پاکستان میں منی پینٹاگون تہلکہ خیز خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ کی 8منزلہ عمارت پر ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ ساتھ آڈیٹر جنرل پاکستان نے بھی اعتراض اٹھادیا مگر حکومتی وزراءامریکہ کے وکیل صفائی بن گئے‘ بنگلہ دیش کو بھی 8منزلہ عمارت تعمیر کرنے کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے امریکی سفارتخانہ کیلئے این او سی تو جاری نہیں کیا مگران کی حکومت نے ان کو این او سی کے بغیر کام جاری رکھنے سے روکا بھی نہیں۔ اے جی پی کے اعتراض کے بعد معاملہ سینٹ میں اٹھائے جانے پر متعلقہ وزیر نے امریکی تعمیرات کو بلیوپرنٹ کے مطابق قرار دے دیا تاہم اس پر خاموشی اختیار کی کہ اگر یہ بلیوپرنٹ کے مطابق ہے تو وزیراعظم نے این او سی کیوں جاری نہیں کیا۔ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی اداروں کی جانب سے سکیورٹی رسک قرار دیئے جانے کے باوجود سابق حکومت نے 2012ءمیں امریکی حکومت کو ڈپلومیٹک ایریا میں 8منزلہ سفارتخانہ تعمیر کرنے کی اجازت دی۔ بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنی سفارتی حدود میں 16عمارتیں تعمیر کرنے کی منظوری مانگی تھی جس میں سے ایک آٹھ منزلہ بھی ہے۔ اس سفارتخانہ میں زیرزمین خصوصی تہہ خانے اور بے پناہ پٹرول ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے ساتھ بعض فوجی نوعیت کی تعمیرات کا بھی بتایا جا رہا ہے۔ 2011ءمیں امریکہ نے تعمیر کا منصوبہ سی ڈی اے کو جمع کروایا جس پر ملکی سکیورٹی اداروں نے اعتراض لگایا اور سی ڈی اے کو ایک خط کے ذریعے سے روکا گیا کہ امریکہ کو تعمیر کی اجازت نہ دی جائے‘ 5فروری 2012ءکو لکھے گئے اس خط کے باوجود 10جون 2012ءکو بلڈنگ پلان کی منظوری دے دی گئی جبکہ اسی دوران سی ڈی اے کے بورڈ نے اس کا این او سی اس وقت تک روکنے کا فیصلہ کیا تھا جب تک کہ وزیراعظم کوئی فیصلہ نہیں کر دیتے۔ اطلاعات کے مطابق قانون کے مطابق سی ڈی اے صرف 5منزلہ عمارت کی منظوری دے سکتا ہے۔ اس سے بڑی عمارت کی منظوری وزیراعظم کی صوابدید ہے۔ سکیورٹی اداروں کی تشویش کے سبب وزیراعظم نے منظوری تو نہیں دی مگر زرداری دور میں حکومت کی اجازت سے امریکیوں کو تعمیرات جاری رکھنے کا اشارہ دے دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ نوازشریف کو حکومت ملنے کے ساتھ ہی یہ کیس بھی مل گیا اور انہوں نے بھی زرداری حکومت کے رویہ کو ہی اپنے لئے مناسب خیال کیا اور این او سی جاری کیا نہ تعمیرات پر کوئی نوٹس لیا گیا حالانکہ سکیورٹی اداروں اور سی ڈی اے کے بعض ذمہ داران کی جانب سے یہ معاملہ کئی بار اٹھایا بھی گیا۔ ممبر اسٹیٹ نے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسر کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی مگر چیئرمین نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اطلاعات کے مطابق اب نوازشریف کے وزیراعظم کے عہدہ سے الگ ہو جانے کے بعد بھی صورتحال وہی ہے کہ عمارت تکمیل کے قریب ہے اور اس کا این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ اس پر آڈیٹر جنرل نے تازہ ترین اعتراض لگایا ہے اور کہا ہے کہ سی ڈی اے نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا ہے اور اتنی بلند عمارت جاسوسی کیلئے استعمال ہو سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آڈیٹر جنرل کے ریمارکس کی روشنی میں سنیٹر حافظ حمداللہ نے 20ستمبر کو یہ سوال اٹھایا مگر کیڈ کے وزیر طارق فضل چودھری نے اس کے جواب میں یہ بتانے کے بجائے کہ این او سی کے بغیر عمارت کیوں بننے دی کہا کہ امریکی عمارت بلیوپرنٹ (نقشے) کے مطابق تعمیر ہوئی ہے اور ساتھ ہی امریکیوں کی جانب سے جاسوسی کی بھی تردید کر دی اور کہا کہ وزارت داخلہ نے کنفرم کر لیا ہے کہ امریکی جاسوسی کے آلات نہیں لگا رہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ آج کے دور میں جاسوسی کے آلات کیلئے بلند چھتوں کی ضرورت نہیں رہی۔ ان کا ہی انکشاف ہے کہ بنگلہ دیش کو بھی آٹھ منزلہ عمارت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان میں امریکی سفارتخانہ کو منی پینٹاگون کہاجا رہا ہے۔ یہ اب تک پاکستان میں کسی ملک کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہے جو 85ملین ڈالر کے بجٹ سے تعمیر کیا جا رہا ہے اور 2015ءسے اس کا افتتاح بھی ہو چکا ہے۔ اس سارے معاملہ کو جان کیری کی جانب سے 5جنوری 2017 کے کیبنٹ ایگزیٹ میمو سے ملا کر دیکھا جائے تو سکیورٹی اداروں کی تشویش بے جا دکھائی نہیں دیتی۔ اپنے اسی میمو میں جان کیری کا کہنا ہے کہ ”پاکستان کی سرزمین پر امریکہ کا جدید ٹیکٹیکل آپریشن سنٹر موجود ہے۔“ اس کے ساتھ میرین سکیورٹی گارڈز کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ امریکہ کے اس قلعہ نما سفارتخانہ پر سکیورٹی اداروں کی تشویش کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ عمارت کی بلندی کم کروانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے مگر ابھی تک حکومت کی جانب سے اسی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دے رہی۔

اقتدار کسی اور کا اختیار کسی اور کا۔۔۔, پرویز رشید کھل کر سامنے آگئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک کی بدقسمتی رہی ہے اقتدار کسی اور کے پاس ہوتا ہے اور اختیار کسی اور کے جو آج کھل کر سامنے آگیا ہے۔میاں نوازشریف کی پیشی پر عدالت میں داخلے سے روکے جانے پر پرویز رشید بھی خفا نظر آئے اور انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں اس کا اظہار کیا۔سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ تیسری بار منتخب ہونے والے وزیراعظم کو عدالت لایا گیا، عدالت کو کھلا ہونے کے بعد بند کردیا گیا، جس نے بھی کھلی عدالت کو بند کیا اس کا نوٹس لینا سپریم کورٹ کا فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ 70 سال سے ملک کی بدقسمتی ہے کہ اقتدار کسی اور کے پاس ہے اور ختیار کسی اور ہے، اس طرح کھلی عدالت کو بند کرکے وہ اختیار آج کھل کر سامنے آگیا ہے۔’رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت ہے، ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوسکتی‘۔پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے جہوریت کے لیے اپنی کوششیں کیں اور اس کی قیمت ادا کررہے ہیں، اگر آج نواز عدالت کے سامنے اور ہم سب باہر کھڑے ہیں تو یہ وہ قیمت ہے جو پاکستان کے جمہوری سیاسی کارکن ادا کرتے ہیں اور ادا کررہے ہیں، ہم یہ قیمت اس وقت تک ادا کریں گے جب تک اختیار عوام کو نہ مل جاتا،ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ اوپن ٹرائل نہیں بلکہ ہائی جیک ٹرائل دے، سپریم کورٹ اس کا جواب دے کیونکہ پاکستان کے آئین پر عمل کرانا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے پرویز مشرف کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک مجرم بھاگ گیا اور مظلوم گرفت میں ہے۔صحافی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ ’پرویز مشرف کے جانے میں چوہدری نثار نے مدد کی‘ اس کے جواب میں پرویز رشید کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار ہماری مدد نہیں کرسکے ان کی کیا کریں گے۔میاں نوازشریف کی پیشی پر عدالت میں داخلے سے روکے جانے پر پرویز رشید بھی خفا نظر آئے اور انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں اس کا اظہار کیا۔سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ تیسری بار منتخب ہونے والے وزیراعظم کو عدالت لایا گیا، عدالت کو کھلا ہونے کے بعد بند کردیا گیا، جس نے بھی کھلی عدالت کو بند کیا اس کا نوٹس لینا سپریم کورٹ کا فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ 70 سال سے ملک کی بدقسمتی ہے کہ اقتدار کسی اور کے پاس ہے اور ختیار کسی اور ہے، اس طرح کھلی عدالت کو بند کرکے وہ اختیار آج کھل کر سامنے آگیا ہے۔پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے جہوریت کے لیے اپنی کوششیں کیں اور اس کی قیمت ادا کررہے ہیں، اگر آج نواز عدالت کے سامنے اور ہم سب باہر کھڑے ہیں تو یہ وہ قیمت ہے جو پاکستان کے جمہوری سیاسی کارکن ادا کرتے ہیں اور ادا کررہے ہیں، ہم یہ قیمت اس وقت تک ادا کریں گے جب تک اختیار عوام کو نہ مل جاتا۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ اوپن ٹرائل نہیں بلکہ ہائی جیک ٹرائل دے، سپریم کورٹ اس کا جواب دے کیونکہ پاکستان کے آئین پر عمل کرانا عدالت کا کام ہے۔

جیش محمد اور کالعدم جماعت الدعوة کیخلاف کریک ڈاﺅن آئندہ ہفتہ انتہائی اہم

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) امریکی مطالبے پر حکومت نے جماعت الدعوة اور جیش محمد سمیت دیگر جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاﺅن کی تیاری کر لی ہے جس پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خواجہ آصف سے یقین دہانی حاصل کرلی ہے جبکہ وزیرخارجہ نے جواباً ”جمہوریت کے تحفظ“ کی ضمانت مانگی ہے۔ ادھر پیپلزپارٹی نے بھی کھل کر ان تنظیموں پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کے حالیہ دورئہ امریکہ کے دوران امریکی انتظامیہ نے جماعت الدعوة اور جیش محمد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے تاہم مسلم لیگ حکومت نے اس کے عوض گارنٹی طلب ہے کہ امریکہ پاکستان میں جمہوری نظام کے تحفظ اور سول ملٹری کشمکش کو کم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جانب سے امریکہ کو منہ توڑ جواب کے بعد امریکہ نے سول انتظامیہ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کیلئے پاکستان میں موجود سیکولر لابی اور این جی اوز کو بھی کشمیر میں جہاد کرنے والی تنظیموں کے خلاف سرگرم کردیا گیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا مہم تیز کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے فیصلے پر عملدرآمد کی صورت میں سول اداروں کو استعمال کیا جائے گا اور افواج پاکستان کو اس کریک ڈاﺅن سے دور رکھا جائے گا۔ جماعت الدعوة اور جیش محمد کے خلاف کارروائی کے دوران ان جماعتوں کے دفاتر اور مراکز بند کر کے رہنماﺅں کو نظربند اور فعال کارکنوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کریک ڈاﺅن سے قبل جماعت الدعوة کی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت اور سیاسی بازو ملی مسلم لیگ پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی جس سے فلاح انسانیت کے ملک بھر میں پھیلے فلاحی کاموں کا نیٹ ورک بھی بند ہوجائے گا۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی بھی جماعت الدعوة پر پابندی کے حق میں کھل کر میدان میں آ گئی ہے۔ گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے سنیٹر فرحت اللہ بابر نے سینٹ سیکرٹریٹ میں توجہ دلاﺅ نوٹس جمع کرا دیا ہے جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض قومی ادارے ”دہشت گردوں“ کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ کسی کا نام لئے بغیر فرحت اللہ بابر نے سوال اٹھایا کہ ایک ”کالعدم تنظیم“ کے تعاون سے این اے 120میں انتخاب لڑنے کی اجازت کس نے دی اور وزارت داخلہ نے انتخابی مہم کے دوران کالعدم تنظیموں کے رہنماﺅں کی تصاویر اور پوسٹرز کا نوٹس کیوں نہیں لیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود مولانا مسعود اظہر کو تحفظ فراہم کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب دفاعی تجزیہ کاروں نے جماعت الدعوة کے خلاف ممکنہ حکومتی کارروائی کو انتہائی خطرناک قدم قرار دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہارکیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور حکومت کو ایسی کارروائی سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ روزنامہ ”امت“ سے گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل امجد شعیب کا کہنا تھا کہ جماعت الدعوة کے خلاف ملک کے اندر کوئی کیس تک درج نہیں‘ اس پر آج تک ریاست کے خلاف کسی کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام تک نہیں لگا‘ پھر حکومت یا کوئی حکومتی ادارہ ان کے خلاف کس بنیاد پر کارروائی کر سکتا ہے۔ بھارت یا امریکہ کے کہنے پر پرامن پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید یا ان کے دوسرے سمجھدار ساتھی تو اسے برداشت کر لیں گے لیکن اگر ان کے کچھ لوگ اس کارروائی سے بددل ہو گئے اور سرحد پار کر کے دشمن کے ہاتھ لگ گئے تو اس کے تباہ کن نتائج نکلیں گے۔ ہم اس سے پہلے بھی امریکہ کے کہنے پر یہی کچھ حاصل کر چکے ہیں‘ جس کا نتیجہ ٹی ٹی پی‘ جماعت الاحرار اور کئی دیگر ایسی تنظیموں کی شکل میں دیکھ چکے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بیرونی دباﺅ کا شکار ہونے کے بجائے انہیں کہیں کہ اگر ان کے پاس جماعت الدعوة کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں‘ ہم اس پر کارروائی کرنے کیلئے تیار ہیں‘ تاہم صرف الزامات کی بنیاد پر اپنے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا درست نہیں۔ جماعت الدعوة کے بارے میں جنرل امجد شعیب کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی منظم اور پرامن لوگ ہیں‘ جو ہمیشہ مشکل اور مصیبت کے وقت پاکستانیوں کے کام آتے ہیں۔ دوسری طرف جماعت الدعوة کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح پابندیوں کے خلاف اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے‘ البتہ جماعت الدعوة ملک بھر میں پھیلے اپنے لاکھوں کارکنوں کو بار بار کی حکومتی پابندیوں اور سختیوں پر ایک حد تک ہی خاموش رکھ سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارتی دباﺅ پر امریکہ ایک طویل عرصے سے پاکستان سے جماعت الدعوة اور جیش محمد سمیت کشمیر میں جہاد کرنے والی تنظیموں پر پابندی عائد کرنے اور پاکستان میں موجود ان کے نیٹ ورک اور معاونین کے خلاف کریک ڈاﺅن کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ اسی دباﺅ کے نتیجے میں رواں برس کے آغاز میں حکومت نے جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید کو ان کی رہائش گاہ پر نظربند کردیا تھا‘ تاہم شدید بیرونی دباﺅ کے باوجود جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی۔

نیب ریفرنسز؛نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جہاں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جہاں ان کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی اور سابق وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کی جائے گی، احتساب ریفرنسز نوازشریف، ان کے بچوں حسن، حسین، مریم نوازاورکیپٹن صفدرعباسی کے خلاف ہیں جب کہ عدالت نے نواز شریف کو ریفرنسز کی نقول بھی فراہم کررکھی ہیں۔نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقعے پر جوڈیشل اکیڈمی  کے باہرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔احتساب عدالت کا کنٹرول پاکستان رینجرز نے سنبھال لیاہے،  پولیس ، رینجرز اور ایف سی کے ایک ہزار جوان تعینات ہیں، جب کہ جوڈیشل اکیڈمی آنے والے راستوں کو سیل کردیا گیا  ہے، عمارت کے ارد گرد خاردارتاریں بچھائی گئی ہیں اور جوڈیشل اکیڈمی میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ آج بند ہے، میڈیا نمائندوں کواندرداخل ہونے کے لئے خصوصی پاسزجاری کیے گئے ہیں، احتساب عدالت میں سماعت 9 بجے شروع ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سماعت کریں گے۔مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق اور مائزہ حمید جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے ہیں تاہم انہیں احاطہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جب کہ رینجرز کے بریگیڈئیرکے احکامات پرمیڈیا نمائندگان کو بھی باہر نکال دیاگیا ہے، دوسری جانب رجسٹرار کا کہنا ہے کہ ہم نے میڈیا کو داخلے سے نہیں روکا میڈیا کو اندرجانے کی اجازت ہے۔سیکیورٹی کے پیش نظراحتساب عدالت کے باہر واٹر کینن بھی منگوالیے گئے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمنٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں کو آنسو گیس شیل فراہم کردئیے گئے ہیں۔

سر جھکانے پر کٹوانے کو ترجیح حضرت امام حسین ؓ کا فلسفہ شہادت

لاہور (خصوصی رپورٹ)یزید تخت نشین ہوا تو اس نے اپنی بیعت کے لئے مختلف ممالک کو اپنے مکتوب روانہ کیے۔ جب مدینہ منورہ کا عامل بیعت کے لئے حضرت امام حسینؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپؓ نے ظالم، فاسق اور بے دین یزید کی بیعت سے انکار کردیا۔ یزید کی بیعت کا حال یہ تھا کہ صرف اہل شام نے بیعت کی تھی کیوں کہ وہ وہاں تخت نشین تھا۔ اہل کوفہ اور عراق کو مختلف جماعتوں اور فرقوں نے امام حسینؓ پر اپنا جان وامال قربان کرنے کی آرزو و تمنا کا اظہار کیا اور ڈیڑھ سو کے قریب خطوط بھیجے، جن میں وہ آپؓ کو اپنے پاس آنے پر اصرار کرتے رہے۔ بالآخر امام حسینؓ نے اپنے چچا زاذ بھائی مسلم بن عقیلؓ کو کوفہ بھیجا تاکہ حقیقت کا پتہ چل سکے کہ کیا واقعی اہل کوفہ دین کے خیر خواہ ہیں یا محض ان کا دکھاوا ہے۔ جب مسلم بن عقیل ؓ کوفہ پہنچنے تو انہوں نے نہایت جوش و خروش اور فرط محبت کا اظہار کیا اور تقریباً بارہ ہزار لوگوں نے آپ کے دست مبارک پر حضرت امام حسینؓ کی بیعت کی۔ جس کی اطلاع آپ نے امام حسینؓ کو دیدی۔ ان دنوں نعمان بن بشیر کوفہ کے گورنر تھے، بیعت کے معاملے پر اس نے کوئی مخالفت نہ کی۔ لیکن جب تندخو اور بے ادب یزید کو یہ خبر ملی کہ حضرت بن عقیل ؓ کوفہ میں جلوہ افروز ہوئے ہیں اور کوفہ کے بارہ ہزار لوگوں نے ان کے دست مبارک پر حضرت امام حسینؓ کی بیعت کی ہے تو اس نے نعمان بن بشیر کو کوفہ کی گورنری سے معزول کردیا۔ اور عبداللہ بن زیاد کو کوفہ روانہ کیا۔ جب وہ اپنی فوج کے ساتھ قادسیہ پہنچا تواس نے ایک مکارانہ چال چلی، خود حجازوں کا لبادہ اوڑھ کر سورج، ڈھلنے کے بعد کوفہ میں داخل ہوا جبکہ لشکر کو قادسیہ میں ہی چھوڑ دیا۔ اہل کوفہ ابن زیاد کی مکارانہ چال میں آگئے۔ وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ امام حسینؓ تشریف لے آئے ہیں۔ رات کی تاریکی میں والہانہ استقبال کیا لیکن دارالامارة پہنچنے پر سارا عقد کھل گیا۔ صبح ہوتے ہی ابن زیاد نے اہل کوفہ کو یزید کی مخالفت سے ڈرایا اور دھمکایا اور کوفہ کے عمائدین اور رﺅساکو قلعہ بند کردیا۔ یوں مسلم بن عقیل ؓ کی جماعت منتشر ہوگئی۔ ایک طرف اہل کوفہ کے عمائدین کو قلعہ بند کرکے زبردستی مجبور کیا گیا کہ وہ مسلم بن عقیل ؓ کی حمایت سے باز رہیں تو دوسری طرف کوتوال شہر آپ کو مصالحت کے بہانے ابن زیاد کے پاس لے جانے لگا، جونہی دروازے کے پہلو میں چھپے تیغ زنوں نے حضرت مسلم بن عقیل ؓ کو اپنے ہم سفر نو عمر صاحبزادوں محمدؓ اور ابراہیمؓ سمیت شہید کردیا۔ اسی روز حضرت امام حسینؓ مکہ سے کوفہ کے لئے روانہ ہوئے۔ جب قافلہ حسینی جو 72نفوس جن میں عورتوں ، بچے اور بیمار سبھی شامل تھے اور جن کے پاس نہ سامان حرب تھا اور نہ ہی جنگ کا کوئی ارادہ، کوفہ کے قریب پہنچا تو حربن زیاد ایک ہزار مسلح لشکر کے ساتھ آپؓ کو گرفتار کرنے پہنچ گیا۔ آپؓ نے نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد حرکے لشکر کو مخاطب کرکے کہا۔ ”اے لوگو! میں تم سے کہتا ہوں۔ میں یہاں تمہارے بلاوے پر آیا ہوں۔ تم نے کہا کہ ہمارا کوئی امام نہیں ، آپ آئیں ممکنہ کہ آپ کے ذریعے اللہ ہمیں ہدایت کی راہ پر لگا دے۔ اگر تم اپنے عہدے اور بیعت پر قائم ہو تو تمہارے شہر میں داخل ہوں ورنہ یہیں سے واپس لوٹ جاﺅں۔“ حرکے دل میں اگرچہ اہل بیعت کے لئے عظمت تھی مگر ابن زیاد کے ہاتھوں مجبور تھا اور اپنی بات پر مصر رہا۔ یہاں تک کہ قافلہ حسینیؓ 2محرم الحرام کو کربلا جا پہنچا۔ خیمہ زن ہوتے ہی ابن زیاد کا مکتوب آپہنچا جس میں وہی یزید کی بیعت کا مطالبہ تھا مگر آپؓ نے قاصد کو واپس بھیجادیا۔ آپؓ کی بیعت سے انکار کی اصل وجہ یہ تھی کہ یزید کھلم کھلا فسق و فجور میں مبتلا تھا جس پر آج بھی جمہور علماءکااتفاق ہے۔ بیعت سے انکار پر ابن زیاد کا طیش اور بڑھ گیا اور اس نے مزید فوج روانہ کردی۔ اب 72 نہتے اہل بیعتؓ سے سامنے 22ہزار کا ایک لشکر جرار موجود تھا لیکن اہل بیعتؓ پر ظالم یزید کا نہ خوف تھا اور نہ ہی کوئی ڈر۔7محرم الحرام 60ہجری کو یزید نے قافلہ حسینیؓ پر دریائے فرات کا پانی بند کردیا، اسی حالت میں تین دن بیت گئے۔ اہل بیعت بھوک پاس سے نڈھال ہوگئے تھے لیکن مصائب کے پہاڑ ان کی ایمان کی عظمت کو ذرہ بھر بھی متزلزل نہیں کرسکے۔ 10 محرم تک یہ حجت رہی کہ حضرت امام حسین ؓ بیعت کرلیں گے۔ لیکن سیدنا امام حسینؓ نے سرجھکانے پر سر کٹوانے کو ترجیح دی کیوں کہ مصالحت کی کوئی صورت باقی نہیں رہی تھی اور جنگ کو روکنے کا کوئی راستہ باقی نہیں بچا تھا۔ آپؓ کے حکم پر خیموں کے گرد خندق کھودی گئی جس میں صرف ایک راستہ چھوڑا گیا جہاں سے نکل کر دشمن کا مقابلہ کیا جاسکے۔10محرم الحرام کا سورج طلوع ہوا۔ حضرت امام حسینؓ نے اہل بیعت اور رفقاءکے ساتھ نمار فجر ادا کی اور خیمے میں تشریف لے گئے۔ اہل بیعتؓ جو تین دن سے بھوک و پیاس سے نڈھال ، تیز گرم دھوپ اور تپتی دھوپ اور تپتی ریت سے بے حال اور سامنے 22 ہزار کا مسلح لشکر ، مگر آپؓ اوراہل بیعت کی عزم و ہمت میں ذرہ برابر لرزش نہیں آئی۔ بالآخر جنگ کا نقارہ بجادیاگیا۔ جنگ سے قبل آپؓ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا تاکہ حجت تمام رہے، جنگ شروع ہوگئی۔ قافلہ حسینیؓ کے نوجوان اپنی بہادری اور دلیری کے جوہر دکھا دکھا کر امام حسینؓ پر قربان ہوتے چلے گئے۔ علی اکبر نے ایک ہی وار میں کئی کئی دیوپیکر کا کام تمام کیا مگر تیر کے زخموں سے بدن چور چور ہوگیا اور امام حسینؓ کی گود میں سر رکھ کر شہادت پائی۔ آپ کی شہادت سے ایک سناٹا چھا گیا۔ پھرحضرت امام حسینؓ معرکہ جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ ایک ایک مقابل آتاگیا اور آپؓ نے سب کا کام تمام کیا۔ نعشوں کے انبار الگ گئے اور یزید کے لشکر میں شور مچ گیا۔ پھر ہزاروں کا لشکر دوڑ پڑا اور آپؓ کو گھیر کر تیر برسانا شروع کیے،گھوڑا زخمی ہوا، آپ کا نورانی جسم لہولہان ہوگیا۔آپؓ کی شہادت نے رہتی دنیا تک آنے والی نسلوں کے لئے عزم و استقلال کی بے نظر مثال قائم کی۔ ہر دور میں مسلمانوں کا مقابلہ یزیدی طاقتوں کے ساتھ رہا ہے۔ آج بھی بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی دھمکی دی جاتی ہے، آج بھی مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے، آج بھی مظلوم فلسطینی اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں، آج بھی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا ہے اور آج بھی معرکہ کرب و بلا افغانستان اور عراق میں جاری ہے۔ آگ ہے، اولاد ابراہیم ، نمرود ہے کیا کسی کو پھرکسی کا امتحاں مقصود ہے؟ امام حسینؓ کا یہ ایثار، قربانی ، جرات ،استقلال اور صبر و برادشت تاریخ اسلام کا ایک ایسا سنہری باب ہے جو ہمیں باطل یزیدی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا درس دیتا ہے۔آپؓ نے نماز عصر کے وقت یزیدی لشکر سے کہا کہ مجھے نماز کی ادائیگی کرلینے دو ، جنگ ہوتی رہے گی،چنانچہ نماز عصر کیلئے بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوئے جب سجدہ ریز ہوئے تو شمرذوالجوش کندخنجر سے 13 ضربیں لگا کر امام عالی مقامؓ کا سر مبارک کاٹ کر جسم سے جدا کردیا (توبہ نعوذبااللہ) اور وہ فخر سے سر مبارک کو لہرانے لگا۔ اس طرح آپؓ نے شہادت کا جام نوش کیا۔

پاکستان میں سونے کے برتن۔۔ مالکان کا حیرت انگیز اقدام

گجرات (بیورو رپورٹ )جی ٹی ایس چوک میں سونے کے برتنوں مےں دودھ کی سبیل لگائی گئی،تفصےلات کے مطابق جی ٹی ایس چوک میں دودھ کی سبےل لگائی گئی لوگوں کو سونے کے برتنوں مےں دودھ پلایگیا۔ سونے کا تاج اور سونے کی برتن بھیمنتظمین نے سٹیج پر رکھے ہوئے تھے۔ دودھ کی سبےل آٹھ محرم الحرام کو شروع ہوئی جو 10 محرم الحرام تک جاری رہی۔

معروف بھارتی سیاستدان کا دماغ چل گیا ، پاگل پن میں ہر حد پار کر گیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے تھے اب پاکستان کے چار ٹکڑے کرینگے، مارچ یا اپریل میں بھارتی فوج پاکستان میں کارروائی کیلئے تیار ہو جائےگی، بی جے پی رہنما کی ہرزا سرائی پرمبنی ویڈیو سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق بی جے پی کے رہنما سبرامینن سوامی کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انتہا پسند ہندو سیاستدان نے پاکستان کے خلاف ہرزا سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج پاکستان میں مارچ یا اپریل 2018ء میں کارروائی کے لیے تیار ہو جائے گی۔ جس کے بعد ہماری فوج پاکستان میں جا کر تمام مسائل  حل کر دے گی۔سبرا مینن سوامی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہم نے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے اب پاکستان کے چار ٹکڑے کریں گے۔ بھارتیہ جنتہ پارٹی کے رہنما کی پاکستان کے خلاف ہرزا سرائی اور گیدڑ بھبھکی پر مبنی ویڈیو سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اسے دیوانے کا خواب قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں بھارت کی جانب سے ورکنگ بائونڈری اور ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں شہریوںاور جوانوں کی شہادت کے بعد پاک فوج کی جانب سے سخت اور شدید جوابی کارروائی بھی جاری ہے جس میں بھارتی فوج کا بڑا جانی و مالی نقصان سامنے آیا ہے جس کے بعد بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے اس قسم کی ویڈیوز کا آنااچنبھے کی بات نہیں۔

ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی کی بجائے مزید کتنا اضافہ ہوگیا؟دیکھئے خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت کی جانب سے ٹماٹر کی گرانفروشی روکنے کیلئے مو¿ثر اقدام نہ کئے جانے کے باعث گزشتہ روز پرچون سطح پر اسکی گرانفروشی میں مزید 50 روپے تک اضافہ ہوگیا ہے اور دکانداروں نے صارفین کو ایک کلو ٹماٹر 300 روپے تک فروخت کئے جبکہ ایک کلو پیاز 70 روپے تک فروخت کیا۔ بتایا گیا ہے کہ 9 اور 10 محرم کو سبزیوں کی سپلائی نہ ہونے کے باعث دکانداروں نے ٹماٹر کی قیمتوں میں یہ اضافہ کیا ہے۔

پولیس کے کرپٹ افسران کرکٹ گھڑ ریس سے کتنا کمانے لگے؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں

کراچی (خصوصی رپورٹ) سندھ پولیس کے کرپٹ افسران کی زیرسرپرستی بھارتی اور پاکستانی جواریوں نے کراچی سمیت سندھ بھر میں اپنا منظم نیٹ ورک قائم کر رکھاہے۔ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور لسانی جماعتوں کے ذریعے کراچی میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی سازشیں بے نقاب ہونے کے بعد بھی جواریوں کی آڑ میں بھارتی خفیہ اداروں کی پاکستان میں رسائی اور روابط کے لئے کھلنے والے ایک اور راستے کو وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ نے مکمل طور پر نظرانداز کر رکھکنا ہے تو دوسری جانب مخصوص پولیس افسران کی زیرسرپرستی اربوں روپے کے کھیلے جانے والے جوئے سے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اللہ ڈینو خواجہ پراسرار انداز میں لاعلم دکھائی دیتے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق بھارتی کنکشن رکھنے والے بڑے جواری مخصوص پولیس افسران کے رابطے میں بتائے جاتے ہیں۔ اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے ہ اس وقت کراچی سمیت سندھ بھر میں150 سے زائد بکیوں میں سے 10 براہ راست بھارتی کنکشن رکھتے ہیں۔ بکیوں کو سی ٹی ڈی‘ اے وی سی سی‘ کرائم برانچ سمیت پولیس کے دیگر گیارہ شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے مخصوص افسران و اہلکار کے دو دھڑے چلا رہے ہیں۔ جن میں ایک کے پاس 75 دوسرے کے حصے میں 25 فیصد بکی ہیں اور مجموعی طور پر بکیوں سے ماہانہ دس سے بارہ کروڑ روپے بھتہ افسران کو حاصل ہوتے ہیں جسے جمع کرنے کی ذمہ داری طارق عرف پی ٹی سی ایل کے سپرد بتائی گئی ہے‘ جو بدنام زمانہ وسیم بیٹر کے خاص کارندوں میں شمار کیا جاتا ہے اور وسیم بیٹر کراچی‘ گھاس منڈی پر چلنے والے جوئے کا اڈا بند ہونے کے بعد سے منظرعام پر نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق کرایچ میں تقریباً 100 حیدرآباد میں 8 سے زائد نواب شاہ میں پانچ جبکہ گھوٹکی اور کندھ کوٹ کے بیس بکیوں میں زیادہ تر بھارتی کنکشن رکھتے ہیں جنہوں نے کروڑوں روپے کا جوا¿ کھیلنے کے لئے کراچ یمیں اپنے ایجنٹ بکی بنا رکھے ہیں۔ کرکٹ گھوڑے کی ریس‘ گھوڑی چرخہ‘ 21 کاری اور مختلف طریقوں سے کھیلے جانے والے جوئے میں زیادہ بڑی رقم کرکٹ پر لگائی جاتی ہے۔ بکیوں کے بادشاہوں میں شمار کئے جانے والوں میں خالد کے کے عرف یوسف افغانی‘ حنیف‘ فرحان دبئی اور کراچی سے کام چلا رہے ہیں جبکہ فیصل آباد بافیلہ ڈیفنس‘ ندیم جمائی‘ راجہ‘ آصف صمد‘ شیزان روبی کا شمار بھی بڑے بکیوں میں ہوتا ہے جن میں ساجد بھی شامل تھا جو چند روز قبل گرفتار ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ڈالمیا کے ایک بنگلہ میں فاروق مرچنٹ رمی چلانے کے ساتھ ڈیفنس میں بکی کا کام بھی کررہے ہیں جبکہ درمیانے درجے کا کام کرنے والے بکیوں میں فرحان جوڑیا‘ کامل استاد سولجر بازار‘ فیضان‘ بھتیجا سبزی منڈی‘ فیصل بابا‘ جمشید روڈ‘ عدنان عرف 70/80 یعقوب سندھی نے ناظم آباد کاٹھیا واڑی محلے میں جوڑے کا اڈا قائم کر رکھا ہے جہاں زیادہ تر چرخہ اور سنگ پتہ جہ کہ اندر باہر کے نام سے کھیلا جاتا ہے اس کے علاوہ اناکھارادر‘ عدنان کھڈا مارکیص عادل عرف پرنس اور اس کا ساتھی وقاص پرنس‘ رشید بنگالی‘ عبید‘ قادر اے کیو اور ارشاد بھی بکیوں میں شامل ہیں۔ کراچی میں آکڑے کے نمبر ون بکی میں عامر کا شمار کیا جاتاہے اور رمضان کے اڈے سے اکبر کی گھڑی کا جوا¿ روزانہ تین مرتبہ چلتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سندھ پولیس ثناءاللہ عباسی اگر درست انداز میں چھان بیان کرائیں تو انہیں معلوم ہوسکے گاکہ بکیوں سے پولیس افسران کے لئے بیٹ جمع کرانے والے طارق عرف پی ٹی سی ایل کے خلاف مقدمہ درج ہے جبکہ کالعدم جماعتوں کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں ملازمت سے برخاست کئے جانے والے انسپکٹر علی رضا بھی بکیوں کے اس خفیہ نیٹ ورک میں شامل بتائے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ خفیہ دھندے سے کمائے جانے والے اربوں روپے سے خطیر آمدنی بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کو حاصل ہوتی ہے اور پھر یہی رقم پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔

ٹرک ڈرائیور کا خاندان کو یکجا رکھنے کیلئے انوکھا اقدام

پسرور (خصوصی رپورٹ)مقامی فلور مل کے ٹرک ڈرائیور ارشد محمود نے تین شادیاں کر رکھی ہیں۔ تین شادیوں کی وجہ بیان کرتے انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک بیوی ماموں کی بیٹی ہے، دوسری پھوپھی کی اور تیسری چچا کی بیٹی ہے۔ انہوں نے خاندان میں اتفاق اور یکجہتی قائم رکھنے کیلئے تینوں کزنز سے شادیاں کیں۔ تینوں بیویاں ایک ہی گھر میں رہتی ہیں اور ان کی آپس میں گہری دوستی ہے‘ سوکنوں والا کوئی تعلق نہیں۔ تینوں بیویوں کے درمیان مساوات رکھتا ہوں۔

رینجرز کی حکم عدولی پر تحقیقات کراؤں گا، معاملہ حل نہ ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا’

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے قانون کی ہر کال پر خود کو پیش کیا، ہم عدالت کا تقدس برقرار رکھنے کیلئے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں شفاف ٹرائلز ہوتے ہیں، بند کمرے میں ٹرائل نہیں ہوتا۔ وزیر داخلہ نے کہا نواز شریف کے ساتھیوں کا عدالت کے اندر جانے کا حق ہے۔احسن اقبال نے کہا آج صبح اچانک رینجرز نمودار ہوئی اور یہاں کا انتظام سنبھال لیا۔ انہوں نے کہا صورتحال کا نوٹس لیے بغیر نہیں رہ سکتا، معلومات کا جائزہ لینے کے لیے خود پہنچا، رینجرز کا مقامی کمانڈر رو پوش ہوگیا۔ وزیرداخلہ نے کہا رینجرز نے چیف کمشنر کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا، جس نے بھی یہ کام کیا اس کے خلاف انضباطی کارروائی ہوگی، رینجرز براہ راست وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، میں کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتا، معاملہ حل نہ ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا، ایک ریاست کے اندر 2 ریاست نہیں ہو سکتیں، ایکشن ہوگا۔

”شہید وفا“ اعجاز الحق نے ضیاءالحق کے بارے میں کتاب ضیا شاہد کو پیش کی

لاہور (خصوصی رپورٹ) رکن قومی اسمبلی اور ضیاءالحق شہید فاﺅنڈیشن کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے گزشتہ روز خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد کو اپنی کتاب ”شہید وفا“ پیش کی جو ان کے والد جنرل محمد ضیاءالحق کے حوالے سے ہے۔ کتاب شہید صدر کے حوالے سے مختلف شخصیات کی آراءکے حوالے سے ہے۔ کتاب کے پانچ باب ہیں۔ پہلے باب میں جنرل ضیاءالحق کے اقربا، دوسرے میں مذہبی رہنماﺅں اور اساتذہ، تیسرے میں صحافتی وادبی شخصیات، چوتھے میں سیاسی، عسکری اور سماجی شخصیات جبکہ پانچویں باب میں غیرملکی شخصیات کے علاوہ معتبر عالمی اخبارات وجرائد کی آراءشامل ہیں۔ یہ کتاب کے آخر میں انہیں منظوم ہدیہ عقیدت بھی پیش کیا گیا ہے۔ 425 صحفات پر مشتمل یہ کتاب ضیاءالحق شہید فاﺅنڈیشن نے شائع کی ہے۔

بدھ بھکشوں کے عبادت خانو ں میںٹنوں کے حساب سے سونا ،مسلمانوں پر حملوں کے دوران کتنا لوٹا،خوفناک انکشاف

لاہور (خصوصی رپورٹ) امدادی تنظیموں نے میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث بدھ دہشت گردوں کی زندگی کے ایک خفیہ پہلو سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام یں ملوث بدھ انتہائی پسندوں کی بڑی تعداد قزاقوں کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ بدھ بھکشوﺅں کا روپ دھارنے والے دہشت گرد خلیج بنگال میں سمندری جہازوں کو لوٹنے اور ریاست میں موجود قیمتی معدنیات کو سمندری راستے سے بیرون ملک سمگل کرنے کے دھند میں ملوث ہیں۔ چونکہ میانمار میں بدھ مذہبی افراد معاشرتی اور سرکاری سطح پر غیرمعمولی اثر رسوخ کے حامل ہیں اور ریاست اداروں کی جانب سے ان کی سرگرمیوں کی نگرانی نہیں کی جاتی۔ ان کے مذہبی عبادت خانوںپر چھاپہ مارنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ اس آزادی سے فائدہ اٹھا کر یہ عناصر ہر قسم کے اخلاقی جرائم‘ مالی بدعنوانیوں اور ناجائز دولت سمیٹنے کا دھندہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بدھ انتہا پسندوں کی بحری قزاقوں کی سرگرمیوں سے رواں ہفتے اس وقت پردہ اٹھا جب انہوں نے برما کے سمندر میں روہنگیا متاثرین کے لئے امدادی قافلے پر حملہ کرکے قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی۔ امدادی قافلہ عالمی امدادی ادارے ہلال احمر کا تھا اور حملے کے وقت کشتی پر عالمی تنظیم کے پچاس رضاکار موجود تھے جنہیں بدھ دہشت نے اسلحہ کے زور پر سامان اتارنے پر مجبور کیا۔ کشتی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 300 تھی جو دستی بموں اور آتشیں ہتھیاروں سے لیس تھے۔ تاہم بدھ دہشت گردوں کے لئے یہ کارروائی غیرمتوقع طور پر مہنگی ثابت ہوگئی کیونکہ قافلے میں موجود رضاکاروں نے خطرہ محسوس کرتے ہی کمیونی کیشن کے جدید ترین آلات استعمال کرکے اپنے مرکز کو فوری اطلاع کردی۔ اپنے رضاکاروں کو دہشت گردوں کے چنگل میں پھنسنے کی اطلاع پاتے ہی ہلال احمر کے عالمی ہیڈکوارٹر نے میانمار حکومت کو خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت کی۔ عالمی برادری کے دباﺅ پر بدھ انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے میانمار فورسز نے آٹھ دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا جبکہ باقی فرار ہوگئے۔ گرفتار دہشت گردوں سے ہتھیار اور چھینا ہوا سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔ میانمار حکومتی سربراہ آگ سان سوچی کے دفتر نے ہلال احمر کے قافلے پر حملہ کرنے والے دہشت گردوںکی گرفتاری کا اعتراف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دوران تفتیش بدھ دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ امدادی قافلے پر حملہ کرنے کے لئے 300 دہشت گرد گئے تھے یہ تمام افراد بدھ پیروکار اور مذہبی تنظیم کے کارکن ہیں۔ انہیں سمندری قزاقی کا تجربہ ہے اور اس سے قبل بھی وہ اس قسم کی وارداتیں کرتے رہے ہیں۔ سیتوے میں ایک پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بدھ دہشت گردوں نے ماہر قزاقوں کی طرح کارروائی کی۔ انہوں نے انتہائی کم وقت میں زیادہ سامان ساحال پر اتارا تھا جبکہ امدادی کارکنوں کو پوری طرح سے کسی جوابی کارروابی سے روکا ہوا تھا۔ میانمار کے روہنگیا متاثرین کے لئے امدادی کام کرنے والی تنظیم کے نمائندے نے بتایا ہے کہ میانمار کے بدھ راہبوں کی اکثریت بدھ بھکشو بن کر بظاہر سیدھی سادی زندگی گزارنے کا ڈرامہ رچائے ہوئے ہیں لیکن اندرون خانہ یہ لوگ منشیات اور سونے کی سمگلنگ‘ لڑکیوں کی فروخت‘ مال مویشی کی غیرقانونی تجارت اور بحری قزاقی کے سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ سیتوے کے مضافات میں بدھ عبادت خانوں میں ٹنوں کے حساب سے سونے کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ بدھ مذہبی سربراہ اس سونے کو سمگل کرنے میں ملوث رہتے ہیں۔ یہ مذہبی افراد انتہائی خونخوار ہوتے ہیں اور اپنے مخالفین کو قتل کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ نمائندے نے بتایا کہ راکھین میں پولیس سٹیشنوں پر حملوں میں بھی یہی منشیات سمگلر اور بحری قزاق ملوث ہونے کا امکان ہے چونکہ ریاست ادارے روہنگیا کو ملک کے باشندے نہیں سمجھتے اس لئے ان قزاقوں اور سمگلروں کے تمام گناہ بے چارے روہنگیا کے کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق راکھین میں قیمتی معدنیات کے بڑے ذخائر ہیں۔ بدھ بھکشوﺅں کے روپ میں رہنے والے سمگلروں کے غیرملکی سمگلر گروپوں سے رابطے میں ہیں۔ ان غیرملکی گروپوں میں بھارتی مافیا گروپ سرفہرست ہیں۔ میانمار فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران بھی اس کھیل میں شریک ہیں اور انہیں بھی باقاعدگی سے ان کا حصہ ملتا ہے۔ راکھین کے بدھ عبادت خانے سمگل کی جانے والی اشیاءکے گودام کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بہت سے روہنگیا متاثرین راکھین میں کئی دہائیوں سے جاری اس دھندے کے عینی گواہ بھی ہیں۔ ریاست میں قتل و غارت‘ بلوہ‘ فساد اور گھروں کے جلنے سے ماحول خوفناک ہوجاتا ہے جس کا فائدہ اٹھا کر عبادتخانوں میں بیٹھے ہوئے بھکشو سمگلنگ کی بڑی کارروائیاں کرتے ہیں۔ کوکس بازار آنے والے روہنگیا متاثرین میں ایسے بہت سے افراد موجود ہیں جو اس خوفناک کھیل کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں۔ کوکس بازار جانے والے متاثرین میں ان سمگلروں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میانمار کے ریاستی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ حالات سے راکھین سے 27 ہزار ہندو اور بدھ بھی بے گھر ہوگئے ہیں۔ حقیقت میں یہ افراد بے گھر نہیں ہوئے بلکہ انہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت متاثرین میں شامل کرکے بنگلہ دیش بھیجا گیا ہے تاکہ وہاں حالات پر نظر رکھ کر اپنے بڑوں کو معلومات فراہم کرسکیں۔