لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار افضال ریحان نے کہا ہے کہاحتساب بیورو کو چاہئے یکطرفہ احتساب نہ کرے ورنہ احتساب سیاسی انتقام نظر آئے گا ۔صحیح صحافی کو چاہئے غیر جانبدار ہو کر بات کرے ۔بڑے عہدوںپر براجمان بیوروکریسی کے احتساب کا کیوں نہیں سوچا جاتا میرے خیال میں پارلیمانی گفتگو کا مطلب شائستہ زبان ہے۔جہاں جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی وہاں لوگ ایک دوسرے پر بلاوجہ الزام لگاتے ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگارمیں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب بلاامتیاز ہونا چاہئے انصاف ہونا ہی نہیں چاہئے ہوتا نظر بھی آنا چاہئے۔۔معاشرے مساوات اور برابری کی بنیاد پر ہی پھلتے پھولتے ہیں جن معاشروں میں انصاف کا بول بالا نہیں ہوتا وہاں نظام نہیں چل سکتا۔ کالم نگار ناصر اقبال نے کہا کہ احتساب بلاامتیاز ہو رہا ہے اعظم سواتی کا استعفی بھی احتساب ہی کے زمرے میں آتا ہے۔نیب خودمختار ادارہ ہے۔جن لوگوں کے پاس چالیس سال اقتدار رہا اب ان کو جواب تو دینا پڑے گا منصب پر رہنے والے جواب دینے کے پابند ہیں۔میں پرامید ہوں پاکستان بدل رہا ہے سمت درست ہے۔اپوزیشن اتحاد چمڑی اور دمٹری بچانے کے لئے بن رہا ہے۔جن کو پکڑا گیا وہ کوئی دودھ کے دھلے نہیں۔پاکستان کی سیاست میں ڈیل اور ڈھیل کئی برسوں سے ہوتی آ رہی ہے اگر کوئی چور نہیں تو اسے ڈرنا نہیں چاہئے۔ تھرپارکر میںغذا کی قلت سے بچوں کا موت کے منہ میں جانا لمحہ فکریہ ہے جس پر برسر اقتدار لوگوں کا محاسب ہونا چاہئے۔کالم نگار خالد چوہدری نے کہا کہ نیب کو آزادانہ کام کرتے رہنا چاہئے لیکن جب کرپشن ہو رہی تھی تب ان لوگوں کو کیوں نہیں پکڑا گیا نیب اس وقت کیوں نہیں جاگا اس کا مطلب ہے نیب ہر موجودہ حکومت کے ساتھ کھڑا ہو جاتا ہے۔اعظم سواتی نے کوئی خوشی سے استعفیٰ نہیں دیا نوٹس حکومت نہیں عدالت نے لیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب کو مذہبی آزادی کے ساتھ جینے کا حق ہے۔صرف تھر نہیں پورے ملک میں ایسے بچے اور افراد موجود ہیںجو غذائی قلت کا شکار ہیں۔ کالم نگار ناصر قریشی نے کہا کہ جب کوئی ملزم عدالت میں پیش ہوتا ہے ایسے گل پاشی کی جاتی ہے جیسے کوئی چیمپئن آ رہا ہو آخر اس طرح کر کے دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت کے بینچز میں کافی گرما گرم بحث ہوئی۔