تازہ تر ین

فوج کو بھارتی حملے کا فوری جواب کا اختیار ، انڈیا کو منہ توڑ پیغام جائیگا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام لگانا ناانصافی ہے یہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے کے مترادف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کب سے سول آبادی پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ فوجی کھلے عام سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں اور بچوں عورتوںکو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہیں ان حالات میں اگر کوئی جوابی کارروائی ہوتی ہے ظاہر ہے آپ صبر و تحمل کا اندازہ کر سکتے ہیں جو ظلم و زیادتی برداشت کرتا رہتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے کہ انسان کا پیمانہ صبر لبریز ہو جاتا ہے۔ اس واقعہ میں پاکستان میں ملوث ہے نہ اس میں باقاعدہ کوئی منظم فورس ملوث ہے یہ عوام کا فطری ردعمل ہے اور آپ اس کو سوچی سمجھی سازش سے عبارت قرار دے سکتے۔ اس کے باوجود ابھی واقعہ ہوا نہیں بغیر تحقیق کے الزام لگا دیا گیا کہ یہ واقعہ پاکستان نے کروا دیا ہے۔ یہ انڈیا کا ہمیشہ طریق کار رہا ہے کہ کام خود کرو الزام پاکستان پرڈال دو۔ اس سے پہلے بھی بمبئی حملوں سے لے کر جتنے بھی واقعات پاکستان بھارت کی تاریخ میں اس طرح کے پیش آئے ہیں اگر آپ اس طرح سے دیکھیں گے تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ہمیشہ ہی انڈیا کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ اپنی برائی سامنے آتے دیکھتا ہے تو فوری طور پر الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ انڈیا خود ہی اپنے رویے کی وجہ تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ انڈیا جو ایک زمانے سے خود کو سیکولرازم کا علمبردار قرار دیتا تھا مودی کے اختیار نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اب مودی ایک انتہائی کم نظر انتہا پسندانہ نقطہ نظر رکھنے والا ایک ہندو ازم کا شکار نظر آتا ہے جو ہندو کو سدا اپنے منہ سے یہ کہتا ہے کہ We Dont Need Muslim Votes حالانکہ اس سے پہلے کانگنریس میں ہمیشہ یہ ہوتا تھا کہ کانگریس کے دو تین وزیر، دو تین منسٹر آف سٹیٹ جو تھے وہ ہمیشہ مسلمان ہوتے تھے اور ہر تیسرے چوتھے حلقے سے مسلمان امیدوار کھڑا کیا جاتا تھا تا کہ ان کو مسلم ووٹ بھی مل سکیں لیکن جب سے مودی آیا ہے انہوں نے وحشیانہ اور ہندو ازم کی پالیسی کو صرف آگے بڑھانے کے لئے مسلمانوں کو کٹ کرنا شروع کیا اب مسلمان اسمبلیوں میں نہی موجود ہیں مسلمان کسی بھی جگہ پر کابینہ کا حصہ نہیں ہیں۔ نتیجہ اس کا یہ ہے کہ بھارت اب ایک ہندو سٹیٹ ہے۔
پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے حامد سعید اختر صاحب سے پوچھا کہ پاکستان کے بارڈر ایریا سے آج یہ مختلف اطلاعیں آنے لگی ہیں کہ مختلف سکول خالی کروائے جا رہے ہیں اور غالباً پاکستان کی فوج جو ہے ان کو ڈیلائے کیا جا رہا ہے بارڈر ایریا کے ساتھ ساتھ، ظاہر ہے کہ ہم بھی تیار کر رہے ہیں اور ہر ملک تیاری کرتا ہے لیکن آپ کیا سمجھتے ہیں کہ کیا جو باقاعدہ اس قسم کی پلاننگ کے ذریعے کیا سرجیکل سٹرائیک کو روکا جا سکتاہے۔
بریگیڈیئر (ر) حامد سعید اختر نے کہا کہ سرجیکل سٹرائیک کی کوئی کتابی ڈیفی نیشن تو موجود نہیں ہے کہیں گولہ باری کر دیں تو کہہ دیں کہ ہم نے سرجیکل سٹرائیک کی ہے۔ ایک ایئر وائلیشن کر دی تو کہیں کہ ہم وائلیشن کی ہے، راکٹ چلا دیں تو کہیں ہم نے وائلیشن کی ہے بولیں کہ ہم سرجیکل سٹرائیک کی ہے۔ جیسا میں نے عرض کیا کہ اگر انہیں چیزوںکا نام ہے تو وہ کی جا سکتی ہے۔ لیکن سرجیکل سٹرائیک جس کی وہ دھمکی دے رہے ہیں بھارت کی طرف سے آپ کو کوئی تشددکی یادہشت گردی کی کوئی اس کا امکان ہے اس میں شدت آ سکتی ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ جو درپیش صورتحال ہے اس میں وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی آدھا گھنٹہ ون ٹو ون ملاقات ہوئی ہے اس کے نتیجے میں وزیراعظم نے آرمی چیف بلکہ آرمی کے تینوں شعبوںکو اجازت دے دی ہے کہ وہ جب جس وقت محسوس کریں کہ انڈیا کی سٹرائیک یا حملے یا چھوٹ کے نتیجے میں ضروری محسوس کرتے ہیں تو وہ فوری طور پر کارروائی کریں۔ کیا پہلے یہ فیصلہ سویلین گورنمنٹ کا ہوتا تھا یا آپ کے خیال میں یہ معمول کی بات ہے یا آپ کو سیریس تھریٹ سمجھتے ہیں، عام طور پر کسی ملک کی آرمی جو ہے اس قسم کی صورتحال میں فوری کارروائی چاہتی ہے تو اسے کتنا وقت لگتا ہے جو سول گورنمنٹ سے اجازت لیتے ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہوا ہے 65ءکی جنگ، 71ءکی جنگ میں اور اس سے بھی پہلے رن آف کچھ میں ہمیشہ یہ ہوا کہ اس قسم کا خطرہ محسوس ہوا لیکن جس طرح سے پہلی بار سکھوں نے یہ پیش کش کی ہے کہ ہم پاکستان کی حفاظت کے لئے عملی کارروائی کریں گے یہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ عام طور پر دوسرے ملک سکھ انڈیا کے شہری ہیں کسی ملک کے شہریوں کا اپنے ہی ملک کی حکومت کے خلاف سٹرجیکل ڈیزائئن تیار کرنا عام طور پر قرین قیاس نہیں ہوتا۔ معلوم کرنا چاہئے کہ سکھوں نے یہ بات کیوں کی اور سکھوں کی طرف سے یہ پیش کش آئی کہ ہم پاکستان کی طرف سے حفاظت کے لئے تیار ہیں۔ یہ چھوٹی بات نہیں ہے۔
ڈان لیکس، نوازشریف کا ملتان میں سرل المیڈا کو انٹرویو، شیخ مجیب کو محب وطن قرار دینا، سرحد کے آر پار دونوں قوموں کو ایک کہنا کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، نوازشریف نے کوئی موقع نہ جانے دیا پاک فوج کے خلاف بات کرنے کا اور بھارت کی حمایت کرنے کا۔ ن لیگ والوں کو شرم آنی چاہئے کہ وہ مسلم لیگ میں نوازشریف جیسے لوگوں کو برداشت کرتے اور قائد قرار دیتے ہیں۔ اگر ہندو مسلم میں کوئی فرق نہیں تھا تو پھر قائداعظم کو دو قومی نظریہ اور الگ ملک کا مطالبہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ میری کتاب ”میرا دوست نوازشریف“ کے تیسرے اور آخری حصے میں یہی بات کی گئی ہے کہ ”پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے“ نوازشریف نے شیخ مجیب کو محب وطن قرار دے دیا حالانکہ دنیا جانتی تھی کہ وہ بھارتی ایجنٹ تھا۔ ڈھاکہ میں بھارتی سفارتخانے کے ملازم نے ایک کتاب لکھی اور بتایا کہ شیخ مجیب کا 1968ءسے سفارتخانے میں آنا جانا تھا، مجھے اسے بند لفافے میں خط دیتے جو اندرا گاندھی کیلئے ہوتے تھے آج بھارت نوازشریف کے انٹرویو اور باتوں کو دلیل اور شواہد کے طور پر پیش کر رہا ہے اس کے بعد ہمیں دشمن کی کیا ضرورت رہتی ہے دشمن تو ہمارے اندر بیٹھا ہے۔ پیپلزپارٹی عجیب دلیل دے رہی ہے کہ سپیکر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہوں تو وہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھی گرفتار کر سکتاہے۔ کالی پٹیاں باندھنا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنا اسمبلی میں چلنے والے معمول کے کھیل دماشے ہیں جن کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv