تازہ تر ین

”جسٹس (ر) جاویداقبال کی تقرری, شاید عدالتیں اپنے کولیگ کو طلب نہ کریں“

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس (ر) جاوید اقبال ”ہومیوپیتھک“ قسم کے نیب چیئرمین ہونگے۔ ان کی تعیناتی ہی حکومت اور اپوزیشن دونوں ککے مفاد کارفرما تھی۔ معروف کالم نگار، مکرم خان نے چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ پریزیڈنٹ این ڈی یو اس سے پہلے ڈی جی آئی ایس آئی رہے۔ پھر ڈائریکٹر اینڈ جنرل اس سے پہلے ڈائریکٹر جنرل رینجرز تعینات رہے۔ ابھی ان کی سروس میں ایک سال باقی تھا۔

انہوں نے کہا میں تھک گیا ہوں راحیل شریف نے انہیں ڈی جی آئی ایس آئی لگایا تھا۔ بھارت، افغانستان میں لوگوں کو شاید اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ارکان کے نام تک پتہ نہیں ہوتے۔ ہمارے یہاں تبصرے اور تجزیے شروع ہو جاتے ہیں۔ ہمیں ہرگز ان پر گفت و شنید نہیں کرنی چاہئے۔ لوگوں کی رائے ہے کہ جاوید اقبال صاحب ہومیوپیتھک قسم کے نیب چیئرمین ہونگے مسنگ پرسن، ایبٹ آباد کمیشن جیسے اہم معاملات پر انہوں نے کام کیا ہے۔ ان کی تعیناتی ہی حکومت اور اپوزیشن دونوں کے مفاد کارفرما ہیں۔ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی واپسی پر گرفتاری کا ڈرامہ رچایا گیا۔ پھر صفدر کی ضمانت پر رہائی بھی ہو گئی۔ عوام کی ترجیح میٹروٹرین اور اورنج لائن ٹرین نہیں۔ حکمرانوں کو معلوم ہی نہیں کہ اصل ترجیحات کون سی ہیں۔ عوام کی اصل ترجیحات تعلیم، صحت اور دیگر مسائل ہیں۔ حسین حقانی کے بارے ٹائمز آف انڈیا نے کہا ہے کہ پاکستان کے سفیر نے امریکہ میں ملکی مفاد کے لئے کام کیا۔ بینظیر، نوازشریف اور آصف زرداری نے دوسرے ملکوں میں ہم عہدوں پر تعینات کیا۔ وہ پاکستان کے لئے زبردست تذلیل کا باعث بن رہا ہے۔ معروف کالم نگار سجاد بخاری نے کہا ہے کہ جنرل رضوان اختر کا اپنا ذاتی فیصلہ تھا۔ وہ آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔ ڈان لیکس میں وہ مین کردار تھے۔ اس کے بعد انہیں پریذیڈنٹ این ڈی یو بنا دیا گیا۔ انہیں ڈان لیکس کی سزا دی گئی۔ ہمارے جرنیلوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بہت اچھی اچھی آفر ہوتی ہیں شاید انہوں نے سوچا ہو کہ یہاں سے آگے تو فیلڈ میں جانے کا چانس نہیں بہتر ہے کہ استعفیٰ دے کر کوئی چانس لے لیا جائے۔ ایک وردی اتار کر دوسری وردی پہننا چاہتے ہیں۔ ڈان لیکس پر شاید ان کی شہباز شریف صاحب سے اعزاز چودھری اور فاطمی صاحب کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو عدالتیں اس طرح طلب نہیں کریں گی جس طرح ماضی میں کیا جاتا، کیا جا رہا ہے کہ ترامیم کر کے ان کے پر کاٹ دئیے جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے شریف فیملی اور کیپٹن(ر) صفدر کو بہت مواقع دئیے لیکن وہ اپنا ڈیفنس پیش نہیں کر سکے۔ آصف زرداری نے کمال ہوشیاری سے عدالتوں میں اپنے ڈیفنس کے ذریعے چارجز کو ختم کروایا۔ شریف خاندان نے 35 سال حکمرانی کی ہے۔ آج انہیں امیر غریب کی لکیر نظر آ رہی ہے۔معروف کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ جنرل رضوان اختر کی ریٹائرمنٹ سے لگتا ہے کہ وہ ”ڈل لائف“ سے تنگ آ کر مستعفی ہوئے ہیں۔ پریذیڈنٹ این ڈی یو بھی انتہائی اہم پوسٹ ہے لیکن فیلڈ کی بات اور ہوتی ہے۔ ابھی وہ کم عمر ہیں تھکاوٹ کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال، آصف علی زرداری کے نامزد ہیں۔ آصف زرداری صاحب کو سب جانتے ہیں، شعیب سڈل جیسے شخص بیشتر لوگوں کے حق میں بہتر نہیں تھے۔ شاید اس لئے تقرر کیا گیا ہو کہ عدالتیں اپنے ”کولیگ“ طلب نہیں کیا کریں گی۔ احتساب عدالتوں کے معاملات سول کورٹس سے مختلف ہوتے ہیں۔ ہمارے نظام کا اصل قصور ہے، وکلاءتاریخیں لیتے رہتے ہیں، تحقیقات مکمل نہیں ہو پاتیں۔ مریم صفدر اور کیپٹن(ر) صفدر کا واپس آنا غیر متوقع نہیں تھا۔ صفدر کے وارنٹ جاری ہو چکے تھے۔ انہوں نے گرفتار تو ہونا ہی تھا۔ غریب کے ہاتھ میں جب خنجر آتا ہے تو وہ نہیں دیکھتا سامنے کون ہے۔ حسین حقانی ایسی بندریا ہے، پاﺅں جلیں تو اپنے بچوں کو پاﺅں کے نیچے لے لیتی ہے۔ معروف کالم نگار رحمت علی رازی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کا تقرر بظاہر تو درست دکھائی دیتا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ انہیں کس نے لگایا ہے۔ لگانے والوں کے کردار کو دیکھنا اہم ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کی سفارش ملک ریاض نے کی ہے۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال ایک اچھے جج تھے۔ انہوں نے بہت اہم فیصلے بھی دئیے ہیں۔ کردار کے حساب سے ان میں کچھ کمی نہیں۔ بہتر تھا کہ شعیب سڈل کو ڈپٹی چیئرمین لگا دیا جاتا۔ مریم نواز اپنی پارٹی اور اپنے والد کو نقصان پہنچانے کےلئے سرتن کی بازی لگا رہی ہیں۔ شیخ رشید نے انہیں شاید پہچان لیا ہے۔ آمر کی حکومت میں ڈالر 60روپے کا تھا۔ جمہوری حکومت اسے کہاں لے گئی۔ سرکاری سکول ایکڑوں میں واقع ہے جہاں تعلیم کا کوئی معیار نہیں۔ حسین حقانی پر لاکھوں دفعہ لعنت بھیجنی چاہیے۔ جس نے امریکہ میں بیٹھ کر قوم کو ذلیل و خوار کروایا ہے۔ وہ شخص اس قابل ہی نہیں کہ اس کے بارے بات بھی کی جاسکے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv