشیائ والے اسٹورز پر2 ہزار ہر مہینے ٹیکس کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ نئی فرنچائززاور ڈیلرز پر بھی ماہانہ 5ہزار ٹیکسزعائد کرنے کی تجویز ہے۔ وکلائ پر ایک ، منی چینجرزپر6 اور موٹرسائیکل ڈیلرز پر ہرماہ 10 ہزار ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔اسی طرح 5سے 10کروڑ رکھنے والی کمپنی کیلئے سالانہ 70 ہزار ٹیکس رکھنے کی تجویز ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی حدودمیں ہومیوپیتھک اورحکمائ ، ڈاکٹرز کلینک پر بھی ٹیکس عائد کردیے گئے ہیں۔، بڑی گاڑیوں پر لگڑری ٹیکس ختم کرنے کا منصوبہ،تفصیلات کے مطابق پنجاب کا 23 سو ارب 57 کروڑ روپے کا بجٹ منظوری کے لئے اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پانچ سے دس فیصد تک اضافے جبکہ وزیراعلیٰ اور وزرا کی تنخواہوں میں دس فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ غیر ترقیاتی بجٹ میں دو اعشاریہ سات فیصد جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 47 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام 350ارب روپے رکھا گیا، جو رواں برس سے 47 فیصد زیادہ ہے جبکہ جاری اخراجات کا تخمینہ 1717 ارب 60 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔غیر ترقیاتی بجٹ میں 2 اعشاریہ 60 فیصد اضافہ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال میں پنجاب کو وفاق سے این ایف سی کی مد میں 1601 ارب ملیں گے۔شعبہ تعلیم کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ 2 اعشاریہ 7 فیصد اضافے سے 382 ارب 90 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔شعبہ صحت کا مجموعی بجٹ 8 اعشاریہ 4 فیصد اضافے سے 308 ارب 50 کروڑ روپے تجویز کیا گیا ہے۔زرعی شعبہ کے لئے 24 فیصد اضافے سے 113 ارب 60 کروڑ روپے مختص جبکہ عوامی تحفظ اور امن وامان پر 6 اعشاریہ 2 فیصد اضافے سے 181 ارب 60 کروڑ خرچ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔صوبائی بجٹ میں تنخواہوں کی مد میں 337 ارب 60 کروڑ روپے خرچ ہوں گے جبکہ پنشن پر 245 ارب روپے مختص ہوں گے۔صوبائی مالیاتی کمیشن کے تحت اضلاع کو 437 ارب جاری کئے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں پنجاب میں ٹیکس اور نان ٹیکس آمدنی 388 ارب 40 کروڑ روپے ہوگی۔پنجاب ریونیو اتھارٹی 166 ارب 60 کروڑ روپے اکٹھے کرے گی جبکہ بورڈ آف ریونیو 81 ارب 20 کروڑ روپے اکٹھے کریگا۔احساس پنجاب پروگرام کے تحت صوبے بھر میں شیلٹر ہوم اور پناہ گاہوں کا قیام عمل جاری رہے گا۔ غریب بیواو¿ں اور یتیموں کی مالی امداد کے لئے دو ارب روپے سے پنجاب سرپرست پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں بے روزگار نوجوانوں کے لئے 12 ارب روپے کے بلا سود قرضے دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ کسانوں کو سبسڈی کے لئے ایگری کریڈٹ سمارٹ کارڈ کا اجرا ہوگا۔اب پاک اتھارٹی کے لئے آٹھ ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی۔ پنجاب بھر میں ہسپتالوں کی تعمیر نو کے لئے ساڑھے تین ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو مفت ادویات کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے۔ پنجاب بھر میں 64 کالجز کی تکمیل کے لئے 2 ارب 10 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔مفت درسی کتب کی فراہمی کے لئے 2 ارب 84 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے۔ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال 2019-20ئ کےلئے 23کھرب57کروڑ روپے مالیت کے حجم کا بجٹ پیش کر دیا ،جنرل ریو نیو ریسپٹ کی مد میں 1990اب روپے کی وصولیوں ، ایف این سی کے تحت وفاق سے قابل تقسیم محاصل سے 1601ارب 46کروڑ جبکہ صوبائی محصولات کی مد میں 388ارب40کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، مالی سال میں جاریہ اخراجات کا کل تخمینہ 1298ارب روپے 80کروڑ لگایا ہے جس مین سے 337ارب60کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں،244ارب90کروڑ پنشن، مقامی حکومتوں کے لئے 437ارب10کروڑ اور سروس ڈیلیوری اخراجات کےلئے279ارب 20کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ، آئندہ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں350ارب روپے جبکہ جاری اخراجات کے لئے1717ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافہ تجویز کیا گیا ہے، بجٹ میں وفاق کی طرز پر 3ارب روپے کی لاگت سے ”پنجاب احساس پروگرام کا اجرائ کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے تحت ” باہمت بزرگ پروگرام “ کے تحت 65سال سے زائد عمر کے ایک لاکھ پچاس ہزار بزرگوں کو ماہانہ مالی معاونت کے لئے 2ہزار روپے الا?نس دیا جائے گا،اسی طرح معذور افراد، بیوا?ں اور یتیم بچوں کی کفالت کے لئے بھی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں ، آئندہ مالی سال کے دوران ” پناہ گاہ “ منصوبے کو وسیع کیا جائے گا اور ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز میں مزید 9پنا ہ گاہوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا،تعلیم، صحت ، صنعت اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میگا پراجیکٹس کے لئے مجموعی طور پر 279ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ،پنجاب کے مختلف شہروں میں 40ارب روپے کی لاگت سے 9جدید ہسپتالوں کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔ آئندہ مالی سال 2019-20ئ کا بجٹ پیش کرنے کے لئے اجلاس مقررہ وقت تین بجے کی بجائے 30منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز بھی ایوان میں موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مےں رب العزت کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے اس معزز اےوان مےں پنجاب حکومت کے مالی سال2019-20ئ کابجٹ پےش کرنے کا موقع فراہم کےا۔ حکومت پنجاب کا آئندہ بجٹ پاکستان تحرےک انصاف کی ترجےحات اور پالےسےوں کا آئنہ دار ہے۔ آج اس ملک کا ہر شخص اس حقےقت سے بخوبی واقف ہے کہ گزشتہ حکومت کی غلط پالےسےوں نے پاکستان کو کتنا نقصان پہنچاےا۔ ورثے مےں ملے ہوئے بدترےن معاشی حالات کے باوجود ہماری حکومت اقتصادی بہتری کےلئے ٹھو س اقداما ت کررہی ہے۔ موجود بجٹ تحرےک انصاف کے منشور اور عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمےل کی جانب اہم سنگ مےل ثابت ہوگا۔ آج جب ہم گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان اور اس کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی معےشت کی تباہی کی بات کرتے ہےں تو ہمارے سےاسی مخالفےن کو اس پر بہت تکلےف ہوتی ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ ہم ان چےزوں کو بے نقاب نہ کرےں جنہوںنے قومی وسائل کو بے دردی سے استعمال کےا ور پاکستان کو اس حد تک پہنچا دےا کہ آج اس ملک کا ہر پےدا ہونے والا بچہ تقریباً ڈےڑھ لاکھ روپے کا مقروض ہے۔ آج ہر پاکستانی یہ سوال پوچھنے مےں حق بجانب ہے کہ گزشتہ دس سالوں مےں 6ہزار ارب کے قرضے 30ہزار ارب تک کےسے پہنچے ؟گزشتہ پنجاب حکومت کے وہ کون سے اخراجات تھے جنہوںنے سرکاری ملازمےن کا 102ارب روپے کا جی پی فنڈ تک ہڑپ کرنے پر مجبور کردےا ؟اگریہ تمام اخراجات ترقےاتی مقاصد کےلئے کئے گئے تھے توپنجاب کے لاکھوں بچے سکولوں سے باہر کےوں تھے ؟۔ہسپتالوں مےں اےک بستر پر تےن تےن مرےض کےوں دکھائی دےتے رہے ،َچھ برسوں کے دوران اربوں روپے کے فنڈز کی فراہمی کے باوجود عوام کو صاف پانی کےوں نہ ملا ؟بھاری لاگت کے مےگا پراجےکٹس کا آغاز کسی مالی منصوبہ بندی اور وسائل کی فراہمی کے بغےر کےوں کےا گےا ،َان تمام بدانتظامےوں کے نتائج عوام کو بھگتنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں مےں اےک طرف چند بڑے شہر تھے جو نام نہاد ترقےاتی سرگرمےوں کا مرکز رہے اور دوسری طرف صوبے کا بڑا حصہ جسے ہر طرح کے وساائل سے محروم رکھا گےا۔ دعویٰ تو بار بار یہ کےا گےا کہ ہم جنوبی پنجاب کے عوام کو آبادی مےں تناسب سے زےادہ ترقےاتی رقوم فراہم کررہے ہےں لےکن حقےقی اعدادودشمار کے مطابق پچھلے سات سا لوں مےں جنوبی پنجاب کو کم از کم 265ارب روپے کی خطےر رقم سے محروم کردےاگےا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں مےں پےدا کئے گئے سنگےن معاشی بحران کا خاتمہ آٹھ ماہ کے مختصر عرصہ مےں کےسے ممکن ہوسکتا تھا لےکن ہم نے وزےراعظم عمران خان کی قےادت مےں اس سنگےن صورت حال سے پوری جراتمندی کے ساتھ نمٹنے کا تارےخی فےصلہ کےا۔ ہم نے اےڈہاک ازم سے کام لےنے کی بجائے یہ فےصلہ کےا کہ ہم صوبے مےں ادارہ جاتی اصلاحات ذرےعے اےک اےسے انتظامی ڈھانچے کو وجود مےں لائےںگے جو پائےدار معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ اےک عام آدمی کی زندگی مےں آسانےاں پےد اکرنے کا باعث ہوگا۔ ہم نے وزےراعظم عمران خان کی سوچ اور وزےراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی رہنمائی مےں یہ کوشش کی ہے آئندہ مالی سال کے لئے پنجاب کا یہ بجٹ محض اعدادو شمار کا مجموعہ ہونے کی بجائے پنجاب کے عوام کے روشن مستقبل کا عہد نامہ ثابت ہو۔ چنانچہ ہم نے اس بجٹ کی بنےادی تےن ترجےحات پر رکھی ہے جو تحرےک انصاف کی حکومت کا منشور کا محور ہےں۔ یہ تےن ترجےحات کم وسےلہ اور محروم طبقات کا تحفظ ،انسانی وسائل کی ترقی اورےکساں علاقائی ترقی ہے۔اس بجٹ کی بنےادی پنجاب گروتھ سٹرےٹجی پر رکھی گئی ہے جسے حال ہی مےں پنجاب کابےنہ نے منظور کےا ہے۔ گروتھ سٹرےٹےجی 2023آئندہ پانچ سال کے لئے تمام شعبوں مےںحکومت پنجاب کو رہنما اصول فراہم کرے گی اسی حکمت عملی کے تحت ہم نے گزشتہ آٹھ ماہ مےں لےبر ، زراعت ، صنعت ، تعلےم ،ٹورازم اور ماحولےات کے شعبوں مےں نئی پالےساں متعارف کروائےں۔ عوامی فلاح اور سماجی تحفظ کے منصوبے تشکےل دئے گئے جن مےں بے سہار افراد کےلئے پناہ گاہوں کا قےام ، سستے گھروں کی فراہمی ، صحت کارڈز کا اجرائ ، نےا پاکستان منزلےں آسان ، کے تحت دےہی سڑکوں کی تعمےر ، زرعی پےداوار مےں اضافے کے لئے اقدامات اور کاروبار مےں آسانی کی سکےمےں شامل ہےں۔ تحرےک انصاف کے منشور کا اےک بنےادی نکتہ فعال لوکل گورنمنٹ سسٹم کا قےام تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ حکومت پنجاب نے8ماہ کی قلےل مدت مےں اےک مربوط لوکل گورنمنٹ سسٹم کا نظام وضع کےا اور پارلےمنٹ سے اس اےکٹ کی منظوری حاصل کرلی۔ یہ اےک اےساتارےخی قدم ہے جس پر کورئی بھی حکومت فخر کرسکتی ہے۔ اس اےکٹ کے تحت پاکستان کی تارےخ مےں پہلی مرتبہ اختےارت کی حقےقی معنوں مےں نچلی سطح تک منتقلی کو ےقےنی بناےاگےا ہے۔ اس نظام کے تحت دےہی اور شہری کونسلوں کے قےام اور ان کو ترقےاتی فنڈز کی براہ راست منتقلی حقےقت مےں اےک گےم چےنجز ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تحرےک انصاف صرف وعدوں پر نہےں عمل پر ےقےن رکھتی ہے ،حکومت مےں آنے کے بعد پارٹی کے سربراہ وزےراعظم عمران خان اور ان کی ٹےم نے کفاےت شعاری کا آغاز اپنی ذات سے کےا۔ جہاں اےک طرف وفاقی کابےنہ کے اراکےن نے رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہوں مےں 10فےصد کمی کا فےصلہ کےا تو دوسری طرف ہماری بہاد رافواج نے اپنے اخراجات مےں اضافہ نہ کر کے اےک قابل تحسےن مثال قائم کی ہے وہ بھی ان حالات مےں جب سرحدوں پر کشےدگی ہے اور بھارت اپنے دفاعی بجٹ مےں اضافہ کررہا ہے۔ اس طرح پنجاب مےں بھی وزےراعلیٰ اور ان کی کابےنہ نے تنخواہوں اور دےگر اخراجا ت مےںکمی کے ذرےعے اس شاندار رواےت کا برقرار رکھا ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال2019-20ئ کے بجٹ کا مجموعی حجم 2,300ارب 57کروڑ روپے تجوےز کےا گےا ہے جس مےں سے 350ارب روپے ترقےاتی جبکہ1,717ارب 60کروڑ روپے غےر ترقےاتی مقاصد کےلئے مختص کئے گئے ہےں۔جنرل ریو نیو ریسپٹ کی مد مےں1,990ارب روپے کی وصولےوں کا تخمےنہ لگاےا گےا ہے،اےن اےف سی کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کو 1601ارب 46کروڑ ورپے ملنے کی توقع ہے جبکہ صوبائی محصولات کی مد مےں388ارب 40کروڑ روپے کا تخمےنہ لگاےاگےا ہے۔ مالی سال مےں جاریہ اخراجا ت کا کل تخمےنہ 1298ارب80کروڑ روپے لگاےاگےا ہے جس مےں337ارب 60کروڑ روپے تنخواہوں کی مدمےں244ارب 90کروڑ روپے پنشن ،مقامی حکومتوں کےلئے 437ارب 10کروڑ اور سروس ڈےلےوری اخراجا کےلئے 279ارب 20کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معزز اےوان کو یہ بتاناچاہتا ہوں کہ حکومت پنجاب کفاےت شعاری کی پالےسی پر سختی سے عمل پےرا ہوتے ہوئے آئند ہ مالی سال کے بجٹ مےں جاریہ اخرجات مےںرواں مالی سال کے مقابلے مےںصرف 2.7فےصداضافہ کےا گےا ہے۔ یہ پنجاب کی تارےخ مےں سال بہ سال ہونے والا سب سے کم اضافہ ہے اوریہ سادگی اور کفاےت شعاری کی بہترےن مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک مےں موجودہ مالی بحران کے پےش نظر حکومت پنجاب کی جانب سے گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی 223ارب روپے کی رقم بجٹ مےں سرپلس کے طور رپر رکھی جارہی ہے جو کہ قومی بجٹ خسارہ کم کرنے مےں مدد گار ہوگی اور محصولات کے اہداف کے حصول پر اگلے مالی سال مےں دستےا ب ہوگی۔ وسائل کی کمی اور مشکل اقتصادی صورت حال کے باوجود سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 350ارب روپے مختص کئے جارہے ہےں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے مےں47فےصد زےادہ ہےں۔ ترقےاتی پروگرام ترجےحات کی روشنی مےں تشکےل دےا گےا ہے اور اس ترقےاتی پروگرام مےں125ارب روپے سوشل سےکٹر ،88ارب انفراسٹرکچر ڈوےلپمنٹ ،34ارب پروڈکشن سےکٹر ،21ارب سروسز سےکٹر17ارب دےگر شعبہ جات23ارب سپےشل پروگرامز ،42ارب پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ کی مد مےں رکھے گئے ہےں۔ جب تحرےک انصاف کی قےادت رےاست مدےنہ کے ماڈل کی بات کرتی ہے تو ہمارے مد نظر اےسا معاشرہ ہوتا ہے جس مےں پسماندہ اورمحروم طبقات کے تحفظ کو ےقےنی بناےا جاتا ہے اسی تصور کو ممکنہ کے حدتک عملی شکل دےنے کے لئے حکومت پنجاب اےک جامع پنجاب احساس پروگرام کے آغاز کا فےصلہ کےا ہے۔ پنجاب احسا س پروگرام کے تحت 3ارب روپے کی لاگت سے باہمت بزرگ پروگرام کا اجرائ کےا جارہا ہے جس کے تحت 65سا ل سے زائد عمر کے اےک لاکھ پچاس ہزار بزرگوں کی ماہانہ مالی معاونت کے لئے2000ہزار روپے الا?نس دےا جائے گا۔معذور افراد اوران کے خاندانوں کو درپےش مسائل کسی سے پوشےدہ نہےں۔ حکومت ان خاندانوں کی مشکلات مےں کمی کے لئے ”ہم قدم “کے نام سے 3ارب 50کروڑ روپے کی لاگت سے اےک پروگرام کا آغازکرنے جارہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت2لاکھ سے زےادہ افراد کو 2000روپے ماہانہ کی مالی امداد مہےا کی جائے گی۔ بےوا?ں اور ےتےم بچوں کی کفالت کے لئے2ارب روپے کی لاگت سے ”سرپرست پروگرام “متعارف کرواےا جارہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت بےوہ خواتےن کی مالی معاونت کے لئے ماہانہ2ہزار روپے کا وظےفہ مقرر کےا جائے گا۔ پنجاب مےں فنکاروں اور ہنر مندوں کی مالی امداد مےں خاطر خواہ اضافے کا فےصلہ کےا گےا ہے۔معاشرے کے اےک محروم طبقے ےعنی خواجہ سرا?ں کی فلاح بہبود کےلئے20کروڑ روپے کی لاگت سے ”مساوات پروگرام “کا آغاز کےا جارہا ہے۔تےزا ب گردی جےسے سنگےن جرم کا شکار افراد کی بحالی کےلئے10کروڑ کی لاگت سے ”نئی زندگی پروگرام “کا آغاز کےاجارہا ہے۔ خواتےن کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کےلئے 8ارب روپے کی لاگت سے اےک پانچ سالہ منصوبے کا آغاز کےا جارہاہے۔تحرےک انصا ف کی حکومت نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے سرکاری اہلکاروں کی طرح اےک باقاعدہ پالےسی کے تحت عام شہرےوں کے اہل خانہ کی مالی امداد کا بھی فےصلہ کےا ہے۔ ”خراج شہدا ئ پروگرام “کے تحت دہشتگردی کا شکار ہونے والے ان شہرےوں کی بےوا?ں اورےتےموں کی کفالت کو اس وقت تک ےقےنی بناےا جائے گا جب تک وہ اپنے پا?ں پر کھڑے نہ ہوجائےں ، اس مقصد کےلئے 30کروڑ روپے مہےا کئے جائےں گے۔ لاہور مےں بے گھر افراد کے لئے پناہ گاہ منصوبہ بےحد کامےاب رہا ہے۔ پنجاب احساس پروگرام کے تحت پورے پنجاب مےںپناہ گاہوں کے قےام کو ےقےنی بناےا جائے گا۔ آئندہ مالی سال مےں ڈوےڑنل ہےڈ کوارٹرز مےں مزےد9پناہ گاہوں کا قےام عمل مےں لاےا جائے گا۔ ہماری حکومت نے مےگا پراجےکٹس کے تصور کو اےک نےا رخ دےا ہے۔ اب یہ مےگا پراجےکٹس مخص سڑکوں اور پلوں تک محدود نہےں رہےں گے۔ہم نے صحت ، تعلےم ، صنعت اورزراعت سمےت دےگر شعبوں مےں مےگا پراجےکٹس شروع کرنے کا فےصلہ کےا ہے۔ صحت کے شعبہ مےں پنجاب کی تارےخ کاسب سے بڑ بجٹ لار ہے ہےں چنانچہ آئندہ بجٹ مےں صحت کے لئے مجموعی طور پر 279ارب روپے کی خطےر رقم مختص کی جارہی ہے ،اس ضمن مےں مختص کی جانے والی رقم گزشتہ حکمرانوں کے دور حکومت کے آخری بجٹ سے 20فےصد زےادہ ہے۔لاہور مےں محض ٹرانسپورٹ کے اےک زےر تعمےر منصوبے پر صرف ہونے والی مجموعی رقم پنجاب کے طول وعرض مےں کم از کم 50جدےد ترےن ہسپتالوں کی تعمےر عمل مےں لائی جاسکتی تھی۔ یہ افسوس ناک حقےقت ہے کہ لاہور جےسے بڑے شہر مےں گزشتہ کئی ادوار سے اےک بھی نئی جنرل ہسپتال کا قےام عمل مےںنہےں لاےا جاسکا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف شہروں مےں تقرےباً40ارب روپے کی لاگت سے 9جدےد ہسپتالوں کے قےام کا اعلان کرتا ہوں ، یہ ہسپتال لیہ، لاہور ، مےانوالی ، رحےم ےارخان ، راولپنڈی ، ڈی جی خان، ملتان اور راجن پور مےں تعمےر کئے جائےں گے۔ اسی طرح صحت عامہ کے وہ منصوبے جو گزشتہ حکومت نے سےاسی وجوہ کی بنا پر سرد خانے کی نظر کرد ئیے تھے ہمار ی حکومت نے وہ تمام منصوبے بحال کرنے کا فےصلہ ہے ،اس ضمن مےں فاطمہ جناح انسٹی ٹےوٹ آف ڈےنےسٹری خاص طور پر ذکر کرنا چاہوں جس پر کام کا آغاز کےا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحرےک انصاف کے منشور کے عےن مطابق عوام صحت انصاف کارڈ کے فقےد المثال منصوبے کا آغاز کےا جاچکا ہے ،اس سال کا دائرہ کارپنجاب کے 36اضلاع تک بڑھا دےا جا ئے گا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ مےں اس منصوبے کےلئے2ارب روپے مختص کئے گئے ہےں۔قومی ترقی مےں تعلےم کی تمام تر اہمےت کے باوجود گزشتہ دور مےںصحت کی طرح تعلےم کے شعبے کووہ اہمےت نہےں دی گئی جس کا یہ مستحق تھا۔ ہماری حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلےم کے شعبے کےلئے383ارب روپے کی رےکارڈ رقم مختص کی ہے۔ہم دےانتداری سے سمجھتے ہےں کہ تعلےم کے شعبے مےں درپےش مسائل انوویٹو قدامات کے بغےر حل نہےں کئے جاسکتے۔ پنجاب مےں انصاف سکول پروگرام کے تحت شام کی شفٹ کا اجرائ ہماری اسی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس اقدام کے ذرےعے جہاں اےک طرف ہم سکولوں مےں پہلے سے موجودہ سہولوتوں اور مسائل سے فائدہ اٹھاسکےں گے وہاں ہمار ایہ قدم لےٹرےسی رےٹ واضح مےں اضافہ کا باعث بنے گا۔ سکول اےجوکےشن کی طرح ہائر اےجوکےشن بھی ہماری ترجےحات کا حصہ ہے۔مےں آج اس اےوان مےںنہاےت خوشی کے ساتھ صوبے مےں چھ نئی ےونےورسٹےوں کے قےام کا اعلان کررہا ہوں جو کہ مری ، چکوال ، مےانوالی ، بھکر اور روالپنڈی مےں قائم کی جائےں گی ، ان کے علاوہ ننکانہ صاھب مےں بابا گورو نانک ےونےورسٹی کے قےام کا منصوبہ ہے جو کہ اعلی تعلےم کے ساتھ ساتھ پاکستان مےں اقلےتوں کی موثر نمائندگی کی علامت بھی ثابت ہوگی۔پنجاب بھر مےں اس مالی سال کے دوران 63کالجز مکمل کرنے کا فےصلہ کےا ہے ، ان کالجوں کی تعمےر پر 2ارب روپے سے زائد کی رقم صرف ہوگی۔ اسی طرح صوبے کے 68کالجوں مےں عدم موجودہ سہولےات کی فراہمی کے لئے اےک ارب76کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے صاف پانی کے نام سے شروع کئے گئے نام نہاد منصوبے کا ذکر مےں پہلے بھی کرچکاہوں۔ ہماری حکومت نے اےک جامع حکمت عملی کے تحت صاف پانی کی فراہمی کےلئے آب پاک اتھارٹی تشکےل دی ہے اس مقصد کےلئے 8ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے ،صاف پانی کے اس منصوبے کا آغاز پنجاب کے دےہی اور دور دراز علاقوں سے کےا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجا ب پورے صوبے مےں وسائل کی منصفانہ تقسےم اور ترقی کے ےکساں مواقع کی فراہمی پر ےقےن رکھتی ہے ، جنوبی پنجاب کے ساتھ کی گئی زےاتےوں کا ذکر مےں پہلے بھی کرچکا ہوں ،اب ان کے ازالے کےلئے آئندہ مالی سال کے ترقےاتی بجٹ کا 35فےصد جنوبی پنجا ب کے لئے مختص کےا جارہا ہے۔ آئندہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کے لئے مختص رقوم کو کسی اور مقصد کےلئے استعمال نہےں کےا جاسکے گا۔ چنانچہ حکومت نے پنجاب کابےنہ کی منظوری کے ساتھ یہ فےصلہ کےا ہے جنوبی پنجا ب کےلئے مختص ترقےاتی بجٹ کو صرف جنوبی پنجاب مےں ہی استعمال کےا جائے گا۔آئندہ مالی سال مےں جنوبی پنجاب کے نماےاں ترقےاتی منصوبہ جات مےں ملتان مےں نشتر ٹو ہسپتال ، رحےم ےارخان مےں آئی ٹی ےونےورسٹی فےز llاور شےخ زےد ہسپتال فےز llڈی جی خان مےں انسٹی ٹےوٹ آف کارڈےالوجی ، ٹےکنالوجی ےونےورسٹی اور سےف سٹی پراجےکٹ ، لیہ مےں200بستروں پر مشتمل زچہ بچہ ہسپتال اور بہاولپور مےں چلڈرن ہسپتال کا قےام بھی شامل ہےں۔ تونسہ اورمظفر گڑھ مےں صنعتی سرگرمےوں کے فروغ کےلئے انڈسٹرےل اسٹےٹس کے منصوبے بھی آئندہ بجٹ کا حصہ ہےں۔ حکومت پنجا ب قومی ےکجہتی کے جذ بے کے تحت بلوچی بھائےوں کے لئے کوئٹہ مےں کارڈےالوجی ہسپتال اورخاران مےں ٹےکنےکل ٹرےننگ سنٹر کے قےام کےلئے بجٹ مےں فنڈز مہےاکررہی ہے۔چھوٹے اورانٹر مےڈےٹ شہرو مےںتمام بنےادی شہری سہولتوں کی فراہمی ہمار امشن ہے اس حکمت عملی کے ذرےعے بڑے شہروں پر آبادی کا دبا? بھی کم ہوگا۔ پنجاب کے پانچ بڑے شہروں کو پہلی بار ماسٹرپلےننگ کے ذرےعے شہری سہولےات فراہم کی جائےں گی اس مقصد کےلئے اےک ارب54کروڑ روپے کی لاگت سے اےک بڑے منصوبے کاآغاز کےا جارہا ہے۔وزےراعظم عمران خان نے قومی سے اپنے پہلے خطاب مےںبے گھر اورمستحق افراد کےلئے پچاس لاکھ گھروں کی تعمےر کے عزم کا اظہار کےا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ پنجاب مےںوزےراعظم کے اس عوام دوست اقدام کے تحت تےن مراحل مےں اےک لاکھ سترہزار مکانات کی تعمےر کا باقاعدہ آغا کےا جار ہا ہے۔اب مےں پاکستا ن کی معےشت کے اےک انتہائی اہم شعبے ےعنی زراعت کے بارے مےں آئندہ بجٹ مےں تجوےز کئے گئے اقدامات اورمنصوبوں کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ تحرےک انصاف کے نزےدگ زرعی شعبہ کی اہمےت کا اندازہ اس امر سے لگا جاسکتا ہے کہ وزےراعظم عمران خان نے اپنا منصب سنبھالتے ہی نہ صرف اےک جامع زرعی پالےسی کے تحت کمپری ہےنسےو اصلاحات تجوےز کےں بلکہ ان کی اصلاحات پر عملدرآمد کےلئے پانچ برسوں پر محےط 125ارب روپے کے اےک عظےم الشان زرعی پےکج کا اعلان بھی کےا۔ حکومت پنجا ب نے آئندہ مالی سال مےں زراعت کے لئے مختص ترقےاتی بجٹ مےں پچھلے برس کی نسبت 100فےصد سے زائد اضافہ کر نے کا فےصلہ کےا ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ مےں اس شعبہ مےں مجموعی طور پر 40ارب 76کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ محکمہ زراعت کے بجٹ مےں مختلف کھادوں اور بےجوں پر دی جانے والی سبسڈےز ، ای کرےڈےٹ اورفصل بےمہ پروگرام کےلئے7ارب 85کروڑ روپے کی خطےر رقم تجوےز کی گئی ہے۔ حکومت نے کاشتکاروں کو زرعی پےداوار کی مناسب قےمت دلانے کےلئے صوبے مےں ماڈل آکشن مارکےٹس کے قےام کا فےصلہ کےا ہے۔ مارکےٹنگ کے اس جدےد نظام سے کاشتکاروں کے علاوہ زرعی اجناس کے برآمد کنندگان بھی فائدہ اٹھا سکےں گے۔ حکومت نے کاشتکاروں تک براہ راست سبسڈی پہنچانے کےلئے اےگری سمارٹ کارڈ کے اجرائ کا بھی فےصلہ کےا ہے۔ شجرکاری کو فروغ دئیے بغےر بڑھتی ہوئی ماحولےاتی آلودگی اور اس کے نتےجے مےں پےدا ہونے والی طرح طرح کی بےمارےوں پر قابو پانا ممکن نہےں۔ چنانچہ حکومت پنجاب نے آئندہ پانچ برسوں کے دوران محکمہ جنگلات کے تحت 55کروڑ درخت لگانے کا پروگرام تےار کےا ہے، اگلے مالی سال کے بجٹ مےں اس مقصد کے لئے3ارب45کروڑ روپے مختص کئے گئے ہےں۔صنعت کا شعبہ بھی ہماری معےشت کی ترقی اور استحکام کےلئے کلےدی حےثےت کا حامل ہے جو مقامی پےداوار مےں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پےدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ہم نے جہاں اےک طرف پنجا ب بےمار صنعتوں کی بحالی کےلئے موثر منصوبے تشکےل دئیے ہےں وہاں ہم نے صوبے کے مختلف حصوں مےں نئے صنعتی مرازک اور سپےشل اکنامک اورسپےشل اکنامک زونز قائم کرنے کا فےصلہ کےا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ فےصل آباد میں23ار ب روپے کی لاگت سے علامہ اقبال انڈسٹرےل سٹی کے نام سے اےک بڑے صنعتی مرکز کے قےام کا منصوبہ تےا کےا ہے ہم نے پچھلی حکومت کی بد انتظامی کا شکار قائد اعظم ایپرل پارک شےخو پورہ کو فعال کرنے کا بھی فےصلہ کےا ہے اس کے علاوہ مظفر گڑھ مےں پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ سے انڈسٹرےل پارک اور تونسہ مےں سمال انڈسٹرےل بناےا جائے گا۔اےزی آف ڈوئنگ بزنس کے تحت کاروبار مےں آسانی کےلئے اہم اقداما ت کئے جارہے ہےں۔بزنس رجسٹرےشن پورٹل کے تحت حکومتی دفاتر کے چکر لگائے بغےر کاروبار کی آن لائن رجسٹرےشن کی جارہی ہے اور اس کے تحت اب تک 14ہزار نئے کاروبار رجسٹرڈ کئے جاچکے ہےں۔ ٹےکس کی ادائےگی کے حوالے سے پنجاب رےونےواتھارٹی کے تحت آن لائن سسٹم کا آغاز کردےا گےا ہے۔ حکومت کی معاشی پالےسی کا اےک بنےادی جز و سےاحت کا فروغ ہے۔ اس مقصد کےلئے اےک مربوط ٹورازم پارلےسی وضع کی جاچکی ہے۔ اس پالےسی کے تحت حکومت پنجاب نے نئے ٹورسٹ مقامات کو ڈوےلپ کرے گی اور اس کے ساتھ سات موجود ہ مقامات پرتمام ترسہولےات مہےا کی جائےں گی۔ محکمہ ٹورازم اب تک9اےسے مقامات کی نشاندہی کرچکا ہے جو ٹوارازم کا پوٹےنشل رکھتے ہےں ان مقامات مےں سون وےلی ،ا ٹک ،کالا باغ ،بہاولپور ،کو ہ سلےمان اور جہلم شامل ہےں۔ پنجاب مےںریلیجس ٹورازم کے فروغ کےلئے بھی اہم اقدامات کئے جارہے ہےں ، حکومت پنجاب پنجاب ٹورازم اتھارٹی قائم کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اثاثوں کے بہترےن استعمال اور وسائل مےں اضافہ کےلئے اےسی تمام تارےخی سرکاری عمارتےں جو ٹورازم کے اعتبار سے پرکشش ہےں سےاحتی اورکمرشل مقاصد کےلئے استعمال کی جائےں گی ، اسی طرح حکومت پنجاب 177رےسٹ ہا?سز کو عام پبلک کےلئے کھولنے کا بے مثال فےصلہ کےا گےاہے۔ انہوںنے کہا کہ نوجوان ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں جنہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت پنجاب یوتھ پیکج کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت ایجوکیشن ، سکلز ڈویلپمنٹ، سپورٹس، یوتھ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں مختلف پروگرام متعارف کرائے جارہے ہیں جن کے تحت نوجوانوں کو روزگار اور فنی تربیت کی فرہامی کے ذریعے لیبر فورس کا حصہ بنایا جا سکتا ہے ان پروگرامز میں ٹیوٹا کا ” ہنر مند پروگرام “ او رپنجاب سمال انڈسٹریز کا بلا سود قرضوں کا پروگرام سر فہرست ہیں۔۔ حکومت نے موجودہ مشکل معاشی حالات میں محدود وسائل کے بہتر استعمال کے لئے انوویٹو فنانسنگ کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹر کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس پالیسی کے تحت پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے وسائل کو استعمال میں لانے کے لئے خاص طور پر انفراسٹر اکچر کا انتخاب کیا گیا ہے اس ضمن میں 13روز کا انتخاب کیا گیا ہے یہاں اس بات کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ زیادہ سرکاری وسائل سوشل سیکٹر کی ترقی کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2019-20ئ کا بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ،اپوزیشن اراکین نے وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے آغاز سے اختتام تک حکومت کے خلاف نعرے جاری رکھی او رایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینکتے رہے جبکہ حکومتی بنچوں سے اراکین نعرے تحریرکر کر ایوان میں لہراتے رہے ، اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کابجٹ اجلاس مقررہ وقت تین بجے کی بجائے 30منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اجلاس کے آغاز پر ایوان میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ کی آمد پر حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر اور ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا جبکہ قائد حزب اختلاف بجٹ تقریر کا آغاز ہونے پر ایوان میں آئے جس پر اپوزیشن اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگاکر ان کا استقبال کیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا کہا گیا جس پر انہوںنے تین بجکر 35منٹ پر تقریر شروع کی تو اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا کہ بجٹ بکس کہاں ہیں اور شور شرابہ شروع کر دیا جس پر سپیکر نے کہا کہ جب تقریر شروع ہو گی تو آپ کو کاپیاں ملیں گی اور اس کی تقسیم شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگانے شروع کر دئیے۔ اسی دوران اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرتے رہے جبکہ اس دوران اپوزیشن اراکین ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھالتے رہے۔ اس دوران حکومتی اراکین اپوزیشن کی توجہ بجٹ تقریر کی کتاب پر درج قرآنی آیات کی جانب مبذول کراتے رہے۔اپوزیشن اراکین کے سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہونے پر حکومتی اراکین بھی باہر آ گئے اور ٹولیو کی صورت میں وزیر خزانہ ، سپیکر کے گرد حفاظتی حصار قائم کر لیا جبکہ کچھ اراکین وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی نشست کے قریب بھی کھڑے ہو گئے۔ اپوزیشن اراکین بجٹ تقریر کے دوران جھوٹے جھوٹے، جعلی بجٹ نا منظور، آٹا مہنگا ہائے ہائے، بجلی مہنگی ہائے ہائے ، چینی مہنگی ہائے ہائے ، گلی گلی میں شور ہے علیمہ باجی چور ہے ، گونیازی گو ، گو عمران گو ، گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو کے نعرے لگاتے رہے جبکہ اس دوران اپوزیشن کی خاتون رکن زینب النسائ سینہ کوبی کرتی رہیں۔ حکومتی بنچوں کی جانب سے اپوزیشن کے نعروں کے جواب میں ایجنڈے کی کاپیوں پر مختلف نعرے تحریر کر کے لہرائے جاتے رہے۔اجلاس کے دوران حکومتی بنچوں سے وقفے وقفے سے ڈیسک بجا کر وزیر خزانہ کو داد بھی دی جاتی رہی جبکہ بجٹ تقریر مکمل ہونے پر حکومتی اراکین نے بھرپور شدت سے آواز بلند کی جبکہ ان کے مقابلے میں اپوزیشن کی جانب سے گو عمران گو کے شدید نعرے لگائے گئے۔اپوزیشن اراکین نے اسمبلی احاطے میں بھی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv