تازہ تر ین

پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا مستند،سوشل میڈیا سے موازنہ نہ کیا جائے: امتنان شاہد، 17ویں صدی میں ریڈیو دوسری جنگ عظیم میں ٹیلی ویژن آنے کے باوجود اخبار ختم نہیں ہوئے: مسعود ہاشمی ، اخبارات ختم نہیں ہو سکتے: ریحان مرچنٹ، فیصل شیر جان، اعجاز الحق کی میڈیا اکانومی اینڈ ماڈرن میڈیا سیشن سے خطاب

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ، خبر نگار خصوصی) کونسل آف نیوز پیپر ایڈےٹرز ( سی پی این ای) کے زیر اہتما م”میڈیا اور جمہوریت “ کے عنوان سے ملک گیر پاکستان میڈیا کنونشن 2019کے دوسرے سیشن کی صدارت سی پی این ای کے سینئر نائب صدرامتنان شاہد نے کی اس سیشن کا عنوان ”میڈیا اکانومی اینڈ ماڈرن میڈیا “ تھا ۔سینئر نائب صدر سی پی این ای امتنان شاہد نے ماڈریٹر کے فرائض سر انجام دئیے اس سیشن میں سابق سیکرٹری جنرل سی پی این ای اعجاز الحق ، ایڈیٹر پاکستان ٹو ڈے یوسف نظامی ، ڈائریکٹر این آئی سی ،لمزفیصل شیر جان ، سی ای او ، اورینٹ میکن مسعود ہاشمی اور چیئرمین برین چائلڈ کام ریحان مرچنٹ شریک تھے۔ سی ای او ، اورینٹ میکن مسعود ہاشمی نے کہا کہ 17ویں صدی میں اخبار پہلی مرتبہ مارکیٹ میں آیا جس کے دو سال بعد ریڈیو آیا تو لوگوں نے کہا کہ اب اخبار ختم ہو جائیں گے لیکن اخبار بھی رہا اور ریڈیو بھی ۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ٹیلی ویژن آیا تو کہا گیا کہ اخبار اور ریڈیو ختم ہو جائے گا اور سب کچھ ٹی وی کے پاس چلاجائے گا ۔ انٹرنیٹ کے آنے کے بعد کہا گیا کہ سب ختم ہو جائےگا لیکن آج بھی اخبار ، ریڈیو اور ٹی وی قائم ہے تاہم سپیڈ آف چینج بہت تیز ہے اس وقت نیوز چینلز زیادہ اور انٹریٹمنٹ کے کم ہیں ۔ چیئرمین برین چائلڈ کام ریحان مرچنٹ نے بھی میڈیا اکانومی اور ماڈرن میڈیا بارے اظہار خیال کرتے ہوئے ماڈل میڈیا پر روشنی ڈالی اس دوران سی پی این ای کے سینئر نائب صدر امتنان شاہد نے کہا کہ 2002 ءمیں میڈیا پبلی کیشن میں اضافہ ہوا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا مستندہے اس کا سوشل میڈیا سے موازنہ نہ کیاجائے۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں ایک لاکھ سے زائد اخبارات اور جرائد رجسٹرڈ ہیں وہاں اکانومی اس طرح بڑھائی جاتی ہے کہ نیوز پرنٹ خود پیدا کیا جاتا ہے اور اخبارات کی لاگت اتنی نہیں آتی وہاں حکومت نے سبسڈی دی ہے اور 60فیصد علاقائی اخبارات موجود ہیں ۔ ہمارے علاقائی اخبارات اسی وجہ سے ختم ہو رہے ہیں کیونکہ ان کا مسئلہ اشتہارات اور مہنگے نیوز پرنٹ کا ہے ہم نے سی پی این ای کے پلیٹ فارم سے علاقائی اخبارات کے مسائل کو اجا گر کیا ہے ۔ ڈائریکٹر این آئی سی ،لمزفیصل شیر جان نے کہا کہ اخبارات ، ریڈیو اور ٹی وی ختم نہیں ہوئے تاہم صارفین بدلتے رہتے ہیں اب ڈیجیٹل میڈیا بڑھ گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال سے نہ اخبار خریدا نہ ٹی وی دیکھتا ہوں ٹیلی فون کے ذریعے ہی سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات حاصل کر لیتا ہوں اب ایڈیٹرز سے اتھارٹی صارفین کو شفٹ ہو گئی ہے ۔اب علاقائی اخبارات کو بھی ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کی طرف آنا ہوگا کیونکہ پاکستان میں 60ملین لوگ سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں اور ہر مہینے آٹھ لاکھ لوگ سمارٹ فون کی طرف جا رہے ہیں ۔ سابق سیکرٹری جنرل سی پی این ای اعجاز الحق نے کہا کہ مسائل موجود ہیں لیکن ہمیں ایسے حالات میں ہاتھ پاﺅں نہیں پھلانے چاہئے ہر انڈسٹری پر مشکل وقت آتا ہے لیکن ان کا حل نکالا جاتا ہے ہم بھی کوئی حل ضرور نکالیں گے میڈیا اکانومی سیٹ کرنے میں کوئی شرم نہیں ہونی چاہئے ہمیں شارٹ ٹرم یا میڈیم ٹرم پلان ضرور بنانا چاہئے دنیا بھر میں ڈیجیٹل میڈیا آ رہا ہے انڈیا ، ترکی میں بھی آ گیا ہمیں بھی تیار ہونے کی ضرورت ہے پرنٹ میڈیا کی اپنی شناخت ہے چاہئے آپ سوشل میڈیا پر ہوں اگر پرنٹ میڈیا پر نہیں تو کچھ نہیں ۔اس دوران اینکر پرسن جاوید چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کی طرف جانا اچھی بات ہے پورے میڈیا کو اس پر جانا پڑے گا اب ویب سائیٹ پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے فیس بک اور یوٹیوب پر جانا چاہئے اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی سیر حاصل گفتگو کی اور سیشن کے اختتام پر سی پی این ای کے سینئر نائب صدر امتنان شاہد نے اس سیشن کے شرکاءسابق سیکرٹری جنرل سی پی این ای اعجاز الحق ، ایڈیٹر پاکستان ٹو ڈے یوسف نظامی ، ڈائریکٹر این آئی سی ،لمزفیصل شیر جان ، سی ای او ، اورینٹ میکن مسعود ہاشمی اور چیئرمین برین چائلڈ کام ریحان مرچنٹ کو شیلڈ پیش کیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv