تازہ تر ین

مغربی میڈیا 50مسلمانوں کے سفاک قاتل کو محض ذہنی دباﺅ کا شکار ثابت نہ کرے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف تین بار وزیراعظم رہے ہیں ن کے ذہن میں یہی ہے کہ اب جیل مینوئل ایک چیز ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ ایک شخص جو قیدی ہے جن کو سزا ہو چکی ہے تو پھر اس کی ملاقات ہفتے میں ایک دن کے لئے ہو سکتی ہے وہ ایک دن مقرر کر دیا گیا ہے جمعرات کا دن نواز شریف کے اہل خانہ گھر میں سے کوئی آنا چاہے تو آ جائے اب وہ یہ کرتے ہیں کہ روزانہ مریم اور شہباز شریف جیسے کل گئے ہوئے تھے وہ جا کر اصرار کرتے ہیں کہ ہمیں ملاقات کروائی جائے۔ جیل والے ملازم لوگ ہیں وہ اصول اور قاعدے کے مطابق چلیں گے اگر وہ عمل نہ کریں گے تو میڈیا جو ہے ووہ ڈنڈا لے کر پیچھے پڑ جائے گا کہ دیکھیں جی ان کو سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ میں نے آج قیدیوں کے سیکرٹریٹ سے معلوم کروایا وہاں سے یہی معلوم ہوا ہے کہ جو سہولتیں کتاب میں لکھی گئی ہیں اس کے مطابق نوازشریف کو ساری سہولتیں دی گئی ہیں۔ اب کسی کے جب جی میں آئے وہ جا کر مل لے وہ لارنس گارڈن میں نہیں بیٹھے وہ جیل میں، جیل میں ملنے کے بھی قواعد ہیں ان قواعد و ضوابط کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ میں کل کیا ہوا۔ ہم اس میز پر مسلسل قانون دانوں سے پوچھتے رہے ہیں۔ وکلاءہم اس لئے نہیں پوچھ رہے تھے وہ اس کے خلاف بیان دیں یا اس لئے نہیں پوچھ رہے تھے کہ وہ اس کے حق میں بیان دیں۔ ہم تو قانونی نقطہ جاننا چاہتے تھے چنانچہ ہم نے جتنے بھی نامور لوگوں سے پوچھا۔ ایس ایم ظفر، علی ظفر اور خالد رانجھا سے پوچھا اور حامد خان اوراظہرصدیق سے پوچھا ان سب لوگوں کا یہی کہنا تھا کہ چونکہ نوازشریف صاحب کو سزا ہو چکی ہے وہاں اگر ان کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اگر وہ سزا ٹوٹ جاتی ہے اور نوازشریف صاحب رہا ہو جاتے ہیں یا اس سزا کو محدود کیا جاتا ہے جس حد تک تجدید ہوتی ہے اس حد تک سہولتیں میسر ہوں گی۔ پہلے سے کتاب میں لکھی ہوئی جیل مینوئل اس کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں چھپی ہوئی بک لیٹ ہے جو جیل کے قواعد ہیں۔ اب صرف ایک قیدی کے لئے جیل مینوئل تبدیل نہیں ہو سکتا ہاں کوئی کورٹ چاہے تو جیسے سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے اور سپریم کورٹ نے اگلے ہفتے کی تاریخ دے دی ہے۔ تو اگر سپریم کورٹ چاہے تو حکم دے سکتی ہے۔ وہ ضمانت ہو یا باہر جانے کا بھی آرڈر کر سکتی ہے لیکن یہ کورٹ کا معاملہ ہے۔ یہ اپنی مرضی سے نہیں ہے۔ سیاست دان ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں لیکن آخر فیصلہ کس قانون اور ضابطے پر یا عدالت کے احکام پر ہی ہونا ہوتا ہے۔ اس طرح سے اپنی مرضی سے فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ نوازشریف کو جہاں تک سہولت کا تعلق ہے جو سہولت ان کو پاکستان کے اندر مل سکتی ہے وہ بڑی آسانی سے وزیراعظم بھی کہتے ہیں عدالتیں بھی کہتی ہیں کوئی نہیں اس کو روک سکتا۔ لیکن جو سہولتیں اسکے علاوہ ہیں وہ صرف عدالت ہی فیصلہ کر سکتی ہے۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث بڑے اچھے باصلاحیت وکیل ہیں۔ اگر وہ عدالت کو یہ درخواست دیں کہ چونکہ ان کے موکل کی طبیعت خراب ہے لہٰذا ان کو ان کی بیٹی کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے تو مجھے یقین ہے کہ عدالتت جو ہے وہ خود سہولت ایک دن سے بڑھا کر زیادہ دن بھی کر سکتی ہے اور روزانہ ملاقاتکا موقع دے سکتی ہے یہ عدالت پر منحصر ہے۔ ثابت کرنا پڑے گا کہ ان کی طبیعت واقعی خراب ہے۔ کیونکہ اس معاملے میں دو رائے ہیں جیل حکام کی رائے یہ ہے کہ نوازشریف کو کوئی بیماری نہیں ہے وہ صرف ایک پریشر بڑھانے کے لئے کر رہے ہیں اللہ کرے وہ ٹھیک ہوں۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں اس کا فیصلہ عدالت سے لینا چاہئے۔ میں جیلوں میں رہا ہوں حتیٰ کہ اخبار بھی ہم نے جس کورٹ میں ہمارا کیس چل رہا تھا اس وقت الیکشن باہر ہو رہے تھے اور سڑکوں پر جلوس نکل رہے تھے تو میں بھٹو صاحب کے دور میں 1977ءکے الیکشن میں جیل میں تھا۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ محمد حنیف رامے بھی جیل میں تھے اور ہمارے بہت سارے دوست بھی جیل میں تھے الطاف حسن قریشی، اعجاز حسن قریشی بھی جیل میں تھ تو مجھے تھوڑا بہت قاعدے قانون کا علم ہے کورٹ سے ہم نے فیصلہ کروایا کہ جناب ہم اخبار نویس ہیں ہمیں ٹیلی ویژن رکھنے کی اجازت دی جائے انہوں نے اجامت دی تو ہم نے ٹی وی منگوایا ورنہ ٹی وی کی اجامت نہیں تھی۔ ہاں البتہ جنرل وارڈ میں ایک جنرل ٹی وی ہوتا تھا اور جو رات کے وقت قیدیوں کی تفریح طبع کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ لیکن ہمیں اپنی مرضی سے ہم تو بی بی سی سننا چاہتے تھے ہم اور جو مختلف مخصوص سٹیشنز تھے وہ دیکھنا چاہتے تھے تو ہمیں اجازت نہیں تھی اور ہم نے عدالتوں میں جب تاریخ پر جاتے تھے تو ہر مرتبہ جا کر شور مچاتے تھے کہ جناب کبھی اخبار کی سہولت لے لی کبھی ٹی وی کی اجازت لے لی۔ کبھی یہ کر دیا کہ 6 نمبر وارڈ جس میں سپیشل کلاس کے جو اے کلاس اور سپیشل بیٹر کلاس کے جو قیدی تھے تو اس میں ایک ٹیلی ویژن کی اجازت لی تو ہوتا یہ تھا کہ جنگلے لگے ہوتے تھے باہر کھلی جگہ ٹی وی لگوا کر چلوا دیتے تھے تا کہ تالے بھی لگ جائیں تو ہم اندر سے جنگلوں میں سے ٹی وی دیکھ سکتے تھے تواس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ چونکہ میں نے اپنی زندگی میں یہ واقعات دیکھے ہیں لہٰذا جب آپ جیل میں ہوں تو پھر کوئی چیز عدالت کے حکم کے بغیر آپ کو سہولت نہیں مل سکتی ہے۔
نیوزی لینڈ سانحہ کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں جب اجلاس ہوا تو پہلی مرتبہ انہوں نے احترام کرتے ہوئے قرآن پاک کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز کیا ان کی وزیراعظم نے اجلاس کی صدارت کی تو انہوں نے السلام علیکم سے اپنی بات کا آغاز کیا اور اس کے بعد انہوں نے نعیم رشید جس نے اس حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی اس کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور تمام افراد سے اظہار افسوس کیا۔ یہ انٹرنیشنل دباﺅ ہے پوری دنیا کے مسلمانوں کا ایک اخلاقی پریشر ہے جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کی حکومت بھی اسی طرح کے خیر سگالی کے اقدامات کر رہی ہے اور اپنے آپ کو جسٹی فائی کرنے کے لئے تلاوت قرآن پاک سے اجلاس کی کارروائی شروع کر رہی ہے۔ یہ اچھی بات ہے لیکن اس سے صرف یہ سمجھ لیتا کہ اب ہمیں وہاں مکمل انصاف ملے گا یہ دیکھنا ہے کہ آگے چل کر بھی وہ جو مجرم ہیں ان کے بارے میں کیا فیصلہ ہوتا ہے کیونکہ اب تک بالکل خاموشی ہے۔
نیوزی لینڈ کے واقعہ میں جو انہوں نے تلاوت قرآن پاک سے اجلاس شروع کروایا ہے اور السلام علیکم کہا ہے تو اس پر تالیاں تو نہیں پیٹنی چاہئے لیکن اس سے ایک گڈ ویل کی فیلنگ کا احساس ہوتا ہے کہ انٹرنیشنل پریسر اس واقعہ کا اتنا ہے کہ حکومتیں بھی مجبوور ہو گئی ہیں کہ مظلوم لوگ جو ہیں حکومتیں بھی ان کے ساتھ کھڑی ہوں۔ اگرچہ وقت لگتا ہے تحقیقات میں، تفتیش میں۔ ظاہر ہے وہ تفتیش کر رہے ہوں گے لیکن یہ عجیب بات نہیں ہے کہ جو لوگ پکڑے گئے ہیں یا امکانات متوقع ہیں ان کی طرف سے ابھی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ کہاں تک دائرہ کار پھیلااور کیا اس کے نتائج آئے کوئی ایسی خبر موجود ہے جو ہم تک نہ پہنچی ہو۔
یہ اہم نکتہ ہے کہ ملزم کے کردار کو مغرب کیسے پیش کر رہا ہے کتنی سادگی سے کہا جا رہا ہے کہ ملزم احساس محرومی اور مایوسی کا شکار نوجوان ہے۔ مغربی میڈیا سے پوچھتا ہوں کہ مسلمانوں نے اس کا کیا بگاڑا تھا کہ کوئی شحص کتنا بھی مایوسی کا شکار ہے اسے کیسے اجازت دی جا سکتی ہے کہ معصوم لوگوں کو مارنا شروع کر دے۔ اگر انٹرنیٹ پر ایسی باتیں کی جائیں گی کہ مسلمان امن دشمن ہیںدہشتگرد ہیں تو لازماب نوجوانوں کے دماغوں پر اس کے اثرات ہوں گے انہیں ایک جواز ملے گا اور یہ ملزم اپنے کسی بھی غیر قانونی فعل کیلئے جواز بھی تلاش کرتا ہے۔ تمام ایسے گروپ جو مسلمان دشمنی کا بیج بو رہے ہیں وہ بھی برابر کے مجرم ہیں۔ اسلام ایک پرامن مذہب ہے جو انتقام اور نفرت کا نہیں صرف رواداری کا پیغام دیتا ہے۔
کرتار پور راہداری کے حوالے سے دونوں ملکو ںکے تکنیکی ماہرین کی ملاقاتوں کا سلسلہ اہم اور خوش ا:ند پیش رفت ہے۔ اس سے کافی برف پگھلی ہے۔ خاردار تار لگانے پر دونوں ملکوں نے اتفاق رائے کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ نریندر مودی کو چاہئے کہ الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے پاکستان اور مسلم مخالف بنیاد کو محور نہ بنائے اس سے اسے فائدہ ہو گا کیونکہ بھارت میں مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد ہے جسے وہ کسی صورت ختم نہیں کر سکتا نہ ہی ان کے مذہبی عقائد کو تبدیل کر سکتا ہے۔وزیراعظم کے زیر استعمال جہاز یا ہیلی کاپٹر کو وفاقی سطح کے حکام ان کی اجازت سے استعمال کر سکتے ہیں تاہم کسی صوبے کا وزیراعلیٰ اس بنیاد پر کہ وہ وزیراعظم کا بھائی ہے کسی صورت استعمال نہیں کر سکتا۔ شہباز شریف کیخلاف اگر ثابت ہو گیا کہ وزیراعظم کے جہاس کو استعمال کرتے رہے تو بڑا ٹھوس مقدمہ بن جائے گا اور ان کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ عدالت سے ضمانت حاصل کرنا آصف زرداری یا فریال تالپور کا حق ہے اگر عدالت سمجھتی ہے کہ ملزم تحقیقات میں پیش ہوں گے اور قانون کی مدد کریں گے تو وہ ضمانت دے سکتی ہے۔
اقتدار کے دنوں میں سارا شریف خاندان جو چاہتا تھا کرتا تھا۔ یہ لوگ لاہور جاتے تو جاتی امرا جانے کیلئے ہیلی کاپٹر استعمال کرتے تھے کیونکہ اس وقت کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ کوئی سرکاری عہدہ نہ رکھنے کے باوجود مریم نواز کے سامنے کسی وفاقی وزیر کی بھی پر مارنے کی جرا¿ت نہ تھی۔ میں نے خود ایک بڑے تگڑے وزیر کو جب کسی معاملے میں مریم نواز کا ذکر آیا تو کہتے سنا کہ میں کچھ نہیں کر سکتا میرے پر جلتے ہیں۔ مریم نواز کے میڈیا سیل بارے مشہور تھا کہ اس کا بجٹ وفاقی حکومت کے میڈیا بجٹ سے زیادہ تھا۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز احتجاجی مظاہرہ ٹاﺅن ہال کے سامنے ناصر باغ میں کر سکتی ہیں اس سے سڑکیں بند نہ ہوں گی اور عوام بھی تنگ نہ ہوں گے۔ اپنے حقوق کے لئے ااواز بلند کرنا ان کا حق ہے۔ وزیر صحت یاسمین راشد کو چاہئے کہ ان کے مسائل کا حل نکالیں۔ ہیلتھ ورکرز کو بھی چاہئے کہ کسی کے غلط اقدام کو مثال بنا کر اس طرح احتجاج نہ کریں جس سے عوام کو مشکلات ہوں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv