Tag Archives: nawaz-shareef

الیکشن 2018ء بارے نواز شریف خود میدان میں آگئے ،بڑا اعلان کر دیا

‎لاہور(خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی صدارت میں جاتی امرا میں5 گھنٹے مشاورتی اجلاس ہوا جس میں حدیبیہ کیس، آئندہ انتخابات، آئینی ترمیم ،حلقہ بندیوں سمیت اہم امور زیر غور آئے ،اسمبلیاں تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن موخر کرانے کی ہر کوشش ناکام بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ عوامی رابطہ مہم کے تحت ہر 15 دن میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،نوازشریف انتخابی مہم کی قیادت کرینگے ، اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف، وزیر اعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری ،سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنما شریک ہوئے ،تمام شرکانے نواز شریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا جو فیصلہ نواز شریف کریں گے اس پر تمام پارٹی رہنما لبیک کہیں گے ، اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ن لیگ کو انصاف نہ ملنے کا شکوہ جاری رکھا جائے گا اور جب بھی عوامی جلسہ یا کوئی اجلاس ہو گا اس میں اس پر بھرپور آوا ز اٹھائی جائے گی اور جب پارلیمانی پارٹی مکمل ہو جائے گی تو فیصلہ کیا جائے گا کہ انتخابات کے بعد وزیرا عظم کون ہو گا؟آئندہ انتخابات کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرتے ہوئے جلسے کئے جائیں گے جس میں نواز شریف مقامی قیادت کے ساتھ خطاب کریں گے اور عوام کو مسلم لیگ ن کے منشور سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی سزا ملنے کا ذکر بھی کیا جائے گا، پارٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے خالی عہدے فوری پر کئے جائیں گے ، انتخابات کو مقررہ وقت پر یقینی بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق پارٹی کی اکثریت نے مفاہمت کی حمایت کر دی جبکہ جہاں ضرورت ہو گی سینئر قیادت خود پہنچ کر کارکنوں کو متحرک کرے گی، نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ (ن) دو دھڑوں میں تقسیم نظر آئی، مزاحمت یا مفاہمت کی سیاست کو لے کر شرکا میں اختلاف رائے دیکھنے میں آیا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، شہبازشریف اور احسن اقبال نے نوازشریف کو مفاہمت کی سیاست کا مشورہ دیا، شہبازشریف نے کہا محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، صرف نقصان ہوگا جب کہ نوازشریف نے دونوں جانب کا مقف سنا لیکن کوئی فیصلہ نہیں دیا، ذرائع نے بتایا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اداروں کے آئینی حدود سے تجاوز پر آواز اٹھائی جائے گی، (ن) لیگ الیکشن میں تاخیر اور دھاندلی کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی جب کہ پارٹی قیادت کی کردار کشی کی مہم کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی،مائنس نواز شریف کسی صورت قبول نہیں،آئی این پی اور این این آئی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ جمہو ریت اور پار لیمنٹ کا مکمل تحفظ کیا جائیگا،عام انتخابات میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونے دیں گے ،(ن) لیگ عوام دوست پالیسوں کی وجہ سے قوم کے دلوں میں بستی ہے ،جمہوری نظام کی مضبوطی اور ملک و قوم کی خدمت ہمارا مشن ہے ، اس پر ہر صورت کاربند رہیں گے ،حکومت رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھی اور اس نے 2013 میں ملنے والے پہاڑ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں اور اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں،عوام حالات سے واقفیت رکھتے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کی عدالت میں جائیں گے ،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے ،قبل از وقت انتخابات کی بات عمران خان کے سوا کوئی اور نہیں کررہا۔

 

نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد

اسلام آباد(ویب ڈیسک)احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف پر فردجرم عائد کر دی گئی ہے ۔نوازشریف کا صحت جرم سے انکار، سابق وزیر اعظم 25منٹ تک روسٹرم پر کھڑے رہے ،نوازشریف نے کہا کہ میرے خلاف سیاسی اوربدنیتی پر مبنی کیسز بنائے گئے ۔اس موقع پر نوازشریف نے عدالت سے استفسار کیا کہ 6ماہ پر ریفرنسز کا فیصلہ ہوجائیگا تو عدالت کے جج محمد بشیر نےکہا کہ چھ ماہ کا وقت سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا ہے ،مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی فرد جرم میں ترمیم کردی گئی۔واضح رہے کہ اس سےپہلے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نیب کے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں۔اس موقع پر فاضل جج نے نواز شریف کی تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔گزشتہ روز نواز شریف کی تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کئے تھے۔سابق وزیراعظم نواز شریف آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل   وہ 26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے۔سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لئے مری سے پنجاب ہاؤس پہنچے جہاں سے وہ پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ احتساب عدالت کے لئے روانہ ہوئے جب کہ اس موقع پر مریم نواز بھی ان کے ہمراہ تھیں۔سابق وزیراعظم کی آمد کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے۔پولیس، ایف سی اور ایلیٹ فورس کے اہلکار تعینات ہیں جب کہ خواتین اہلکار بھی فرائض انجام دے رہی ہیں۔احتساب عدالت مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں عائد فرد جرم میں ترمیم کی درخواست کو بھی سنے گی۔کیس کا پس منظر:سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتسابعدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا۔ملزمان کی پیشیاںسابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے چار مرتبہ26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔دیگر ملزمان میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر 6،6 مرتبہ 9، 13، 19، 26 اکتوبر،3 اور 7 نومبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

ن لیگ کے پچاس روٹھے شیر ،نواز شریف برہم ،اہم ہدایت جاری

لاہور (خصوصی رپورٹ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ کے ارکان کی عدم دلچسپی‘ بار بار فون کرنے کے باوجود نہ پہنچے۔ ن لیگ کے ارکان اسمبلی کو 2 اور 3 نومبر کے اجلاسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ یہ پیغام دیا جارہا تھا کہ وہ اپنی شرکت کو لازمی بنائیں کیونکہ دو تاریخ کو نوازشریف اچانک پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلا کر خطاب کر سکتے ہیں۔ ن لیگ کے ذرائع کے مطابق نوازشریف کی لندن سے واپسی سے پہلے ن لیگ نے پلان بنایا تھا کہ 2 نومبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تمام ارکان اسمبلی کو شرکت کے لئے پابند کیا جائے گا اور جب تمام ارکان موجود ہوں گے تو نوازشریف سے ملاقات کے بہانے ان سب کو بلا کر پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بنا دیا جائے گا اور یہ تاثر دیا جائے گا کہ تمام ارکان اسمبلی نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 2 نومبر کے اجلاس میں ن لیگ کے ارکان اسمبلی کی تعداد مکمل نہ ہونے پر پارلیمانی اجلاس اور نوازشریف سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع نہ کرایا جاسکا جس پر نوازشریف نے سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی عدالت میں پیشی کے بعد دوبارہ ارکان اسمبلی کی اسلام آباد میں حاضری کو چیک کرکے فیصلہ کیا جانا تھا کہ آیا نوازشریف اسلام آبا د میں رکیں اور ن لیگ کے ارکان اسمبلی سے خطاب کریں۔ ذرائع کے مطابق پیشی کے بعد نوازشریف کو انن کے قریبی ساتھیوں نے بتایا کہ بہت سے ارکان اسمبلی نہ تو ابھی تک اسلام آباد پہنچے ہیں اور نہ ہی ان سے رابطے ہورہے ہیں جس پر نوازشریف پھر ناراض ہوئے اور وہاںرکنے کی بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے ن لیگی ارکان کو یہ بھی کہا گیا تھا کہ نوازشریف سے ملاقات کے علاوہ اسمبلی بھی کوئی اچھی قراردادیں بھی لائی جارہی ہیں۔ تمام تر اقدامات اور رابطوں کے باوجود 50 سے زائد ن لیگ کے ارکان اجلاس میں شرکت نہیں ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے تین وفاقی وزراءکو اب یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ناراض ارکان سے جلد از جلد رابطے کرکے ان کو راضی کریں اور جب تک تمام ارکان راضی نہ ہوں اس وقت تک ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نہ بلایا جائے۔

”ڈیل یا این آر او “۔۔۔احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف کی غیر رسمی گفتگو

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ نظریہ ضرورت ایجاد کرنے والی عدلیہ کا حامی نہیں اور ملک کا عدالتی نظام درست ہونا چاہیے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمات کیا ہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا، جب سپریم کورٹ کے ججز نے خود یہ بات کہی کہ یہ کرپشن کا کیس نہیں تو سمجھ نہیں آتا کہ پھر ہم پیشیاں کیوں بھگت رہے ہیں۔نوازشریف نے کہا کہ کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہمارے خلاف کون سے کیسز قائم کیے گئے ہیں اور کیا یہ کرپشن، کک بیکس یا رشوت لینے کے مقدمات ہیں؟، کیا ہمیں اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم ہو رہی ہے، یا اس بات کی سزا دی جارہی ہے کہ سی پیک سے ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور کراچی میں امن اور معیشت مضبوط ہورہی ہے، کیا جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے کسی اور ملک میں بھی ایسا ہوتا ہے؟۔نواز شریف نے کہا کہ اس سے پہلے اسٹاک مارکیٹ تاریخ میں کبھی اتنی بلند سطح پر نہیں گئی، ہمارے دور میں ملک میں رکارڈ ترقی ہوئی، زرمبادلہ کے زخائر میں اضافہ ہوا، ہم نے پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کیا۔سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہورہی اور نہ کوئی این آر او ہورہا ہے، 17 سال سے ٹیکنوکریٹ حکومت کا سن رہا ہوں، عدالتوں میں ہزاروں کیسز زیر التواء ہیں، کبھی نہیں سنا کہ کوئی سپر جج نگرانی کر رہا ہو، توہین عدالت باہر سے نہیں اندر سے بھی ہوتی ہے جب کہ عدالتی نظام درست ہونا چاہیے۔نوازشریف نے مزید کہا کہ نظریہ ضرورت ایجاد کرنے والی عدلیہ کا حامی نہیں، میں نے آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کیلئے جدوجہد کی، شریف خاندان میں کوئی اختلاف نہیں، کچھ لوگ باہر سے اختلافات دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں،  ٹکراؤ کی بات ہوتی ہے تو جو ہمیں ٹکر مارتے ہیں انہیں کوئی نہیں پوچھتا، جب بھی مارچ آتا ہے تو مارچ کی افواہیں گرم ہو جاتی ہی۔مشرف کے ٹرائل سے متعلق سوال پر میاں نوازشریف خاموش رہے اور آصف زرداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ میرے خلاف گالیاں نہیں نکال رہے بلکہ کسی اور کو خوش کررہے ہیں، ایسے وقت میں تو جمہوری پارٹیوں کو اکٹھا ہونا چاہیے۔

نوازشریف احتساب عدالت میں پیش،بڑا فیصلہ سامنے آگیا ۔۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک) شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے لیے نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے تاہم آج کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر احتساب عدالت میں 8 سماعتیں ہوچکی ہیں جن میں نوازشریف 2 مرتبہ جب کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر 4 مرتبہ پیش ہوئے ہیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے پر سابق وزیراعظم نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جس کےبعد نوازشریف کل لندن سے وطن واپس پہنچے جہاں نیب ٹیم نے ان سے پنجاب ہاؤس میں عدالتی سمن کی تعمیل کرائی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تین ریفرنسز کی سماعت جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

آج سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کی کاپی موصول نہ ہونے پر سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ لیا گیا جس کے تھوڑی دیر بعد احتساب عدالت کے جج نے سماعت بغیر کارروائی کے منگل 7 نومبر تک ملتوی کردی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک دلائل نہیں سن سکتے۔عدالت نے آج کیس میں ایس ای سی پی کے 2 گواہان کو طلب کیا تھا تاہم ان کی طلبی کا حکم نامہ بھی معطل کردیا گیا اور اب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے معطل کی جانے والوں درخواستوں پر فیصلہ ہوگا۔عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے نواز شریف کی جانب سے مچلکے داخل کرا دیئے گئے جب کہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی ہائیکورٹ میں درخواست ہے اور عدالت عالیہ کے فیصلے پر اہم قانونی نکات ہیں جن پر عدالت کی معاونت کرنی ہے لہٰذا وقت دیا جائے۔

سماعت ملتوی ہونے کے بعد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فوری طور پر عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست منظور کرتے ہوئے احتساب عدالت کا جوائنٹ ٹرائل چلانےکی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ 19 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔

پاکستان پہنچتے ہی نیب کی ٹیم نے نواز شریف بارے بڑا اقدام اٹھا لیا ،دستخط بھی لے لیے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے اور  وہ اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں موجود ہیں۔میاں نوازشریف گزشتہ کئی دنوں سے اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے لندن میں موجود تھے تاہم کل نیب ریفرنس کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے آج وطن واپس پہنچے ہیں۔نوازشریف کے طیارے نے اسلام آباد کے بے نظیر ایئرپورٹ پر لینڈ کیا اور اس موقع پر  ایئرپورٹ پر سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔نوازشریف کی وطن واپسی پر راجہ ظفر، الحق، پرویز رشید، سعد رفیق، مشاہد اللہ خان، چوہدری تنویر، امیر مقام، طارق فضل چوہدری اور میئر اسلام آباد شیخ انصر سمیت دیگر رہنماؤں نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔سابق وزیراعظم نے ایئرپورٹ کے راول لاؤنج میں مختصر قیام کیا جہاں انہوں نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی اور پھر گاڑیوں کے قافلے میں ایئرپورٹ سے روانہ ہوگئے۔

نوازشریف اپنی ذاتی گاڑی اور ذاتی سیکیورٹی میں اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس پہنچے۔

پنجاب ہاؤس پہنچنے پر کارکنان اور پارٹی رہنماؤں نے میاں نوازشریف کا استقبال کیا۔

سابق وزیراعظم سے پنجاب ہاؤس میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے ملاقات کی جب کہ ملاقات میں پرویز رشید، سعدرفیق، زاہد حامد، انوشہ رحمان بھی موجود تھیں۔

نوازشریف پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں کے اہم مشاورتی اجلاس کی صدارت کریں گے اور دن بھر ان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

مسلم لیگ کے رہنماؤں کی بڑی تعداد پنجاب ہاؤس میں موجود ہیں جن میں طلال چوہدری، امیر مقام، مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر بھی پنجاب ہاؤس میں ہیں۔

نیب نے نواز شریف کے ائیر پورٹ پر ہی ”استقبال “کیلئے تیاری کر لی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) نیب کی ٹیم نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کیلئے اپنی ٹیم کے طیارے تک جانے کیلئے ائیر پورٹ انتظامیہ کو پیغام میں کہا ہے ہماری ٹیم کو نواز شریف کے طیارے تک رسائی دی جائے ۔

نواز شریف کی وطن واپسی ،کیا کرنیوالے ہیں ؟فیصلہ کر لیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لندن میں ہونے والے اجلاس میں نواز شریف نے واضح طور پر کہہ دیا کہ اگر کسی کے ذہن میں یہ بات ہے یا کوئی اس چیز کو لیکر یہاں آیا اور کسی طرف سے وعدہ کرکے آیا ہے کہ مائنس نواز شریف فارمولا اپنا کر حکومت بچالی جائے تو یہ بات ذہن سے نکال دی جائے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی جانب سے آغاز میں ہی اس گفتگو کے بعد اجلاس میں موجود دیگر افراد نے مصالحتی پالیسی پر بات کرنے کی بجائے پارٹی کے اندر پائی جانے والی بے چینی کے حوالے سے گفتگو شروع کر دی۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں نوازشریف کی جانب سے واضح طور پر اس مصالحتی مشن پر انکار کرنے کے بعد اس بات پر بحث شروع ہوئی کہ 2 نومبر کو قومی اسمبلی کے شروع ہونے والے اجلاس میں اہم ترین قرارداد 2 کو پیش کیا جائے یا کسی اور دن اور اس پر کس طرح پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی خاموش حمایت حاصل کی جائے گی۔ اہم لیگی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے حوالے سے خواجہ آصف نے اپنی ذمہ داری لی کہ وہ اپنی قریبی عزیز کے ذریعے رابطوں کو آگے بڑھائیں گے اور بظاہر اپوزیشن لگے گی مگر پیپلزپارٹی چاہے خاموش ہمارا ساتھ دے یا کسی اور طریقہ سے، اس کے ساتھ مزید معاملات طے کر لیے جائیں گے اور ایم کیو ایم کے حوالے سے بھی یہی طے ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پہلے کہا گیا کہ نواز شریف 3نومبر کی پیشی کے بجائے اگلی تاریخ پر آئیں مگر پھر یہ فیصلہ ہوا کہ نواز شریف 2 نومبر کو ہی آئیں اور اسی دوران میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں تمام (ن) لیگی ارکان کو بلایا جائے تاکہ نواز شریف کی پاکستان موجودگی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہو سکے اور نواز شریف کا اس سے خطاب اور اداروں کو سخت پیغام جا سکے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر اہم ترین حکومتی ذمہ داران کے بھرپور طریقہ سے ساتھ جانے پر بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز کی صحت میں بہتری آ گئی تو نواز شریف پاکستان میں جلسوں کا سلسلہ شروع کرکے عوامی رابطہ مہم کو تیز کریں گے۔ اہم لیگی ذرائع اس بات کی بھی تصدیق کر رہے ہیں کہ نواز شریف فارورڈ بلاک کے حوالے سے جن ارکان کے نام سامنے آ رہے ہیں، ان سے خود ملاقات بھی کر سکتے ہیں۔

نیب ریفرنسز،نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے 2 نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 2 ریفرنسز کی سماعت کی۔ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے، ان کے ہمراہ وزیر مملکت طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، مریم اورنگزیب، آصف کرمانی، طارق فاطمی اور پرویز رشید سمیت دیگر افراد بھی تھے۔

سماعت کے دوران نوازشریف کی 7 دن کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے 2 ریفرنسز میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ کیس کی مزید سماعت 3 نومبر کو ہوگی۔

نواز شریف سعودیہ میں بیک چینل رابطوں کیلئے متحرک

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم کے سعودی دوستوں کے ساتھ بیک چینل رابطے بحال، نواز شریف کی وطن واپسی کےشیڈول میں اچانک تبدیلی، سابق وزیر اعظم لندن سے سعودی عرب پہنچ گئے۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف کی جدہ میں اہم ملاقاتیں ہوں گی، جس میں وہ سیاسی فضا اپنے حق میں کرنے کی کوشش کریں گے۔ نوازشریف لندن سے ریاض پہنچ گئے ،ایئرپورٹ پر سعودی افسران ، ن لیگی رہنماوں اور اہلخانہ نے نوازشریف کااستقبال کیا،سابق وزیراعظم ایئر پورٹ سے اپنے بیٹے حسن نواز کی رہائشگاہ پر چلے گئے، جہاں وہ اپنی والدہ سے ملاقات اور کچھ دیر آرام کریں گے،نوازشریف آج ہی عمرہ کی ادائیگی کیلئے مکہ مکرمہ جائیں گے ،سابق وزیراعظم 2 روز قیام کے بعدوطن واپس آئیں گے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف لندن سے پاکستان آنے کے بجائے اچانک سعودی عرب روانہ ہو گئے جس پر کئی چہ مگوئیاں جاری ہیں اور اب معروف پاکستان کے مقتدر حلقوں سے تعلق رکھنے والی ایک اہم اور معتبر شخصیت بھی اس وقت عمرے کیلئے سعودی عرب میں موجود ہے اور دونوں کی ملاقات خارج از امکان نہیں ہے۔ این آر او سے مراد یہ تھا کہ کوئی بھی ایسی ڈیل یا پیکیج جو سابق وزیراعظم کو ملنا چاہئے یا جس کے حصول کی وہ کوشش کر رہے ہیں، وہ انہیں قبول نہیں ہوگا۔ اس سے ایک بات تو طے ہوئی کہ عمران خان کو کوئی گمان یا شک گزرا ہے یا کوئی خبر ان تک پہنچی ہے کہ سابق وزیراعظم یا ان کی جماعت کسی این آر او کی تلاش میں ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ جب سے پانامہ کا فیصلہ آیا ہے تب سے اس بارے میں سنتے آ رہے ہیں، مگر عمران خان کا ایسے موقع پر کہنا قابل غور ہے۔

کل وطن واپسی اورپرسوں پیش ہونگے یا نہیں ؟؟

لاہو(خصوصی رپورٹ)سابق وزیراعظم نوازشریف عمرے کی ادائیگی کے بعد کل بدھ (25) اکتوبر کو واپس پاکستان پہنچیں گے اور جمعرات کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔ نواز شریف اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے لندن گئے تھے جبکہ احتساب عدالت نے 9اکتوبر کو انہیں ذاتی طور پر عدالت میں پیشی سے پندرہ روز کا استثنی دے دیا تھا۔ انہوں نے 21اکتوبر اور 23 اکتوبر کی فلائٹس میں لندن سے لاہور کی نشستیں بک کرائی تھیں لیکن یہاں آنے کی بجائے وہ اپنی والدہ کے پاس سعودی عرب چلے گئے اور انہیں ساتھ لے کر عمرہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کی۔

نواز شریف کی وطن واپسی کا شیڈول اچانک تبدیل

 لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کا شیڈول اچانک تبدیل ہو گیا اور وہ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کی وطن واپسی کے شیڈول میں اچانک تبدیلی آگئی اور اب وہ لندن سے عمرہ کی ادائیگی کیلیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم سعودی عرب میں 2 روز قیام کریں گے اور اسی دوران وہیں اپنی والدہ سے بھی ملاقات کریں گے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی جدہ میں اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں جس کے بعد وہ پاکستان آئیں گے۔ واضح رہے کہ نواز شریف نے آج لاہور واپسی آنا تھا جہاں لیگی کارکنان نے ان کا استقبال کرنا تھا۔

فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کی جانب سے دائر کردہ تیسرے ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ ان کے دونوں بیٹوں کو مفرور قرار دے دیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے دیا گیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت میں نواز شریف کے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی جبکہ ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

فرد جرم میں کہا گیا کہ نواز شریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، وہ وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے جب کہ 2007 سے لے 2014 تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بھی رہے، نواز شریف نے جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں اعتراف کیا کہ وہ کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی بیان جمع کرایا۔

چارج شیٹ کے مطابق 1989-90 میں حسن اور حسین نواز والد کی زیر کفالت تھے اور اسی دوران ان کی ملکیت میں بے نامی جائیدادیں بنائی گئیں۔ حسن نواز اپنے والد کے اثاثوں کا انتظام سنبھالتے تھے اور انہوں نے 1990 سے 95 تک کے اثاثوں کا ریکارڈ جمع کرایا۔ حسن نواز نے 2001 میں لندن میں کاروبار شروع کیا۔ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کمپنی 2001 میں لندن میں قائم کی گئی اور کیپٹل ایف زیڈ ای بھی 2001 میں بنائی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر کرپشن کے 2 ریفرنسز  ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر تیسرے ریفرنس فلیگ شپ میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت آج جمعہ تک ملتوی کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ نواز شریف اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے لندن میں ہیں اور انہوں نے 22 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔