نکاح کے موقع پر انوکھا ترین فوٹو شوٹ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ہمارے ہاں یہ رواج بہت عام ہو گیا ہے کہ جس کے پاس چار پیسے ہوتے ہیں وہ اپنا ہر کام ہی ملک سے باہر جا کر کرنا پسند کرتا ہے۔ پڑھنا ہو تو تب باہر، علاج کرنا ہوتو باہر، سیرو سیاحت بھی بیرون ملک اور حتٰی کہ لوگ شادی کی تقریب بھی ملک سے باہر جا کر منعقد کرنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے بیرون ملک مقیم یہ پاکستانی جوڑا ایک قابل تقلید مثال ہے جو نکاح کے لئے واپس اپنے وطن آئے، اور پھر اپنے آباو اجداد کی ثقافت کے رنگوں میں رنگا ایک ایسا فوٹ شوٹ کیا کہ جس نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔ویب سائٹ Parhloکے مطابق خانسہ مقبول اور عمیر اجمل آسٹریلیا میں مقیم تھے لیکن جب ان کے نکاح کا وقت آیا تو وہ خاص اس موقعے کے لئے واپس پاکستان آئے۔ انہوں نے یہاں روایتی انداز میں نکاح تو کیا ہی، ساتھ فوٹوشوٹ کے لئے بھی کسی اور جگہ جانے کی بجائے اپنے آبائی گاﺅں کا ہی انتخاب کیا۔آپ دیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے دیسی اور ولایتی کو مکس کرکے کیسا خوبصورت فوٹوشوٹ کیا ہے۔ فوٹوگرافی کے لئے ان کا انتخاب سادہ بھی ہے اور منفرد بھی۔ خانسہ اور عمیر کہتے ہیں کہ وہ پیرس یا ترکی بھی جاسکتے تھے لیکن اپنے گاﺅں جاکر فوٹوگرافی کرنا ان کی خواہش تھی کیونکہ یہ جگہ انہیں دنیا کے کسی بھی خوبصورت ترین مقام سے زیادہ پیاری ہے۔اس جوڑے نے اپنی یہ خوبصورت تصاویر اسلام آباد سے تقریباً دو کلومیٹر کی دوری پر واقع بھیرہ کے علاقے میں بنائی ہیں۔ یہ فوٹوشوٹ دو دن پر محیط تھا جس کے لئے ایک پروفیشنل فوٹوگرافر کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ خاتون فوٹوگرافر کا بھی کہنا ہے کہ ا±ن کے لئے یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے کوئی فوٹو شوٹ گاﺅں جا کر کیا، اور وہ بھی اسے لئے اپنے ایک منفرد اور یادگار تجربہ قرار دے رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر تو اس جوڑے کی تصاویر نے دھوم ہی مچا دی ہے۔ بڑے بڑے اداکاروں اور فنکاروں کے بیرون ملک کئے گئے فوٹوشوٹ ان سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور ہر کوئی ان کے سادہ و منفرد ذوق کی داد دے رہا ہے۔

سپریم جوڈیشنل کونسل کا جسٹس شوکت کیخلاف کاروائی کا فیصلہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک )اعلی عدلیہ کے ججوں کااحتساب کرنے والے آئینی ادارے سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کےخلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کارروائی ان کی آئی ایس آئی پر عدالتی امور میں مداخلت کے الزام لگانے پر کی جائے گی۔کونسل نے اپنے حالیہ اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر پر ریفرنس کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا اور اس کیلئے یکم اکتوبر کو ریفرنس پر کونسل کا اجلاس ہوگا۔ اٹارنی جنرل اور جسٹس صدیقی کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں اور ان کو خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔یاد رہے کہ تقریر کے بعد جسٹس صدیقی کو اکتیس جولائی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کے انہوں نے جواب جمع کرائے تھے۔جسٹس صدیقی کےخلاف سرکاری مکان کی تزئین و آرائش پر زیادہ اخراجات کرنے کا ایک ریفرنس پہلے ہی زیر سماعت ہے۔

’سب سے بڑا ٹھگ‘

ممبئی (ویب ڈیسک )بولی وڈ مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان نے اپنی اگلی فلم ’ٹھگس آف ہندوستان‘ کے سب سے بڑے ٹھگ کا پوسٹر جاری کردیا۔یہ پوسٹر کسی اور کا نہیں بلکہ لیجنڈ اداکار امیتابھ بچن کا ہے، جو پہلی مرتبہ عامر خان کے ساتھ اس فلم میں کام کرتے نظر آئیں گے۔عامر خان نے اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر امیتابھ بچن کے کردار کو متعارف کروانے کے لیے یہ موشن پوسٹر ریلیز کیا۔اس پوسٹر میں امیتابھ بچن نہایت منفرد کردار میں نظر آئے، فلم میں ان کے کردار کا نام خدا بخش ہوگا۔اس فلم میں عامر اور امیتابھ کے علاوہ کترینہ کیف اور فاطمہ ثنا شیخ بھی اہم کردار ادا کرتی نظر آئیں گی۔رپورٹس کے مطابق عامر خان جلد اپنے اور اداکاراو¿ں کے موشن پوسٹرز بھی شیئر کریں گے۔حال ہی میں فلم کا پہلا لوگو پوسٹر بھی ریلیز ہوا تھا، جسے مداحوں نے کافی پسند کیا۔فلم کی ہدایات وجے کرشنا اچاریا دے رہے ہیں جبکہ اس کی پروڈکشن یش راج فلمز کے بینر تلے ہوگی۔واضح رہے کہ ایکشن اور ایڈونچر پر مبنی عامر خان کی اس نئی فلم کے بارے میں لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ اس کی کہانی مقبول ہولی وڈ فلم سیریز ’پائریٹس آف دی کیریبیئن‘ سے متاثر ہے۔تاہم عامر خان نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘یہ فلم کسی بھی دوسری فلم سے متاثر نہیں، یہ ایک ایکشن ایڈونچر فلم ہے مگر اس کی کہانی کسی اور سے نہیں ملتی’۔فلم اگلے سال دیوالی کے موقع پرسینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

افغانی ، بنگالی مہاجرین کو شہریت کیسے دی جائے ، عمران خان نے تجاویز طلب کر لیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق قومی اسمبلی سے تجاویز مانگ لیں۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا، اس پر بحث کے لیے بات چھوڑی ہے، آپ سب اس پر تجاویز دیں، ہم سب سے تجاویز مانگیں گے اور فیصلہ کرنے سے پہلے سب سے مشاورت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سوال پوچھتا رہوں گا کہ ہمارے یہاں یہ انسان رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ ان پر فیصلہ کرنا پڑے گا، 1951 کے قانون کے تحت جو بچے یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے کیونکہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی یہ قوانین ہیں جو بچے پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جومہاجرین عارضی طور پر آتے ہیں ان کے لیے الگ قانون ہے لیکن بنگلادیش سے آنے والے لوگ یہاں 45 سے 50 سال سے رہ ہے ہیں ان کا استحصال ہورہا ہے، ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں، نہ ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں نہ وہ ہمارے شہری ہیں وہ نان شہری بن چکے ہیں، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں کہ وہ انسان ہیں اگر آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین ہیں آپ مہاجرین کو زبردستی نہیں بھیج سکتے اس لیے مہاجرین کے جو بچے یہاں پیدا ہوئے ان کے لیے کوئی پالیسی بنانا پڑے گی، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، قوم کو کبھی نہ کبھی ان کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کےا ندر اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ یہی ہے کہ جو یہاں پیدا ہوئے انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کے بچے اسکول نہیں جاسکتے، کراچی میں کئی سال سےلوگ رہ رہے ہیں ان کو شہریت نہیں ملتی، ہم نہ ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں اور نہ ہی وہ یہاں کے شہری ہیں، ہماری ہر سوسائٹی میں یہ شدید مسائل آنے والے ہیں۔

منی بجٹ آ گیا ، تبدیلی بھی لے آیا ، موبائلز فونز ، سگریٹ مہنگے ، مزدوروں کیلئے 10 ہزار گھروں کا اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) حکومت نے منی بجٹ میں سگریٹ اور مہنگے موبائل فون پر ڈیوٹی بڑھانے اور ای او بی آئی کی کم سے کم پنشن 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کردی۔قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ معیشت کو استحکام، روزگار اور برآمدات میں اضافہ ہماری ترجیحات ہیں، ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نکالنا بھی ہماری ترجیح ہے، ارکان اسمبلی کی بجٹ تجاویز پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مالیاتی خسارہ 6.6 فیصد تک پہنچ گیا تھا، معاشی طور پر ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، توانائی کے شعبے میں گزشتہ سال ساڑھے 4 سو ارب روپے کا خسارہ ہوا، گیس کے شعبے میں 100ارب روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے، موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ملک پر بیرونی قرضے 95 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، ملکی زر مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گر چکے ہیں، گزشتہ چند ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 20 روپےکمی آچکی ہے، روپے کی قدر میں کمی سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوتا ہے، روپے کی قدر میں کمی سے عام اشیائ کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خطرناک معاشی حالات سے نکلنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، ہمارا مقصد غریب اور متوسط طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے، کسان کی آسانی کیلئے کھاد کی ترسیل بڑھارہے ہیں، وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ صحت انصاف کارڈ کا اجرائ کیا جائے، انصاف کارڈ کے تحت علاج کیلئے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک اخراجات دیئے جائیں گے، مزدوروں کے لیے 10 ہزار گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔اسد عمر نے اعلان کیا کہ امپلائز اولڈ ایج بینفٹ انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) پنشنرز کی کم سے کم پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، پٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، صنعتوں کیلئے 44 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کرچکے ہیں۔

مہندی کا استعمال فائدہ مند کیوں ہوتا ہے؟

لاہور( ویب ڈیسک )مہندی نہ صرف سفید بالوں کو چھپانے کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ آپ کے بالوں کو مضبوط، چمکدار اور گھنا بنانے کا بھی کام کرتی ہے۔مہندی پاکستان میں خوبصورتی کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین جڑی بوٹی ہے اور اس میں موجود ٹھنڈک کی تاثیر گرمی سے بھی بچاتی ہے، تاہم اسے اکثر ہاتھ پیروں کو سجانے اور بالوں کے لیے ہی استعمال کیا جاتا ہے لیکن بالوں کے لیے یہ کتنی فائدہ مند ہے اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
صحت مند بال
مہینے میں دو بار مہندی لگانے سے بال صحت مند، چمکدار اور گھنے ہوتے ہیں، یہ آپ کے بالوں کی ختم ہوجانے والی صحت کو بحال کرتی ہے اور نقصان کو ختم کرتی ہے۔ مہندی سر میں تیزابی اثرات کو توازن میں رکھتی ہے اور اس سے بالوں کا قدرتی تناسب متاثر نہیں ہوتا۔

بالوں کے گرنے کے مسئلے سے تحفظ
مہندی اور مسٹرڈ آئل کو ملانے سے بالوں کے گرنے کے مسئلے میں کمی لائی جاسکتی ہے، ڈھائی ملی لیٹر مسٹرڈ آئل کو ابالیں، اس میں مہندی کے چند پتوں کو ملائیں اور مزید ابالیں، اس تیل کی مالش ہفتے میں دو سے تین بار سر پر کریں۔

بالوں کا کنڈیشنر
مہندی آپ کے بالوں کے لیے بہت اچھا کنڈیشنر بھی ہے، یہ بالوں پر ایسی حفاظتی تہہ بنا دیتی ہے جو مٹی یا آلودگی کے نقصانات سے بچاتی ہے، مہندی کے استعمال کو معمول بنانے سے بال مضبوط اور گھنے ہوتے ہیں اور ان میں ضروری نمی موجود رہتی ہے۔

بالوں کی سفیدی چھپائے
اگر آپ اپنے بالوں کو نقصان پہنچائے بغیر رنگنا چاہتے ہیں تو مہندی اس کا بہترین حل ہے، اس میں کسی قسم کے امائنو ایسڈ نہیں ہوتے اور نہ ہی کیمیکل جو بالوں کی نمی کو ختم کرکے انہیں بے جان اور روکھا بنا دیتے ہیں۔ گرم پانی میں دو چمچ خشک آملہ، ایک چمچ پتی کے ساتھ مہندی کو شامل کرکے اس کا پیسٹ بنا کر سر پر دو گھنٹے تک لگا رہنے دیں، آپ کے بالوں کی سفیدی سیاہ چمکدار رنگت میں تبدیل ہو جائے گی۔

خشکی سے تحفظ
مہندی خشکی کے لیے بھی موثر ہے، میتھی کے بیجوں کو ایک یا دو چمچ پانی میں رات بھر بھگو کر رکھیں اور صبح انہیں پیس لیں، سرسوں کا تیل اور مہندی کے پتے گرم کریں اور ٹھنڈا کرنے کے بعد میتھی کا پیسٹ اس میں شامل کرلیں اور پھر بالوں میں ایک گھنٹے تک لگا رہنے دیں اور اس کے بعد نہالیں، آپ خشکی پر اس کے اثرات دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔

بالوں کو جگمگائیں
مہندی میں موجود اجزائ بالوں کو خشک ہونے، نقصان پہنچنے اور دیگر نقصانات سے بچاتے ہیں، جبکہ اس سے بال بھی چمکدار ہوجاتے ہیں۔

خون کی کمی میں مددگار سیب اور کیلے کا مشروب

لاہور( ویب ڈیسک ) خون کی کمی ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہوتا ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ سیب اور کیلے سے بننے والا ایک مشروب ایسا ہے جو کہ موٹاپے پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں آئرن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتا ہے؟عالمی ادارہ صحت کے ایک تخمینے کے مطابق دنیا کی 80 فیصد آبادی کو آئرن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے خصوصاً حاملہ خواتین میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔بالغ افراد کے لیے اس حوالے سے روزانہ آئرن کی مقدار بھی تجویز کی گئی ہے جیسے مردوں کے لیے 8 ملی گرام جبکہ خواتین کے لیے 18 ملی گرام، تاہم 50 سال کی عمر کے بعد خواتین میں بھی یہ مقدار 8 ملی گرام ہوجاتی ہے۔سیب اور کیلے غذائیت بخش پھل ہیں، جن میں سے ایک درمیانے سائز کے سیب میں 95 کیلوریز، 25 گرام کاربوہائیڈریٹ، آئرن اور وٹامن سی ہوتا ہے جبکہ کیلوں میں فولک ایسڈ اور وٹامن بی 12 جیسے اجزا موجود ہیں جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے فائدہ مند ہیں۔سیب نہ صرف آئرن کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں بلکہ ان کے ذریعے پوٹاشیم بھی جسم کو ملتا ہے جو کہ بلڈپریشر کو معمول پر لانے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح کاپر بھی ایسا منرل ہے جو کہ جسم میں ہیموگلوبن بنانے میں مدد دیتا ہے۔کیلوں میں بھی آئرن کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جبکہ فائبر اور پوٹاشیم بھی فراہم کرتے ہیں۔

مانسہرہ:دوران اسمبلی لوہےکا پائپ بجلی کے تار سے ٹکرا گیا، ٹیچر اور3 طلبا جاں بحق

مانسہرہ( ویب ڈیسک )صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی تحصیل بالاکوٹ کے علاقے کیوائی کے ایک نجی اسکول میں لوہے کا پائپ بجلی کے تار سے ٹکرانے کے نتیجے میں ایک استاد اور 3 طلبا جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق واقعہ ا±س وقت پیش آیا، جب ٹیچر اور طلبا اسمبلی کے دوران لوہے کے پائپ پر جھنڈا چڑھا رہے تھے کہ اس دوران جھنڈے کی ڈور پول سے نکل گئی، ڈور کو لگانے کے لیے پول اتار کر دوبارہ نصب کیا جا رہا تھا کہ وہ گر کر اوپر سے گزرنے والی ہائی وولٹیج لائن سے ٹکرا گیا۔کرنٹ اتنا شدید تھا کہ اس سے ایک استاد اور 3 طلبا موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔جاں بحق ہونے والے بچے چوتھی، پانچویں اور آٹھویں جماعت کے طالب علم تھے، جن کی شناخت نعمان، بلال اور آصف کے نام سے کی گئی۔ طلبا کی عمریں 10 سے 13 برس کے درمیان تھیں۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔دوسری جانب پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کےحوالے کردیا۔

میرے عزیز ہموطنو ۔۔۔ جمہوری صدر کا آمروں کے مشہور فقرے سے آغاز

اسلام آباد (این این آئی) صدرمملکت ڈاکٹر عارف الرحمن علوی نے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور کرپشن کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن پر قابو پانے کےلئے احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے  ہمارا سیاسی نظام مختلف وجوہات کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ اور بدعنوانی سے پاک نظام ہے اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ خطرناک حد تک زیادہ ہو چکے ہیں ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کو اپنانا ہو گا قومیں مشکلات سے گھبرایا نہیں مقابلہ کرتی ہیںحکومت اور تمام لیڈران ملک کی سمت درست کریں  امید ہے حکومت ہر شعبے میں واضح روڈ میپ مرتب کرےگی شفاف نظام حکومت بنائےگی پانی کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، ہمیں پانی کو ضائع ہونے سے روکنے پر توجہ دینا ہو گی اور پانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہو گا ہمیں شجر کاری پر خصوصی توجہ دینا ہو گی اور نئے ڈیم بھی بنانا ہوں گےتوقع کرتا ہوں ڈیم پر ہمارے لوگ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی اپیل پر مثبت جواب دیں گے  نظام انصاف کی جانب توجہ بھی لازم ہے ملک میں آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگا اور اپنے قومی ورثے کی حفاظت کرنا ہوگینوجوانوں کےلئے میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر روزگار کے مواقع تلاش کرنا ہوں گے، زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس پر خصوصی توجہ دینی ہوگی آبپاشی کے جدید نظام کو فروغ دینا ہوگاہماری خواتین بہت محنتی ہیں جنہیں زیادہ سے زیادہ مواقع دیئے جانے چاہئیں ملک کے طول وعرض میں نظام تعلیم کو مضبوط کیا جائے، ہماری برآمدات اور درمدات میں توازن نہیں  ہمیں معیشت کی بحالی کے لیے تندہی سے کام کرنا ہوگا حکومت مالیاتی خسارہ کم کرے اور سرمایہ کاری کرنے کے عمل کو آسان بنایا جائے فاٹا کو قومی دہارے میں شامل کرنے کےلئے فاٹا کے عوام کی امیدوں اور توقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں واضح پالیسیاں بنانی پڑیں گی اورفیصلے کرنے پڑیں گے پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا ہے جس کا کریڈٹ افواج پاکستان کو دینا چاہتا ہوں اس حوالے سے دنیا کو ہم سے سیکھنا چاہیے پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات کا خواہشمند ہے  پاکستان روس  ترکی  ایران سعودی عرب کےساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے  افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے ضروری ہے انشا اللہ بیرونی تعلقات میں مزید بہتری آئےگی بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں تصادم اور الزام تراشی کسی مسئلے کا حل نہیںخطے کے پائیدار امن کےلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے پاکستان، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھے گا۔پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بطور صدر مملکت پہلا خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آج کا خطاب نئے پارلیمانی سال کا نکتہ¿ آغاز ہے۔ اللہ تعالیٰ آنے والے دنوں کو ہمارے لیے باعثِ رحمت و برکت بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ان ایوانوں اور راہداریوں سے میر ی شناسائی اس ایوان کے رکن کی حیثیت سے کئی برس پرانی ہے۔ مجھ پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی رہی ہیں، اُن کی ادائیگی کے لیے یہاں بیٹھ کر جو کچھ میں کر سکتا تھا میں نے پوری ایمانداری اور صلاحیت کے مطابق انجام دیاہے۔میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور اپنے رفقائے کار خصوصاً ارکانِ پارلیمنٹ اور ممبران صوبائی اسمبلیوں، کا مشکور ہوں کہ مجھے پاکستان کے سب سے بڑے آئینی عہدے کے قابل سمجھا۔ میں اپنی بھر پور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داریاں سر انجام دوں گا۔میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس سلسلے میں بھی دعا گو ہوں کہ مجھے اِن ذمہ داریوں کی ادائیگی کی ہمت، طاقت اور توفیق عطا فرمائے۔مجھے پوری امید ہے کہ اس سلسلے میںساتھی اراکین پارلیمنٹ بھی میرا بھر پور ساتھ دیں گے تاکہ ہم سب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اور عوام کی عدالت میں سرخرو ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی نظام مختلف وجوہات کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے مگریہ امر اطمینان بخش ہے کہ ہماری گذشتہ تین اسمبلیاں اپنی معیاد پوری کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ایک سیاسی کارکن اور ذمہ دارشہری کی حیثیت سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اوربے انتہا کرپشن ہے۔ انتخابات نے بھی یہ بات ثابت کر دی ہے کہ عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے ہیں اور ایک پاک معاشرہ چاہتے ہیں ۔کرپشن کو قابوکرنے میں جہاں صاف اور شفاف نظام ضروری ہے وہیں احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بلاخوف و امتیاز اپنا کام سرانجام دیں ۔ میرا ایمان ہے کہ عوام کی خواہشات کے احترام میں ہی حکومتوں کی کامیابی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ”نیا پاکستان“ بنانے کا عزم کیا ہے اور اسی نعرے پر وہ انتخابات کے بعد حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ میرے خیال میں نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ، غیر ضروری پروٹوکول کاخاتمہ اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ ہم ایک مقروض قوم ہیں اور ہمیں اپنے ترقیاتی منصوبوں کے بجائے قرض ادا کرنے لیے بھی مزید قرض لینا پڑتا ہے۔ معاشیات کے مروجہ اصولوں اور قانون پاکستان کے مطابق قرضوں کی جی ڈی پی شرح کو ساٹھ فیصد سے تجاوز نہیں کرناچاہیے۔ پچھلے کئی برسوں سے ہم اپنے بنائے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔ہمارے اوپر بیرونی اور اندرونی قرضوں کے پہاڑ خطرناک حد تک زیادہ ہو چکے ہیں جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کو اپنانا ہوگا اور بے جا نمود و نمائش کے لیے اصراف سے گریز اور ضرورتوں کو محدود کرنا پڑے گا۔ان اصولوں کو اپنا کر درست سمت کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رہنمائی میں قائم ہونے والی ریاست مدینہ کا ماڈل موجود ہے ۔ اللہ کے رسول صلی للہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری خطبے میں یہ ہدایت کی تھی کہ کسی انسان کو دوسرے انسان پر رنگ ،نسل اور مذہب کی بنیاد پر برتری حاصل نہیں ہے سوائے تقویٰ کے۔اسلامی معاشرے کی بنیاد مساوات، عدل اور باہمی بھائی چارے کی بنیاد پر ہی رکھی گئی ہے۔ اس بات کو مصّورِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اپنے فلسفہ میں اجاگر کیا ہے ۔ بانی ¿ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح بھی ایسا ہی پاکستان چاہتے تھے جس میں انصاف اور عدل کا نظام قائم ہو ، عوام کو بنیادی ضروریات دستیاب ہوں اورریاست عوام کو ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائے جن کی آئین پاکستان ضمانت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں آئین کے آرٹیکل 38بی کا حوالہ دیتا ہوں جس میں کہا گیا ہے کہ ”مملکت تمام شہریوں کے لےے،ملک میں دستیاب وسائل کے اندر،معقول آرام وفرصت کے ساتھ کام اور مناسب روزی کی سہولتیں مہیا کرے گی ۔آئین کے آرٹیکل 38 ڈی میں کہا گیا ہے کہ ” مملکت ان تمام شہریوں کے لیے جو کمزو ری، بیماری یا بیروزگاری کے باعث مستقل یا عارضی طور پر اپنی روزی نہ کما سکتے ہیں بلا لحاظ جنس، ذات، مذیب یا نسل، بنیادی ضروریات زندگی مثلاً خوراک، لباس، رہائش، تعلیم اور طبی امداد مہیا کرے گی“ ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پروگرام کے مطابق مختلف معاشی اور رہائشی منصوبوں پر کام شروع کر کے روزگار اور رہائش کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اگر ہم اس مقصد کے حصول میں کامیاب ہو گئے تویہی تبدیلی ہوگی اور یہی ”نیا پاکستان“ ہو گا جس میں ہم سر اٹھا کر چل سکیں گے اور ہمارے بچے پورے اعتماد کے ساتھ ایک نئی پُرامن اور خوبصورت دنیا کی تشکیل میں حصہ دار بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ قومیں مسائل سے دوچار ہو جایا کرتی ہیں اور بعض اوقات مسائل اتنے زیادہ اور گھمبیر ہو جاتے ہیں کہ ترجیحات کا تعین ہی مشکل ہو جاتا ہے۔ پاکستان ایسی ہی صورت حال سے دوچار ہے لیکن زندہ اور باہمت قومیں مشکلات سے گھبرایا نہیں کرتیںبلکہ جواں مردی اور حوصلے سے مقابلہ کرتی ہیں ۔ حوصلہ افزاءبات یہ ہے کہ مِن حیث القوم ہمیں ان مسائل کا ادراک ہے۔ ہمارے کھیتوں کادہقان ہو یا ہماری عدلیہ کے افراد ، ہماری فوج کا سپاہی ،سول سروس کا نمائندہ یا ہمارے قلم کار، پاکستان کے دور دراز علاقے کا باسی ہو یا بیرونِ ملک رہنے والا ہمارا ہم وطن ، ہر ایک شخص اپنے تئیں حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے ۔ ہمارے اوورسیز پاکستانی جس شوق اور جذبے کے ساتھ پاکستان کی تعمیر میں حصہ لینا چاہتے ہیں وہ بہت خوش آئند ہے۔ میں حکومت وقت اور دیگر تمام جماعتوں کے لیڈران سے درخواست کرتا ہوں کہ اس موقع پر موجود عوام کے جذبات اور احساسات کو دیکھتے ہوئے بہت تیزی اور جانفشانی سے ملک کی سمت درست کردیں۔مجھے توقع ہے کہ حکومت ہر شعبے میں واضح روڈمیپ مرتب کرے گی اور صاف شفاف ٹرانسپیرنٹ گورننس کو یقینی بنائے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہو چکا ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔ہمارے ہاں پانی کی کمی کے باعث زیرِ زمین پانی کا بے دریغ استعمال ہورہاہے جس سے زیر ِ زمین پانی کی سطح بھی خطر ناک حد تک نیچے جاچکی ہے۔بلوچستان اور سندھ کے بیشتر علاقے پانی کی کمی کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر بھی انتہائی مضر اثرات رونما ہورہے ہیں اورگلوبل وارمنگ کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور گلیشیئر زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔فضائی اور صنعتی آلودگی کی وجہ سے شہروں کی آب وہوا متاثر ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں شجر کاری پر خصو صی توجہ دینا ہو گی اورنئے ڈیم بھی بنانے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پانی کے ذخائر کی تعمیر حکومتِ وقت کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔میںتوقع کرتا ہوں کہ ہمارے عوام اور بیرون ملک پاکستانی، چیف جسٹس اوروزیراعظم کی اپیل کا مثبت جواب دیں گے اور اس کے نتیجے میں ڈیموں کی تعمیر کے لیے سرمایہ دستیاب ہو سکے گا اور زر مبادلہ کی کمی پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں پانی کے ضیاع کو روکنے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ اس سلسلے میں دو اقدامات نا گزیر ہیں۔ ایک یہ کہ آبپاشی کے نظام کو مزید مو¿ثر بنایا جائے اور نہروں و راج باہوں کے ذریعے پانی کے رساﺅ پر قابو پانے کے لیے بھر پور اور جامع حکمت عملی تیار کرکے اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔فلڈ ایری گیشن کی بجائے ڈرپ ایری گیشن کو فروغ دیا جائے ۔اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے طرز زندگی میں بھی مثبت تبدیلی لانا ہو گی اورپانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہو گا۔ہمارے پیارے نبی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرنے میں بھی میانہ روی اختیار کرنے اور اصراف سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پانی اور اس سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کے ساتھ ساتھ ناگزیر ہے کہ توانائی اور بجلی کے معاملات پر بھی فوری توجہ دی جائے۔ بجلی کی ترسیل کا نظام بہتربنایا جائے لائن لاسز کم کیے جائیں اور بجلی کی چوری کا سدِباب کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شمالی علاقہ جات، آزادکشمیر اور وطن عزیز کے بعض دیگر علاقے پانی کی دولت سے مالا مال ہیں، ان علاقوں کا ماحول بجلی کی تیار ی کے سلسلے میں قدرتی طور پر سازگار ہے،متعلقہ وزارتوں اور حکام کو دریاﺅں کے بہاﺅپر بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو مزید بڑھانا چاہیے، ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا چاہیے تاکہ جہاں بھی بجلی پیدا ہو رہی ہو وہ نیشنل گرڈ سے منسلک ہو جائے تاکہ ملک بھر میں بجلی کی ترسیل کانظام مربوط شکل اختیار کر سکے۔انہوں نے کہا کہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ہماری نصف سے زائد آبادی زراعت سے وابستہ ہے۔زرعی شعبے کی ترقی بھی آبی ذخائر میں اضافے سے مشروط ہے۔موجودہ حکومت نے اپنے منشور میں قوم سے اس شعبے کی ترقی کاوعدہ کیاہے۔ اس سلسلے میں زرعی ادویات، کھاد اور دیگر زرعی سازو سامان کی مناسب قیمت پر فراہمی کے لیے ایک مو¿ثر اور جامع پالیسی ہونی چاہیے اور اس سلسلے میںماہرین اور کاشت کاروں کے ساتھ ضروری صلاح مشورے کا نظام بھی قائم کرنا چاہیے ۔صدر مملکت نے کہا کہ اراکین پارلیمان تعلیم اور صحت کے معاملات میں بھی عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔اس سلسلے میں خیبر پختونخوا سمیت ملک کے بعض دیگر حصوں میں اچھی اور حوصلہ افزا مثالیں سامنے آئی ہیں لیکن آبادی کا دباﺅ بہت زیادہ ہے اور وسائل محدود۔ہمیں اپنے ملک میں آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگااور ملک میں تعداد کی بجائے تعلیمی معیار کو عام کرنا ہوگا۔میں اپنے پارلیمنٹریز اور میڈیا سے چاہوں گا کہ وہ لوگوں میں زچہ و بچہ کی صحت اور چھوٹے کنبے کی افادیت کی اہمیت کو بھی اجاگرکریں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خواتین کی فلاح و بہبود کے سلسلے میں ان کےلیے تعلیم، روزگار اور اعلیٰ ترین سطح سے لے کر نچلی سطح تک انھیں بااختیار بنانے کی پالیسیاں وضع کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنائے بغیر کسی بھی ملک کی ترقی کا خواب کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ ہماری خواتین بہت محنتی ہیں اور جو خواتین تعلیم حاصل کر چکی ہیں وہ ہرجگہ وہ نمایاں نظر آتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کوزیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں اور قومی معاملات میں شامل کیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ وہ ملک ، معیشت اور معاشرے میں ہماری معاشرتی روایات کے مطابق بلاخوف وخطر اپنا بھر پور کردار ادا کر سکیں۔ہمارے مذہب اور ہمارے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے بھی اسی بات کی تلقین کی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہماری تقریباً60فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ہمیں ان کے لیے میرٹ ، صلاحیت اور قابلیت کی بنیاد پر روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے تاکہ وہ اپنی روزی تلاش کرسکیں،ان کی فنی تربیت کرنا ہو گی تاکہ وہ مناسب ملازمت ڈھونڈ سکیں۔ کاروبار شروع کرنے کے لیے چھوٹے قرضوں کی فراہمی کے عمل کو آسان اور یقینی بنانے پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔آپ ذرا تصور کیجیے کہ اگر ہم غیر تجربہ کار افرادی قوت کی بجائے تجربہ کار افرادی قوت کو دوسرے ممالک میں بھیجیں تو جہاں وہ بہتر اور باعزت روزگار حاصل کرسکیں گے وہیں وہ پاکستان کے لیے بہتر شناخت کا باعث بھی بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونماکے لیے کھیلوں کے میدانوں کو بھی آباد کرنا ہو گا۔ فنونِ لطیفہ کی طرف بھی رغبت دلانا ہو گی اور معاشرے کے دانشوروں کی آراءکو پالیسی ساز ی کے عمل میں شامل کرنا ہو گا۔صدر مملکت نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے بچوں کی نشو ونما عالمی معیار سے کہیں کم ہے۔ہمارے بچےStuntingکی وجہ سے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہیں۔ان بچوں اور ان کی ماﺅں کو مناسب غذا نہیں مل رہی اور ہمارے ذہنوں میں یہ حقیقت بھی واضح رہنی چاہیے کہ سماجی ناہمواری اور غربت سے بہت سے مسائل جڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے علاقائی، معاشی اور سماجی ناہمواری کو دورکرنا انتہائی ضروری ہے خاص طور پر ہمیں بلوچستان اور دیگر دور دراز علاقوں کی تعمیرا ور ترقی پر توجہ دینا ہو گی۔آئینِ پاکستان میں ایک اچھا سوشل کنٹریکٹ موجود ہے مگر افسوس یہ ہے کہ اس پر عمل ہو ہی نہیں رہا۔ میں نئی حکومت سے امید رکھتا ہوں کہ اس سوشل کنٹریکٹ کو ملک میں لاگو کریں گے تاکہ ایک نیا پاکستان وجود میں آسکے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے انسانی سرمائے پر سرمایہ کاری کرنا ہے تاکہ وہ اس ملک کی ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔یہ کام صرف اور صرف یکساں تعلیمی نظام اور دیگر سہولتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔اس لیے میں چاہتا ہوں کہ ملک کے طول وعرض اور خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں نظام تعلیم کو مضبوط بنایا جائے۔ تعلیم کے سلسلے میں خیبر پختونخوا کے تجربے کو دہرانے میں کوئی حرج نہیںکیونکہ صرف حکومت کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کے ذریعے ہی تعلیم عام کی جا سکتی ہے اور اس کا معیار بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک اندازے کے مطابق تقریباً ۰۳ لاکھ سے زائد بچے دینی مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔دینی مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے جدیدنصاب تعلیم کو دینی نصاب تعلیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہیے تاکہ یہ بچے تعلیم حاصل کر کے مختلف شعبہ¿ زندگی میں اپنا مثبت اور جاندار کردار ادا کرسکیں ۔ اس سلسلے میں حکومت علمائے کرام کی مشاورت سے ایک متفقہ لائحہ عمل بنائے اور اس پر مستعدی سے عمل کرے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے خیبر پختون خوا میں انضمام کے اعلان کے بعد جلد از جلد اس کو قومی دہارے میں شامل کرنے کے لیے فاٹا کے عوام کی امیدوں اور توقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں واضح پالیسیاں بنانی پڑیں گی اورفیصلے کرنے پڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر بعض مشکل چیلنجز کا سامنا ہے۔سب سے بڑا چیلنج مسئلوں سے گھری ہوئی معیشت ہے۔ کرپشن کے ناسور نے ملک کی اقتصادیات کو تباہ و برباد کر دیا ہے ، صنعتیں بندہیں ، بے روزگاری عروج پر ہے اور ملک اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہو ا ہے۔ زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ہم اپنے وسائل کا ایک بڑا حصہ قرضوں اور ان کے اوپر سود کی ادائیگی میں صرف کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہمارا تجارت کا توازن بھی دگر گوں ہے۔ہمارے برآمدات اور درآمدات میں توازن نہیں ہے۔ملک کی معیشت پر گردشی قرضوں کا بوجھ پچھلے سالوں میں بڑھ کر ۰۰۱۱ ارب روپے سے زیادہ ہو گیا ہے اور حالیہ دنوں میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ مہنگائی اور افراطِ زر میں اضافہ ہوا ہے اوراس کا اثر عام آدمی خاص طور تنخواہ دار طبقہ پر پڑا ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی معیشت کی بحالی کے لیے تن دہی سے کام کریں اور غربت کے دائرے سے باہر نکلیں ۔صدر مملکت نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ معیشت کی سمت کو درست کرنا اور ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا حکومت کی اہم ترجیح ہے ۔ میں چاہوں گا کہ حکومت مالیاتی خسارہ کم کرے ،ریاست کے ملکیتی اداروں کے مسائل کو حل کرے اورماحول دوست سرمایہ کاری پالیسیاں بنائے اور سرمایہ کاری کرنے کے عمل کو آسان اور سہل بنائے۔ اس میں مختلف محکموں کے کردار کو کم اور صوابدیدی اختیار ات کو ختم کرے اور انھیںایک محدود وقت میں اجازت نامہ دینے کا پابند کرے۔ہمارے بینکوںاور سرمایہ کاروں کو اس سلسلے میں فعال ہونا پڑے گا اس کے علاوہ بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا ہو گا تاکہ ملک میں خود انحصاری کے ساتھ ساتھ ملازمتیں بھی پیدا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام ایوان ہائے تجارت اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کریں اور اپنی تجاویز سے حکومت کو آگاہ کریں تاکہ ضروری پیشرفت کی جاسکے۔صدر مملکت نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستانی عوام کی استقامت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جہدِ مسلسل اور قربانیوں سے وطنِ عزیز میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا ہے اور انتہا پسندی کے اثرات بھی سمٹ رہے ہیں ۔ میںا فواج پاکستان کو کریڈٹ دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے دنیا میں سب سے کامیاب اور تجربہ کار فوج ہماری ہے۔دنیا کو ہم سے سیکھنا چاہیے۔ اس موقع پر میں اپنی جانب سے اور عوام کی جانب سے تمام شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ شہدا نے عظیم ترین قربانیاں پیش کر کے ہمارے ملک کی آبیاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائیں اور اُن کے خاندانوں کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ نظام انصاف کی جانب توجہ بھی لازم ہے تاکہ غریب عوام نسلوں تک مقدمات کے چنگل میں پھنس کر مسائل کا شکار نہ ہوتے رہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک بالخصوص اور دیگر اقوام عالم کے ساتھ اچھے تعلقات کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہوتے ہیں۔ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکاہے۔چین ، امریکہ ، ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ اور سعودی عرب کے وزیرِ اطلاعات کے حالیہ دورہ¿ پاکستان اور ہمارے وزیرِخارجہ کا دورہ¿ افغانستان سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات میںمزید گہرائی آئی ہے۔ انشاءاللہ العزیز بیرونی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ ہمیں من حیث القوم اقوام عالم کے ساتھ بالعموم اور اسلامی دنیا کے ساتھ بالخصوص اچھے تعلقات مربوط کرنے ہیں۔ پاک چین تعلقات مثالی دوستی اور باہمی اعتماد پر محیط ہیں۔ہزار موسم ، لاکھ امتحان آئے لیکن پاک چین تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط ترہوتے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت پاکستان چین اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبے کی بھر پور حمایت کر تی ہے جس سے خطے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ میں توقع کرتا ہوں کہ حکومت سی پیک کے منصوبے تیزی سے مکمل کرے گی جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور خطے میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو گا۔ اسی طرح وسط ایشیا کے ساتھ مختلف تجارتی و توانائی کے منصوبوں پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کیا جائے گا تاکہ معیشت کی ترقی کے اہداف کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور ہمیں معیشت ، دفاع، ثقافت اور دیگر تمام شعبوں میں باہمی تعاون میںمزید اضافہ کرنا چاہیے۔ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات خصوصی نوعیت کے حامل ہیںجو نہ صرف ہمارے درمیان بلکہ اس پورے خطے میں استحکام کے فروغ کا ذریعہ ثابت ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔ہمارے اس ہمسایہ ملک میں دیرپا امن سے ہمارے لیے اور خطے کے لیے تجارت کی نئی راہداریاں کھلیں گی اور ہم اس سلسلے میں ہمیشہ انتہائی خلوص سے کام کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہر مثبت قدم کا خوش دلی سے خیر مقدم کریں گے ۔صدر مملکت نے کہا کہ کشمیر کے تنازعے کا حل دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلقات کے لیے لازم ہے۔ تصادم اور بلیم گیم کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتے ۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کی عوام کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے ۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھے گا ۔ کشمیری عوام نے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ کشمیری عوام کو ان کے حقِ خود ارادیت سے محروم رکھنا قابلِ مذمت ہے ۔ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR) کی حالیہ رپورٹ ہمارے مو¿قف کو تقویت دیتی ہے ۔ عالمی برادری اوردیگر انسانی حقوق کی تنظیموںکو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے خطاب کے آخر میں آپ تمام ارکانِ پارلیمان کو اس ایوان کا حصہ بننے پر مبارک باد دیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو پاکستانی عوام کی فلاح و ترقی کے لیے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اقوام عالم میں پاکستان ایک ذمہ دار اور باوقار ملک کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، انشاءاللہ۔اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و نگہبان رہے ۔پاکستان پائندہ باد۔

نائیجیریا میں سیلاب سے 100 افراد ہلاک

نائیجیریا (ویب ڈیسک )نائیجیریا کے 2 بڑے دریاو¿ں میں طغیانی کے باعث سیلاب سے 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی نیشنل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی (نیما) کا کہنا تھا کہ طوفانی بارشوں سے نائیجر دریا اور بینو دریا میں طغیانی آئی۔ان کا کہنا تھا کہ طغیانی سے ملک بھر میں سیلاب آیا جس میں دیہی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔حکومت نے مقامی افراد سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کردی۔رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کے وسطی و جنوبی علاقوں میں ہزاروں افراد نے نقل مکانی کی جبکہ فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔نیما کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ نائیجیریا کی 12 ریاستیں سیلاب کی لپیٹ میں آئیں جبکہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔نائیجیریا کے حکام ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بارشوں کے جاری رہنے کے باعث ا±ٓئندہ چند دنوں مزید سیلاب آصسکتے ہیں۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سیلاب سے بچاو¿ کی احتیاطی حکمت عملی کی کمی، منصوبہ بندی کی کمی، پانی کا راستہ ر±کنے اور نکاسی آب کے خستہ حال نظام اس کی وجوہات ہیں۔

تمام بڑے اسکولوں کے گرد شکنجہ سخت سپریم کورٹ کانوٹسز جاری کرنے کا حکم

اسلام آباد( ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے کے معاملے پر تمام بڑے اسکولوں کو نوٹسز جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں سے متعلق ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں زیرالتوا کیسز کو یکجا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اعلیٰ عدالت کی جانب سے تمام بڑے نجی اسکولوں کو نوٹسز بھی جاری کرنے کا حکم سامنے آیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ بڑے اسکولوں کو فریق بنا کر معاملے کو سماعت کے لئے مقرر کررہے ہیں اور اسکولوں کو خود اس معاملے میں اپنا دفاع کرنا ہے۔سپریم کورٹ میں 4 اکتوبر کو نجی اسکولوں میں فیسوں سے متعلق کیسز کی سماعت کی جائے گی۔یاد رہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے اور صوبائی حکومتیں نصاب اور اسکولوں کے معاملات کی نگرانی کی ذمہ دار ہے۔رواں ماہ ہی سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے کو غیرقانونی قرار دیا تھا جس کے بعد حکومت نے پرائیویٹ اسکولز کو 5 فیصد سے زائد وصول کردہ فیس واپس کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی نجی اسکولوں کو گرما کی تعطیلات میں فیس وصولی کی اجازت دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے یکم اگست کو اپنے ایک فیصلے میں وفاقی دارالحکومت کے نجی اسکولوں کو طلبا سے گرمیوں کی چھٹیوں میں فیس وصول کرنے کو درست قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت دی تھی۔