Tag Archives: imran khan

جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ،عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شریف خاندان کے تمام افراد کے نام ای سی یل میں ڈالے جائیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور حکومتی وزرا نے انصاف کے راستے میں رکاوٹیں ڈالیں جب کہ ایف آئی اے اور آئی بی سمیت دیگر اداروں کو اپنے حق میں استعمال کیا گیا اور سپریم کورٹ میں آئی بی کا کردار بھی سامنے آگیا، چیرمین ایس ای سی پی پر مقدمہ درج کرنے کاحکم دیا گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے سارے خدشات سچ ثابت ہوگئے ہیں اور اب جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے کیوں کہ اب ان کے پاس مستعفیٰ ہونے کے سوا اور کوئی جوا ز نہیں جب کہ نوازشریف کے خلاف 2 ججز کا فیصلہ آنے کے بعد ہی انہیں مستعفیٰ ہوجانا چاہیے تھا۔ انہوں نے شریف خاندان کے تمام افراد کا نام ای سی ایل میں ڈانے کا بھی مطالبہ کیا۔چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شریف خاندان نے اپنی چوری چھپانے اور ہمیں بلیک میل کرنے کے لیے ہمارے خلاف مقدمات دائر کروائے اور اپنے وزیروں کے ذریعے میرے خاندان والوں کو بدنام کیا جن کا سیاست سے کوئی تعلق ہی نہیں جب کہ میں تو صرف بطور اپوزیشن لیڈر اپنا فرض ادا کررہا تھا لیکن شریف خاندان کا یہی طریقہ واردات ہے جو یہ پچھلے 30 سال سے ملک کو لوٹتے آرہے ہیں۔عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے جنگ گروپ کو نوٹس جاری کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کو روکنے میں میرشکیل الرحمان کا بھی ہاتھ ہے اور جنگ گروپ نے شریف خاندان کی چوری روکنے کے لیے بھرپور کوشش کی، (ن) لیگ کے حق میں اور ہمارے خلاف غلط رپورٹس شائع کی جن کی بنیاد پر وفاقی وزرا پریس کانفرنس کرتے تھے۔ انہوں نے میڈیا کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن اینکرز اور میڈیا گروپ نے غیرجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حق اور سچ کی بات کی قوم انہیں ہمیشہ یاد رکھے گی۔

”کے پی کے “میں بڑی تبدیلی آگئی

پشاور (خصوصی رپورٹ)خیبرپی کے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون کو تھانہ کا ایس ایچ او مقررکردیا گیا۔ پولیس لائن سے جاری ہونے والے حکم نامہ کے مطابق شہر کے مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز کو تبدیل کردیا گیا، نئے تعینات ہونے والے ایس ایچ او میں خاتون بھی شامل ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ آپریشنل ذمہ داریاں کسی خاتون کو سونپی گئی۔ پشاور پولیس نے سب انسپکٹر رضوانہ حمید کو پولیس سٹیشن گلبرگ کی ایس ایچ او تعینات کیا۔

کہاں سے ہو رہی ہے سازش ؟ کون کررہا ہے سازش ؟

اسلام آباد : کہاں سے ہو رہی ہے سازش ؟ کون کررہا ہے سازش ؟؟ نواز شریف بتاتے کیوں نہیں؟ عمران خان نے وزیراعظم سے سازشی عناصر کا نام بتانے کا مطالبہ کر دیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمراں جے آئی ٹی کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں، جب کہ دس جولائی کے بعد پی ٹی آئی سربراہ نے پوری قوم کیساتھ سڑکوں پر آنے کا اعلان بھی کر ڈالا۔

کرپشن کا بڑا سکینڈل عمران خان کا گرینڈ حیات ہوٹل میں فلیٹ اہم انکشاف

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی ) پارلیمینٹ کی پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے سی ڈی اے کی جانب سے24قیمتی پلاٹس کی خلاف ضابطہ الاٹمنٹس پر دوہفتوں میں ان پلاٹس کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے زمہ داران کے تعین کی ہدایت کردی آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ جو افسران فراڈ پر مبنی پلاٹس کی الاٹمنٹس میں ملوث تھے ان کے خلاف کاروائی ہونے کے بجائے انھیں سی ڈے اے میں ترقیاں دی جارہی ہے اور ایک افسر تو ممبر سی ڈی اے بننے والا ہے اجلاس کی کاروائی کے دوران ریڈ زون میں گرینڈ حیات ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے فلیٹ اور ان کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا تزکرہ بھی ہوا ہے۔منگل کوکمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاو¿س میںہوا وزارت کیڈ کے مالی سال 2009-10 کے حسابات کا جائزہ لیا گیا 2002سے 2024کے دوران بوکس دستاویزات پر پلاٹس کے الاٹمنٹس کے معاملے پر سی ڈی اے کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی نہ ہونے پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیاگرینڈ حیات ہوٹل سکینڈل بھی زیر بحث آیا۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ سیاستدان تو محض ایسے ہی بدنام ہیں۔ گرینڈ ہوٹل سکینڈل پر ہائیکورٹ کے فیصلے کو دیکھ لیں اصل محرکات کا پتا چل جائے گااسی گرینڈ ہوٹل میں عمران خان کا بھی فلیٹ ہے۔ جب کہ عمران خان نے یہ فلیٹ ٹیکس گوشواروں میں بھی درج نہیں کیایہ ہوٹل اسکینڈل کرپشن کا ایک بہت بڑا سکینڈل ہے۔ پانامہ کا ڈرامہ اسلام آباد میں ہونیوالی بڑی کرپشن سے توجہ ہٹانے کیلیے ہے۔ ۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس سکینڈل کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں۔ ۔ سیکریٹری کیڈ نے کہا کہ اس سکینڈل کی ایف آئی درج ہو چکی ہے بورڈ ارکان اور پراجیکٹ انچارج کے نام ایف آئی آر میں درج ہیں۔ آڈٹ حکام کا موقف تھا کہ جو پانچ ارب روپے لے کر بھاگ گیا ہے اسکا کیا بنے گا۔؟متاثرین سے سامنے آنے کیلیے کہا گیا ہے۔اراکین نے کہا کہ متاثرین میں بہت سے شرفائ ہیں جو اپنی ذرائع آمدن نہیں بتا سکتے۔ اس سکینڈل کو منطقی انجام تک پہنچانے میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کا بہت اہم کردار ہے، قانون اور انصاف پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے سرائے خربوزہ میں سیکٹر ایچ سولہ اور آئی سترہ کے لئے مارکیٹ پرائس سے زائد قیمتوں پر اراضی خرید جس سے قومی خزانے کو دو ارب 67کروڑ 79 لاکھ کا نقصان پہنچا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس معاملے پر اپنے حکم میں پہلے چھوٹے متاثرین کو رقم کی ادائیگی کا حکم دیا تھا ،میاں عبد المنان نے کہا کہ سی ڈی اے حکم کے خلاف سب سے پہلے ساڑھے آٹھ ارب میں سے چھ ارب روپے ملک ریاض اور کھوکھر برادران کو ادائیگی کر دی، ۔آڈٹ حکام کے مطابق دو ہزار غریب متاثرین ابھی تک رو رہے ہیں،سی ڈی اے نے دو سیکٹرز کے لئے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کے حساب سے سات ہزار ایک سو اکتالیس کینال اراضی خریدی۔اراضی کی اصل مارکیٹ پرائس چار لاکھ ساٹھ ہزار روپے فی کینال ہے۔ ایف آئی اے کو 15 جولائی تک ریکارڈ نیب کے سپرد کرنے کی ہدایت کر دی۔ اسی طرح نیب کو ساٹھ دن میں سیکٹر آئی 16 اور 17 کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بتائے کہ ابھی تک کتنے چھوٹے متاثرین کو ادائیگی کی گی ہے ۔

نااہلی کیس؛ الیکشن کمیشن کی عمران خان کو جواب جمع کرانے کیلئے ایک اور مہلت

اسلام آباد(ویب ڈیسک)الیکشن کمیشن نے نااہلی کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 6 جولائی تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی ہے۔الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما ہاشم بھٹہ کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر درخواست کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔عمران خان کے وکیل شاہد گوندل نے سپریم کورٹ کا 13 جون کا حکم نامہ الیکشن کمیشن میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہاشم علی بھٹہ اور اکبر ایس بابر کی درخواستیں ایک ہی نوعیت کی ہیں، عدالت عظمیٰ بھی یہ کیس سن چکی ہے، الیکشن کمیشن اکبر ایس بابر کا کیس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرچکا، لہذا ہاشم علی بھٹہ کی عمران خان کے خلاف درخواست بھی غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کی جائے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم تو کیس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کو تیار ہیں لیکن پہلے جواب جمع کرایا جائے، اور درخواست میں دی گئی وجوہات کو تسلیم یا مسترد کیا جائے۔ہاشم علی بھٹہ کے وکیل نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پٹیشن اکبر ایس بابر سے بالکل مختلف ہے اس لئے کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی نہ کیا جائے۔ دوسری جانب عمران خان کے وکیل نے ممنوعہ فنڈنگ معاملے پر جواب کے لئے پھر مہلت مانگ لی جس پر الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جواب جمع کرانے کے لئے 6 جولائی تک کی مہلت دے دی۔

”عمران خان نے تحریک انصاف کو لوٹا گروپ بنا دیا “پارٹی کے بانی رکن کے بیان سے نئی بحث چھڑ گئی

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف جس مقصد کیلئے بنائی گئی تھی اس سے وہ ہٹ چکی ہے، تحریک انصاف کے کاوکنوں نے انٹرا پارٹی الیکشن مسترد کردیے ہیں، عمران خان نے تحریک انصاف کو لوٹا گروپ بنادیا ہے،تحریک انصاف میں شامل ہونے والے لوٹے الیکشن میں مسترد ہوں گے،پی ٹی آئی انصاف کی دھجیاں اڑا رہی ہے،جنوری سے چلنے والے کیس کا عمران خان نے ابھی تک جواب نہیں دیا،انصاف اوراحتساب سے چوربھاگتا ہے،ایماندار نہیں ۔پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبرایس بابر نے کہا ہے کہ جنوری سے چلنے والے کیس کا عمران خان نے ابھی تک جواب جمع کرایا ۔عمران خان باقی شہروں میںجلسے کرسکتے ہیں ۔جواب پردستخط کیلئے اسلام آباد نہیں آسکتے۔ عمران خان ایسے رویے سے عدالتوں کا مذاق آڑارہے ہیں۔ پی ٹی آئی انصاف کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔

عمران خان نے وکیل کیوں تبدیل کیا ؟؟؟

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پارٹی اکاو¿نٹس کی تفصیلات پیش کرنے کےلئے مزید مہلت طلب کرلی۔ بدھ کو چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے5 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران پارٹی کی جانب سے اکاو¿نٹس کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیرملکی فنڈنگ لینے کے معاملے پر یہ درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے وکیل پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ آپ سے اکاو¿نٹس کی جو تفصیلات مانگی گئی تھیں وہ کیوں جمع نہیں کرائیں؟ جس پر تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تک الیکشن کمیشن کے تفصیلی آرڈر کی کاپی موصول نہیں ہوئی، آئندہ درخواست پر دستاویزات جمع کرا دی جائیں گی۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ سالہا سال سے یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرسماعت ہے، الیکشن کمیشن خود اسٹیٹ بینک سے بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات طلب کرے۔ وکیل پی ٹی آئی کا دوران سماعت کہنا تھا کہ وہ اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں جاری سماعت میں مصروف ہیں جس پر جسٹس سردار محمد رضا نے ان سے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن اپنا سارا کام چھوڑ دے؟ تاہم الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو ایک اور مہلت دیتے ہوئے 30 مئی تک بنک اکاو¿نٹس کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت دے دی۔ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں عمران خان نے وکیل تبدیل کرلیا، نئے وکیل نے عدالت سے جواب جمع کرانے کےلئے مہلت مانگ لی۔ الیکشن کمیشن نے جواب دائرکرنے کےلئے 29 مئی کو آخری مہلت دے دی۔ الیکشن کمیشن نے جہلم اور ساہیوال کے ضمنی الیکشن میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عمران خان اور حمزہ شہباز کو نوٹس جاری کیا تھا ، تاہم حمزہ شہباز نے الیکشن کمیشن سے غیرمشروط معافی مانگ لی تھی۔ عمران خان کے وکیل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضابطہ اخلاق کے معاملے پر حکم امتناع جاری کر رکھاہے۔ سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق نے کہا کہ حکومت کی حکمت عملی ہے کہ پی ٹی آئی کو زیادہ کیسز میں الجھایا جائے۔حکومت پاناما کیس سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ حکومت جے آئی ٹی کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی سے روک دیا ہے، انہوں نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان بھی کیا۔

عمران خان کا کرین سے گرنا حادثہ یا کچھ اور ؟ہولناک انکشاف

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ تحریک انصاف میں دوسری جماعتوں نے اپنی اپنی شخصیات شامل کر دی تھیں۔ جن میں سے ایک دو شخصیات چھوڑ کر چلی گئیں جبکہ دو تین ابھی بھی موجود ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر عمران خان کے کرین سے گرنے کے واقعہ پر اس وقت تحقیقات ہوتیں کہ کیا عمران خان کا کرین سے گرنا ایک حادثہ تھا کہ جان بوجھ کر کروایا گیا تھا؟ تو بہت ساری چیزیں سامنے آ جاتیں۔اس وقت کچھ ایسی شخصیات بھی تھیں جوہسپتال کے آئی سی یو میں یہ دیکھنے جا رہی تھیں کہ کیا عمران خان خدانخواستہ مفلوج ہو گئے ہیں یا دوبارہ کھڑے ہو جائیں گے۔ ہسپتال سے عمران خان سے متعلق لمحہ بہ لمحہ رپورٹس جا رہی تھیں۔

عمران خان پھنس گئے ….؟

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کیخلاف مبینہ منی لانڈررنگ و ٹیکس چوری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ فرضی باتوں پر کسی کو نااہل نہیں کرسکتے، ٹھوس شواہد کے بغیر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی صادق اور امین نہیں، صادق اور امین نہ ہونا ساری عمر کا دھبہ ہے جبکہ درخواست گذار حنیف عباسی نے دو متفرق درخواستیں دائر کردی ہیں جن میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایف بی آر عمران خان کے ٹیکس گوشوارے فراہم نہیں کررہا جبکہ ٹیکس ریکارڈ تک رسائی بنیادی حق ہے، اس لئے عدالت ایف بی آر کو ٹیکس ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم جاری کرے، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بنی گالہ اراضی کیلئے راشد خان نامی شخص کے اکاونٹ سے رقم منتقلی ہوئی اس لئے درخواست ہے کہ راشد خان کا عمران خان سے تعلق سامنے لایا جائے اورراشد خان کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات بھی سامنے لائی جائیں اور بتایا جائے کہ راشد خان کو رقم کس نے منتقل کی؟ عدالت عظمی نے دونوں درخواستوں پر عمران خان کو نوٹس جاری کردئیے اور آج تک جواب طلب کرلیا ہے ، درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ نے عمران خان کے 2002 اور 2013 کے کاغذات نامزدگی عدالت میں جمع کرادیئے ہیں ۔جبکہ عدالت عظمی نے کیس کی سماعت آج(منگل)ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی ہے ۔،عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ کی ۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ پاور آف اٹارنی اور ٹویٹ کی گفتگو کی اہمیت الگ ہوتی ہے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ عمراں خان کی اہلیہ جمائمہ خان نے پاور آف اٹارنی 2005 میں طلاق کے بعد دیا اور طلاق کے بعد جمائمہ کسی دباﺅ میں نہیں تھیں، جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ پاور آف اٹارنی میں جمائمہ نے تسلیم کیا کہ جائیداد عمران نے خریدی چیف جسٹس نے کہاکہ بے نامی جائیداد کا معاملہ جمائمہ یا عمران نے چیلنج نہیں کی جبکہ درخواست گزار حنیف عباسی کا کوئی حق متاثر نہیں ہوا، تو چیلنج کیسے کرسکتے ہیں بے نامی ٹرانزیکشن کو تو صرف قانونی ورثا چینلج کرسکتے ہیں، اکرم شیخ نے کہاکہ جس راشد خان کے اکاونٹس سے رقم منتقل ہوئی اسے سامنے لایا جائے کیونکہ عمران خان اور جمائمہ کے موقف میں تضاد ہے، میزان عدل سب کیلئے یکساں ہوتا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات میں میاں بیوی کا اکاونٹ ایک ہی تصور ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ میاں اور بیوی کا معاملہ تھااگر جمائمہ نے تحفہ دیا تو اعتراض کس بات کا ہوسکتا ہے، جسٹس عمر عطاکا کہنا تھا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ عمران اور جمائمہ کو غلط قانونی مشورہ دیا گیا، اس بات سے تو کسی کی نااہلی نہیں ہوسکتی اکرم شیخ نے کہاکہ جمائمہ نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کو کوئی رقم نہیں دی، جسٹس عمر عطاب بندیال نے کہاکہ ریکارڈ سے جمائمہ کا یہ بیان دکھائیں اکرم شیخ نے جواب دیاکہ جمائمہ نے ٹویٹر پر کہا کہ عمران نے ان سے کوئی قرض نہیں لیا،، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ایسا فراڈ جسکا کوئی نقصان نہ ہو اسے فراڈ نہیں کہتے جب یہ معاہدہ ہوا تب عمران خان عوامی عہدہ نہیں رکھتے تھے، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ آپ کی بات درست مان لیں تو بھی کسی کا نقصان نہیں ہوا جبکہ کوئی ٹیکس بھی نہیں چوری ہوا۔ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن، ایف بی آر کو بتایا کہ اراضی تحفے میں ملی جبکہ الیکشن کمیشن ریکارڈ فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھا جسٹس عمر عطابندیال نے سوال اٹھایاکہ کیا ا عمران اور جمائمہ کے درمیان تحفے کی کوئی ڈیڈ ہے، جسٹس فیصل عرب نے سوال کیاکہ ایک بھائی دوسرے بھائی کو پلاٹ لے کردے تو کیا وہ گفٹ نہیں ہوگا،چیف جسٹس نے کہاکہ جسکا گفٹ سے کوئی تعلق نہ ہو تو اسے کوئی چیلنج نہیں کرسکتاجمائمہ نے بھی رقم کا لین دین گوشواروں میں درج کیا ہوگا، انہوں نے مزید کہاکہ بنی گالہ اراضی کا سودا 4 کروڑ، 35 لاکھ میں ہوا،لندن فلیٹ 6 کروڑ، 30 لاکھ میں فروخت ہوا،اکرم شیخ نے کہاکہ جمائمہ سے 3 کروڑ، 90 لاکھ ادھار لے کر واپس کیے گئے،لندن فلیٹ کے بقایا 2 کروڑ، 40 لاکھ کہاں گئے اس لئے بظاہر یہ معاملہ منی لانڈرنگ کا لگتا ہے، کیونکہ 31 اگست 2002 کو لندن سے دو ٹرانزیکشن ریکارڈ پر ہیں ایک ٹرانزیکشن 45 ہزار پاونڈ، دوسری 20 ہزار پاونڈ کی ہوئی،ایک عدالتی سوال پر انہوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ کی اصلاح چیف صاحب کو مجھ سے ذیادہ بہتر ہوگی جس پر چیف جسٹس نے برجستہ جواب دیا کہ میں منی لانڈرنگ نہیں کرتا اکرم شیخ نے کہاکہ جمائمہ خان کہتی ہے کہ وہ بے نامی دار ہیں، رقم جمائمہ کی تھی تو وہ بے نامی دار نہیں ہوسکتیں،تاہم بنی گالہ اراضی بے نامی تھی اوربے نامی اراضی تحفے میں نہیں دی جاسکتی،ان کا کہنا تھا کہ باقی رقم چھ اقساط میں ادا کی گئی، عمران خان کے مطابق باقی رقم جمائمہ خان سے لی لیکن جمائمہ خان کیطرف سے رقم کی منتقلی ثابت نہیں ہوتی، اکرم شیخ نے کہاکہ رقم منتقلی کا ثبوت دینا عمران خان کی ذمہ داری ہے، عمران خان نے سٹی بنک کا کرنسی تبدیل کا سرٹیفکٹ دیا ہے جس کے مطابق رقم ڈالر سے روپے میں تبدیل ہوئی اگر جمائمہ نے رقم دینا ہوتی تو پاونڈ میں دیتی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لندن میں اکاونٹ کسی بھی کرنسی میں کھلوایا جاسکتا ہے، آپ کو اعتراضات کرتے وقت سنجیدگی کا معیار بڑھانا ہوگاکیونکہ کسی نے یہ تصدیق نہیں کی کہ رقم جمائمہ کے اکاونٹ سے منتقل ہوئی جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ یہ کیس اس شخص کا ہے جو خود کو آئندہ کا وزیراعظم کہتا ہے عمران خان کوئی عام آدمی نہیں، اگر رقم جمائمہ نے دی تو لین دین بھی ثابت کریںکیونکہ لندن اونٹ بھی نہیں ہوتے جس کے ذریعے رقم منتقل ہو، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ کے مطابق اس رقم کی منتقلی کی کوئی منی ٹریل نہیں اگر منی ٹریل نہ ہو تو کیا ہوگا، ، اکرم شیخ نے جواب دیا کہ میرے بچے بھی باہر پڑھتے رہے ہیں میںرقم خرید کر انکے اکاونٹ میں جمع کرواتا ہوں انہوں نے کہاکہ کوئی تو وجہ ہوگی کہ آف شور کمپنی کو زندہ رکھا گیا لندن والے اللہ واسطے تو کوئی کام نہیں کرتے وہ تو کھاتے ہی سروسز فراہم کرنے کا ہے،انہوں نے کہاکہ بارکلے ٹرسٹ، جرسی لمٹیڈ اور بارکلے ٹرسٹ بھی نیازی سروسز کے شیئر ہولڈرز ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ جن شیئر ہولڈرز کا آپ نے ذکر کیا وہ بنک ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ 12 سال کمپنی زندہ رکھنے کو بدنیتی کیسے ثابت کریں گے اور اگر نیازی سروسز کا کوئی دوسرا اثاثہ نہ ہوا تو آپ کا کیا موقف ہوگا جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان کو پھر بھی آف شور کمپنی ظاہر کرنا چاہیے تھی دیکھنا ہوگا کہ نیازی سروسز نقصان میں جارہی تھی یا کمپنی سونے کے انڈے دے رہی تھی، اکرم شیخ نے کہاکہ اس حوالے سے کچھ بھی ظاہر نہیں کیا گیا، انہوں نے کہاکہ 13 مارچ 2002 کو بنی گالہ اراضی کی خریداری کا معاہدہ ہواجس کے تحت 65 لاکھ روپے ایڈوانس دئیے گئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان نے آف شور کمپنی نہیں فلیٹ کو ظاہر کیا اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 17 سال آف شور کمپنی اور فلیٹ کو چھپایاچیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھائے کہ نعیم بخاری صاحب آپ کو آف شور کمپنی کی تفصیلات دینا ہونگی، آف شور کمپنی کیسے بنی ہے اور اسکا مالک کون ہوتا ہے؟ مالک اور بینفیشر مالک میں کیا فرق ہوتا ہے؟ کیا کمپنی متعلقہ ملک کے قانون کے مطابق ٹیکس بچانے کیلئے ہوتی ہے؟کیا ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھانا غیرقانونی ہے؟چیف جسٹس نے کہاکہ عام آدمی کو ٹیکس قانون کا علم نہیں ہوتازیادہ تر لوگ کنسلٹنٹ اور اکاونٹنٹ کے کہنے پر ہی چلتے ہیں۔اکرم شیخ نے کہاکہ چند سو روپے کا بھی بنک اکاونٹ ہو تو بھی ظاہر کرنا ضروری ہے اگرفلیٹ 2003 میں فروخت ہوا تو نیازی سروسز 2015 تک کیوں چلی اور12 سال تک کمپنی فیس، وکلا کو ادائیگیاں کیوں ہوئیںاس عمل سے لگتا ہے کہ نیازی سروسز کے اور بھی اثاثے تھے، اکرم شیخ نے کہاکہ کیا 12 سال کمپنی انڈے دیتی رہی ہے،انہوں نے دعوی کیاکہ دیگر اثاثے آج بھی عوام سے چھپائے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ معاملہ تو آسانی سے حل ہوسکتا ہے فرضی باتوں پر کسی کو نااہل نہیں کرسکتے، ٹھوس شواہد کے بغیر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی صادق اور امین نہیں انہوں نے کہاکہ صادق اور امین نہ ہونا ساری عمر کا دھبہ ہے اکرم شیخ نے سوال اٹھایا کہ 350 پاﺅنڈ کمپنی فیس اور سولیسٹر کو 1000 پاﺅنڈ فیس کیوں دی جاتی رہی،چیف جسٹس نے سوال کیا کی کیا ماضی کے اقدام پر کسی کو کہہ سکتے ہیں کہ صادق اور امین نہیں؟جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ انکم ٹیکس گوشواروں میں آف شور کمپنی کا ذکر نہیںآپ نے عمران خان کے ٹیکس گوشوارے تو دیکھے ہی نہیں کیونکہ آپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ آپکے پاس ریکارڈ موجود نہیں چیف جسٹس نے کہاکہ متعلقہ ریکارڈ تک رسائی کیلئے درخواست دیں تاہم آپ کے دلائل سن کر متعلقہ فریقن کو نوٹس جاری کریں گے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ عمران خان کے جواب میں فلیٹ کی قیمت درج ہے اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان فلیٹ کے مالک نہیں، فلیٹ آف شور کمپنی کا ہے جسٹس عمر نے کہاکہ آپ تکنیکی بنیادوں پر کھیل رہے ہیںحالانکہ عمران خان نے جائیداد چھپائی نہیں۔آپ کا کیس کپیٹل اثاثوں سے متعلق ہے اور جس قانون کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہ انکم ٹیکس سے متعلق ہے انہوں نے استفسار کیاکہ غیرملکی اثاثوں کو ظاہر کرنا کس قانون کے تحت ضروری ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا اثاثے ظاہر نہ کرنے سے نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے؟ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے نتائج قانون میں درج ہیں اکرم شیخ نے جواب دیا کہ جان بوجھ کر اثاثے ظاہر نہ کرنا غلط بیانی کے زمرے میں اتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ انکم اور ویلتھ ٹیکس قوانین کو مکس کررہے ہیں اکرم شیخ نے کہاکہ ریکارڈ تک ہماری پہنچ نہیں ہے۔عمران خان نے جان بوجھ کر اثاثے چھاپے اور اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کے بعد عمران خان صادق اور امین نہیں رہے، جسٹس فیصل عرب نے سوال کیاکہ کیا صرف کمپنی یا اس میں شیئر ہونا بھی اثاثہ ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ فلیٹ کی فروخت کے بعد نیازی سروس صرف شیل کمپنی رہ گئی ہوگی، اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان نے 20 ملین کا کالا دھن ٹیکس ایمنسٹی میں سفید کیاچیف جسٹس نے کہاکہ کیاآپ کا نقطہ یہ ہے کہ عمران نے ویلتھ اسٹیمنٹ می آف شورکمپنی ظاہر نہیں کی۔بتایاجائے کہ گوشواروں میں اثاثوں کو ظاہر نہ کرنے کے نتائچ کیا ہوں گے؟ اکرم شیخ نے کہاکہ پالکی والا کیس اور دولت ٹیکس ایکٹ 1963 پڑھا ہے،سال 2000 تک ٹیکس نیازی سروسز پر لاگو ہوتا تھا اور نیازی سروسز کا اثاثہ لندن فلیٹس 2003 میں فروخت ہوا اکرم شیخ کے دلائل جاری تھے کہ عدالتی وقت ختم ہونے پر کیس کی سماعت آج (منگل تک ملتوی کردی گئی ۔

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی،عمران خان نئی مشکل میں پھنس گئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) عمران خان اور حمزہ شہباز کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے عمران خان اور حمزہ شہباز کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا معاملہ تو سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی کاپی ہمیں بھی موصول نہیں ہوئی، جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی حاصل کرنے کے لئے رجوع کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے اسی انتخابی ضابطہ اخلاق پر سینکڑوں ضمنی الیکشن کرائے ہیں، الیکشن کمیشن نے عمران خان اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کردی۔

خاموشی اختیارکرنے پر کتنے پیسے عمران خان کا سنسنی خیز انکشاف

پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جیسے ہی سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا حکم دیا، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراض اور وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سب سے پیش پیش ہے تاہم گذشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کیا گیا ایک ‘انکشاف’ خصوصی اہمیت اختیار کرگیا۔گذشتہ روز (25 اپریل) کو پشاور میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال میں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپر لیکس کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے عوض 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔عمران خان کے فیس بک اکاو¿نٹ پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں عمران خان کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر ‘اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو وزیراعظم نواز شریف کے پاس بہت وسائل ہیں’۔عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ ‘ہمیں اس بات کا خطرہ ہے کہ تحقیقات کرنے والے سارے ادارے ان کے ماتحت ہیں’۔چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق ‘اب وزیراعظم اس معاملے سے نکل نہیں سکتے تاہم اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو ان کے پاس بہت وسائل ہیں، جب مجھے چپ کرنے کے لیے 10 ارب روپے آفر کرسکتے ہیں تو یہ اداروں کو کتنا آفر کرسکتے ہیں؟’۔

یوم تاسیس کے موقع پر کپتان کا اہم پیغام

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری جماعت قومی سیاست میں کلیدی مقام رکھتی ہے پانامہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ عدل و انصاف کے قیام کا باعث بنے گا تاہم کرپشن کے خاتمے اور اقبال ؒو قائد اعظم کے پاکستان تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کے روز پارٹی کے یوم تاسیں کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیاچیئر مین تحریک انصاف نے کہا کہ تحریک انصاف قومی سیاست میں اہم مقام رکھتی ہے اور اپنے منشور کے تحت انصاف کے پیغام نے نہ صرف عوام کو شعور دیا بلکہ کرپشن کرنے والے لیٹروں کے احتساب کیلئے ایک قومی تحریک برپا کی 21برس قبل شروع ہونے والی انصاف کی تحریک آج پاکستان عوام کی آواز بن چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کو کرپشن کا احتساب دینا پڑرہا ہے پانامہ تحریک کی کامیابی سے مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ملک میں عدل وانصاف کا باعث بنے گا ، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کرپشن کا خاتمہ انصاف کی حکمرانی اقبالؒ اور قائد اعظم کے پاکستان کا قیام ہے جس کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔

کپتان کی زردار ی پر کڑی تنقید ۔۔پیپلز پارٹی آگ بگولہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا خواب ابتدا میں ہی بکھرنا شروع ہوگیا۔ عمران خان کی زرداری پر کڑی تنقید کے بعد پیپلزپارٹی ناراض ہوگئی، پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ اتحادی سیاست کے لیے عمران خان کو سیاسی آداب سیکھنا ہوں گے۔ تحریک انصاف بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، سراج الحق نے بھی پیپلزپارٹی کو ہدف تنقید بنالیا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ عمران خان اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے بجائے حکومت کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔ جب بھی اپوزیشن قریب آنے لگتی ہے عمران خان منفی ایجنڈے پر چل پڑتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے رواداری کی سیاست کو خدا حافظ کہہ دیا۔ ایک دوسرے پر تنقید میں ایک دوسرے سے بڑھ کر فقرے بازی ہونے لگی، مخالفین کو ڈاکو، چور، سیاسی میراثی کے القاب دیئے جانے لگے، ایان علی کا نام سیاسی جماعتوں میں طعنہ زنی کے کام آنے لگا، حکومتی ٹیم پیچھے ہٹنے کو تیار ہے نہ ہی اپوزیشن رہنما ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔ سیاسی میراثی اور دوسرے طعنے سیاست میں گالم گلوچ کے کلچر کو تقویت دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ شیخ رشید کی فقرے بازی بھی لیگی قیادت کو اشتعال دلانے کا باعث بن رہی ہے۔ مولا بخش چانڈیو کے چوروں کے سردار اور دوسرے فقرے بھی سیاست میں اشتعال پیدا کررہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کی طنزیہ گفتگو بھی کچھ کم نہیں۔ طلال چودھری، دانیال عزیز، عابد شیر علی، خواجہ آصف کو کوئی بھی روکنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ کے لیے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد سعید قاضی، مسلم لیگ (ق) کے وقاص حسن موکل اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر سے رابطہ کرکے ان کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ اجلاس آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن چیمبر میں ہوگا جس میں وزیراعظم کے استعفے پر مشترکہ قرارداد لانے، ایوان میں بھرپور احتجاج کی حکمت عملی اختیار کرنے اور ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ میاں محمود الرشید نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو ججوں کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوبیٹھے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد دُنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، اس لیے وزیراعظم کو مستعفی ہوکر خود کو تحقیقات کے لیے پیش ہونا پڑے گا۔
دھڑن تختہ