تازہ تر ین

افغانستان نے ہمارے بھگوڑوں کو پناہ دے رکھی ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف کا روسی مختصر دورے کے بعد افغانستان جانا انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ عام رویہ یہ اجاگر ہو رہا ہے ”امریکہ دیکھ رہا ہے“ افغانستان میں پاکستان کے بھگوڑے پناہ گزین ہیں۔ بھارت اپنے مقاصد کےلئے استعمال کر رہا ہے۔ معروف تجزیہ کار مکرم خان نے چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ نواز شریف کی عدالت میں پیشی کے وقت وزیرداخلہ احسن اقبال بہت زیادہ برہم ہو گئے۔ آرمی چیف نے روس کا مختصر دورہ کیا اور اس کے بعد وہ افغانستان گئے، یہ دورہ پاکستان کے حلقے میں بہت اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ لوگوں میں ایک شعوری رائے یہ بنی ہے کہ ”امریکہ دیکھ رہا ہے“۔ رینجرز 245 کے تحت پہلے سے اسلام آباد میں موجود ہے۔

احسن اقبال نے بیان میں کہا کہ کس کے آرڈر پر چارج سنبھالا۔ ایس ایس پی کا مراسلہ سامنے آیا کہ حکومتی وزراءکا بیان تبدیل ہو گیا۔ سابق وزراءداخلہ نے بہت ا چھے طریقے سے کام کیا۔ چودھری نثار علی خان ہوں یا رحمن ملک ماضی میں جب داخلہ کی ذمہ داریاں ان لوگوں پر ڈالی گئیں تو انہوں نے خوب اچھے سے نبھائیں۔ لیکن آج وزیرداخلہ احسن اقبال نے خود اپنی بے عزتی کروائی۔ انہوں نے ”سینگ پھنساﺅ“ کی پالیسی اپنائی۔ بھارت کا اثرورسوخ افغانستان میں بڑھتا جا رہا ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف کا دورہ افغانستان بہت اہم وقت پر ہوا ہے۔ بھارت افغانستان سے اپنے مقاصد کے کام کروا رہا ہے۔ آج ہماری وزارت خارجہ ناکام ہے پاکستان کے بھگوڑے وہاں پناہ گزین ہیں۔ امریکہ بھارت کا گٹھ جوڑ افغانستان میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یوم عاشورہ پر موبائل فون سروس معطل رہی، بحالی ہونے کے بعد یہ رائے بنی کہ رونقیں بحال ہوگئیں۔ موبائل فون سروس کے بحال ہونے سے ہمارے گھروں کی رونقیں بحال ہو جائیں یہ کیا پیغام ہے۔ معروف تجزیہ کار ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ حکومتی پارٹی کا بیان یہ ہے کہ 20کروڑ عوام کے ووٹ کی توہین ہو رہی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے 20کروڑ عوام اگر کسی کو منتخب کر بھی لیتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آئین اور قانون کو توڑکر بادشاہوں کی طرح کام کرنا شروع کر دیا جائے۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ سپریم کورٹ نے انہیں بار بار کہا کہ اپنے اثاثوں کا ثبوت دے دیں۔ انہوں نے نہیں دیا۔ سپریم کورٹ کے 5 افراد کے پیچھے آئین اور قانون کی طاقت ہے۔ نواز شریف کو5افراد نے نہیں نکالا۔ وہ آئین اور قانون کی زد میں آئے۔ وزراءنواز شریف کے ساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت دینے عدالت میں ان کے ساتھ آتے ہیں۔ سپریم کورٹ اور فوج کے ساتھ محاذ آرائی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ یہ ایک منظم مہم جوئی لگتی ہے کہ عوام کی نظر میں سپریم کورٹ اور آرمی کو ڈی گریڈ کروا دیا جائے اور دکھایا جائے کہ ہمارے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ماضی میں ہمارے تعلقات اچھے نہیں رہے۔ قیام پاکستان کے وقت افغانستان نے ہمارے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا۔ وہ ڈیورنڈ لائن کو قبول نہیں کرتے۔ ان کے رویے سے واضح ہے کہ وہ پاکستان سے زیادہ ہندوستان کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ چھپی ہوئی بات نہیں کہ بھارت وہاں بیٹھ کر ہمارے خلاف کام کرتا ہے۔ آج روس کے رویے میں تبدیلی آ چکی ہے۔ آرمی چیف وہاں گئے تھے۔ یقیناً روس نے حمایت کا کہا ہوگا۔ پاکستان کو روس سے کبھی خطرہ نہیں رہا۔ ضیاءدور میں غلط بات پھیلائی گئی کہ روس سے ہمیں خطرہ ہے۔ معروف تجزیہ کار قیوم نظامی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں خوش آمدانہ کلچر رواج پا رہا ہے یہاں جمہوریت نہیں رہی۔ احسن اقبال ایک تعلیم یافتہ انسان ہیں۔ وہ سی پیک دیکھ رہے تھے۔ نواز شریف نے انہیں یہاں لگا دیا ہے اس سے نواز شریف کی ذہنیت کا پتا چلتا ہے۔ کابینہ سازی ایک آرٹ ہے۔ بھٹو نے اپنی کابینہ کس طرح ترتیب دی تھی۔ احسن اقبال اس سوچ کا اظہار کر رہے ہیں کہ انہیں معلوم ہی نہیں کہ وزارت داخلہ کس طرح کام کرتی ہے۔ ایس ایس پی کے مراسلے سے تمام بات واضح ہو گئی کہ انہوں نے رینجرز کو طلب کیا تھا۔ ہمارے سیاسی حلقے جس طرح فوج پر تنقید کر رہے ہیں ایسے نہیں ہونا چاہیے۔ ماضی میں غلطیاں سب سے ہوئی ہیں۔ فوج کئی محاذ پر کام کر رہی ہے۔ ملک میں آپریشن کے ساتھ ساتھ بارڈر کی نگرانی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ملکوں کے ساتھ خارجہ امور کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ہمارے ماضی کے لیڈر صحیح ہوتے تو آج فوج کو اتنا کردار ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔ قمر جاوید باجوہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ یہ تو وزیراعظم کا کام تھا۔ شاہد خاقان عباسی بھی آئینی کردار ادا کریں اور فوج پر اتنا بوجھ نہ ڈالیں۔ معروف تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ نے بیان دے کر خود کو ”ایکسپوز“ کر دیا کہ ان کی کوئی نہیں مانتا۔ انہوں نے اگر حاضری لگانی تھی تو پنجاب ہاﺅس جا کر لگا دیتے۔ وزراءصرف وفاداری شو کرنے جا رہے ہیں۔ ان کا کام کیا ہے۔ عدالت میں پیشی کے وقت نااہل وزیراعظم کے ساتھ جانے کا کیا مقصد ہے۔ جج صاحبان نے پچھلی پیشی کے وقت نواز شریف سے کہا آپ چلے جائیں تاکہ عدالت کام کرے۔ عدالت اس رش سے پریشان ہے جو عدالت میں لگ جاتا ہے اور عدالت کی کارروائی متاثر ہوتی ہے۔ پچھلے چار سالوں میں ہمارا وزیر خارجہ نہیں تھا۔ وزیراعظم نے اپنے پاس یہ عہدہ رکھا ہوا تھا۔ وزیرخارجہ کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارا بارڈر بہت بڑا ہے۔ آرمی چیف نے جو یہ دورہ کیا ہے وہ بار بار ہونا چاہیے۔ بھارت پاکستان میں پراکسی وار چاہتا ہے۔ افغانستان سمجھتا ہے کہ ہمارے بغیر ان کا گزارا نہیں ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv