بڑے شہر میں ریمورٹ کنٹرو ل دھماکہ

سوات: سوات میں بم دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق سوات کے علاقہ تمبہ گھٹ میں دہشت گردوں نے امن کمیٹی کے رکن احمد زیب کے گھر کے باہر ریمورٹ کنٹرول بم رکھا جس کے دھماکے سے احمد زیب کے والد جاں بحق جبکہ بھائی اور چچا شدید زخمی ہو گئے ہیں ۔زخمی افراد کو تشویشناک حالت میں مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا ہے ۔

7ہزار روہنگیائی مسلمانوں کی لاشیں دریا برد ،اسلامی ممالک کی پر اسرار خاموشی

انقرہ (خصوصی رپورٹ) انسانی حقوق کےلئے کام کرنےوالی ایک عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ برما کی فوج اور پولیس نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ماہ میں سات ہزار مسلمانوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’روہنگیا اراکان نیشنل موومنٹ‘ کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30دنوں میں برما کی فوج نے سات ہزار نہتے روہنگیا مسلمان بچوں، عورتوں، مردوں اور بوڑھوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم نے ترکی میں قائم اپنے دفتر سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب رابطہ عالم اسلامی کے ایک وفد نے بھی دفتر کا دورہ کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برما کی فوج زخمیوں اور لاشوں کو اٹھا کر دریاو¿ں میں بہاتے رہے تاکہ قتل عام کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔کئی جگہ پر مسلمانوں کو آگ کے الاو¿ میں پھینکا جاتا۔ ماو¿ں سے ان کے بچے چھین کر آگ میں ڈالے جاتے۔ انہیں گولیوں سے بھون دیا جاتا۔ کم سن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں مار کر شہید کیا جاتا جس کے بعد ان کے جسد خاکی آگ میں ڈال دیئے جاتے یا دریاو¿ں میں بہائے جاتے۔ بعد ازاں بچوں کو بھی دریاو¿ں کی بےرحم موجوں کے حوالے کردیا جاتا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے گھروں کو لوٹا جاتا، گھروں میں موجود عورتوں کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتا اس کے بعد انہیں گھروں کے اندر بند کرکے ان کے گھروں کو آگ لگا دی جاتی ہے۔

رینجرز نے وزیرداخلہ سمیت وفاقی وزراء کو احتساب عدالت میں داخلے سے روک دیا

 اسلام آباد: وزیرداخلہ احسن اقبال اور وزیر مملکت طلال چودھری سمیت وفاقی وزراء اور وفاقی کابینہ کے کئی ارکان کو رینجرز نے احتساب عدالت میں داخلے سے روک دیا ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت دیگر وفاقی وزراء جب احتساب عدالت میں داخل ہونے لگے تو سیکیوریٹی پر مامور رینجرز اہلکاروں نے انہیں اندر داخل ہونے سے روک دیا، وزیرداخلہ نے رینجرز اہلکاروں سے اپنا تعارف کروایا تاہم اس کے باوجود بھی انہیں احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس موقع پر وزیر داخلہ کی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ بحث بھی ہوئی جس میں احسن اقبال نے اہلکاروں سے کہا کہ وہ وزیرداخلہ ہیں اور رینجرز ان کے ماتحت ہیں، بتایا جائے کہ کس نے رینجرز کو یہاں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، وزیرداخلہ نے اہلکاروں سے پوچھا کہ رینجرز کو کون کمانڈ کررہا ہے تاہم کوئی افسر سامنے نہیں آیا۔

احسن اقبال کو عدالت میں نہ جانے دینے کا حکم اوپر سے نہیں آیا بلکہ

اسلام آباد :وفاقی وزیر داخلہ برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کو اوپن کورٹ میں جانے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی ،یہ حکم اوپر سے نہیں آیا بلکہ مقامی سطح پر اس کا انتظام کیا گیا ہو گا ،اتنی بات تو ہمیں کرنی چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت اعظمیٰ اور جے آئی ٹی میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا اور اب جو ہو رہا ہے وہ بھی آپ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اندرنہ جانے دینے پر عدالت کے جج اور مانیٹرنگ جج کو نوٹس لینا چاہیے اور ہمیں امید ہے کہ معزز جج صاحبان نوٹس لیں گے۔احتساب عدالت کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اندر جانے کی کوشش نہیں کی لیکن یہ اوپن کورٹ ہے جہاں وکلا اور میڈ یا سمیت متعلقہ افراد کو جانے دیا جانا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چھوڑ دیں کہ ہما رے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے ،آج اوپن کورٹ میں میڈ یا اور وکلا کو بھی نہیں جانے دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھی چلے گا اور ہم اپنی بات بھی کہتے رہیں گے کیونکہ آزاد میڈ یا اور سیاستدانوں کو اپنی بات کہتے رہنا چاہیے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان جنگ لڑ رہا ہے ،ہمیں اپنی بات بھی کرنی ہے اور اصلاح بھی کرنی ہے لیکن ہم اپنا موقف نہیں بدلیں گے ،باقی لوگوں کو موقف بدلنا ہو گا کیو نکہ ہم صحیح بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہو گی ،وہ کب تک اسے روک سکتے ہیں،بلآخر آئین کی حکمرانی ہی ہو گی ۔احسن اقبال کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کے بیان پر خواجہ آصف نے کہا کہ باہر آنا مسئلے کا حل نہیں ،استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں گے تو بعض طبقوں اور عناصر کی خواہش پور ی ہو جائے گی۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ میں اس ساری صورتحال کو لائٹ لے رہا ہوں کیونکہ ہمیں صورتحال کو گرم نہیں کرنا ۔