Tag Archives: nab

”حدیبیہ کیس “۔۔۔شریف خاندان کی خوشیوں کو جانے کس کی نظر لگ گئی ،نئی خبر آگئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کی جانب سے حدیبیہ ریفرنس مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 15 دسمبر کو حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کے لیے نیب کی اپیل مسترد کردی تھی جب کہ یہ فیصلہ عدالت کے بینچ نے متفقہ طور پر دیا تھا۔نیب ذرائع کے مطابق حدیبیہ کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو جلد ہی دائر کی جائے گی۔نیب ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب حکام فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل تیار کررہے ہیں، اس کے لیے عدالتی فیصلے کی کاپی حاصل کی گئی اور اس پر نیب کے قانونی ماہرین مشاورت کررہے ہیں۔نیب ذرائع نے بتایا نظر ثانی اپیل پر جلد ہی کام مکمل کرکے اسے چند روز میں دائر کردیا جائے گا۔

اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی نیب کی درخواست پر عدالت نے کونسا فیصلہ کیا،دیکھئے خبر

اسلا م آباد(ویب ڈیسک)احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔سماعت کے دوران نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت سے ملزم کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست کی جس کی وکیل صفائی کی جانب سے مخالفت کی گئی اور اسحاق ڈار کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ وکیل صفائی کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا۔اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی ایم آر آئی کا انتظار تھا، سینے میں اب بھی تکلیف ہے جب کہ دل کی شریان میں بھی معمولی سا مسئلہ ہے۔وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کے مزید ٹیسٹ ہوں گے، نیب نے اب تک میڈیکل رپورٹ کی تصدیق نہیں کرائی جب کہ وارنٹ کی تعمیل لاہور کے ایڈریس پر کی گئی وہ تو وہاں رہتے ہیں نہیں۔اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ملزم کو تمام عدالتی کارروائی کا علم ہے اس لئے وارنٹ لندن بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب قاضی مصباح بھی اسحاق ڈار کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے کہا کہ عدالت سے درخواست کی کہ وہ اسحاق ڈار کی طرف سے دلائل دینا چاہتے ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ مقدمے میں وکیل نہیں اس لئے دلائل کی اجازت نہیں دے سکتے۔

نیب کا چونکا دینے والا اقدام ،نواز ،شہباز ،ڈار کے بعد مسلم لیگ ن کے اہم ترین وفاقی وزیر کیخلاف کاروائی شروع

لاہور (ویب ڈ یسک) نیب نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کیخلاف بھی کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے آشیانہ ہاوسنگ سکیم میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کیخلاف بھی تحقیقات کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب نے تحقیقات کے سلسلے میں خواجہ سعد رفیق کی ہاوسنگ سوسائٹی پیراگون کی انتظامیہ کو تفتیش کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔خواجہ سعد رفیق پر الزام ہے کہ انہوں نے دوستوں کے نام پر قرضے حاصل کرکے بلیک منی کو وائٹ کیا۔ جبکہ پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی کیلئے کئی دیہات کے غریبوں کی زمینوں پر غیر قانونی قبضے کروائے گئے۔ نیب نے اس تمام معاملے کی تحقیقات چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

؎

186ہاﺅسنگ سکیموں کیخلاف تہلکہ خیز اقدام ،نیب سے بڑی خبر آگئی

لاہور (نیااخبار رپورٹ) لاہور میںغیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کیخلاف تحقیقات میں اہم انکشاف ہوا ہے۔ کئی غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کی پشت پناہی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی ملوث ہیں۔ نیب لاہور نے مذکورہ ارکان اسمبلی کی فہرست تیار کرنا شروع کردی۔ نیب نے ایل ڈی اے کو غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کا ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی مگر 13 روز گزرنے کے بعد بھی ایل ڈی اے نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ نیب نے جن 150 غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کی ابتدائی تحقیقات میں غیرقانونی سوسائٹیز کو ارکان اسمبلی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ایل ڈی اے کے بیشتر افسر کی آشیرباد بھی غیرقانونی سوسائٹیز کو حاصل ہے۔ ڈیٹا کے مطابق متعدد سوسائٹیز گرین بیلٹس پر تعمیر کی گئیں۔ کئی ایل ڈی اے کی منظوری اور لے آﺅٹ پلان کے بغیر چل رہی ہیں۔ ان میں شاہین پارک شیخوویلاز‘ فیصل پارک‘ جمال گارڈن‘ حسین ہاﺅسنگ کالونی‘ مدینہ ٹاﺅن‘ رحمانی کالونی‘ الشافی ٹاﺅن‘ افضل ٹاﺅن‘ گرین ویلی ‘ الیوسف گارڈن‘ رحمان گارڈن‘ اجوا گارڈن‘ مکہ ٹاﺅن‘ شادمان ٹاﺅن‘ زمان گارڈن‘ عرفان بلاک‘ ہجویری ٹاﺅن‘ دی سنووال روڈ‘ مرتضیٰ ٹاﺅن‘ صدیقیہ گارڈن‘ سیٹلائٹ ٹاﺅن‘ نیو مشتاق پارک‘ الوہاب گارڈن فیز ٹو‘ حمزہ کالونی‘ احمد ڈویلپرز‘ نور پارک‘ عرفان گارڈن‘ محسن گارڈن‘ رائل سٹی ہاﺅسنگ سکیم‘ طارق بلاک‘ فیز ون‘ سمن آباد ہاﺅسنگ سکیم‘ کیپٹل سی ایچ ایس‘ شاہ خالد ٹاﺅن‘ ہجویری گارڈن‘ جمال گارڈن‘ زین پارک‘ ہاشمی پارک‘ رحمان گارڈن‘ سگیاں روڈ‘ السید ویلاز فیروزوالہ‘ کہکشاں ٹاﺅن‘ لبرٹی ٹاﺅن‘ عثمان ٹاﺅن‘ فیروزوالہ‘ کمبوہ ٹاﺅن‘ ظہیر ٹاﺅن‘ میر کالونی‘ نیشنل ٹاﺅن‘ کاظم ٹاﺅن‘ شاہ زیب ٹاﺅن‘ عابد ٹاﺅن‘ حیدر ٹاﺅن‘ مبارک ٹاﺅن‘ فضل کالونی‘ ایمکو کالونی‘ سید کالونی‘ دین کالونی شال۔ افضل ٹاﺅن‘ مشتاق ٹاﺅن‘ گلبرگ ٹاﺅن‘ زاہد ٹاﺅن‘ رضا آباد‘ رحمان ٹاﺅن‘ جاوید پارک‘ ‘ آصف آباد‘ خدیجہ ٹاﺅن‘ ظفر سٹی‘ شریف پارک‘ سعادت ٹاﺅن‘ اسماعیل ٹاﺅن‘ خان کالونی‘ مومن پورہ‘ مہران ٹاﺅن‘ فیروزوالہ‘ الفجر گرڈن‘ پیر عباس ٹاﺅن‘ طیبہ ٹاﺅن‘ الحد گارڈن سگیاں بائی پاس‘ حسن گارڈن‘ گلشن مہراب ہاﺅسنگ سکیم‘ الخیر سٹی جی ٹی روڈ‘ مدینہ سٹی‘ گلشن حیدر‘ یونیورسٹی ٹاﺅن‘ الرحمت گارڈن‘ رحمان سٹی‘ نواز ٹاﺅن‘ زبیدہ پارک‘ طاہر گارڈن‘ راجپوت ٹاﺅن‘ سن شائن گارڈن‘ طیب ٹاﺅن‘ کالاشاہ کاکو‘ پنجاب پارک ہاﺅسنگ سکیم‘ اویس قرنی ٹاﺅن‘ ملت ٹاﺅن‘ ملت پارک‘ حمزہ ٹاﺅن‘ گلشن پنجاب ہاﺅسنگ سکیم‘ گلشن اقبال ہاﺅسنگ سکیم‘ گجر ٹاﺅن‘ مومن پورہ‘ گولڈن ویو ہاﺅسنگ سکیم‘ عظمت پارک ہاﺅسنگ سکیم‘ گرین ویو ہاﺅسنگ سکیم شامل ہیں۔ دریں اثنا لاہور میں پلاٹ خریدنے سے پہلے ایل ڈی اے سے تصدیق کر لیں کہ وہ کالونی انتظامیہ سے منظور شدہ ہے یا نہیں، شہر بھر میں اس وقت بیسیوں غیر قانونی سوسائٹیز شہریوں سے پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں، شہر اور گردونواح میں 186 سے سوسائٹیز ایسی ہیں جو ایل ڈی اے سے منظور شدہ نہیں اور نہ ہی ان کے پاس این او سی ہے۔ لیکن پھر بھی ان سوسائٹیز میں پلاٹ کی چائنہ کٹنگ جاری ہے، سوسائٹیز کے مالکان خود کو ایل ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ سے منظور شدہ ثابت کر کے معصوم شہریوں کو پلاٹ بیچ رہے ہیں، ایل ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ شہری پلاٹ خریدنے سے پہلے تصدیق کر لیں کہ وہ کالونی ایل ڈی اے سے منظور شدہ ہے یا نہیں، حکام کا کہنا تھا کہ ہم جلد نیب کے ساتھ مل کر غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف کارروائی کریں گے۔

کڑا احتساب ،2بڑے سیاستدانوں کیخلاف شکنجہ تیار، آئندہ چند ہفتوں میں کیا ہونیوالا ہے ؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) احتساب احتساب کے مطالبے میں پیش پیش چودھری برادران کی بھی باری آگئی۔ ق لیگ کے رہنماﺅں چودھری شجاعت اور چودھری پرویزالٰہی سے مشرف دور میں وزارت عظمیٰ‘ وزیراعلیٰ اور وزیروں کے عہدوںپر فائز رہنے کے دوران اثاثوں اور آمدن کے فرق کا جواب عدالت نے مانگ لیا۔ نیب نے دونوں رہنماﺅں کو بلاوا بھیج دیا۔ 6 نومبر کو لاہور نیٹ آفس میں حاضری دیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ ایک ادھ حاضری پر ختم نہیں ہوگا بلکہ پیشی پر پیشی ہوسکتی ہے۔ انکوائری کے بعد مقدمہ بھی درج ہوسکتا ہے۔ تفتیش کا دائرہ کار خاندان کے دیگر افراد تک بھی پھیلے گا۔ آئندہ 2 ہفتے بہت اہم ہیں جس میں کئی گرفتاریاں اور کئی سیاسی پٹاریاں بھی کھل سکتی ہیں لیکن یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ 2 بڑے سیاستدانوں کے خلاف شکنجہ تیار ہوچکا ہے۔ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرنے پر ہر سیاستدان کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اربوں روپے کیسے کمایا کا جواب دینے اور سیاسی مستقبل داﺅ پر لگنے سے پریشان ہوکر حافظہ بھی متاثر ہوا ہے۔ کونسی کونسی بات یاد رکھنی اور بھولنی‘ کیسا کہنا اور کب کہنا ہے بھی مسئلہ بن گیا۔ نوازشریف پریشان میں گر کر اپنا حافظہ کمزور کر بیٹھے ہیں۔ اداروں سے زیادہ ٹکراﺅ کی بجائے بہتر ہوگا کہ وہ عدالتوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ لندن پلان سے بظاہر ن لیگ نے ثابت کردیا کہ مائنس نواز فارمولا منظور نہیں ہے۔

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے ق لیگ کے رہنماﺅں چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے خلاف کیس دوبارہ کھول دئیے ہیں اور ان کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیب نے دونوں رہنماﺅں کو 6 نومبر کو طلب کیا ہے تاکہ ان سے تفتیش کی جاسکے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ناجائز اثاثے بنائے۔ دونوں رہنما نیب کے لاہور آفس میں پیش ہونگے۔ انکوائری کے بعد ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نیب کے ذرائع کے مطابق ان کے اثاثے آمدنی سے زیادہ ہیں۔ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ ا پنے ذرائع آمدنی اور اثاثوں کی تفصیلات بتائیں۔ ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں ان کے اثاثوں اور آمدنی میں کافی فرق ہے۔ واضح رہے کہ چودھری شجاعت جنرل پرویز مشرف کے دور میں کچھ عرصہ تک ملک کے وزیراعظم رہے جبکہ انہوں نے طویل عرصہ تک وفاقی وزیر کے طور پر کام کیا۔ چودھری پرویز الٰہی بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے علاوہ نائب وزیر اعظم بھی رہے۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں وہ صوبائی وزیر بھی تھے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے جو اثاثے بنائے وہ ان کی آمدنی سے زیادہ ہیں۔ اب دونوں رہنماء6نومبر کو اس فرق کے حوالے سے جواب دیں گے۔ خیال ہے کہ ان کو ایک ہی بار طلب نہیں کیا جائے گا بلکہ تفتیش کے سلسلے میں مزید پیشیاں ہونگی۔ پہلی پیشی کے لئے نیب لاہور کی جانب سے دونوں کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں۔ واضح رہے مختلف حلقے کچھ عرصہ سے پیشگوئی کر رہے تھے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے علاوہ ملک کی بعض اہم شخصیات کو بھی شکنجے میں لیا جائے گا جس کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس عمل سے یہ تاثر بھی زائل ہو گا کہ نیب اور ایجنسیاں نواز شریف خاندان کے خلاف امتیازی کارروائی کر رہی ہیں۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس سلسلے میں چودھری شجاعت خاندان کے کچھ دوسرے ارکان کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا انحصار چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی سے کی جانے والی تفتیش پر ہے۔

 

نئے چیئرمین نیب کا جرات مندانہ فیصلہ ،نوازشریف کیخلاف اب تک کا سب سے بڑا اقدام

اسلام آباد (ویب ڈیسک) شریف خاندان کے خلاف نیب حکام نے 4 عدد مزید سپلیمنٹری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ ریفرنس والیم 10 میں موجود معلومات ‘ مختلف ممالک سے شریف خاندان کی دولت بارے ملنے والی معلومات کی روشنی میں دائر کئے جائیں گے ۔ نیب کے ایک اعلی حکام نے بتایا کہ نیب کے پراسیکیوٹر شعبہ نے مزید سپلیمنٹری ریفرنس دائر کرنے کی منظوری قانونی نکات پر غور کرنے کے بعد دے گی ۔تاہم اس حوالے سے اصولی منظوری مل چکی ہے ۔ سابق چیئرمین قمر الزمان نے بددیانتی کا ثبوت دیتےہوئے شریف خاندان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے ریفرنس میں کئی غلطیاں سرزد کی تھیں تاکہ شریف خاندان کو فائدہ مل سکے ۔ موجودہ چیئرمین نے سابقہ ریفرنسوں کا بغور جائزہ لیا ہے اور ریفرنس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق سپلیمنٹری ریفرنس حسن نواز ‘ حسین نواز ‘ مریم نواز ‘ نواز شریف اور کیپٹن(ر) صفدر کے خلاف دائر کئے جائیں گے ۔ سپلیمنٹری ریفرنس کی تعداد 4 ہے جس میں ان کی سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات ‘ یورپ ‘ یو کے وغیرہ میں موجودہ اربوں ڈالر مالیت کی جائیدادوں بارے یہ ریفرنس ہیں ۔ اس حوالے سے نیب کا پراسیکیوٹر شعبہ جائزہ لے رہا ہے اور حتمی جائزہ لینے کے بعد احتساب عدالت میں یہ ریفرنس دائر کر دیئے جائیں گے ۔

ڈی جی نیب لاہور کی تعیناتی جعلی ڈگری پر ہونے کا انکشاف

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور میجر(ر) سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری کے معاملے پر چئیرمین نیب سے جواب طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ میں نیب میں  غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے ڈی جی نیب کی تعیناتی سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ سلیم شہزاد کی ڈگری کیلبری فونٹ میں لکھی گئی ہے جب کہ کیلبری 2007 میں آیا اور ڈگری 2002 کی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے تعیناتی سے متعلق قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بیان دیا کہ گریڈ 18 تک 52 افسران کی تعیناتیوں کا جائزہ لیا جا چکا ہے جب کہ مزید 40 افسران کی تعیناتیوں کا جائزہ لینا باقی ہے، سیکرٹری اسٹبلشمنٹ طاہر شہباز کی تبدیلی سے کام رکا ہوا ہے۔عدالت نے تعیناتیوں جائزہ لینے کے لئے قائم کمیٹی کو 2 ماہ میں کام مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی جب کہ ڈی نیب لاہور میجر(ر) سلیم شہزاد کو نوٹس جاری کردیا جب کہ جعلی ڈگری کے معاملے پر چئیرمین نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

احتساب عدالتیں ختم کرنے بارے تہلکہ خیز خبر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب قانون میں تبدیلیوں کی تیاری جاری ہیں۔ نیا احتساب قانون لایا جا رہا ہے جس کے آنے کے بعد قومی احتساب بیوو میں سے موجود تمام ریفرنسز ختم ہو جائیں گے اور مقدمات عام عدالتوں میں بھیج دیئے جائیں گے۔ یہ انکشافات نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کیے۔ انہوں نے کہا کہ نئے احتساب قانون میں احتساب عدالتیں ختم کر دی جائیں گی اور کیسز سیشن کورٹ میں چلیں گے۔ ملزم ایک سال سے زائد عرصہ کیلئے جیل میں نہیں رہ سکے گا۔ 10 سال کی مدت میں کیس ثابت نہ ہوا تو کیس خودبخود ختم ہو جائے گا۔ سٹیٹ بینک کے ریفرنس کے بغیر کسی بھی قرض نادہندہ کے خلاف تحقیقات یا کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ بارثبوت صرف استغاثہ پر ہو گا۔ سینئر صحافی کے مطابق سارا کھیل شریف خاندان کے ریفرنسز ختم کرانے کیلئے کھیلا جا رہا ہے۔ دوسر ی جانب لیگی حکومت نے قانونی ماہرین کی سکیورٹی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کا ٹاسک بھی سونپ رکھا ہے جس کا ڈرافٹ تیار کیا جا رہا ہے ہے۔ حکومت سول بالادستی کی آڑ میں اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

لاہور (خصوصی رپورٹ) نیب عدالتوں کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ نیب کے ملزم عاصم سکندر نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کی درخواست دائر کی۔ درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب عدالتوں نے ملک بھر میں وارنٹ گرفتاری پر دوہری پالیسی بنا رکھی ہے، پنجاب کے قابل ضمانت، سندھ میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں، وارنٹس جاری کرنے کامقصد صرف ملزم کی حاضری یقینی بنانا ہوتا ہے۔ نیب قانون کی دفعہ 24 کے تحت وارنٹس جاری کرنیکا اختیار صرف چیئرمین کے پاس ہے۔ نیب چیئرمین کو گرفتاری مطلوب نہیں تو ٹرائل کورٹ کو بھی وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں، درخاست گزار نے اپنی درخواست میں نشاندہی کی کہ سندھ میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے باوجود ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ نہیں کیے جا رہے، نیب نے بھی وارنٹس گرفتاری کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہوئی ہے، نیب افسر سندھ میں خود ٹرائل کورٹ پیش ہو کر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کروائے ہیں اگر ملزم ضمانت کرائے بغیر پیش ہو تو نیب اسے گرفتار کرلیتا ہے، لہٰذا عدالت سپریم کورٹ نیب عدالتوں کو وارنٹس کے معاملے پر یکساں اصول اپنانے کا حکم دے۔

نیب نے ایکشن لے لیا ،شریف خاندان کی مشکلات میں اضافہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)  سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں کونیب کی طرف سے جاری کئے گئے نوٹسز معمہ بن گئے، تحقیقات کیلئے لاہور آنے والی نیب راولپنڈی کی 8رکنی ٹیم نواز شریف اور انکے صاحبزادوں کا گھنٹوں انتظار کرتی رہی اور دفتر ی وقت ختم ہونے کے بعد واپس روانہ ہو گئی،قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے آنے والے کارکن بھی طویل انتظار کے بعد واپس لوٹ گئے۔تفصیلات کے مطابق نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ،ان کے صاحبزادوں اوردیگر سے تحقیقات کرنی ہیں ۔نیب حکام کے مطابق نوازشریف اور انکے صاحبزادوں کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان اور دیگر رہنمائوں کی جانب سے مسلسل اس کی تردید کی جارہی ہے۔ نیب کی جانب سے طلب کیے جانے پر سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز یا ان کے وکلاء نیب لاہور میں پیش نہ ہوئے جس کے باعث راولپنڈی سے آنے والی آٹھ رکنی ٹیم کئی گھنٹے تک انتظار کرتی رہی اور دفتر ی وقت ختم ہونے پر واپس روانہ ہو گئی ۔بتایا گیا ہے کہ تحقیقاتی عمل کی نگرانی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم راولپنڈی کے ڈائریکٹر رضوان احمد جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے تحقیقات کی نگرانی ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور میجر (ر) شہزاد سلیم کریں گے۔گزشتہ روز سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے اپنے صاحبزادوں کے ہمراہ نیب کے رو برو پیش ہونے کے امکان کے باعث (ن) لیگ کے کئی کارکن نیب لاہور کے دفتر کے باہر پہنچ کر انتظار کرتے رہے اور اس موقع پر اپنی قیادت کے حق میں نعر ے بھی لگائے گئے لیکن طویل انتظار کے بعد کارکن واپس لوٹ گئے ۔دوسری جانب لاہور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے سابق وزیراعظم کی پیشی کے پیش نظر سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور سکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے تفتیش کیلئے سوالنامہ تیار کر لیا گیا ہے جس کے تحت لندن فلیٹس اور 16آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کرنے کے ساتھ ساتھ ہل میٹل اور العزیزیہ اسٹیل مل بارے پوچھ گچھ کی جائے گی ۔سوالنامے میں زیادہ تر مالی معاملات کے بارے میں پوچھا جائے گا۔نیب کی جانب سے تیار کئے گئے سوالنامے میں العزیزیہ اسٹیل ملز کی اراضی، مشینری کی خرید اور انفراسٹرکچر کی تشکیل کے حوالے اور العزیزیہ اسٹیلز مل کے لئے مشینری دبئی سے منگوانے کے ثبوتوں سے متعلق بھی سوالات کو شامل کیا گیا ہے۔سوالنامے میں ہل میٹل اسٹیبلیشمنٹ کمپنی کے حوالے سے بھی سوال شامل ہوں گے، ہل میٹل کمپنی کیسے بنی اور اس کو بنانے کے لئے پیسے کہاں سے آئی ہل کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کون کون شامل ہیں، ہل میٹل کمپنی کے شیئر ہولڈرز کی تفصیلات بارے بھی استفسار کیا جائے گا ۔ذرائع کے مطابق سوالنامہ چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔ایک اور ذرائع کے مطابق نیب نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور انکی فیملی کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں اور جائیداد سے متعلق 21اگست تک تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

حدیبیہ پیپرز ریفرنس ،نیب نے شریف خاندان کو بڑی خوشخبری دیدی

اسلام آباد (نیٹ نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو دوبارہ نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ حدیبیہ پیپر ملز کیس کو کالعدم قرار دے چکی ہے اس لیے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیئے جانے تک کیس کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا جب کہ نیب کے چیرمین قمر زمان چوہدری نے بھی اس ریفرنس پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق نیب حکام کا کہنا ہے کہ پاناما کیس میں بھی سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کی واضح ہدایت نہیں دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیب کے پراسیکیوشن برانچ نے بھی نیب حکام کو حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کے حوالے سے رائے دی ہے۔ واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جب کہ نیب کی جانب سے سعودی حکومت کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے جس میں شریف خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

نیب کی کامیاب کاروائی ….تاریخ کی سب سے بڑی کرپشن بے نقاب

راولپنڈی (ویب ڈیسک)راولپنڈی نیب نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی تاریخ کی سب سے بڑی کرپشن کے اہم ملزم کو گرفتار کرلیانیب ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر اورنگزیب کی سربراہی میں نیب کو مطلوب ملزم شیر باز احمد کی گرفتاری کےلئے راولپنڈی میں کارروائی کی گئی اس دوران گلگت بلتستان کی تاریخ کی سب سے بڑی کرپشن کا اہم ملزم اور وفاقی سیکرٹری کا خاص کارندے ملزم شیر باز احمد کو گرفتار کیا گیا ۔نیب حکام نے گرفتاری کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ملزم گلگت بلتستان کے تمام بڑے منصوبوں کی کرپشن میں ملوث رہا ہے اور یہ وفاقی سیکرٹری گلگت بلتستان کےلئے تعینات ہے تمام کرپشن اسی کے ذریعے ہوتی تھی۔ ملزم شیر باز احمد گلگت بلتستان نیب کو مطلوب تھا جس کی گرفتاری کے لئے متعدد چھاپے مارے جا چکے تھے ۔