All posts by Channel Five Pakistan

حریت رہنما سید علی گیلانی کی پاکستانی قوم و حکومت کو جشن آزادی کی مبارکباد

سری نگر( ویب ڈیسک )حریت بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے 72ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستانی قوم اور حکومت کو مبارکباد دی ہے۔سید علی گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کی ترقی اور امن و استحکام کے لیے دعاگو ہیں اور کشمیری قوم سیاسی اور سفارتی حمایت پر پاکستان کی شکر گزار ہے۔حریت رہنما کا کہنا تھا کہ مستحکم پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ناگزیر ہے، عمران خان کی نئی آنے والی حکومت عدل و انصاف اور مدینہ جیسی سہولیات فراہم کرے۔

” پرواز ہے جنوں“کے چوتھے گانے ”میں اڑا“کی ویڈیو بھی آ گئی

لاہور(شوبزڈیسک)مومنہ اینڈ درید فلمزاور نجی ٹی وی کی عید الاضحی کے موقع پر ریلیز ہونے والی پرواز ہے جنوں کے تین گانوں بھلیا ‘ تھام لو اور نچ رے اور اس کے ٹریلر کی عوامی مقبولیت کے بعد وطن کے محبت سے لبریز اس فلم کا چوتھے گانے ”میں اُڑا“ کی وڈیو کا اجراءکردیا ہے۔ گانے کے مصنف ‘ کمپوزر ‘ پروڈیوسر شجاع حیدر ہیں ۔ گانے کی ویڈیو میں جذبہ حب الوطنی کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان ائیرفورس کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جو ناظرین کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے۔گانے میں حمزہ علی عباسی اپنے ساتھی پائلٹ کے ہمراہ جلوہ گر ہیں ۔ گانے میں ہانیا عامر کو بھی فضاﺅں کی سیر کرتے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ شاز خان بھی دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے نظر آئیں گے ۔ فائٹر جیٹ کی گھن گھرج‘ گانے کے بول اور منظر کشی نے اس ویڈیو کو انوکھی جان بخشی ہے جو یقینا دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالے گی۔

حیران ہوں قومی اسمبلی میں کوئی ہنگامہ یا شور شرابا نہیں ہوا: طارق ممتاز، فرینڈلی نہیں ذمہ دار اپوزیشن ہونی چاہیے امید ہے حکومت اچھا کام کریگی: امجد اقبال ، شہبازشریف پر کافی ریفرنسز ان کی واحد جائے پناہ پارلیمنٹ ہے: خالد فاروقی ، شہبازشریف نوازشریف کی سیاست کےخلاف ،نواز ایسی صورتحال برداشت نہیں کرینگے: خالد چودھری ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار طارق ممتاز نے کہا ہے کہ لگتا تھا اسمبلی کے پہلے اجلاس میں بڑا شور اور ہنگامہ ہوگا ایسا نہیں ہوا اس پر میں حیران ہوں چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف چہرے بدلے الفاظ وہی ہیں اب دیکھنا ہے یہ اپوزیشن اکٹھی رہ سکتی ہے یا نہیں سمجھ نہیں آتی یہ آپس میں بھائی بھائی ہیں یا دشمن اب اگر عمران خان نے وعدے پورے نہ کئے تو زیرو ہوجائیں گے۔ عمران خان اپنے ساتھ ایماندار ٹیم چاہتے ہیں اس معاملے میں وہ اپنے دوستوں دشمنوں کی پرواہ نہیں کریں گے۔ کالم نگار امجد اقبال نے کہا کہ اچھی روایات سامنے آرہی ہیں فرینڈلی نہیں البتہ ذمہ دار اپوزیشن ہونی چاہیے جو سسٹم کو بچنے دے البتہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے تحریک انصاف اس بات کو تسلیم کرتی ہے اسے ایک ٹف اپوزیشن کا سامنا ہے۔ پارٹیاں جوں جوں آگے بڑھتی ہیں ان میں پختگی آتی ہے جو بہتر کام کرتا ہے عوام اس کو آگے لاتے ہیں پارلیمنٹ میں زیادہ لوگ نئے ہیں۔ کالم نگار خالد فاروقی نے کہا کہ تبدیلی آگئی ہے ایک نئی پارٹی اقتدار میں آئی ہم اس سے بڑی تبدیلی گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی اور اتنی بڑی تبدیلی کا کوئی سوچ نہیں سکتا تھا۔ بہر حال اب سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونا چاہیے پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ کو نہیں چھوڑا۔ اس کا کریڈٹ اسے جاتا ہے شہبازشریف پر کافی ریفرنسز ہیں ان کےلئے واحد جائے پناہ پارلیمنٹ ہے عمران کو ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنا چاہیے یہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے غربت ختم کرنی چاہیے۔ کالم نگار خالد چودھری نے کہا کہ سیاست میں کوئی بات صرف آخر نہیں ہوتی میرے خیال میں پارٹیوں کی سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو مدت پوری کرنے کا موقع دینا چاہیے تاکہ جمہوریت مضبوط ہوسکے دھرنوں کے دوران پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی رہی میرے خیال میں شہبازشریف نوازشریف کی سیاست کے خلاف چل رہے ہیں نوازشریف اس صورتحال کو زیادہ برداشت نہیں کریں گے۔ تحریک انصاف کو زیادہ خطرہ نہیں عمران نے جو وعدے کئے اگر 50فیصد بھی پورے کرلئے تو بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

برطانوی گلوکار راڈ سٹیورٹ کے موسیقی کی دنیا میں 50 برس مکمل

لندن(شوبزڈیسک) برطانوی گلوکار اور گیت نگار سر راڈ سٹیورٹ کے موسیقی کی دنیا میں پچاس برس مکمل ہوگئے۔ اس موقع پر اپنی تیسویں البم بلڈ ریڈ روزیز 28 ستمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کر دیا۔1969 میں سولو گلوکار کے طور پر اپنا کیرئر شروع کرنے والے برطانوی گلوکار سر راڈ سٹیورٹ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔اپنے سولو کیریئر کی پچاسویں سالگرہ کے موقع تیسواں البم بلڈ ریڈ روزیز ریلیز کرنے کا اعلان کر دیا۔ایک حالیہ انٹرویو میں تہتر سالہ سر راڈ نے کہا کہ وہ زندگی کو اب بھی انجوائے کرتے ہیں، وہ فارغ وقت میں اپنے بیٹوں کے ساتھ فٹبال کھیلتے ہیں، سر راڈ نے انیس سو تریسٹھ میں میوزک گروپ Dimensions the سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور1969 میں پہلا سولو البم ریلیز کیا۔ ان کے گانوں کے دس کروڑ سے زائد البمز فروخت ہو چکے ہیں۔

تبو فلم ”بھارت“ میں سلمان خان کی بہن کا کردار کریں گی

ممبئی (شوبزڈیسک)بالی وڈ اداکارہ تبو فلم بھارت میں سلمان خان کی بہن کا کردارادا کریں گی۔ بھارتی زرائع ابلاغ کے مطابق خبریں سامنے آرہی تھیں کہ دیشا پتانی فلم بھارت میں سلمان خان کی بہن کا کردار ادا کریں گی لیکن اب بتایا جا رہا ہے کہ فلم میں دیشا پتانی نہیں بلکہ تبو یہ کردار نبھائیں گی جبکہ دیشا پتانی سلمان خان کی محبت کا کردار ادا کریں گی۔فلم کی کاسٹ میں سلمان خان ، دیشا پتانی، کترینہ کیف، تبو اور سنیل گروور شامل ہیں۔۔فلم کی کہانی ساﺅتھ کورئین فلم اوڈ ٹو مائے فادر سے ماخوز ہے۔ فلم کے پہلے شیڈول کی عکس بندی مکمل کر لی گئی ہے جبکہ دوسرے شیڈول کی عکس بندی مالٹا میں جاری ہے۔ فلم آئندہ سال نمائش کے لئے پیش کی جائے گی۔

یقین ہے کہ کپتان سفارش کے بجائے میرٹ پر وزارتیں دیگا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شیخ رشید احمد کی وزارت داخلہ نہ ملنے پر ناراضی بارے ان سے پوچھنا چاہئے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ عارضی چیزیں۔ دوچار یہ رہیں گی۔ کون ناراض ہو گا کون راضی ہو گیا۔ وزیر داخلہ کی ایک ہی سیٹ ہے ظاہر ہے وزیراطلاعات کی بھی ایک ہی سیٹ ہے اور وزیر قانون کی بھی ایک ہی سیٹ ہے وزیرخارجہ بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ ایک ایک سیٹ پر دس دس بندوں کو تو نہیں اکاموڈیٹ کیا جا سکتا ہے جو پرانے سیانے لوگ جو ہوتے تھے انہوں نے اس کا فارمولا یہ نکال تھا کہ ہر وزیر نے نیچے ایک وزیر مملکت لگا دو تا کہ ایک لمبی لاٹ اس پر مطمئن ہو جاتی تھی، جیسے ہی ہمارے دوست پرویز رشید کی چھٹی نہ ہوتی تو مریم اورنگزیب وزیر مملکت برائے اطلاعات نہ بنتیں جو بعد میں وزیراطلاعات بنیں۔ میرے خیال میں عمران خان لوگوں کی پسند نا پسند پر چلے تو ہر شخص کی کوئی نہ کوئی پسند نا پسند ہو گی اسد عمر کا پہلے سے وزیرخزانہ بننا طے تھا۔ شاہ محمود قریشی کو اگر وزیراعلیٰ نہیں بنانا تھا تو انہیں وزیرخارجہ ہی بننا تھا اور جہاں تک شیخ رشید کا تعلق ہے وہ پہلے وزیر ریلوے رہ چکے تھے۔ خود خواجہ سعد رفیق کو للکارا مارا تھا۔ کہ عمران خان پانچوں سیٹیں ہار کر گھر چلے جائیں گے اب تو ان کی آواز نکل نہیں رہی۔ انہوں نے کہا تھا کہ میری وزارت کم از کم شیخ رشید کو نہ دینا۔ اس لحاظ سے تو شیخب صاحب کو خوش ہونا چاہئے کہ انہیں وزارت ملی جس کے لئے سعد رفیق کہہ رہے تھے کالے چور کو دے دینا شیخ رشید کو نہ دینا۔ ان کی کامیابی یہ ہونی چاہئے تھی کہ جہاں آ کر سعد رفیق نے اس کے بعد بھی ریلوے میں بہت گنجائش ہے کام کی۔ ریلوے کا تو بہت بیڑا غرق ہو چکا ہے۔ یہ ٹھیک انہوں نے کچھ ٹرینیں چلا دی ہیں جہاں تک عام نظم و نسق کا تعلق ہے مثال کے طور پر جنوبی پنجاب کی مثال ہے ڈسٹرکٹ بہاولنگر میں جو جنکشن ہوتا تھا3 طرف ٹرین جاتی تھی نہ اب امروکہ یعنی ہیڈ سلمانکی کو ٹرین آتی ہے۔ ٹرین تو سیدھی نکل جاتی تھی بارڈر سے جب ہندوستان پاکستان نہیں بنے تھے تو یہاں سے انڈیا کو ٹرین جاتی تھی دوسری ٹرین فورٹ عباس کو جاتی تھی وہ ٹرین بھی بند ہے امروکہ کی ٹرین بھی بند ہے اب جس شہر میں ان کے 3 اطراف میں وہ جنکشن تھا، سمہ سٹہ، فورٹ عباس اور امروکہ۔ تین اطراف کی بجائے سمہ سٹہ سے ایک مریل سی ٹرین آتی ہے وہ بھی دن میں ایک دفعہ ایک زمانے میں صبح و شام دومرتبہ ہوتی تھی۔ باقی دو جگہ سے تو لوگوں نے ریلوے سٹیشن اکھاڑ دیئے ہیں ان کے اوپر سے گارڈر تک اٹھا کر گھروں کو لے گئے ہیں۔ اب بالکل ویران جگہ ہے نہ کوئی ان کی حفاظت ہے نہ کچھ نہیں رہا ان کا تو بچا ہی کچھ نہیں ہے اور پچھلے 15,14 برس سے وہ ریلوے ٹریک ہی بند ہے۔ میرے خیال میں ٹیم کے کپتان کی طرح سے عمران خاں جس طرح کرکٹ کے سلسلے میں دعوے کرتے رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ اس زمانے کا مشہور واقعہ ہے کہ ان کے سینئر بھی تھے ان کے کزن بھی ماجد خان صاحب وہ یہی ان کے ایریا میں ہی رہتے تھے زمان پارک میں رہتے تھے۔ اور وہ کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے لیکن عمر کے اعتبار سے جب ان کی گیم جب کمزور ہوئی تو باوجود اس کے کہ ایک زمانے میں یہ ہیرو سمجھتے تھے جب وہ کپتان ہوتے تھے تو عام کھلاڑی تھے ان کی ٹیم میں عمران خان جب خود کرکٹ ٹیم کے کپتان بنے تو انہوں نے اپنے فرسٹ کسن ماجد خان کو جو کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی تھے ان کو ٹیم سے الگ کر دیا تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ میں ذاتی طور پر ان کی بڑی عزت کرتا ہوں لیکن اب کی کرکٹ ٹیم میں جگہ نہیں بن رہی۔ میں یاد ہے انہوں نے جب پریس کانفرنس میں یہ کہا۔ اس پر بڑا شور مچا تھا۔ عمران خان صاحب کو وہی کرنا چاہئے جو بطور کپتان آف دی ٹیم وہ کرتے تھے۔ دیکھنا چاہئے کہ میرے پاس یہ کھلاڑی ہیں ان میں سے کون سا آدمی خوبصورت طریقے سے فٹ ہو سکتا ہے۔ فیورٹ ازم کی بجائے کارکردگی کو دیکھنا چاہئے۔ میں نے زندگی میں عمران خان صاحب کو کئی مواقع پر دیکھا بہت شدید مایوسی میں بھی دیکھا۔ جب میرے جیسا آدمی بھی جو باہر بیٹھا صرف کھیل دیکھنے والا تھا لیکن میں ان کو شدید مایوسی کے عالم میں دیکھا بلکہ بظاہر سمجھ آ رہا تھا کہ بھئی کہ اب مریض کے بچنے کی کوئی امید نظر آتی میں نے اس عالم میں عمران کو بہت حوصلے میں دیکھا۔ مجھے ان کا یہ جملہ اتنا پسند ہے کہ میں اسی میز پر بھی بہت مرتبہ اس وقت دہرایا جب دن بھر عمران خان کو صرف گالی پڑتی تھی اور اسی پاکستان میں اس کے سارے وزیر، سارے مشیر اس کے سارے وہ لوگ جو حکومت کو خوش کرنا چاہتے تھے جو نوازشریف صاحب اور شہباز شریف صاحب اور ان کے ساتھیوں کو جو زیادہ بڑا عہدہ لینا چاہتے تھے۔ آپ یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ بہت زیادہ معذرت کے ساتھ میں بہت عزت کرتا ہوں ان لوگوں کی۔ زیادہ بھونکنے بک بک والوں کو زیادہ مراعات ملیں۔ جن کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے تھے یہ وزیر بن جائیں گے۔ صرف ایک معیار تھا کہ دوبارہ یہ ٹکا کے انہوں نے گالی دی۔ مجھے اس وقت بڑی شرمساری محسوس ہوتی کہ اچھا اب پاکستان میں وزارت لینے کا معیار یہ رہ گیا ہے کہ عمران خان کو زیادہ گالی دو۔ میں تو وہ شخص ہوں جس نے دونوں بھائیوں میں سے ایک بھائی سے ایک کو کہا اخبار میں کہا۔ اس پروگرام میں بھی کہا کہ یہ آپ ان کوداد دے رہے ہیں جو زیادہ گالی دے اس کو آپ وزیر بنا دیں۔ میں تو اس وقت کہتا تھا کہ ان ڈشکروں کو صبح اٹھتے تھے دس گیارہ بجے شروع ہو جاتے تھے بکواس کرنا اور شام تک مگر جب تک ٹاک شو شروع نہیں ہو جاتے تھے مسلسل کہتے رہتے تھے اور اس قدر غلیظ زبان استعمال کرتے تھے تو شرم آ جاتی تھی میں نے اس میز پر دانیال عزیز کے والد کو کہا تھا کہ میں نے کہا چودھری صاحب اپنے بیٹے کو سمجھائیں۔ میں نے اس کی پریس کانفرنس سنی ہے وہ صحافی کو کہہ رہے ہیں کہ عمران خان تمہارا جوائی لگتا ہے۔اپنے بیٹے کو سمجھائیں اخبار نویسوں کی بھی عزت ہوتی ہے۔ اسی طرح اسمبلیوں میں احتجاج بھی ہوتا ہے نعرے بازی بھی ہوتی ہے لیکن سب کچھ تہذیب کے دائرے میں ہونا چاہئے۔ خورشید صاحب کو کسی عہدے کی ضرورت ہے۔ سپیکر اچھا عہدہ ہے اس طرح ان کے پچھلے اعمال نامے نہیں کھلیں گے مزید میں لکھ کر دے دو کہ خورشید شاہ کے خلاف بڑی شکایات نکلیں گی انہوں نے دبائی ہوئی تھیں یہ جعلی اپوزیشن لیڈر تھے یہ اندر سے ملے ہوئے اپوزیشن لیڈر تھے۔ اور اپنے فائدہ اٹھاتے تھے۔ یہ صحیح نہیں ہے کہ خورشید شاہ نے اپنے کیریئر میٹر ریڈر سے شروع کیا۔ پھر چند برسوں میں انہوں نے اتنی ترقی کی کہ ایک سافٹ اپوزیشن کرتے ہیں یہ اصل اپوزیشن لیڈر نہیں ہیں۔ آخری کوشش کر رہے ہیں تا کہ ان کے کیس نہ کھل سکیں۔
سکھر سے زمان باجوہ نے کہا کہ یہاں پر خورشید شاہ کی جو پوزیشن ہے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے یہاں پر ان کی صورتحال ہے پہلی دفعہ انہیں عوامی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس دفعہ انتخابات میں مزید بہت ہوشیار اور ذہین اپوزیشن لیڈر ہونے کی وجہ سے دوسروں کو منا بھی لیتے رہے ہیں دوسروں کو بھی سپورٹ کرتے رہے ہیں۔ ان کیس کا جہاں تک معاملہ ہے تو مختلف ادوار میں یہ بنتے ہیں کہ ان کے اوپر نیب میں کیس چل رہے ہیں اور مختلف کرپشن کے کیس ہیں لیکن ہر دفعہ کسی نہ کسی حوالے سے دب جاتے ہیں لیکن اب ملک میں جو فضا چل رہی ہے اور سن رہے ہیں جھاڑو پھرے گا اور اس میں بڑے بڑے لپیٹ میں آئیں گے یہاں تک کہ لوگ یہ توقع کر رہے ہیں کہ جو میٹر ریڈر تھے اب ارب پتی اور کھرب پتی بن چکے ہیں وہ لپیٹ میں آنے بھی چاہئیں لوگ اس الیکشن میں مزاحمت کر رہے تھے اور پوچھ رہے تھے کہ آپ میٹر ریڈر ہیں اور آپ خود ارب پتی بن چکے ہیں آپ نے نوکری تک نہیں دی ملازمت کوئی نہیں دی۔ خورشید شاہ کی اب وہ عوامی پذیرائی نہیں رہی جو پہلے ہوتی تھی کرپشن کے الزامات کے حوالے سے جو فائلیں نیب کے پاس موجود ہیں اور کب کھلتی ہیں اس چیز کا سب کو بے تابی سے انتظار ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ وہ مقدمہ جس میں یوسف رضا گیلانی کو سزا ہو گئی۔ حج والا اس کا بھی مسئلہ یہ تھا کہ جو نمبر ٹو تھا وزارت اور حج میں وہ تو ان کا آدمی تھا ان کا رشتہ دار تھا جو انہوں نے رکھوایا تھا۔ جب یہ اپوزیشن میں بھی چلے گئے۔ ان کے پاس ایسے نسخے ہیں کہ انہوں نے خلاف بھی انکوائری دبوا لی۔ضیا شاہد نے بتایا کہ خبریں کو 25 سال ہو گئے۔ زمان باجوہ خبریں سے پہلے کے وہاں کے سینئر ترین جرنلسٹ ہیں اور بڑے شریف آدمی ہیں۔ اس مرتبہ خورشید شاہ کا الیکشن میں جانا مشکل ہو رہا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ مقدمہ جس میں یوسف رضا گیلانی کو سزا ہو گئی۔ حج والا مقدمہ۔ اس کا بھی مسئلہ یہ تھا کہ نمبر2 وزارت امور حج میں ان کا آدمی، رشتہ دار تھا جو انہوں نے وہاں رکھوایا تھا۔ اور جب یہ چلے گئے اور یوسف رضا کی وزارت بھی ختم ہو گئی اور نوازشریف دوبارہ وزیراعظم بن گئے ان کے پاس ایسے ایسے تگڑم اور نسخے ہیں کہ انہوں نے ان کے خلاف بھی انکوائری دبوا لی۔ حلف برداری کی تقریب کے حوالے سے ضیا شاہد نے کہا کہ میں تقریب کے سب چہرے نہیں دیکھ سکا مگر میں خود اس لحاظ سے بڑا خوش ہوں، باوجود اس کہ کہ میں 7 مہینے جیل میں رہا اور بائیس دفعہ مقدمات کا سامنا کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو اعلیٰ سیاستدان اور اعلیٰ شہری تھے۔ انہی کے دور میں شاہی قلعے میں گرفتار رہنے کے باوجود میرٹ پر ان کی بڑی عزت کرتا ہوں۔ ان کے نواسے کا قومی اسمبلی میں ہونا، میرے لئے نئی قومی اسمبلی تھی۔ بلاول کے اسمبلی میں آنے سے بھٹو صاحب کا عکس ذہن میں آ گیا۔ جب وہ کچھ بھی نہیں تھے وزارت بھی چھوڑ آئے تھے۔ اس وقت بھی میں ان سے ملنے جاتا تھا تو فلیٹیز میں ٹھہرتے تھے۔ میں سگریٹ بھی نہیں پیتا تھا مگر میں ان کا لکڑی کے ڈبے سے سگار آگے کرتے تھے، جو بھی ااتا اسے اشارتاً سگار پیش کرتے تھے۔ میں ہمیشہ ایک سگار اٹھا کے لاتا تھا۔ یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔ اور رات کو اخبار میں نوکری کرتا تھا۔ ہم وہاں سگار سلگا کر لانا مشکل تھا کہ سگار کا ایک کش لگا کر بندہ گھوم جاتا ہے۔ ہم لوگوں کو دکھانے کے لئے کہ نوجوانوں کے بھٹو صاحب، جب تک رائیٹ، لیفٹ کے تنازعات نہیں شروع ہوئے تھے۔ وہ وقت تھا جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے ہر نوجوان کا آئیڈیل تھا۔ آج جو بھی نام رکھ لیں، میں ان کے عمل کو زیادہ اچھی نظروں سے نہیں دیکھتا کہ لو جی آج ان کا نام بلاول بھٹو زرداری ہوتا۔ زرداری بھی ساتھ ہو گا اور بھٹو بھی ساتھ ہو گا۔ ایک ہی رکھ لو یا لیکن اس کے باوجود بلاول ان کے نواستے تو ہیں۔ بہت بڑی ماں کے بیٹے ہیں۔ بے نظیر بھٹو سے بہت سی باتوں پر اختلاف کریں مگر بطور شخصیت ان کا نیشنل اور انٹرنیشنل سیاست میں جو مقام تھا اور جس طرح سے انہوں نے خود کو اپوزیشن میں بھی جب وہ سہالہ میں بند محصور باپ کی بیٹی تھی اور سندھ میں ضیاءالحق کے دور میں، جس نے ان کے باپ کو پھانسی کی سزا دی۔ ان کے دور میں وہ اپنے گھر پر نظر بند رہیں اس وقت بھی بے نظیر نے اپنے قد کو ہمیشہ جتنا بڑا رکھا ہے۔ محنت اور بڑی کوشش سے۔ بلاول اس کابیٹا ہے۔ اس لئے اس کا ایک مقام تو ہے۔ اسمبلیاں ایسی ہوتی ہیں، جماعتوں میں کراس کرنٹس چلتے رہتے ہیں۔ مخالفتیں بھی ہوتی ہیں۔ نہیں سمجھتا کہ اتحادی اپوزیشن کی راہ میں کوئی مشکل ہو گی۔ اور بے شک شوق سے عمران کو ٹف ٹائم دیں اور عمران ٹف ٹائم لے گا۔ عمران کو زیادہ جانتا ہوں۔ ناقابل یقین اعصاب کا آدمی ہے۔ مضبوط اعصاب۔ مجھے کوئی اور شخص ذوالفقار علی بھٹو کے بعد کوئی مرد بے نظیر کے بعد عمران جتنے مضبوط اعصاب کا نظر نہیں آیا۔ نوازشریف سے شہباز شریف کی ملاقات کے دوران پریشان ماحول کے حوالے سے ضیا شاہد نے کہا کہ مجھے شہباز شریف ادھر کنواں ادھر کھائی والا حساب، تلوار کی دھار ان کے دونوں طرف ہے وہ بہت مشکل پوزیشن میں ہیں۔ وہ اچھے مضبوط انسان ہیں۔ نہیں سمجھتا کہ اتنی جلد ہمت ہار جائیں گے۔ مگر تاریخ نے ان کو ان کا جو کردار اسائن کر دیا ہے وہ انتہائی مشکل ہے۔ ان سے نوازشریف اور ان کا خاندان، خاص طور پر ان کی بیٹی جو کروانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ان کے ایکسٹریمسٹ جن میں سے زیادہ تر ہار گئے ہیں، خواجہ سعد رفیق بھی ہار گیا ہے۔ یہ وہ شخص تھا جس کے بارے میں کل تک کہا جا رہا تھا کہ اگر یہ جیت گیا تو وہ اسے وزیر دفاع بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی انہوں نے وزیرخارجہ بنا دیا تھا۔ حالانکہ خارجہ امور کا اس سے اتنا تعلق بھی نہیں ہے۔ جتنا میرا کمپیوٹر سائنسز سے ہے کہ مجھ سے نمبر تبدیل کروانا ہو تو کسی دوسرے سے کہتا ہوں کہ یار یہ نمبر ولاں دوست کا ہے یہ میرے کنٹیکٹس میں ڈال دو۔ زیادہ مشکل کام نہیں ہے مگر کبھی سیکھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ میں نہںی سمجھتا کہ شہباز شریف اس پوزیشن میں ہیں کہ بہت زیادہ ڈینٹ ڈال سکیں۔ اور جن خطرات کی طرف بار بار تجوہ دلوا رہے ہیں۔ اس پر میرا جواب ہو گا کہ معذرت میں سب کی عزت کرتا ہوں، یہ سب کوشش کریں گے مگر ایک محاورہ چلتا ہے کہ یہ منہ اور مسور کی دال۔ مجھے نہ بلاول میں، بلاول کے لئے یہی ہے کہ پانچ سال میں خود کو اچھا پارلیمنٹرین بنائے۔ اگر اس نے اپنی صلاحیت نیک کو نیک، مقابلے کی پوزیشن میں حراب کر دی یا نقصان پہنچا دیا تو نقصان اس کا ہو گا۔ یہ اس کا پہلا دور ہے۔ پانچ سالوں میں وہ جتنا گروم کرے گا۔ اچھے پارلیمنٹیرین اچھے خطیب اوار اچھے تنقید کرنے والے کی حیثیت سے، وہ اپوزیشن میں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا نام پہیلی ہو جانے کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ ایک ایک کر کے قومی اسمبلی میں امیدوار نامزد ہونا اور حلف ہونا، جسے کہتے ہیں بہت سارے مکھیاں مچھر چھوڑ گئے۔ اب وہ بحث تو نہیں رہی، شاہ محمود آنا چاہتا ہے، بحث تو نہیں رہی۔ یہ بحث بھی نہیں رہی کہ چودھری سرور کو استعفیٰ دلوا کر لانا ہے اس طرح سے لاہور سے ڈاکٹر یاسمین راشد نے آج جس طرح سے وہاں حلف لے لیا ہے۔ اس کا مطلب وہ چیز بھی ختم ہو گئی۔ دیکھئے میں مایوس نہیں ہوں۔ ایک ایک کر کے راستے کے پتھر ہٹتے جا رہے ہیں اور ہموار راستہ دکھائی دینے لگا ہے۔ ایک ہفتے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا۔ پتہ بھی نہیں چلے گا کہ کچھ ہوا تھا۔ جس وقت عارف علوی کا نام صدر کے طور پر آ گیا۔ میں کہہ رہا تھا کہ ان کو سندھ کو ایک بہت اعلیٰ عہدہ دینا پڑے گا۔ اگر عارف علوی کو صدر بنا دیں اور وزیراعظم پنجاب، میانوالی سے تعلق خیبرپختونخوا کا اور کراچی سے صدر یہ خوبصورت مجموعہ بنایا ہے۔ مجھے عمران خان کہیں پریشان حال لرزتا کانپتا دکھائی نہیں دیتا۔ عملی شعور کے ساتھ عمران خان بہترین چناﺅ کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ایکشن اور تھرل سے بھرپور فلم ”گیلویسٹن“ کا ٹریلر جاری

نیویارک(شوبزڈیسک)ایکشن سے بھرپور فلموں کے مداحوں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ ہالی ووڈ کرائم تھرلر فلم گیلویسٹن (GALVESTON) کا نیا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے۔ملانے لاﺅرنٹ کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم کی کہانی ایک ایسے ہِٹ مین کے گرد گھوم رہی ہے جو کافی عرصے کے بعد انتقام لینے کے لیے اپنے قصبے کا رخ کرتا ہے۔۔فلم کی کاسٹ میں ایلے فیننگ،بین فوسٹر،للی رینہارٹ،بیو برجز ،رابرٹ ارامایو اور ٹنسلے پرائس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔ڈیکسٹر براف اور پیٹرک ڈیلے کی مشترکہ پروڈیوس کردہ سنسنی خیز مناظر سے بھرپور یہ فلم 10اکتوبر کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

نازیہ حسن کی 18برسی منائی گئی ‘ چینلز پر خصوصی پروگرامز

لاہور(شوبزڈیسک)پاکستان میں شعبہ موسیقی کو نئی جدت دینے والی نازیہ حسن کو اس جہاں فانی سے رخصت ہوئے 18 سال بیت گئے۔معروف موسیقار سہیل رعنا کے ٹی وی پروگرام سنگ سنگ چلے سے شروعات کرنے والی نازیہ حسن کو پاکستانی پاپ میوزک کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ نے امریکن کالج آف لندن سے گریجویشن کیا، اپنے بھائی زوہیب کے ساتھ مشرقی اورمغربی موسیقی کے ملاپ سے ایسے گیت پیش کیے جو آج بھی شائقین موسیقی میں مقبول ہیں۔بھارتی فلم قربانی میں گائے گیت نے نازیہ حسن کو عالمگیر شہرت دی جب کہ نازیہ اور زوہیب کے البم ڈسکو دیوانے نے فروخت کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ نازیہ حسن کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔نازیہ حسن پھیپھڑوں کے سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا ہوئیں اس دوران ان کی ازواجی زندگی بھی شدید متاثر رہی اور 13 اگست 2000 کو وہ خالق حقیقی سے جاملیں ان کی فنی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

اپنے کام سے ہمیشہ پاکستان کا نام بلند کیا :سارہ لورین

لاہور(شوبزڈیسک)اداکارہ و ماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ کامیابی ہمیشہ انہی لوگوں کے قدم چومتی ہے جواپنی منزل کوپانے کی دھن میں سواررہتے ہیں، وہ ہر طرح کی مصیبتوں اور پریشانیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک نہ ایک دن اپنی منزل تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔سارہ لورین نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اپنی زندگی کو کامیابی کی راہ پرگامزن رکھنے والے دنیا میں بہت کم ہیں مگرایسے لوگ جہاں کہیں بھی ہوتے ہیں وہ نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن جاتے ہیں۔ایسے باصلاحیت لوگوں کی مثالیں دی جاتی ہیں اور وہ تمام عمر روشن ستارے بن کر چمکتے رہتے ہیں۔اداکارہ نے کہا کہ میں ہمیشہ سے اپنی زندگی میں کچھ ایسا کرنا چاہتی تھی جس سے میرانام تو ہو لیکن اس کام کی وجہ سے دنیا بھرمیں پاکستان کا نام بھی روشن ہو۔اس سلسلہ میں جب شوبز کی دنیا میں انٹری دی توکبھی نہیں سوچا تھا کہ اس کام کی بدولت میری پہچان بنے گی، بس ایک ہی بات ذہن میں تھی اورآج بھی ہے کہ اپنا کام ایمانداری، محنت اورلگن سے کرنا ہے، جوکسی بھی شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے سب سے ضروری بات ہے۔سارہ لورین نے کہا کہ فیشن کی دنیا میں قدم رکھا اوروہاں سے بہترکام کرتے ہوئے ایک دن بڑے پردے کے لیے منتخب ہوئی۔ پہلے ہی پراجیکٹ نے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پرپہنچا دیا۔ ملک اوربیرون ممالک کام کیا اورجہاں بھی گئی ، وہاں اپنی ایک الگ پہچان چھوڑ آئی کیونکہ میں یہ بات بخوبی جانتی تھی کہ میرا تعلق پاکستان سے ہے اورمجھے کوئی ایسا کام نہیں کرنا جس سے وطن عزیز کی بدنامی ہو۔اداکارہ نے کہا کہ اگرمیں چاہتی توپہلی بڑی کامیابی کے ملنے پربھٹک جاتی مگرمیں نے ایسا نہ کیا اورثابت قدمی کے ساتھ اپنا فنی سفرشروع کیا جوآج تک جاری ہے۔ اس دوران فیشن، فلم اورٹی وی کے شعبوں میں بہت کام کیااورآنے والے دنوں میں ناظرین مجھے منفردکرداروں میں دیکھیں گے جہاں تک بات بڑی سکرین پر دوبارہ آنے کی ہے تویہ میرے چاہنے والوں کے لیے سرپرائز ہوگا۔

فنکاروں نے کیک کاٹے ،ہلہ گلہ ، ملی نغمے گونجتے رہے

لاہور(شہزاد فراموش سے)پاکستان 14اگست کو آزاد ہوا اور اس دن کو انتہائی جوش وخروش سے ہرسال منایا جاتا ہے اس دن کو ہر طبقہ فکر کے لوگ مناتے ہیں مساجد میں ملکی ترقی اور خوشحالی کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔جشن آزادی کی تقریبات کئی دنوں سے مناءجا رہی ہیں اور آج بھی جوش اور پلاک میں ولولہ سے منائی جائیں گی ۔گزشتہ رات آزادی کا جشن مختلف تنظیموں کی طرف سے ہوٹلز میں نجی تقریبات میں اور سکوں پر منایا گیا۔ منچلے لاہور کی سکوں پر رقص کرتے آزادی کے گیت گاتے نظر آئے رات کو سکوں پر اس قدر رش تھا کہ تصور سے باہر ہے۔یہی جوش اور جذبہ الیکٹرانک اور پرنٹ میدیا میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ شوبز سے وابستہ افراد نے اس جشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گزشتہ رات مختلف تھیٹرز میں ڈرامہ کو روک کر بارہ بجے آزادی کا جشن منایا گیا اور کیک کاٹے گئے ۔اس بار تو آزادی کے حوالے سے تھیٹر ڈراموں کے نام بھی رکھے گئے ہیں ایسے ہی تماثیل تھیٹر میں آزادی کا جشن رات بارہ بجے کیک کاٹ کر منایا گیا جس میں تمام کاسٹ نے حصہ لیا اور سب نے پاکستانی پرچم کی مناسبت سے لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ڈرامہ ” فیقا ان ٹربل“ کی کاسٹ اداکارہ ماہ نور ‘ طاہر انجم ‘ گلفام ‘ تماثیل تھیٹر کے چئیر مین قیصر ثنا ءاللہ ‘ تعبیر برال‘ حسنہ بھٹی ‘ قیصر پیا‘ طاہر نوشاد اور حسن مراد بھی شامل تھے۔اسی طرح شالیمار تھیٹر میں کیک بھی کاٹا گیا اور اس ڈرامہ کا نام بھی جشن آزادی کی مناسبت سے ” پاکستان کو عزت دو“پیش کیا جا رہا ہے جس میں جذبہ حب الوطنی کو مدنظر رکھا گیا ہے اس کے رائٹر ڈاکٹر اجمل ملک بلاشبہ داد کے مستحق ہیں ۔گزشتہ رات یہاں بھی کیک کاٹا گیا جس میں ڈرامہ کی کاسٹ سنہری خان‘ وردہ خان ‘ فیروزہ علی‘انیشا خان‘ اقرا چودھری‘ سرفراز وکی‘ مختار چن‘ گڈو کمال ‘وسیم پنوں‘ آغا جانی ساجد پیارا ‘ ڈائریکٹر اجمل ملک‘ اور پروڈیوسرملک طارق نے شرکت کی ۔محفل تھیٹر میں بھی ڈائریٹکر اور رائٹر اظہر ملک اور پروڈیوسر اسحاق چودھری نے ڈرامہ کی کاسٹ کیساتھ کیک کاٹا اس میں ہنی شہزادی اور فیا خان بھی موجود تھیں ۔آفرین‘سفیرہ ‘ عمران شوکی ‘مبشر ملک‘ارم چودھریذشکیل چن ‘عامر سوہنا‘ظفر ارشاد ‘ برجو‘ندیم برال‘ گوگا جی اور دیگر شامل تھے۔میرمحل تھیٹر میں آشا چودھری سمیرا چودھری ‘ کوہ نور‘سائرہ چودھری‘ لکی ڈئیر نے کیک کاٹا۔ الفلاح تھیٹر میں سدرہ نور‘آفرین خان‘ خوشبو‘جیا بٹ ‘ لائیکا خان‘ شبنم چودھری‘ بلبل‘ ندیم چٹا اور دیگر نے آزادی کا جشن مناتے ہوئے کیک کاٹا اور تھیٹرز میں ایک کے بجائے دو شوز چلے۔اسی طرح بہت سے گلو کاروں نے جہاں نجی اور سرکاری تقریبات میں وطن کے گیت گائے وہاں بہت سے گلوکاروں نے اپنے وطن کی محبت میں ڈوب کر گائے جانے والے گیت بھی گائے۔گلوکار قاسم سلیم نے بھی ایک نجی محفل میں تمام رات ملی گیتوں سے رونق بڑھائی۔گلوکار عامر سمیع خان نے تین مقریبات میں اپنے ملی گیت گائے جن میں ” ہماری جان جان پاکستان اور یہ دیس ہمارا جنت نما“ بھی شامل ہیں ۔ان گیتوں کی وڈیوز نے بھی دھوم مچا رکھی ہے۔گلوکار ساحر حسن کے بھنگڑا سٹائل میں ملی نغمہ نے بھی کئی تقریبات میں دھوم مچائی ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیفنس میں جشن آزادی کی تقریبات میں ان کے ملی نغموں کو بہت پسند کیا گیا۔ نوید یعقوب نے پنا ایک گیت” میں تے پاکستان ہاں“گا کر محفلیں لوٹیں۔گلوکارزاہد اقبال ‘ امیر احمد‘ایم اعجاز ‘ عمران نیازی‘ ارشد پرنس کے علاوہ گلوکاراﺅں میں انیقہ علی‘ شفق علی‘عینی طاہرہ‘ راگنی‘دیبا کرن‘حنا ملک‘ شازیہ رانی‘ مون پرویز‘ماہیر سیال نے بھی مختلف تقریبات میں وطن کے گیت گائے۔اس کے علاوہ شاہدہ منی ‘ شبنم مجید ‘ عارف لوہار‘ عاطف اسلم ‘ شہزاد رائے ‘ راحت فتح علی اور دیگر نے مختلف شہروں میں وطن کی محبت کے رنگ جمائے۔اداکار راشد محمود ‘ حید رسلطان‘ اچھی خان‘ثنا‘ ریشم‘ غلام محی الدین‘ فیصل قریشی‘ میرا‘ مہوش حیات‘ فہد مصطفےٰ‘ماہرہ خان‘ ماورا حسین‘ عروہ حسین‘ فرحان سعید‘سوہائے علی ابڑو‘ہانیہ عامر ‘ حمزہ علی عباسی اور دیگر نے مختلف چینلز پر جلو گر ہو کر اپنی عید کی فلموں کی پروموشن کے ساتھ ساتھ آزادی کا جشن بھی منایا ۔فیشن آئیکون ڈولی نے لبرٹی چوک میں اپنی ٹیم کیساتھ آزادی کا جشن منایا اور کیک کاٹا ان کے ساتھ اداکار راشد محمود‘ شاہد عثمان اور دوسری نامور سلیبرٹیز بھی موجود تھیں۔اسلم پھلروان نے پلاک کے تعاون سے پنجابی کمپلیکس میں آزادی کا میلہ سجایاجس میں عارف لوہار بھی شریک ہوئے۔آج بھی آزادی کا جشن سارا دن اور رات تک جاری رہے گا اور اس سلسلے میں سرکاری اور نجی تقریبات منعقد ہوں گی۔

ن لیگ عمران کو آرام سے نہیں بیٹھنے دیگی: وسیم سجاد ، تحریک انصاف عوام کو ریلیف دے گی، افتخار چودھری کی پروگرام” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو .

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق چیئرمین سینٹ وسیم سجاد نے کہا ہے کہ یہ ایک اچھی پیشرفت ہے کہ جمہوری روایات مضبوط ہورہے ہیں چینل ۵ کے پروگرام نیوز ایٹ 7میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو ایک مضبوط اپوزیشن کا سامنا رہیگا۔ الیکشن کے بعد عمران خان کی تقریر سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا اپوزیشن کو ڈیل کرنے کا طریقہ الگ ہوگا ن لیگ کی کوشش ہوگی عمران خان کو آرام سے نہ بیٹھنے دیا جائے جسے انہوں نے 5سال ن لیگ کو پریشان کیا تحریک انصاف کو سینٹ سے قانون سازی میں مشکل کا سامنا رہے گا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی نے کہا ہے کہ قوم کو جمہوریت کے تیسرے دور کی شروعات پر مبارکباد پیش کرتی ہوں اس کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کو جاتا ہے جس نے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا اور جمہوریت کے اس سفر کو رکنے نہ دیا پیپلزپارٹی کا مقصد اقتدار کا حصول نہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما انجینئر افتخار چودھری نے کہا کہ اگر تحریک انصاف اپنا کام کرے گی تو اپوزیشن مخالفت نہ کرپائے گی۔ اگر تحریک انصاف وعدے پورے نہ کرسکی تو اس کا حال بھی دیگر پارٹیوں جیسا ہوگا۔ لہذا تحریک انصاف تو ہر حال میں ڈلیور کرنا ہوگا۔ تحریک انصاف عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب ہوگا۔

بھارت کو ٹیسٹ سیریز میں 5-0 سے وائٹ واش کرنا ہدف ،جوروٹ

لارڈز (اے پی پی) انگلش ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز بلے باز جوروٹ نے کہا ہے کہ بھارت کو ٹیسٹ سیریز میں 5-0 سے وائٹ واش کرنا ہدف ہے اسلئے فتح کے باوجود حریف ٹیم کو بقیہ میچز میں آسان حریف تصور کرنے کی غلطی نہیں کریں گے۔ انگلینڈ اور بھارت کے درمیان تیسرا ٹیسٹ 18 اگست سے شروع ہو گا اور میزبان ٹیم کو پانچ میچوں کی سیریز میں 2-0 کی برتری حاصل ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی پر بے حد خوشی ہو رہی ہے لیکن ابھی سیریز کے تین بڑے میچز باقی ہیں اسلئے ہماری تمام تر توجہ ان پر مرکوز ہے، بھارت کو ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ کرنا خواب ہے اور مقصد کے حصول کیلئے کھلاڑیوں کو بقیہ میچز میں بھی سو فیصد کارکردگی دکھانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی ناکامی باعث تشویش ہے، امید ہے کہ وہ اگلے میچز میں عمدہ پرفارم کر کے ٹیم کو فتوحات دلانے میں کردار ادا کریں گے۔