تازہ تر ین

نواز ‘ شہباز ‘ صفدر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے بارے تہلکہ خیز خبر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک گریٹر پلان بنتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، صاف لگتا ہے کہ اسمبلیاں مدت پوری نہیں کر پائیں گی جو لوگ اس طرح اپنا مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں بھی مفاد نہیں ملے گا۔ سسٹم کو دھچکا لگا تو پاکستان کو نقصان ہو گا۔ دشمن ہم پر نگاہیں جمائے بیٹھا ہے امریکہ آج چپ ہے کل چپ نہیں رہے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ناامیدی اور مایوسی گناہ ہے لیکن میں پہلی مرتبہ سیاست سے نامید ہوا ہوں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے وہ ہو رہا ہے جو مجھے پسند نہیں اور یہ ملکی مفاد میں بھی نہیں۔ آنے والی نسلوں کیلئے راہ ناہموار کرنے میں ہمارا بھی نقصان ہے۔ اس میں صرف اداروں کا نہیں بلکہ عوام کا بھی نقصان ہے جو کچھ دیکھ رہا ہوں وہ 2002ءاور 2008ءمیں بھی نہیں دیکھا۔ پچھلے دو تین ماہ میں جو کچھ ہوا آپ کے سامنے ہے اللہ کرے کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اسمبلیاں مدت پوری کرینگی۔ حلقہ بندیوں کا جو بل اسمبلی سے پاس ہوتا ہے اور سینٹ میں نامنظور ہو جاتا ہے چھوٹے صوبوں کی سیٹیں بڑھ رہی ہیں اگر وہ انہیں نہ ملیں تو وہ اپنے حق کیلئے عدالتوں میں جائیں گے پنجاب سیٹیں دینے کو تیار رہے۔ الیکشن کمیشن نے بار بار کہا ہے کہ تمام پروسس سے گزرنے کیلئے وقت درکار ہے وہ ابھی بھی 5 ماہ مانگ رہے ہیں۔ ایک گریٹر پلان بنتا ہوائی دکھائی دے رہا ہے جس سے صاف لگتا ہے کہ اسمبلیاں مدت پوری نہیں کریں گی۔ ہو سکتا ہے لوگ استعفوں کی طرف بھی جائیں وہ لوگ نہیں چاہتے کہ مارچ کا سینٹ کا الیکشن وقت پر ہو۔ گریٹر پلان بن رہا ہے لیکن کون یہ بنا رہا ہے۔ معلوم نہیں گزشتہ دو تین ماہ میں ہونے والے واقعات ہرگز نارمل نہیں ہے۔ سسٹم کو دھچکا لگا تو پاکستان کو دھچکا لگے گا۔ دشمن ہم پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں امریکہ آج چپ ہے کل چپ نہیں رہے گا ہم کس کس فرنٹ پر لڑیں گے۔ اسلام آباد دھرنا، لاہور کا دھرنا، کراچی میں پی ایس پی اور ایم کیو ایم کا اتحاد کوئی نارمل چیز ہی نہیں تھیں۔ مشرف دور میں تو یقین تھا کہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہوا ہے کچھ بھی ہو سکتا ہے ہم بھی تعداد میں 18-19 تھے۔ لگتا تھا ہر سیشن آخری سیشن ہو گا۔ سوائے ایک پارٹی کے اب بھی اپوزیشن چاہتی ہے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں لیکن چھٹی ”حس“ کہتی ہے کہ کچھ ہونے والا ہے مارشل لاءتو لگتا دکھائی نہیں دیتا۔ اداروں کا ہر گز ارادہ نہیں ہے کہ مارش لاءلگے بارہا چیف آف آرمی اسٹاف بھی اس چیز کا عندیہ دے چکے ہیں لیکن ضروری نہیں ہوتا کہ صرف مارشل لاءکے ذریعے ہی نظام کو لپیٹا جائے۔ بیرونی قوتیں بھی یہ کام کرواتی ہیں مارشل لاءکے بغیر بھی سٹیم دی ریل کیا جا سکتا ہے۔ بیرونی ملک سے فنڈنگ اسی مقصد کیلئے ہوتی ہے۔ ان تمام واقعات کے پیچھے خفیہ اور بیرونی ہاتھ ہیں وہ سب جانتے ہیں اور جتنا آپ جانتے ہیں میں اس سے زیادہ جانتا ہوں وہی زیادہ تیار ہونے والی چیز نقصان دہ ہوتی ہے کسی بھی عنصر کو خارج از امکان نہیں کیاجاسکتا۔ اتنی مایوسی پرویز مشرف دور میں بھی نہیں تھی۔ اسلام آباد دھرنے میں بے بسی نظر آئی۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی مثال سامنے تھی کہ ایسا کوئی واقعہ نہ ہو جائے۔ پی پی پی اور دیگر جماعتیں کہتیں کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونی چاہیے دعا کریں پاکستان کو نقصان نہ پہنچے اداروں کو احترام ملے۔ غیر فطری پریشر کے ذریعے بھی الیکشن کروائے جا سکتے ہیں ضروری نہیں کہ اسمبلیاں ہم توڑیں۔ لوگ اپنے مفاد کو پورا ہوتا دیکھ رہے ہوتے ہیں کبھی مفاد انہیں بھی نہیں ملتا عوام کو فیصلہ کرنے دیں کسی نے کام کسی نے کام نہیں کیا حکومت مضبوط بھی ہوتی ہے اور کبھی مصلحتاً کمزور بھی ہو جاتی ہے۔ ہر چیز کو وقت پر ہینڈل کرنا چاہیے حکومت کو کیاتنقید کا نشانہ بناﺅں جو چیز بھی ہوتی دیکھتا ہوں تو حکومت کو مطلع کرتا ہوں اپنے خدشات کااظہار اپوزیشن کو بھی بتا دیتا ہوں اور حکومت کو بھی بتا چکا ہوں۔قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرنے والی سیاسی جماعتیں ایسے حالات پیدا کر رہی ہیں جو طویل عرصہ تک نگراں نظام کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ 2017 ءکی مردم شماری کے نتائج کی وجہ سے جلد انتخابات خارج از امکان ہو چکے ہیں۔ مردم شماری 2017 کے نتائج کی بنیاد پر آئندہ سال اگست میں بروقت انتخابات کیلئے ضروری سمجھی جانے والی آئینی ترمیم کے حوالے سے سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری بحران کی وجہ سے 2018 ءکے انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے لیکن یہ الیکشن جلد نہیں کرائے جا سکتے۔ جلد انتخابات صرف 1998 ءکی مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر کرائے جا سکتے ہیں لیکن یہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کیلئے ناقابل قبول ہے کیونکہ مردم شماری 2017 کے نتائج کی بنیاد پر ان تینوں مقامات پر قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ لازمی ہو چکا ہے۔ 1998 ءکی مردم شماری کی نتائج کی بنیاد پر انتخابات پنجاب کیلئے موزوں ہو سکتے ہیں لیکن ایسا کرنا خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کو پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کے جائز حق سے محروم کرنے کے مترادف ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی جیسی سیاسی جماعتوں اور صوبائی حکومتوں بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان قومی اسمبلی میں کم نمائندگی پر رضامندی ظاہر بھی کر دیں اس صورت میں بھی یہ معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے۔ قانون کی معلومات رکھنے والا کوئی بھی شخص اس صورتحال کا با آسانی جائزہ لے سکتا ہے کہ ایسے معاملے میں عدالت کیا فیصلہ سنا سکتی ہے کیونکہ 2017 ءکی مردم شماری ہو چکی ہے اور اس کے نتیجے میں کے پی کے، بلوچستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں نشستوں کی تعداد بڑھانا لازمی ہو چکا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے 1998ءکی مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن کرانا تقریبا ناممکن ہو چکا ہے۔ 2017 ءکی مردم شماری کے نتائج کا باضابطہ اعلان آئندہ سال اپریل میں ہونا ہے۔ تاہم، عبوری نتائج جاری کیے جا چکے ہیں۔ آئین کے مطابق، عام انتخابات تازہ ترین مردم شماری کے اعلانیہ نتائج کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ آج تک کی بات کی جائے تو باضابطہ طور پر جس مردم شماری کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے وہ 1998 ءکی مردم شماری ہے جبکہ 2017ء کی مردم شماری کے نتائج کا باضابطہ اعلان اپریل 2018 میں کیا جائے گا۔ آئینی ترمیمی بل، جو قومی اسمبلی میں تو منظور ہو چکا ہے لیکن سینیٹ میں اس کی منظوری کا معاملہ بحران کی نظر ہو چکا ہے، یہیں سے منظوری کی صورت میں مردم شماری 2017 کے نتائج کی بنیاد پر 2018 کے انتخابات ہوں گے جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ الیکشن کمیشن تازہ ترین مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندی کا کام جلد مکمل کرے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں کسی بھی طرح کی تاخیر سے گریز کیا جا سکے۔ حلقہ بندیوں کے کام میں 5 سے 6 ماہ لگتے ہیں۔ اگر سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل منظور نہ ہوا تو حلقہ بندیوں کا کام آئندہ سال اپریل 2018 میں مردم شماری 2017 کے نتائج کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد شروع ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ حلقہ بندیوں کا کام ستمبر اور اکتوبر 2018 میں مکمل ہوگا جس کے بعد ہی الیکشن کے شیڈول کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ لاہور(خصوصی رپورٹ)تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کیلئے قرار داد جمع کرادی۔پنجاب اسمبلی میں قرار داد تحریک انصاف کے رکن ڈاکٹر مراد راس کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے ، ملکی دولت لوٹنے والوں کو فرار کا راستہ نہیں ملنا چاہیے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی


پتلی ایل ای ڈی
انسٹاگرام

آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv