تازہ تر ین

عالمی برادری پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرائے ، پاکستان کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاملات کو بہتر بنانے میں مدد کرنی چاہیے: فوزیہ نسرین کی چینل ۵کے پروگرام ” ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد (انٹر ویو : ملک منظور احمد،تصاویر :نکلس جان ) سابق سفیر اور سینئر سفارت کار فوزیہ نسرین نے کہاہے کہ حالیہ پا ک بھارت بحران کے دوران پا کستان کی جانب سے بہترین سفارت کاری دیکھنے میں آئی ہے اور پا کستان نے مشکلات کو مواقع میں تبدیل کیا ہے مودی کی خطے کےلئے اپنائی جانے والی پا لیسیاں ٹھےک نہیں ہیں ، بھارت کشمیر ی نوجوانوں کو متنفر کر چکا ہے مودی کی کوشش ہے کہ وہ کسی بھی طریقے بھارت کے آئندہ الیکشن جیت جائے ، عالمی برادری نے پا ک بھارت کشیدگی میں کمی لانے میں اہم کرادار ادا کیا لیکن عالمی برادری کو پا کستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے میں بھی کردار ادا کرنا ہو گا ۔افغانستان کے مسئلہ میں پا کستان کی اہمیت بڑھ رہی ہے ،افغا نستان کا امن پا کستان اور ایران دونوں ملکوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے پا کستان کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان معا ملات کو بہتر بنانے میں مد د کرنی چاہیے ان خیا لات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ۔خارجہ پا لیسی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پا لیسی کا انحصار اندرونی اور بیرونی معا ملات کے ساتھ کافی گہرا ہو تا ہے ۔دنیا میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں ایران میں انقلاب آگیااس کے اثرات پا کستان پر بھی پڑے افغانستان میں سویت یونین حملہ آور ہوا اور اس دور میں کولڈ وار کے نتیجے میں پا کستان کی ایک مخصوص اہمیت بنی ،لیکن پھر اس کے بعد89ءسے حالات میں پھر سے تبدیلی آنا شروع ہو گئی پا کستان کو بھی کئی اندرونی مسائل کا سامنا رہا اس وجہ سے پا کستان کی توجہ بیرونی معا ملات سے ہٹ گئی جس سے پا کستان کو بہت نقصان پہنچا 9/11کے بعد بین الاقوامی حالات نے ایک بار پھر ایک تبدیلی کی کروٹ لی اور پا کستان کے بیرونی محاذ پر چیلنجز میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ۔معاشی حالات کی بھی خارجہ امور میں بہت اہمیت ہوتی ہے اگرچہ پا کستان کے معاشی حالات آج بھی اتنے مضبوط نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود پا کستان نے اپنے دفاع کے لیے سٹریٹجک آزادی کا بھر پور استعمال کیا ہے جیسا کہ حالیہ پا ک بھارت بحران کے دوران بھی ہم نے دیکھا کہ پا کستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور انداز میں جواب دیا یہ پا کستان کی دفاعی آزادی کی علامت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے حالیہ پا ک بھارت بحران کے دوران بہت ہی اچھی سفارت کاری کا مظاہرہ کیا ہے اور پا کستان کی سفارتی کوششیں بہت ہی کامیاب رہیں ہیں ،پا کستان نے کامیابی سے مشکلات کو مواقع میں تبدیل کیا ہے ۔دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ پا کستان امن چاہتا ہے ،پلوامہ حملہ کے بعد دنیا نے بھارت کی کہانی بھی سنی جیش محمد کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا گیا اور دہشت گردی کی مذمت بھی کی گئی لیکن بھارت کی سر توڑ کوششوں کے باوجود پا کستان کا نام سیکورٹی کونسل میں نہیں لیا گیا جو کہ پا کستان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے ،پا کستان نے بھارتی جارحیت کا سخت جواب دیا لیکن اس کے بعد بھارتی پا ئلٹ کو بھی امن کے پیغام کے طور پر رہا کر دیا پا کستان کے اس عمل کو بھی دنیا میں اچھی نظر سے دیکھا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس وقت بیرونی دنیا کی کوششیں پا کستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کروانے کے لیے تھیں دنیا چاہتی تھی کہ پا کستان اور بھارت کے درمیان صورتحال ایک حد سے زیادہ خراب نہ ہو ۔بھارت میں اس وقت الیکشن کا ماحول ہے مودی چاہتے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت دوبارہ ہندوستان کے وزیر اعظم بن جائیں مودی صاحب ایک بار پھر اقتدار حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔مودی کی پا لیسیاں فالٹی ہیں مودی کا گراف اس واقعہ سے پہلے نیچے آرہا تھا لیکن پلوامہ واقعہ کے بعد ان کا گراف اوپر کی طرف گیا ہے اور اس کے بھارتی وزیر اعظم کے اقدامات کو پذیرائی ملی ہے ۔پا ک بھارت تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مودی جس انداز سے بھارت کی خارجہ پا لیسی چلا رہے ہیں اس سے کوئی بھی وزیر اعظم عارضی طور پر تو پذیرائی اور شہرت حا صل کر سکتا ہے لیکن یہ کبھی بھی دیر پا ثابت نہیں ہو سکتی بھارت میں الیکشن کے بعد کی صورتحال پا کستان کے لیے اہمیت رکھتی ہے دیکھنا ہو گا کہ اگر مودی دوبارہ واپس اقتدار میں آجاتے ہیں تو ان کا پا کستان کے حوالے سے رویہ کیا ہو گا ؟کیا وہ اپنی قوم پرستانہ پا لیسیز کو جاری رکھیں گے یا پھر پا کستان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیں گے ۔جہاں تک پا کستان کا تعلق ہے تو پا کستان کو پہلے ہی کرتار پور راہداری کھولنے سمیت ماحول کو بہتر بنانے والے کئی اقدامات لے چکا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں فوزیہ نسرین کا کہنا تھا کہ پا کستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع کشمیر کا ہے ،جب تک کشمیر میں صورتحال معمول پر نہیں آجاتی پا کستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر ہونا مشکل ہیں کشمیر کے نوجوان ہندوستان سے متنفر ہوچکے ہیں اور آزادی چاہتے ہیں ،وہ اپنی جان دینے کو بھی تیار ہیں دنیا بھی اب بھارت کو کہہ رہی ہے کشمیر کے مسئلہ کا حل فوجی طاقت سے نہیں بلکہ بات چیت سے ہی نکالا جا سکتا ہے ۔عالمی طاقتوں نے پا کستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کروانے کے لیے تو اہم کردار ادا کیا ہے لیکن جو دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے کشمیر کا اس کو حل کروانے کے لیے بھی عالمی برادری کو متحرک کردار ادا کرنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے صرف اندازہ ہے افغان امن عمل کے تحت مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور کامیابی کے ساتھ جاری ہے پا کستان کی افغان مسئلہ کے حوالے سے اہمیت بڑھ رہی ہے سعودی عرب بھی پا کستان میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے ،متحدہ عرب امارات نے بھی پا کستان میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے ،پا کستان کی معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے ۔ہندوستان کے ذہن میں یہ بات موجود ہے کہ کہیں پا کستان ترقی یافتہ ملک نہ بن جائے بھارت سی پیک کو بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھتا ۔بھارت پا کستان کو اپنے ساتھ برابری کی سطح پر نہیں دیکھنا چاہتا ۔سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق سفیر کا کہنا تھا کہ سی پیک پا کستان کے لیے بہت ہی اہم پراجیکٹ ہے ،مگر عالمی سطح پر چین کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کچھ زیادہ اچھے نہیں ہیں دونوں ممالک میں اعتماد کی کمی ہے ۔امریکہ چین کی ترقی سے خوش نہیں ہے اور اسے شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے سی پیک کا جو روٹ ہے کاژغر سے لے کر گوادر تک یہ چین کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے یہ روٹ چین کو سمندر تک رسائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے اس منصوبے کے ساتھ پاکستان اور چین دونوں کے مفادات وابستہ ہیں یہ پراجیکٹ دونوں ممالک کے لیے ون ون کی صورتحال ہے ۔اس منصوبے کو درست انداز میں مینج کرنے کی ضرورت ہے چین نے تو بھارت کو بھی اس منصوبے میں شرکت کی دعوت دی ہے لیکن بھارت کا اس حوالے سے جواب مثبت نہیں رہا ۔بھارت یہ کبھی نہیں چاہیے گا کہ پا کستان معاشی طور پر مضبوط ہو ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سینٹرل ایشیا کے خطے کو 1991ءسے ہی بہت اہمیت حاصل ہے ان کے پاس تیل اور گیس کے وسیع زخائر موجود ہیں ،لیکن اس خطے کے اندرونی مسائل کا سامنا بھی رہا ہے تاجکستان میں ایک خانہ جنگی کی صورتحال رہی جو کہ 1996ءتک چلتی رہی ۔پا کستان کی سینٹرل ایشیا تک رسائی یا تو چین کے ذریعے ہے یا پھر افغانستان کے راستے سے ،کاسا 1000ایک اہم منصوبہ ہے جو کہ پا کستان اس خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر بنا رہا ہے لیکن افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی سست روی کا شکار ہے ۔سینٹرل ایشیا کے ممالک کے پاس توانائی کے واسیع زرائع موجود ہیں جو کہ وہ ہمار خطے یعنی جنوبی ایشیا کو فراہم کر سکتے ہیں کا سا 1000منصوبے کو بھی 2022ءتک مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے سینٹرل ایشیا کا خطہ پا کستان اور ایران دونوں ممالک کے لیے بہت اہم ہے ۔اس خطے میں سیا حت بڑھانے کی بہت صلا حیت ہے ۔پا کستان اور ایران تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے فوزیہ نسرین نے کہا کہ ایران اور پا کستان کا بارڈر بہت ہی طویل ہے دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضرورت ہیں اور افغانستان میں امن بھی دونوں ممالک کی ضرورت ہے پا کستان نے افغان مہاجرین کو بہت سپورٹ کیا اور ایران کا نیو کلیئر ڈیل کے حوالے سے مسائل ہیں امریکہ ایران کو تنہا کرنا چاہتا ہے مشرق وسطیٰ کی صورتحال بھی بہت ہی خراب ہے پا کستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں پا کستان معاشی اور دفاعی لحاظ سے بھی بہت قریب ہیں ما ضی میں مل کر کام کرتے رہیں ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے ایران سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری لائی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جب وہ نیپال میں تعینات تھیں تو اس وقت بھی سارک اجلاس منسوح ہوا تھا ائر سپیس بھی بند تھی اور اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو چین کے راستے نیپال آنا پڑا تھا بھارت سارک ممالک پر کسی نہ کسی طرح دباﺅ ڈال کر اپنا کام نکلوا لیتا ہے ہندوستان اپنے آپ کو ایک سپر پاور کے طور پر دیکھتا ہے سارک کی اہمیت اب بھارت کے نزدیک کچھ زیادہ نہیں رہی ،یہ ان کا مائنڈ سیٹ ہے ۔اب پا کستان اور بھارت دونوں ممالک ہی ایس سی اﺅ تنظیم میں شامل ہو چکے ہیں لیکن اس تنظیم کے چارٹر کے تحت اس تنظیم کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی دو ملک اپنے باہمی معاملات حل نہیں کر سکتے ۔لیکن اس تنظیم کے چارٹر کے تحت رایٹ کے نام سے ایک انسداد دہشت گردی پلٹ فارم موجود ہے جس پر مختلف ممالک دہشت گردی کے معا ملات پر بحث کرتے ہیں اس کے علاوہ مشترکہ فوجی مشقیں بھی منعقد کی جاتیں ہیں ۔جہاں تک سارک کا تعلق ہے تو جب تک پا کستان اور بھارت کے تعلقات ٹھیک نہ ہو جائیں سارک کی افا دیت نہیں ہے ۔یورپی یونین کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پھیل رہی ہے اور اس وقت 28ممبر ہیں اور اب یورپی یونین صرف مغربی یورپ کے ممالک پر مشتمل ایک تنظیم نہیں رہی بلکہ اب اس تنظیم متعدد مشرقی یو رپ کے ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں اور ان ملکوں نے اس تنظیم میں شامل ہونے کے بعد بہت ترقی بھی کی ہے ۔کئی ملک اس تنظیم میں شامل ہونے کے بعد سوشل ازم سے سرمایہ دارانہ نظام کی طرف جا رہے ہیں ۔اہم یورپی ملکوں کو پا کستان کی اہمیت کا بھی اندازہ ہے پا کستان کے ساتھ یورپی ملکوں کے صرف معاشی معا ملات وابستہ نہیں ہیں بلکہ دفاعی اور سیکور ٹی کے معاملات بھی وابستہ ہیں ،یورپی یونین نے حالیہ پا ک بھارت کشیدگی کو کم کروانے کے حوالے سے مثبت کردار ادا کیا ہے اور ان کا کشمیر پر حالیہ بیان بھی بہت ہی اہمیت رکھتا ہے ۔جرمن وزیر خارجہ ہا ئیکو ماس بھی اس وقت پا کستان کے دورے پر ہیں اور ان کا یہ دورہ بہت ہی کامیاب رہا ہے ،پا کستان کے لیے بھی یورپی ممالک کی بہت اہمیت ہے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے اور فاٹف کے معا ملے پر بھی پا کستان کو یورپی ملکوں کی اسپورٹ درکار ہے ،پا کستان نے بھی اس حوالے سے متعدد اقدامات لیے ہیں اور پوری امید ہے کہ ان اقدامات کے پا کستان کے حق میں بہترنتا ئج برآمد ہوں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv