تازہ تر ین

دھرنا ختم مگرخطرات ابھی باقی ہیں،چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں اہم انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف دانشور ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ فاطمہ بھٹو ایک مظلوم خاتون کہ ان کے خاندان کے چار پانچ لوگ مار دیئے گئے۔ تاہم فاطمہ بھٹو اس پوزیشن میں نہیں کہ پیپلزپارٹی کی تاریخ اور اس زمانے کے حالات و واقعات بیان کر سکیں۔ پیپلزپارٹی بھٹو صاحب نے نہیں بنائی تھی بلکہ 29 آدمیوں نے 30 نومبر 1967ءکو بنائی تھی۔ پاکستان میں مذہب پرستی جتنی بڑھ چکی ہے اب ہم اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت ملک کے 95 فیصد مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے۔ دھرنے والوں نے جس طرح کا رویہ اختیار کیے رکھا یہ تو معاملہ کو متنازعہ بنانے کے ذمہ دار ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں سیاست کا حق صرف اسے حاصل ہے جو ملک میں رہتا ہے باہر بیٹھے کو سیاست کرنے والوں کو سیاسی لیڈر نہیں مانتا۔ مولانا طاہر القادری نے بھی اگر سیاست میں مقام قیام ہے تو انہیں پاکستان میں رہنا ہو گا۔ بدقسمتی سے کسی سیاسی پارٹی کا قد آور لیڈر نہیں ہے۔ بی او سی کلاس سیاستدانوں نے پارٹیاں سنبھال رکھی ہیں۔ ن لیگ نے اگر عدالتوں کا احترام نہیں کیا تو مذہی رہنماﺅں نے بھی احترام نہیں کیا۔ معروف کالم نگار ہمایوں شفیع نے کہا کہ فاطمہ بھٹو نے خود جدوجہد میں شریک رہی ہیں ان کی پیدائش افغانستان میں ہوئی پھر والد کے ساتھ شام چلی گئیں۔ اپنی کتاب میں فاطمہ نے بھٹو فیملی کا سارا تجزیہ پیش کر دیا ہے ان کی کتاب تاریخ کی مستند کتاب ہو گی۔ دھرنا 22 دن جاری رہا پھر آپریشن کے دوران میں پورا ملک بلاک ہو گیا بندے مارے گئے، ضروریات زندگی کا ملنا دشوار ہو گیا ان سب حالات نے حکومت کی رٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا پول کھول دیا ہے اب ڈر ہے کہ کیا ختم نبوت ترمیم کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف اگر معاہدے کے مطابق ایکشن نہ لیا گیا تو کیا پھر وہی خطرناک صورتحال کا قوم کو سامنا کرنا ہو گا۔ 28 گھنٹے تک تمام چینلز کو بند رکھا گیا۔ خوف کی فضا پیدا کر کے کوئی لیڈر نہیں بن سکتا لیڈر عوام کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔ نواز شریف بجھے بجھے سے نظر آتے ہیں۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ فاطمہ بھٹو نے اپنی کتاب میں پیپلزپارٹی کے سینئر ترین رہنماﺅں کو بھی جھٹلایا ہے اپنی پھوپھو بینظیر بھٹو پر بھی تنقید کی ہے۔ تحریک لبیک کا دھرنا ختم ہو گیا تاہم عوامی رائے ہے کہ خطرات ابھی ٹلے نہیں ہیں۔ دھرنے والوں میں بھی اختلاف نظر آتے ہیں۔ ڈاکٹر اشرف جلالی نے لاہور میں دھرنا ختم نہیں کیا اور رانا ثناءاللہ کااستعفیٰ مانگ رہے ہیں لیگی رہنماﺅں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔ نارووال میں احسن اقبال کے گھر پر بھی چڑھائی کی گئی کوئی شک نہیں کہ طاہر القادری ایک بڑے لکھاری ہیں وطن واپس آ گئے ہیں دیکھتے ہیں کہ اب کیا کرتے ہیں۔ نواز شریف بڑی خاموشی سے نیب عدالت میں پیش ہوئے۔ ن لیگ کے وزراءاور زعماءعوامی مقامات پر آنے سے اعزاز برت رہے ہیں۔ نواز شریف بھی جانتے ہونگے کہ ان کے عدالت آنے کی تشہیر نہ ہو کیونکہ لگا یہ ابھی بھی خادم رضوی کے چاہنے والے اسلام آباد میں گھوم رہے ہیں۔ کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ فاطمہ بھٹو کی کتاب میں پروپیگنڈا زیادہ ہے باقی سب پر چڑھائی کی اور اپنے والد کو بچانے کی کوشش کی۔ کتاب میں جذباتی باتیں زیادہ ہیں حقیقت کم نظر آتی ہیں۔ دھرنے کا طوفان آیا اور چلا گیا تاہم اثرات ابھی باقی ہیں۔ ختم نبوت ترمیم میں زاہدحامد کا کردار نظر نہیں آتا ساری اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے ساتھ مل کر ترمیم کی منظوری دی اس وقت تو کسی نے نکتہ نہ اٹھایا۔ حمد اللہ نے جب مسئلہ اٹھایا تو ان کی حمایت زاہد حامد اور ظفر الحق نے کی۔ اس معاملہ میں سزا اس کو دی گئی جس کا کوئی گناہ نہ تھا۔ خادم حسین رضوی اور طاہر القادری جیسی ہستیاں کن کے اشاروں پر آتی ہیں سب جانتے ہیں۔ دھرنے والوں کو کرائے کیلئے پیسے بانٹے گئے ایسا آج تک نہیں دیکھا۔ خادم رضوی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ مطالبات منوا کر اٹھے دھرنوں میں استعمال ہونے والی زبان افسوسناک ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv