تازہ تر ین
ziazia shahid

مہمند ڈیم , رزاق داﺅد کو چھوڑیں یہ دیکھیں ٹھیکہ میرٹ پر دیا گیا یا نہیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جو سی پی این ای کی طرف سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ملا ہے یہ تیسرا ایوارڈ ہے۔ پہلا ایوارڈ صدارتی ایوارڈ تھا وہ صدر پرویز مشرف نے زیادہ زبانوں میں روزنامے نکالنے پر دیا تھا۔ دوسراایوارڈ جو تھا وہ سی پی این ای نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر کے ایڈیٹرز نے جب مجیب الرحمن شامی صدر ہوتے تھے تو نوازشریف وزیراعظم پاکستان نے مجھے یہ ایوارڈ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا تھا اور اب پھر ایک مرتبہ سی پی این ای نے پھر دوبارہ اس ایوارڈ کے قابل سمجھا ہے اور میں ان کا شکر گزار ہوں اور انہوں نے تیسرا ایوارڈ عارف علوی صاحب نے دیا تھا سی پی این ای کی طرف سے دیا گیا ہے۔ صدر عارف علوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو سیلف ریگولرائز ہونا بہت ضروری ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ اس سلسلے میں چونکہ اپنی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے نہیں پہنچ سکا تھا لیکن امتنان شاہد صاحب جو آج کل سی پی این ای کے سینئر نائب صدر اور صدر جناب عارف نظامی صاحب تو اگر آپ ان سے فون پر بات کر لیں تو چونکہ وہ وہاں موجود تھے لہٰذا صدارتی تقریر پر بھی وہ اپنا نقطہ نظر بتا سکیں گے اور اس کے بعد بہت اہم تقریر ہوئی ہے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کی۔ انہوں نے اخباری صنعت کے بہت سارے مسائل کو بھی اجاگر کیا ہے اور خود سی پی این ای کو یہ فریضہ سونپا ہے کہ آپ حضرات ان معاملات پر ریسرچ ورک کر کے بتائیں۔
پروگرام کی میزبان نے سی پی این ای کے سینئر نائب صدر امتنان شاہد کی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا میں جو کاغذ بنتا ہے اوور انڈین حکومت اخبارات کو سبسڈائز کرتی ہے۔ پاکستان میں اس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ فواد چودھری صاحب نے ایک بڑے اہم مسئلہ کی طرفت وجہ دلائی تھی کہ انڈیا نے نیوز پرنٹ اپنا بنانا شروع کر دیا ہے اور پاکستان میں سارے کا سارا کاغذ امپورٹ ہوتا ہے چنانچہ بنیادی طور پر جو خام مال استعمال ہوتاہے۔ اخباری صنعت میں نیوز پرنٹ ہے اخباری کاغذ ہے۔ اخباری کاغذ دنیا بھر سے امپورٹ ہوتا ہے اور اس کی قیمتیں دن بدن پڑھتی جا رہی ہیں۔ پچھلے سال ہی ان قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے انڈیا میں جس طرح سے لوکل نیوز پرنٹ کو پروموٹ کرنے کے لئے ان کو سبسڈی بھی دی جاتتی ہے تا کہ وہ مقامی طور پر کاغذ تیار کر سکیں۔ پاکستان میں بھی یہ قدم اٹھانا چاہئے تا کہ جو اخبار کی کھپت پر اخراجات ہوتے ہیں ان کو کم از کم کیا جا سکے۔
مہمند ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی حکومت اور ڈسکون کمپنی سے بات چیت کرے ان کے دلائل سنے، ٹھیکہ جن ایشو پر دیا گیا جبکہ ڈسکون کمپنی کی ساکھ بہت اچھی ہے اگر کام اسے میرٹ پر ملا ہے تو صرف اس وجہ سے کہ اس کمپنی کا تعلق کسی وزیر کے خاندان سے ہے ٹھیکہ منسوخ نہیں کرنا چاہئے۔ رزاق داﺅد کو کمپنی سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ صرف یہ چیک کر کے ٹھیکہ میرٹ پر دیا گیا بحث ختم کر کے فوری ڈیم کی تعمیر شروع کر دینی چاہئے نئے چیف جسٹس کھوسہ صاحب نے بڑے انقلابی فیصلے کئے مثبت کام کرنے والے ہیں ان کا کام کرنے کا انداز ثاقب نثار سے مختلف ہے ان کے دور میں سو موٹو کے بجائے فیصلے زیادہ ہوں گے اور لاکھوں زیر التوا مقدمات ختم ہوں گے۔ ہائیکورٹ نے ادویات کی قیمتوں میں اُاصہ واپس لینے کا اچھا فیصلہ کیا تاہم زمینی حقائق یہ ہیں کہ یہاں کاروباری مزاج میں قیمتیں بڑھا کر واپس لینا شامل نہیں ہے۔ ایک بار ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ ہوا تو اسے فوری عملاً نافذ کر دیا جاتا ہے جس کو واپس لینا مشکل ہوتاہے،ہائیکورٹ کو اپنے فیصلہ پر عملدرآمد کرانے کیلئے بڑی تگ و دو کرنی ہو گی۔ نوجوانوں کے حوالے سے سروے کا مقصد اگر سروے برائے سروے ہو تو وہ بے فائدہ ہوگا تاہم اگر اس کا مقصد یہ ہے کہ جائزہ لیا ائے نوجوانوں کو کھپانے کیلئے کسی قسم کی ملازمتیں چاہئیں تو اس کا بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر محض ایک رپورٹ میں بنانی ہے تو وہ بے فائدہ ہو گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv