”بوریوالہ کا بروس لی “عائشہ ٹاکیہ بارے اہم خبر

ممبئی (نیٹ نیوز) بالی وڈاداکارہ عائشہ ٹاکیہ طویل عرصے کے بعد فلم ”بورے والی کا بروس لی“ میں جلوہ گر ہوں گی ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق عائشہ نے2009ءمیں ایک بزنس مین کے ساتھ شادی کی اور 2013ءمیں ان کے ہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی۔ عائشہ 2011ءمیں فلم ”موڈ“ میں نظر آئی تھیں۔ عائشہ کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران انہوں نے اداکاری کو بہت مس کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے چار سال کی عمر میں اداکاری کا آغاز کیا ہے۔ اپنی نئی فلم کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ فلم میں انہیں اپنا کردار بہت پسند ہے اور انہیں امید ہے کہ فلم رواں سال ریلیز کی جائے گی کیونکہ فلم کا 70فیصد حصہ مکمل ہو چکا ہے۔

خاتون اول کے بغیر ہی امریکہ دندنانے والا وزیراعظم بھلا کون ؟

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ)مودی کی کار وائٹ ہاس آکر رکی تو دربان نے کار کا دوسرا دروازہ بھی کھولا تاہم بھارتی خاتون اول نے نہ نکلنا تھا نہ ہی برآمد ہوئیں۔اسی طرح مودی نے کچھ روایتی تحفے بھی صدر اور ان کی اہلیہ کو دیئے ،دونوں سربراہوں کے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے کے مشہور زمانہ انداز پر بھی میڈیا نے خوب نظر رکھی۔بھارتی وزیراعظم جب وائٹ ہاﺅس پہنچے تو دروازے پر استقبال کیلئے امریکی صدر اور خاتون اول موجود تھیں۔بھارتی وزیراعظم اپنے دورے میں امریکی سربراہ خاندان کے لیے کافی تحائف لے کر پہنچے بھارت کے روایتی تحائف سے سجے گفٹ آئٹمز میں ہاتھ سے بنا چاندی کا کڑا، مقبوضہ جموں کشمیر اور ہماچل پردیش کی مشہور ہاتھ سے بنی شالز شامل تھیں۔ملاقات میں نریندر مودی نے 52سال پہلے امریکی صدر ابراہم لنکن کی برسی پر بھارت میں جاری کردہ ڈاک ٹکٹ بھی صدر ٹرمپ کو پیش کیا، مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی نیشنل سکیو رٹی ایڈوائزرنے مودی کو اس وقت ممکنہ شرمندگی سے بچالیا جب ان کی تقریر کے کاغذات ہوا سے اڑکر نیچے جاگرے تو ا جیت ڈوول نے اٹھاکر انہیں شرمندگی سے بچالیا۔

ویزہ ملے گا, لیکشن ان شرائط پر, امریکہ نے 6مسلم ممالک کیلئے واضح اعلان

نیویارک (سپیشل رپورٹر) امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے صدر ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کے قانون کی جزوی بحالی کے بعد ان افراد پر امریکی ویزوں کے حصول کےلئے نئی شرائط جمعرات سے نافذ العمل ہوگئی ہیں ان شرائط کے تحت ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں اور تمام پناہ گزینوں کےلئے لازم ہو گا کہ وہ ثابت کریں کہ ان کے قریبی عزیز امریکہ میں مقیم ہیں یا ان کے ملک میں کاروباری روابط ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے اس سلسلے میں متعلقہ سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو نئی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ان ہدایات کے مطابق ایسے افراد کو ہی ویزا جاری کیا جا سکے گا جن کے والدین، شوہر یا اہلیہ، بچے، بہو یا داماد یا حقیقی بہن بھائی ہی امریکہ میں مقیم ہوں گے۔خیال رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے پیر کو امریکی صدر کی پابندیوں کے قانون کی جزوی بحالی کی منظوری دی تھی اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے وائٹ ہاو¿س کی جانب سے پناہ گزینوں پر جزوی پابندی عائد کرنے کی درخواست کو بھی منظور کر لیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بنیادی طور پر اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ (ایگزیکٹو آرڈر) ان غیرملکیوں پر لاگو نہیں ہوگا جن کا کسی بھی امریکی شخص یا ادارے سے حقیقی تعلق اور ان افراد کے علاوہ دیگر تمام غیر ملکیوں کو اس حکم نامے پر عمل کرنا ہوگا۔سپریم کورٹ کے ججوں کا کہنا ہے کہ وہ رواں سال اکتوبر میں اس بات کا دوبارہ جائزہ لیں گے کہ آیا صدر ٹرمپ کی اس پالیسی کو جاری رہنا چاہیے یا نہیں۔خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے میں چھ مسلمان ممالک پر 90 روز کی سفری پابندی اور پناہ گزینوں پر بھی 120 روزہ پابندی عائد کرنے کا کہا گیا تھا ¾ٹرمپ انتظامیہ کا یہ موقف ہے کہ امریکہ میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے سفری پابندی ضروری ہے۔ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے ہوئے تھے اور پابندیوں کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد امریکہ میں کسی بھی اس شخص کے لیے داخل ہونا انتہائی مشکل ہوگا جو امریکہ میں ملازم نہیں، تعلیم حاصل نہیں کر رہا یا وہاں اس کے رشتہ دار نہیں۔جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ واشنگٹن اور منیسوٹا کی ریاستوں میں منسوخ کر دیا گیا تھا جس کے بعد انھوں نے مارچ میں ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔

سی پیک کے مقابلے میں منصوبہ, امریکہ بھارت اور افغانستان ایک ہوگئے

واشنگٹن (آئی این پی) امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کے مد مقابل دو اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر کام کا آغاز کرنا چاہتا ہے، ان منصوبوں میں بھارت کا کردار اہم ہوگا، یہ منصوبے جنوبی ایشیائی ممالک کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو باہم ملانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، نیو سلک روڈ (NSR)افغانستان اور اس کے ہمسائیہ ممالک اور ہند بحرالکاہل جنوب اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو ملائے گی، اس منصوبہ کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کی جائیگی اور تعاون کے لئے کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں اور نجی شعبہ سے بھی مدد لی جائیگی، امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ دور رس عوامی سفارت کاری کے پروگراموں میں بھارت افغانستان اور دیگر علاقائی ممالک کی بھر پور حمایت کرے گا، افغانستان میں اقتدار کی منتقلی بتدریج جاری ہے اور اس منصوبہ کی بدولت افغان عوام کامیاب اور اپنے طور پر کھڑے ہو سکیں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ تعلقات کونسل کے جیمز میک برائڈ کے مطابق این ایس آر مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں اور وسطی ایشیا کو اقتصادی ترقی اور استحکام لانے کی صلاحیت ہے۔ معروف خبر رساں ادارہ فرسٹ پوسٹ میں شائع کردہ تفصیلات کے مطابق امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کے مد مقابل دو اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر کام کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ ان منصوبوں میں بھارت کا کردار اہم ہوگا۔ یہ منصوبے جنوبی ایشیائی ممالک کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو باہم ملانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دونوں منصوبوں کا خاکہ گذشتہ روز© بجٹ میں نئی شاہراہ اور ریشم منصوبہ کے نام سے شامل کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ جنوب اور وسطی ایشیا کی اس بجٹ درخواست کے ان اقدامات کی تائید کی جائے گی۔ نیو سلک روڈ (NSR) افغانستان اور اس کے ہمسائیہ ممالک اور ہند بحرالکاہل جنوب اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو ملائے گی۔ اس منصوبہ کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کی جائیگی اور تعاون کے لئے کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں اور نجی شعبہ سے بھی مدد لی جائیگی۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سفارتی پروگراموں میں بھارت افغانستان اور دیگر علاقائی ممالک کی بھر پور حمایت کرے گا۔ افغانستان میں اقتدار کی منتقلی بتدریج جاری ہے اور اس منصوبہ کی بدولت افغان عوام کامیاب اور اپنے طور پر کھڑے ہوسکیں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ تعلقات کونسل کے جیمز میک برائڈ کے مطابق این ایس آر مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں اور وسطی ایشیا کو اقتصادی ترقی اور استحکام لانے کی صلاحیت ہے۔ واضح رہے کہ اس منصوبے کا اعلان سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے 2011میں چنائے میں اپنی تقریر میں کیا تھا۔ کلنٹن نے چنئی میں کہا تھا: “ترکمان گیس فیلڈز پاکستان کی اور بھارت کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات دونوں کو پورا کرنے میں مدد اور افغانستان اور پاکستان تاجک کپاس دونوں کے لیے اہم ٹرانزٹ آمدنی فراہم کر سکتا ہے اور اب ٹرمپ انتظامیہ اس منصوبہ میں بھارت کو انتہائی اہم رول دیتے ہوئے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ مکمل کرنا چاہتا ہے۔

عسکری قیادت کی سربراہی سے استعفیٰ وطن واپسی ،کیا ہونے جارہا ہے ۔۔

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا وطن واپسی ، 41ملکی اسلامی عسکری اتحاد کی سربراہی چھوڑنے پر غور۔ تفصیلات کے مطابق راحیل شریف 41ملکی اسلامی عسکری اتحاد کی فوج میں امریکہ کی غیر معمولی اثر پذیری سے ناخوش ہیں اور ان سے اس حوالے سے کئے گئے وعدوں کو بھی ملحوظ خاظر نہیں رکھا جا رہا جبکہ سعودی حکام ان کے رول کو محدود کر کے ایک سکیورٹی آفیسر کی طرح کام لینا چاہتے ہیں جس پر وہ راضی نہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے مایہ ناز اور ہر دلعزیزکامیاب ترین سپہ سالار رہنے والے راحیل شریف عسکری اتحاد کی سربراہی سے استعفیٰ دیکر پاکستان واپس ا?نے پر غور کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ان کے قریبی دوست بھی انہیں پاکستان واپس آکر ملک کیلئے کردار ادا کرنے کا مشورہ دے رہیں۔

مریم نواز کی طلبی کی اصل وجہ کس کی ناکامی ، اصل حقائق سامنے آ گئے

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کی قیادت اور شریف خاندان کو ایک جانب تو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پانامہ عملدرآمد کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات میں روز بروز پیشیوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب پانامہ پیپرز کیس کے منطقی انجام سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعدد چیلنجز درپیش ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کا خیال ہے کہ کسی بھی غیرمتوقع فیصلے کے بعد بھی مسلم لیگ ن اپنی مدت اقتدار پوری کرے تاکہ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے اور دیگر ترقیاتی پروگرامز کیلئے لگائے جانے والے بڑے منصوبے مکمل ہوسکیں۔ اسی طرح دیگر ترقیاتی منصوبوں کا مکمل ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے اقتدار کے آخری سال تک بھی عوام سے کئے ہوئے وعدے یعنی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کرتی تو آئندہ عام انتخابات میں عوام کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ اسی لئے اگر وزیراعظم نوازشریف کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات کی وجہ سے سپریم کورٹ کوئی ایسا فیصلہ سنا دے جس کی وجہ سے وزیراعظم کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے تو ایسی صورت حال میں مسلم لیگ ن کو مدت اقتدار کو پورا کرنا چاہئے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن میں متوقع وزیراعظم کیلئے حمزہ شہبازشریف کا نام زیرگردش ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت حمزہ شہبازکے نام پر متفق ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کو پارٹی کے سینئر اراکین کی جانب سے یہ مشورہ بھی دیا جارہا ہے کہ پانامہ پیپرز کیس کی وجہ سے پارٹی کی مقبولیت متاثر ہوئی ہے اس لئے قبل از وقت عام انتخابات مسلم لیگ ن کیلئے فائدہ مند نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم نوازشریف ان چیلنجز کے حوالے سے پارٹی کے سینئر اراکین خاص طور پر اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف سے طویل مشاورت کررہے ہیں اور اس حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی وضع کی جارہی ہے۔ خاص طور پر جے آئی ٹی کی جانب سے مریم نواز اور دوسری بار طارق شفیع کو طلب کئے جانے کے بعد صورتحال پر مشاورت کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مریم نواز کے حوالے سے فیصلے میں کوئی واضح چیز موجود نہیں اس کے باوجود جے آئی ٹی کا مریم نواز کو طلب کرنا باعث اطمینان نہیں ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن میں جے آئی ٹی کے طریقہ تفتیش پر پہلے بھی تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مریم نواز کو طلب کئے جانے پر بھی تحفظات پائے جارہے ہیں تاہم مسلم لیگ ن کی قیادت باریک بینی سے صورتحال کا جائزہ لے کر مشاورت کے ساتھ گے بڑھ رہی ہے اور کسی بھی طرح کے فیصلے کے پیش نظر متبادل حکمت عملی بنائی جارہی ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سامنے آئے گی۔ ادھر معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کرسکے۔ یہی سبب ہے کہ مریم نواز کو طلب کیا گیا ہے اور ان سے کئے جانے والے سوالات بھی تیار کرلئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ جے آئی ٹی اپنی آؒخری رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ دوسری جانب مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے ضرور پیش ہوں گی تاکہ اس کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے جبکہ مریم نواز کی طلبی پر لیگی کارکنوں اور سکیورٹی اہلکاروں میں تصادم کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ پانامہ کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو 5 جولائی کو طلب کرلیا ہے اور ان سے کئے جانے والے سوالات بھی تیار کرلئے ہیں۔ مریم نواز سے قبل ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو جے آئی ٹی نے 24 جون کو طلب کیا تھا لیکن وہ پانامہ پیپرز میں اپنی اہلیہ کا نام آنے کے حوالے سے جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کرسکے۔ اس لئے براہ راست مریم نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مریم نواز کو سمن 25 جون کو جاری کیا گیا جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز کو یہ سمن نہیں ملا لیکن شریف خاندان کی جانب سے سمن ملنے کی تصدیق کے بعد انہوں نے یہ بیان نہیں دہرایا۔ لیگی رہنما طلاق چودھری کے مطابق مریم نواز ان دنوں لندن میں اپنے بیٹے جنید صفدر کی گریجوایشن کی تقریبات میں شرکت کے لئے موجود ہیں۔ طلاق چودھری نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے نہیں پیش ہوں گی۔ خود مریم نواز جو ہر صورتحال پر فوری طور پر ٹویٹ کرتی ہیں‘ جے آئی ٹی کی جانب سے اپنی طلبی پر انہوں نے کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ البتہ اپنے ایک پرستار کے تبصرے کو ری ٹویٹ کیا ہے‘ جس میں لکھا ہے کہ ”بڑا دشمن بنا پھرتا ہے‘ سامنے والے کی بیٹی سے ڈرتا ہے۔“ ادھر لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے ضرور پیش ہوں گی تاکہ وہ اس کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھا سکیں اور عوام کے سامنے کہہ سکیں کہ ایک اکیلی خاتون مردوں کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی۔ تاہم اگر مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے نہیں پیش ہوتیں تو سپریم کورٹ کا یہ حکم ہے کہ ایسے شخص کی گرفتاری کے احکامات جاری کرکے اسے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔ اس لئے اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے نہ پیش ہوں۔ سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے 3 اور 4 جولائی کو حسن اور حسین نواز کو ایک بار پھر طلب کیا ہے۔ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے چھٹی بار اور حسن نواز چوتھی بار پیش ہوں گے۔ ان کی بڑی بہن جے آئی ٹی کے سامنے پہلی بار پیش ہوں گی۔ اب صرف بیگم کلثوم نواز اور وزیراعظم کی والدہ شمیم باقی بچی ہیں جو جے آئی ٹی کے سامنے نہیں پیش ہوئیں۔ مریم نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے (ن) لیگ نے بھرپور سیاسی فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ لیگی کارکنان کی بڑی تعداد جوڈیشل اکیڈمی کے اردگرد موجود رہے گی۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی سکیورٹی کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ اس لئے کسی قسم کے تصادم کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوگی۔ ذرائع کے مطابق اہم بات یہ بھی ہے کہ وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو جے آئی ٹی نے دوسری بار 2 جولائی کو طلب کیا ہے۔ ان تمام پیشیوں کے بعد توقع ہے کہ جے آئی ٹی اپنی آخری رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ کا متفقہ فیصلہ سامنے آئے گا۔ اس سے قبل 20 اپریل کے پانامہ پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے ججوں کی اکثریت نے اس معاملے کی مزید تحقیقات کرنے کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی‘ جس نے وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور نوازشریف کے بیٹوں اور کئی متعلقہ افراد کو طلب کیا تاکہ وزیراعظم کے خاندان پر لگے منی لانڈرنگ کے الزامات کی حقیقت کاعلم ہوسکے۔ عید کے دوسرے دن بھی جے آئی ٹی نے کام کیا اور شریف خاندان کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات حاصل کیں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم کے گھر کے تقریباً ہر فرد کو طلب کرلیا گیا ہے‘ صرف وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو نہیں بلایا گیا کیونکہ اسحاق ڈار وہ شخصیت ہیں جنہوں نے عدالت کے سامنے بیان حلفی دیا تھا کہ انہوں نے شریف خاندان کے لئے منی لانڈرنگ کی ہے۔ اگرچہ اب اسحاق ڈار انکار کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ بیان دباﺅ میں آکر دیا تھا لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر اس دستاویز کی حیثیت ابھی تک برقرار ہے۔

فیصلہ خلاف آنے پر نیا وزیراعظم کون ہو گا ، لیگی قیادت متفق ہو گئی

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کی قیادت اور شریف خاندان کو ایک جانب تو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پانامہ عملدرآمد کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات میں روز بروز پیشیوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب پانامہ پیپرز کیس کے منطقی انجام سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعدد چیلنجز درپیش ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کا خیال ہے کہ کسی بھی غیرمتوقع فیصلے کے بعد بھی مسلم لیگ ن اپنی مدت اقتدار پوری کرے تاکہ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے اور دیگر ترقیاتی پروگرامز کیلئے لگائے جانے والے بڑے منصوبے مکمل ہوسکیں۔ اسی طرح دیگر ترقیاتی منصوبوں کا مکمل ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے اقتدار کے آخری سال تک بھی عوام سے کئے ہوئے وعدے یعنی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کرتی تو آئندہ عام انتخابات میں عوام کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ اسی لئے اگر وزیراعظم نوازشریف کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات کی وجہ سے سپریم کورٹ کوئی ایسا فیصلہ سنا دے جس کی وجہ سے وزیراعظم کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے تو ایسی صورت حال میں مسلم لیگ ن کو مدت اقتدار کو پورا کرنا چاہئے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن میں متوقع وزیراعظم کیلئے حمزہ شہبازشریف کا نام زیرگردش ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت حمزہ شہبازکے نام پر متفق ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کو پارٹی کے سینئر اراکین کی جانب سے یہ مشورہ بھی دیا جارہا ہے کہ پانامہ پیپرز کیس کی وجہ سے پارٹی کی مقبولیت متاثر ہوئی ہے اس لئے قبل از وقت عام انتخابات مسلم لیگ ن کیلئے فائدہ مند نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم نوازشریف ان چیلنجز کے حوالے سے پارٹی کے سینئر اراکین خاص طور پر اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف سے طویل مشاورت کررہے ہیں اور اس حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی وضع کی جارہی ہے۔ خاص طور پر جے آئی ٹی کی جانب سے مریم نواز اور دوسری بار طارق شفیع کو طلب کئے جانے کے بعد صورتحال پر مشاورت کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مریم نواز کے حوالے سے فیصلے میں کوئی واضح چیز موجود نہیں اس کے باوجود جے آئی ٹی کا مریم نواز کو طلب کرنا باعث اطمینان نہیں ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن میں جے آئی ٹی کے طریقہ تفتیش پر پہلے بھی تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مریم نواز کو طلب کئے جانے پر بھی تحفظات پائے جارہے ہیں تاہم مسلم لیگ ن کی قیادت باریک بینی سے صورتحال کا جائزہ لے کر مشاورت کے ساتھ گے بڑھ رہی ہے اور کسی بھی طرح کے فیصلے کے پیش نظر متبادل حکمت عملی بنائی جارہی ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سامنے آئے گی۔ ادھر معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کرسکے۔ یہی سبب ہے کہ مریم نواز کو طلب کیا گیا ہے اور ان سے کئے جانے والے سوالات بھی تیار کرلئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ جے آئی ٹی اپنی آؒخری رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ دوسری جانب مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے ضرور پیش ہوں گی تاکہ اس کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے جبکہ مریم نواز کی طلبی پر لیگی کارکنوں اور سکیورٹی اہلکاروں میں تصادم کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ پانامہ کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو 5 جولائی کو طلب کرلیا ہے اور ان سے کئے جانے والے سوالات بھی تیار کرلئے ہیں۔ مریم نواز سے قبل ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو جے آئی ٹی نے 24 جون کو طلب کیا تھا لیکن وہ پانامہ پیپرز میں اپنی اہلیہ کا نام آنے کے حوالے سے جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کرسکے۔ اس لئے براہ راست مریم نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مریم نواز کو سمن 25 جون کو جاری کیا گیا جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز کو یہ سمن نہیں ملا لیکن شریف خاندان کی جانب سے سمن ملنے کی تصدیق کے بعد انہوں نے یہ بیان نہیں دہرایا۔ لیگی رہنما طلاق چودھری کے مطابق مریم نواز ان دنوں لندن میں اپنے بیٹے جنید صفدر کی گریجوایشن کی تقریبات میں شرکت کے لئے موجود ہیں۔ طلاق چودھری نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے نہیں پیش ہوں گی۔ خود مریم نواز جو ہر صورتحال پر فوری طور پر ٹویٹ کرتی ہیں‘ جے آئی ٹی کی جانب سے اپنی طلبی پر انہوں نے کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ البتہ اپنے ایک پرستار کے تبصرے کو ری ٹویٹ کیا ہے‘ جس میں لکھا ہے کہ ”بڑا دشمن بنا پھرتا ہے‘ سامنے والے کی بیٹی سے ڈرتا ہے۔“ ادھر لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے ضرور پیش ہوں گی تاکہ وہ اس کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھا سکیں اور عوام کے سامنے کہہ سکیں کہ ایک اکیلی خاتون مردوں کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی۔ تاہم اگر مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے نہیں پیش ہوتیں تو سپریم کورٹ کا یہ حکم ہے کہ ایسے شخص کی گرفتاری کے احکامات جاری کرکے اسے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔ اس لئے اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے نہ پیش ہوں۔ سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے 3 اور 4 جولائی کو حسن اور حسین نواز کو ایک بار پھر طلب کیا ہے۔ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے چھٹی بار اور حسن نواز چوتھی بار پیش ہوں گے۔ ان کی بڑی بہن جے آئی ٹی کے سامنے پہلی بار پیش ہوں گی۔ اب صرف بیگم کلثوم نواز اور وزیراعظم کی والدہ شمیم باقی بچی ہیں جو جے آئی ٹی کے سامنے نہیں پیش ہوئیں۔ مریم نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے (ن) لیگ نے بھرپور سیاسی فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ لیگی کارکنان کی بڑی تعداد جوڈیشل اکیڈمی کے اردگرد موجود رہے گی۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی سکیورٹی کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ اس لئے کسی قسم کے تصادم کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوگی۔ ذرائع کے مطابق اہم بات یہ بھی ہے کہ وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو جے آئی ٹی نے دوسری بار 2 جولائی کو طلب کیا ہے۔ ان تمام پیشیوں کے بعد توقع ہے کہ جے آئی ٹی اپنی آخری رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ کا متفقہ فیصلہ سامنے آئے گا۔ اس سے قبل 20 اپریل کے پانامہ پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے ججوں کی اکثریت نے اس معاملے کی مزید تحقیقات کرنے کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی‘ جس نے وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور نوازشریف کے بیٹوں اور کئی متعلقہ افراد کو طلب کیا تاکہ وزیراعظم کے خاندان پر لگے منی لانڈرنگ کے الزامات کی حقیقت کاعلم ہوسکے۔ عید کے دوسرے دن بھی جے آئی ٹی نے کام کیا اور شریف خاندان کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات حاصل کیں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم کے گھر کے تقریباً ہر فرد کو طلب کرلیا گیا ہے‘ صرف وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو نہیں بلایا گیا کیونکہ اسحاق ڈار وہ شخصیت ہیں جنہوں نے عدالت کے سامنے بیان حلفی دیا تھا کہ انہوں نے شریف خاندان کے لئے منی لانڈرنگ کی ہے۔ اگرچہ اب اسحاق ڈار انکار کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ بیان دباﺅ میں آکر دیا تھا لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر اس دستاویز کی حیثیت ابھی تک برقرار ہے۔

کالی آندھی بھارت سے ٹکرانے کیلئے تیار

اینٹیگا (اے پی پی) ویسٹ انڈیز اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل (آج) جمعہ کو اینٹیگا میں کھیلا جائے گا۔ مہمان ٹیم بھارت کو پانچ میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل ہے۔ پورٹ آف سپین میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ون ڈے میچ میں بھارت نے 105 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ پہلا میچ خراب موسم کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان چوتھا میچ 2 جولائی کو اینٹیگا جبکہ پانچواں اور آخری میچ 6 جولائی کو جمیکا میں کھیلا جائے

زمبابوے اور سری لنکا آج ون ڈے میں مد مقابل

کولمبو (اے پی پی) سری لنکا اور زمبابوے کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان پانچ ون ڈے میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ (آج) جمعہ کو کھیلا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق زمبابوین ٹیم ان دنوں دورہ سری لنکا پر ہے جہاں وہ پانچ ون ڈے اور ایک ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ دونوں ٹیموں کے مابین ون ڈے سیریز کا پہلا میچ (آج) جمعہ کو گال انٹرنیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دوسرا ون ڈے 2 جولائی، تیسرا میچ 6 جولائی، چوتھا میچ 8 جولائی جبکہ پانچواں اور آخری میچ 10 جولائی کو کھیلا جائے گا، اس کے بعد سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان واحد ٹیسٹ 14 سے 18 جولائی تک کولمبو میں کھیلا جائے گا۔

چیمپینز ٹرافی کی فاتح ٹیم کے کپتان سرفراز کی اہلیہ بارے خبر نے کھلبلی مچادی

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) چیمپینز بن کر وطن واپس لوٹنے والے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد ایونٹ کے دوران اپنی اہلیہ سے جھگڑ پڑے ،خوش بخت سرفراز نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بھانڈا پھوڑ دیا۔ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران خوش بخت سرفراز نے بتا یا کہ چیمپینز ٹرافی کے ایونٹ میں پہلا میچ ہارنے کے بعد قومی ٹیم پر دباو¿ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا ایسی صورتحال میں سرفراز احمد بھی پریشان تھے اور اسی دوران مجھے بھی بہت زیادہ ڈانٹ پڑی۔ سپورٹس اینکر نے ہنستے ہوئے سوال کیا کہ میدان میں کھلاڑی شکایت کرتے ہیں اور اب آپ بھی شکایت کر رہی ہیں تو سرفراز نے آپ کو کیوں ڈانٹا ؟اس پر جواب دیتے ہوئے خوش بخت سرفراز نے کہا کہ میں اپنے لیے سرفراز احمد سے وقت مانگتی تھی جس پر سرفراز احمد سے ڈانٹ پڑی۔

فلسطینی صدر اور نواز شریف میں ٹیلیفونک رابطہ,اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پارا چنار دھماکوں میں شہداءکے ورثاءکے لئے 10,10لاکھ جبکہ زخمیوں کے لئے 5,5 لاکھ روپے کا اعلان کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا کو رقم کی ادائیگی کے لئے ہدایات جاری کردیں۔ جمعرات کو وزیراعظم نے پارا چنار دھماکوں میں شہداءکے ورثاءکے لئے دس دس لاکھ روپے کا اعلان کیا جبکہ دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے رقم کی ادائیگی کے لئے گورنر خیبرپختونخوا کو ہدایات جاری کردیں۔ وزیراعظم نواز شریف کو فلسطین کے صدر محمود عباس نے ٹیلی فون کر کے آئل ٹینکر حادثے میں جانی نقصان پر افسوس کااظہار کیا، وزیراعظم نے اظہار ہمدردی پر فلسطینی صدر کا شکریہ ادا کیا وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سانحہ بہاولپور المناک حادثہ تھا،حکومت نے متاثرین کی مدد کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے پاکستان فلسطینی بھائیوں کی جدوجہد کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، وزیراعظم نوازشریف نے حکومت اور عوام کی طرف سے فلسطینی حکومت اور عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد بھی دی۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو وزیراعظم وزیراعظم نواز شریف کو فلسطین کے صدر محمودعباس نے ٹیلی فون کر کے آئل ٹینکر حادثے میں جانی نقصان پر افسوس کااظہار کیا، وزیراعظم نے اظہار ہمدردی پر فلسطینی صدر کا شکریہ ادا کیا وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سانحہ بہاولپور المناک حادثہ تھا۔ عیدالفطر کے روز پوری قوم سوگوارتھی۔ حکومت نے متاثرین کی مدد کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے اظہار ہمدردی پر فلسطینی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد بھی دی۔ وزیراعظم نواز شریف نے حکومت اور عوام کی طرف سے فلسطینی حکومت اور عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان نے فلسطین کی آزادی کی منصفانہ کاز کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ پاکستان فلسطینی بھائیوں کی جدوجہد کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف 5جولائی کو دو روزہ دورے پر تاجکستان جائینگے ، تاجکستان کے صدر سمیت اہم رہنماﺅں سے ملاقات کرینگے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف آئندہ ہفتے بدھ کو تاجکستان کے صدر کی دعوت پر دو روزہ دورے پر دوشنبے جائینگے جہاں وہ تاجکستان کے صدر سمیت اہم رہنماﺅں سے ملاقات کرینگے جن میں دوطرفہ قومی ترقی ، تجارتی روابط بڑھانے اور کاسا 1000 میگا واٹ پاور منصوبے پر بھی بات چیت کی جائے گی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ تاجکستان کے صدر نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کوبھی تاجکستان کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ پاک افغان تعلقات کے تعلقات کی بحالی کی ممکنہ صورتحال نکالی جاسکے ،وزیراعظم نواز شریف کی تاجکستان جانے کے حوالے سے تمام تر انتظامات مکمل کئے جانے کے باوجود ابھی تاحال افغان صدر نے تاجکستان جانے کی حامی نہیں بھری اور قرین قیاس ہے کہ افغان صدر تاجکستان کے دورے پر نہ جائیں اس سے پاک افغان تعلقات کی بحالی پر بھی بات چیت نہیں ہوسکے گی۔

پنجاب پولیس نے درندگی کی انتہا کردی, جمشید دستی نے بھی ہاتھ جوڑدئیے

سرگودھا، ملتان (نمائندگان خبریں)رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو سنٹرل جیل ڈیرہ غازی خان سے سرگودھا کی جیل میں منتقل کر دیا گیا ۔ ان کے خلاف درج مقدمات کو بھی اے ٹی سی سرگودھا منتقل کیا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق جمشید دستی کو نامعلوم وجوہات کی بناءپر جمعرات کو ڈیرہ غازی خان کی سنٹرل جیل سے سرگودھا کی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے جو ان کی گرفتاری کے بعد تیسری جیل منتقلی ہے ۔ جمشید دستی کو گرفتاری کے بعد مظفر گڑھ سے ملتان ‘ ملتان سے ڈی جی خان اور اب ڈی جی خان سے سرگودھا کی جیل میں منتقل کیا گیا ہے ان کے خلاف درج مقدمات بھی سرگودھا اے ٹی سی منتقل کئے جائیں گے ۔ مظفرگڑھ میں رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جیل منتقلی کے خلاف درجنوں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں۔جمشید دستی کو ممکنہ طور پرسرگودھا جیل منتقل کرنے کی اطلاع پر خواتین نے شدید احتجاج کیا۔مظاہرین میں شامل جمشید دستی کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ رات ایک بجے بھائی کو ڈی جی خان سے سرگودھا جیل منتقل کرنے کی اطلاع ملی ہے۔ ان کے بھائی کی جان کو خطرہ ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود انہیں بھائی سے ملنے نہیں دیا گیا۔عوامی راج پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا ہے کہ 6دن سے کھانا نہیں کھایا، جیل کا عملہ سونے بھی نہیں دیتا، گھسیٹ گھسیٹ کر تشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے، رکن قومی اسمبلی جمشید دستی جیل میں ہونے والا تشدد بیان کرتے ہوئے رو پڑے، اس سے قبل سرگودھا میں محکمہ داخلہ حکومت پنجاب نے قومی اسمبلی کے رکن جمشید دستی کے 2مقدمے سرگودھا منتقل کردیئے، قومی اسمبلی کے رکن کوانتہائی سخت سکیورٹی میں دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیاگیا، انسداد دہشتگردی کے جج کے رخصت کے باعث جمشید دستی کو سیشن عدالت میں پیش کیاگیا، پیشی کے بعد پولیس وین میں بیٹھے رکن قومی اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ نارواسلوک کیا جارہاہے، 6روز سے بھوکا ہوں، مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایاجارہاہے، مجھے جس سیل میں رکھا گیا ہے وہاں بچھو ہے اور میری بری حالت ہے ، انہوں نے کہا کہ میری بہن کینسر کی مریضہ ہے خداکیلئے مجھ پر رحم کرو، جمشید دستی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ 2حلقوں سے ایم این اے ہوں، مجھ پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں ، چیف جسٹس مجھ پر جھوٹے مقدمات کا نوٹس لیں، واضح رہے کہ عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی کو مظفر گڑھ میں ڈینگا کینال کھولنے پر گرفتار کیاگیاتھا، علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت نے انہیں 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل ملتان بھیج دیاتھا، بریں ازاں ایم این اے جمشید دستی پر قائم 4مقدمات میں سے 3میں ضمانت منظور ہوچکی ہے، جبکہ ایک مقدمے کی سماعت جاری ہے، کاشت کاروں کی نہری پانی کی بندش کی شکایت پر جمشید دستی نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مظفر گڑھ میں 28مئی کو ہیڈکالو کے علاقہ ڈینگا کینال کو غیر قانونی طور پر کھول دیاتھا،غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو سیشن کورٹ نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کاحکم دے دیا ہے جبکہ جمشید دستی نے دوران حراست بد ترین تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے چیف جسٹس سے مدد کی اپیل کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیاجہاں جج رخصت پر ہونےکی وجہ سے انہیں سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔سیشن جج نے جمشید دستی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی آئندہ سماعت تین جولائی کو اے ٹی سی سرگودھامیں ہوگی۔پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ سیاسی انتقام لینے کے لئے مجھے بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہاہے ۔ میری بہن کینسر کے مرض جبکہ والدہ بیمار ہیں مجھے ان سے بھی نہیں ملنے دیا جارہا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ چھ دن سے بھوکے ہیں ۔ پولیس کی جانب سے میری بیرک میں جان بوجھ کر چوہے چھوڑے جارہے ہے ۔ دوران حراست میری جان کو خطرہ ہے لہذا چیف جسٹس اس معاملے پر از خود نوٹس لیں ۔دہشت گردی کی دفعات کے تحت گرفتار مظفر گڑھ کے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو مقدمات سرگودھا منتقل کیے جانے کے بعدجمعرات کو مظفرگڑھ پولیس نے انتہائی سخت سکیورٹی میں انسداد دہشت گردی سرگودھا کی عدالت میں پیش کیا ذرائع کے مطابق انسداد دھشت گردی کءعدالت کے جج کی رخصت کے باعث جمشید دستی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرگودھا کی عدالت میں پیش کیا گیا پولیس ذرائع کے مطابق جمشید دستی کو ڈیرہ غازی خان جیل سے لا کر تھانہ سول لائنز میں درج مقدمہ نمبر298/17جو کہ دشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہے کے سلسلہ میں پیش کیا گیا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرگودھا کو پولیس طرف سے مقدمہ کا ریکارڈ پیش کیا گیا جس پر مختصر سماعت کے بعد ائندہ تاریخ پیشی 3جولائی مقرر کر دی گئی تاہم آیندہ پیشی پر جمشید دستی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سرگودھا میں پیش کیا جائیگا۔