Tag Archives: baynazir

کس نے محترمہ کے قتل کی تحقیقات ہونے نہ دیں؟

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قریبی ساتھی ناہید خان نے کہاہے کہ آصف علی زرداری
نے بینظیر کے قتل کی تحقیقات کروائیں ہی نہیں۔ بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں ناہید خان نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث بینظیر بھٹو کو گاڑی سے باہر نکلنے سے متعدد بار منع کیا لیکن انھوں نے کسی کی نہ سنی ¾وہ عوامی لیڈر تھیں اور عوام کےلئے ہی جان دےدی ¾ وہ لیڈر تھیں ہم ان کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے تھے ¾ ان کو کئی بار سکیورٹی رسک کے بارے میں بتایا لیکن وہ ہمارے ساتھ جھگڑتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اس سے بہتر ہے کہ میں بھی سیاست چھوڑ دوں اور تم لوگ بھی چھوڑ دو ¾میں یہ بزدلوں والی سیاست نہیں کر سکتی ¾وہ کہتی تھیں کہ میرے کارکن کیا سوچیں گے کہ ہماری لیڈر اتنی بزدل ہے کہ ہم باہر کھڑے ہیں صبح سے شام تک اور یہ ہمیں اپنی شکل بھی نہیں دکھاتی۔اس شام کو یاد کرتے ہوئے ناہید خان نے بتایا کہ جلسے کے بعد بینظیر بھٹو گاڑی میں آ کر بیٹھیں تو بہت خوش اور پرجوش تھیں۔ گاڑی میں بیٹھتے ہی انھوں نے مجھے گال پر چوما تو صفدر صاحب نے کہا کہ جلسے کی کامیابی کا تھوڑا سا کریڈٹ آج مجھے بھی دے دیں اس پر بے نظیر صاحبہ نے کہا کہ نہیں صفدر آج کی کامیابی صرف ناہید کے باعث ہے ¾میں نے بھی جوابا بی بی کو گلے لگایا۔ جیالے اتنے پرجوش تھے کہ گاڑی کو گھیر لیا اور نعرے لگانے لگے۔ بی بی نے ڈرائیور کو کہا میگا فون دو ¾جو انہوں نے صفدر کے ہاتھ میں دیا اور کہا کہ کیوں نہ کچھ نعرے لگائیں؟ خود بھی انھوں نے جیو بھٹو کے نعرے لگائے اور نعرے لگاتی ہوئی گاڑی کی چھت سے سر باہر نکال لیا۔بے نظیر بھٹو کے انتقال سے قبل کیا انھوں نے کوئی غیر معمولی بات کہی یا اشارہ دیا جب یہ سوال ناہید خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے 23 دسمبر کو گڑھی خدا بخش قبرستان میں پیش آنے والا واقعہ سنایا۔پیپلز پارٹی کا لاڑکانہ میں جلسہ تھا تو اس سے قبل بینظیر بھٹو گڑھی خدا بخش میں بھٹو خاندان کے قبرستان میں گئیں۔ وہاں وہ اپنے والد اور بھائیوں کے قبر کی بجائے پہلے خاندان کے باقی تمام لوگوں کی قبر پر گئیں۔ بھٹو خاندان کے افراد کی عموما زندگی پچاس سال تک ہی ہوتی ہے، ایسا کہا جاتا ہے، ذوالفقار بھٹو اور ان کے بھائی کو ہی دیکھ لیں۔ تو اس بات پر بینظیر صاحبہ نے بے اختیار بولا لیکن ناہید میری عمر تو 54 سال ہے۔ میں بالکل خاموش ہو گئی کہ یہ کیا بات کی ہے انھوں نے۔پھر قبرستان سے باہر جاتی ہوئی بی بی واپس مڑیں اور اسی مقام پر آ کر رک گئیں جہاں ان کی اب قبر ہے۔ اس جگہ کو دیکھ کر بولیں، ناہید ایک دن ہم نے بھی تو یہیں آنا ہے۔ تب مجھے یہ سب بہت عجیب لگا تھا لیکن آج سمجھ آ رہا ہے کہ بی بی کو ان کو آخری وقت کا احساس ہو گیا تھا۔ستائیس دسمبر کے لیاقت باغ کے جلسے کے حوالے سے ناہید خان نے بتایا کہ بینظیر بھٹو بہت پرخوش تھیں لیکن ان کو وہاں کچھ ایسا دکھائی دیا جو اور کسی نے نہیں دیکھا۔جب وہ سٹیج پر گئیں تو مسلسل سامنے دیکھ رہی تھیں، میں نے سوچا شاید لوگوں کا ہجوم دیکھ رہی ہیں۔ یکدم مجھے بلا کر کہتی ہیں دیکھو وہ جو دو درخت ہیں ان کے درمیان کچھ کالا سا ہے۔ روالپنڈی میں تو سردیوں میں دھند اتنی ہوتی ہے لیکن غور سے دیکھنے پر میں نے کہا بی بی وہاں کچھ نہیں ہے۔ تو انھوں نے کہا اچھا مخدوم بھی یہی کہہ رہے ہیں ¾شاید میری نظر کمزور ہو گئی ہے ¾میں نے اس وقت تو نظر انداز کر دیا لیکن اب احساس ہوتا ہے کہ ان کو کچھ پتا چل گیا تھا۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بینظیر قتل کیس کی پیروی صحیح سے نہ کئے جانے پر ناہید خان برہم ہوئیں اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور پارٹی ہوتی تو شاید بی بی کے قتل کیس کے ساتھ اتنا ظلم نہ ہوتا۔ آصف علی زرداری پاکستان کے صدر صرف بینظیر کے انتقال کے باعث بنے ¾ ان کی اپنی کوئی قابلیت نہیں تھی ¾تمام ایجنسیاں ان کے ماتحت کام کر رہے تھیں لیکن انھوں نے تحقیقات کروائی ہی نہیں۔بینظیر قتل کیس سے متعلق جب بھی پیپلز پارٹی پر تنقید ہوئی تو دفاع میں انھوں نے کہا ہے کہ گرفتار ملزمان صرف فرنٹ مین ہیں ¾اصل قاتل کوئی اور ہے۔ اس حوالے سے ناہید خان کا کہنا تھا کہ اصل قاتل ڈھونڈنا پیپلز پارٹی کا کام ہے۔یہ اب پیپلز پارٹی رہی ہی نہیں ہے ¾یہ اب زرداری لیگ بن گئی ہے ¾ اگر یہ پیپلز پارٹی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے قائد کے قتل کی کھوج لگاتے ¾میں، صفدر اور مخدوم عینی شاہد تھے لیکن ہمیں تو کبھی عدالت نے بلا کر نہیں پوچھا ¾بہت سارے سوال ہیں جن کے جواب نہیں ہیں ¾اگر تحقیقات ہوئیں تو نشانات بہت دور تک جائیں گے ۔

پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے کیس کا بڑا فیصلہ ،تہلکہ خیز خبر

راولپنڈی (نیوز رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔پراسیکیوٹر ایف آئی اے اور ملزمان کے وکلاءکے حتمی دلائل مکمل ہونے پر دس سالہ پرانے کیس فیصلہ محفوظ کر کے سماعت آج 31اگست تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔بدھ کے روز جب عدالت نے کیس کی سماعت شروع کی تو ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کی تفتیش نقائص سے بھر پور ہے،اس تفتیش میں کسی ملزم سے نہیں پوچھا گیا کہ اسے کب گرفتار کیا گیا،اسماعیل نامی شخص جس کو چالان میں آپریٹر ظاہر کیا عدالت سے ہی بھاگ گیا۔پولیس نے بتایا کہ اسماعیل آپریٹر نے بیت اللہ محسود کی فون کال ٹیپ کی تھی،ملزم اعتزاز شاہ کو فدائی حملہ آور بنا دیا گیاجس مدرسے سے اسکی ٹریننگ بتائی گئی اس مدرسے کے افراد کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا ، راولپنڈی ایف آئی کے پراسیکوٹر چوہدری اظہر نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کی تاریخوں تضاد میں ہے تو یہ غلطی پولیس کی ہے ایف آئی اے کی نہیں، حملہ گاڑی کے باہر سے ہوا تو ہم گاڑی میں بیٹھے افراد سے تفتیش کیوں کرتے،پراسیکیوٹر کے دلائل پر ملزمان کے وکلاءنے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پراسیکیوٹر تمام گواہان کے بیانات پڑھیں گئے تو ہم بھی تیاری کر لیںجس پر فاضل جج نے کہا ہے کہ آپ جلدی سے اپنے دلائل مکمل کریں۔بعد ازاں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج جمعرات کو فیصلہ ہو جائے گا عید سے پہلے جج نے فیصلہ کا کہا تھا،عدالت نے اڈیالہ جیل میں ہی فیصلہ سنانا ہے،بےنظیر کے قافلہ میں بیک اپ کار والی گاڑی میں بابر اعوان و دیگر شریک تھے۔تفتیش ایف آئی اے کے پاس آئی تو وہ گاڑی زرداری ہاو¿س کی نکلی اوروہ گاڑی فرحت اللہ بابر کے کنٹرول میں تھی ۔سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری معاف ہوئی تھی اس کو القاعدہ سے خطرہ تھا،ان کے وکیل پیش ہوتے رہے وہ بیرون ملک چلا گیا،وفاقی حکومت کا اپنا معاملہ ہے مشرف بیرون ملک کیسے گیا،چار پنجاب پولیس اور تین ایف آئی اے نے چالان پیش کیے تھے،اے ٹی سی کے تحت سیکشن کلاز موجود ہے تفتیشی آفیسر وقوعہ کی جگہ کو کارڈن کرے گا، انہوں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے سے پہلے تفتیش شروع نہیں ہوتی،مقدمہ 8 بج کر بیس منٹ پر درج ہوا۔کرائم سین مقدمہ سے دو گھنٹے پہلے ہی دھو دیا گیا تھا ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکارٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم گئی تو نالہ سے گولی کا خول ملا،ہر ملزم کے خلاف مضبوط ٹھوس شہادتیں موجود ہیں،سعود عزیز سہولت کار ہے اس نے بےنظیر بھٹو کو سیکورٹی نہیں دی،عبد الرحمن ڈرائیور کے علاوہ سب سے تفتیش کی گئی خالد شہنشاہ گاڑی میں موجود نہیں تھا،121 گواہان تھے صرف 68 پیش کیے گئے جن کے بیانات قلمبند کیے گئے، سعود عزیز کے وکیل راجہ غنیم عبیرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر کے پوسٹمارٹم کروانے کی ذمہ داری سعود عزیز پر نہیں ہوتی۔ واجد ضیاءممبر جے آئی ٹی نے تفتیش کرنی تھی کی پوسٹمارٹم کیوں نہیں ہوا۔ واجد ضیاءنے عدالت میں بتایا کہ سعود عزیز کے مطابق تمام تر پوسٹمارٹم کے انتظامات مکمل تھے۔زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بینظیر کی لاش کی بے حرمتی نہیں ہونے دونگا۔6 ملزمان سابق سی پی او سعود عزیز، ایس پی خرم شہزاد، شیر زمان، رفاقت، حسنین، عبدالرشید کے وکلا ملک رفیق، راجا غنیم عابر، ملک جواد خالد نے حتمی دلائل مکمل کر لیے، 7 ویں ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر تنولی ایڈووکیٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں حتمی دلائل پیش کئے۔فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے جس سماعت کے دوران 6جج تبدیل ہوئے ۔استغاثہ نے بےنظیر بھٹو قتل کیس میں 7 چالان جمع کرائے،141 گواہوں میں سے 67 کے بیانات قلمبند کر کے جرح کی گئی، بیت اللہ محسود سمیت اس کیس کے اہم ملزمان پہلے ہی مارے جا چکے ہیں۔اس کیس میں پرویز مشرف بیرون ملک ہونے کے باعث اشتہاری ملزم ہیں،سابق صدر پرویز مشرف کا کیس الگ کر دیا گیا ہے۔امریکی صحافی مارک سیگل پرویز مشرف کے خلاف ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔گرفتار 5 ملزمان کے وکلا نے پرویز مشرف کا کیس الگ کرنے پر اعتراض کیا ہے،ایف آئی اے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کو 3 مئی 2013 کو قتل کر دیا گیا تھا۔