تازہ تر ین
ziazia shahid

نگران حکومت اور الیکشن کمیشن گورنر بدلیں ، رجوانہ 7 روز ن لیگ کے جھگڑے نمٹاتے رہے ، اقبال ظفر جھگڑا نے پارٹی ٹکٹ تقسیم کئے ، معروف صحافی ضیا شاہد کا چینل ۵ کے لائیو پروگرام میں تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ظفر اقبال جھگڑا نے پچھلے دنوں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ تقسیم کر رہے ہیں۔ رجوانہ صاحب کے بیٹے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔گورنر سندھ زبیر مسلم لیگ ن کے سندھ میں تمام اجلاس ان کی سرپرستی میں ہوتے ہیں۔ گورنر ہاﺅس میں سیاسی سرگرمیوں کے مرکز بنے ہیں۔ گورنر صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور سارے سیکرٹری ان کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں۔ بلوچستان کے گورنر محمود اچکزئی صاحب کے بھائی ہیں اور اچکزئی کا سارا خاندان الیکشن لڑ رہا ہے۔ خالد رانجھا نے کہا ہے کہ ایک بات تو طے ہے کہ ان لوگوں کے میاں نوازشریف سے ذاتی تعلقات ہیں۔ جب الیکشن ہو چکیں تو لوگ ان کی طرح طرح کی باتیں کریں گے یہ تمام معقول شخصیات ہیں ان پر انگلیاں اٹھیں گی۔ گورنر ضرور ہٹانے چاہئیں تا کہ تمام جماعتوں کو یکساں سیاسی میدان مل سکے۔میرے دوست نے ایک بڑا دلچسپ سلوگن بھیجا ہے ان کا کہنا ہے کہ کرپٹ سیاستدان یہ تو جیٹ طیارے پر سوار ہیں اور احتساب کا عمل جو گدھا گاڑی پر سوار ہے۔ یوسف رضا گیلانی بارے کرپشن کے مقدمات ہیں۔ اس میں حج اور مذہبی امور کی وزارت کے بارے، ایفی ڈرین کے بارے میں بھی ہے کہ وہ انہوں نے جو بہت ساری مقدار جو تھی وہ بازار میں بیچ دی لائسنس اپنے آپ کو ایشو کر لیا۔ ایک دوسرے صاحب پرویز اشرف صاحب ہیں یہاں بھی کئی دفعہ تشریف لا چکے ہیں جب یہ توانائی کے وزیر بنے تھے۔ پرویز اشرف پر مقدمات تھے کہ انہوں نے سارا فنڈ اپنے انتخابی حلقے پر خرچ کر لیا۔ اس کے علاوہ بجلی کے بارے میں بھی یہ جو رینٹل پاور پلانٹس بارے بھی شکایت تھی اب تک کبھی کبھی آتا ہے کہ ان کی تاریخ تھی کارروائی کوئی نہیں ہوتی۔ 5 سال ہو گئے یہ کس قسم کا احتسابی عمل ہے جو واقعی گدھا گاڑی پر سوار ہے آگے چلتا نہیں۔ حنیف عباسی الیکشن میں ہار گئے۔ لیکن شہباز شریف اور نوازشریف ان پر اتنے مہربان تھے کہ ان کو میٹرو راولپنڈی کا انچارج بنا دیا گیا۔ یہ میں نے پہلی دفعہ دیکھا کہ جو حکمران پارٹی ہوتی ہے وہ الیکشن ہار بھی جاتا ہے تو بڑے بڑے عہدے دے دیئے جاتے ہیں۔ حنیف عباسی پر بھی ایفی ڈرین کا کیس تھا کہ انہوں نے لائسنس لے کر بیچ دیا اس پر اب ک خاموشی ہے۔ چار اور نام ہیں نوازشریف صاحب پر بائی اینڈ لارج کیس چل رہا ہے مگر کئی مہینے ہو گئے آگے نہیں بڑھ رہا۔ اسی طرح مریم نواز کے بارے میں بھی اور ڈار صاحب بھی باہر چلے گئے۔ کتنے لوگ دوبئی سے پکڑ کر انٹرپول والے واپس لے گئے۔ لیکن یہ جو مقدس گائیں ہیں۔ انہوں نے ماروی میمن سے شادی کر لی تھی اور ان کے والد نثار میمن وفاقی وزیر اطلاعات ہوتے تھے۔ حسن اور حسین کی والدہ کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ اس طرح شہباز شریف پر کتنے کیس ان پر ہوئے ایک دفعہ تو کہا گیا کہ 35 سوال ان سے پوچھے گئے 6 سوالوں کا انہوں نے جواب دیا باقیوں کا نہیں دیا۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ یہ سارے ملزم ہیں میں تو یہ کہتا ہو ںکہ ان کے خلاف کارروائی شروع ہوتی ہے، پھر خاموشی چھا جاتی ہے اور چیمہ کے بارے میں شور مچا۔ 26 بیورو کریٹس بتا دیئے اور بڑے بڑے راز بتا دیئے۔ گدھا گاڑی پر سوار احتسابی گاڑی پہنچے گی تو بات ہو گی۔ حمزہ شہباز سے بھی اعتراض نہیں یا احتساب والے پکڑیں نہیں یا پکڑیں تو کس طرف پہنچائیں۔ نیب والوں کو پوچھتے ہیں کہ بھائی آپ کے پاس اس کا جواب بھی ہے کہ آپ کا احتسابی عمل جو ہے وہ گدھا گاڑی پر کیوں سوار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ سعد رفیق کو پہلی بیگم سے اجازت لے کر دوسری شادی کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن اگر خفیہ شادی کی ہے تو وہ شادی نہیں کیونکہ شرعی اعتبار سے نکاح کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک اس کا باضابطہ اعلان نہ کر دیا جائے۔ دوسری شادی کے حوالے سے ان کا صحافیوں کو شیٹ اپ کال دینا کہ یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے درست نہیں، سعد رفیق صاحب سیاستدانوں کی کوئی ذاتی زندگی نہیں ہوتی، اگر ہوتی ہے تو صبح شام ریحام و سیتا وائٹ کیس کا ذکر کیوں کرتے رہتے ہیں۔ جب آپ بات کریں تو ٹھیک اور جب آپ کی بات ہو تو ذاتی مسئلہ ہے۔ کیا آپ کے گھر کا قانون ہے؟ انہوں نے کہا کہ فاروق احمد خان لغاری سے بہت اچھے و دوستانہ تعلقات تھے۔ وہ کرپشن الزامات کے باعث نوازشریف و بے نظیر دونوں کے سخت خلاف تھے۔ وہ نون لیگ و پیپلزپارٹی دونوں کو کرپٹ سیاسی پارٹیاں سمجھتے تھے۔ اویس لغاری صاحب میرے پاس پورا ریکارڈ موجود ہے الیکشن تک آپ نے جو کرنا ہے کر لیں بعد میں آپ کو دکھاﺅں گا کہ انہوں نے نواز و بے نظیر کے بارے میں کیا کہا تھا۔ اویس لغاری ایک وزارت پر بکنے والے ایسے شخص ہیں جنہوں نے والد کی سیاسی فلاسفی کو دفن کر دیا۔ اویس لغاری و جمال لغاری دونوں بیٹے سیاسی طور پر ناحلف اولاد ہیں۔ آج فاروق لغاری زندہ ہوتے تو دونوں کو جوتے مارتے۔ آپ نے جو کرنا ہے کرو لیکن اپنے والد کو بیچ میں کیوں لاتے ہو؟ اویس لغاری آپ کو یہ کہتے کوئی شرم و حیا نہیں آئی کہ میرے باپ کا واسطہ گوجرانوالہ سے بڑا جلسہ کرا دو، اب شہباز شریف کو وہاں سے ایم این اے کا الیکشن لڑا رہے ہو۔
میاں غفار نے کہا ہے کہ گورنر رفیق رجوانہ پچھلے ہفتے ناراض مسلم لیگ ن کے دھڑوں میں صلح کروانے آئے تھے۔ انہوں نے یہیں وحید آرائیں گروپ اور رانا نورالحسن کے دونوں بیٹوں کے درمیان صلح کروائی۔ کیونکہ ایم این اے کی ٹکٹ تبدیل ہوئی ہے یہ ناراض گروپوں کو رجوانہ ہاﺅس بلا کر صلح کرواتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ ان کا بیٹا آصف رجوانہ ہے اسے ایم این اے کا الیکشن لڑوایا جائے۔ ادھر ٹکٹ مل رہی ہے یہ سب ملتان میں نہیں دوسرے شہروں کے وفود سے ملتے رہے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کیا گورنر کے آئینی فرائض میں شامل ہے کہ حکمران پارٹی جو سابق تھی اس کے ایم این اے اور ایم پی اے کے درمیان جو ناراضگیاں ہیں ان کو سرکاری خرچ پر وہاں رہتے ہیں اور سات دن سے وہاں لوگوں کی صلح صفائیاں کروا رہے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا ہم تو ہمیتہ سے کہتے ہیں کہ گورنر غیر سیاسی ہوتا تھا۔ گورنر کسی سابق بیورو کریٹ کو بناتے تھے کسی جرنیل کو بناتے تھے جو کسی سیاسی جماعتکا رکن نہ ہو۔ جنوبی پنجاب میں ایک مکالمہ کروائیں کہ پاکستان میں ہر عہدے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کا دور کب سے شروع ہوا۔ کیا ایوب، ضیا سے شروع ہوا۔ پرویز رشید کل کہہ رہے تھے کہ گورنر کے پاس تو کوئی اختیار ہی نہیں ہوتا۔ کیا رجوانہ صاحب کے پاس ملتان میں کوئی اختیار نہیں ہے۔ میاں غفار نے کہا کہ یہ تو آئین اور قانون کی سیدھی سیدھی خلاف ورزی ہے۔ میاں نوازشریف کے ادوار میں جتنے بھی گورنر رہے ہیں۔ وہ بظاہر غیر سیاسی رہے لیکن ہوتے سیاسی ہی تھے۔ گورنر کے پاس کیوں اختیار نہیں۔ تمام انتظامیہ ان کا فون سنتی ہے ان کی بات مانتی ہے۔ بہت سے کام کروانے کے لئے لوگ ان کے بیٹے سے ٹیلی فون کرواتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے گورنر پنجاب کو مرجان لڑکی کی ویڈیوز دکھائیں تھیں کہ یہ ظلم ہوا ہے، انہوں نے دیکھ کر کانوں کو ہاتھ لگائے اور کہا کہ اس کیس کو میں خود دیکھوں گا لیکن اس کے بعد گورنر یا وزیراعلیٰ کی طرف سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس پیز و ڈی سی حضرات کی تعیناتی کیلئے انٹرویوز وزیراعلیٰ پنجاب نہیں نہیں بلکہ حمزہ شہباز لیا کرتے تھے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ گورنرز کے ساتھ ساتھ بلدیاتی ادارے بھی معطل ہونے چاہئیں، اس کے بغیر شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ ملک بھر میں تمام چیئرمین کو فوری تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے ہی نوازشریف کے جلسوں میں لوگوں کو اکٹھا کیا۔ جب میں سیکرٹری الیکشن کمیشن تھا تو 2008ءکے الیکشن سے پہلے ملک بھر میں تمام بلدیاتی اداروں کو غیر فعال کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تھا۔ یہ الیکشن کمیشن کے اپنے اختیارات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو بلدیاتی ادارے غیر فعال کرنے کے لئے وزیراعظم کی اجازت کی ضرورت نہیں، پرانی مثالیں موجود ہیں۔ فوری تمام ادارے معطل کر دینے چاہئیں۔ گورنرز کو خود ہی مستعفی ہو جانا چاہئے یہ بہتر ہو گا۔ چیف رپورٹر خبریں کراچی گل محمد منگی نے کہا ہے کہ سندھ میں گورنر بظاہر بے اختیار ہے لیکن گورنر ہاﺅس میں کچھ لیگی اجلاس ہوئے ہیں۔ نگران حکومت غیر جانبدار ہے۔ گورنر ہاﺅس میں اگر کچھ سیاسی معاملات ہو رہے ہیں تو یہ غلط ہو گا، نگران حکومت کو کام کرنے دینا چاہئے۔ر



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv