تازہ تر ین

آصف زرداری بارے مختلف ٹی وی چینلز پر منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا:قمرزمان کائرہ، بھارت سندھ طاس معاہدے سے کیوں بھاگے گا ، وہ اس سے مکمل فائدہ اٹھا رہا ہے : ضیا شاہد ،سعد رفیق نے نواز شریف کو خوش کرنے کیلئے رائیونڈ ریلوے سٹیشن پر 15 کروڑ لگائے : فرخ حبیب ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سارے وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لینا اچھی بات ہے۔ یہ بھی اچھی بات ہے کہ ہر تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ لیا جائے پچھلی حکومتوں میں بھی کہا گیا تھا۔ نوازشریف نے بھی اپنی آمد کے ساتھ ہی کہا تھا کہ میں تین ماہ بعد ہی احتساب کروں گا کہ کس وزیر کی کارکردگی اچھی رہی ہے لیکن خبریں شائع ہونے کے باوجود کہ وزراءکی کارکردگی کی رپورٹس منگوا لی گئی ہیں لیکن 5 سال گزرنے کے باوجود بھی نہ کسی وزیر کو پوچھا گیا نہ کسی سے استعفیٰ لیا گیا نہ کسی کی وزارت کا قلمدان تبدیل کیا گیا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ عمران خان کے بارے میںیہ توقع ہے۔ اب تک دو وزراءتو فارغ ہو چکے ہیں بابر اعوان نے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا اور اب سپریم کورٹ میں اسلام آباد والا کیس جانے کے بعد اعظم سواتی سے بھی استعفیٰ لے لیا گیا ہے۔ اس سے لگتا ہے وزراءکی کارکردگی کے حوالے سے زیادہ ایکٹو ہیں اور زیادہ سنجیدہ ہیں۔ بہت سارے وزراءایسے ہیں جن کی کارکردگی ابھی تک سامنے نہیں آ سکتی ان کی رپورٹیں کیا آتی ہیں۔ مثال کے طور پر پیش کرتا ہوں عشرت حسین تھے اور برے بلند دعوﺅں کے ساتھ کہ ایک سٹیٹ بینک کے سابق گورنر ہیں وہ آئے لیکن اب تک ایک دن، ایک خبر، ایک سنگل کالم کی بھی خبر کسی اخبار میں نہیں چھپی نہ ہی کسی چینل پر آئی کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ کارکردگی کا وقتاً فوقتاً چیک کرنے سے وزراءکو بھی پتہ چلے گا کہ وہ کیا کر رہے ہیں اگر ان کی کارکردگی کچھ بھی نہیں ہے تو ان کو بٹھائے رکھنے کا کیا فائدہ ہے۔ ویسے بھی بعض وزراءکی کارکردگی جو ہے اتنی سست ہوتی ہے کہ جس طرح شفقت محمود صاحب کو تعلیم کا وزیر بنایا گیا اور ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ وزیراعظم ہاﺅس خالی کر کے ان کے حوالے کر دیا جائے گا کہ وہ وہاں ایک ٹاپ کی ایک یونیورسٹی جس کی کارکردگی دنیا میں مثالی ہو وہ یونیورسٹی بنائیں گے اب 3 ماہ تو گزر گئے ہیں سو دن گزر چکے ہیں ابھی تک نہ تو پتہ چلا ہے کہ کون سی یونیورسٹی بن رہی ہے کیا اس کی شکل ہے اب تک اس بارے میں کیا کارکردگی سامنے آئی ہے اور یہ معلوم ہے کہ وہ بند پڑا ہوا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر کسی وزیر کی کارکردگی زیرو ہے تو اس کو خواہ مخواہ ساتھ گھسیٹنے کا کیا فائدہ ہے۔ 5,4 وزراءکے سوا کسی وزیر کی کارکردگی اب تک دکھائی نہیں دے رہی اس کی وجہ کیا ہے؟ پارلیمانی سیکرٹری ریلوے حبیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے جائزہ لیا ہے کہ تمام وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے یقینا انہوں نے مثال قائم کی ہے وہ خود تمام وزارتوں کے اوپر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ چیک اینڈ بیلنس بھی ہے کہ وزراءکو 100 روز کی کارکردگی پیش کرنا پڑی۔ اس سے وزیراعظم کو بہت سے چیزوں کا علم بھی ہوا ہے انہوں نے بہتر کارکردگی کو سراہا ہے جہاں بہتری کی گنجائش ہے۔ میں ریلوے کا پارلیمانی سیکرٹری ہوں۔ ریلوے کے حوالے سے بتا سکتا ہوں کہ جو ہماری ریلوے ہے اس میں ہم پچھلے 100 دن کے اندر 10 سے زائد نئی ٹرینیں چلائی ہیں دو فریٹ ٹرینیں ساتھ لے کر آئے ہیں، اس طرح جو ہمارے ریلوے کے اندر جو انتظامیہ کی بہتری کی ہے۔ ہمارا جو ایم ایل ون کا پروجیکٹ ہے ریلوے ٹریک تو تبدیل کرنے کا کراچی سے پشاور تک اس کے حوالے سے چین سے ہماری بات چیت فائنل مرحلے میں داخل ہو گئی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ حواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ میں اپنے دور میں کرایوں میں اضافہ نہیں کیا یہ کس قسم کی حکومت آئی ہے اس نے آتے ہی فوراً کرائے بڑھا دیئے ہیں ہمارے دور میں بھی تیل مہنگا تھا ہم نے توبند ہوتی ریلوے کو درست کیا۔ خبریں آئی ہیں کہ سعد رفیق نے ریلوے کی وزارت میں کیا کچھ ایسی بدعنوانیاں یا کوئی ایسا غلط کام ہوتا نظر آیا ہو کہ اس کی پکڑ کی جائے گی۔ کیا کوئی چیز سامنے آئی ہے۔
نیب کے سربراہ نے آج بھی بڑا زبردست بیان دیا ہے۔ بیان زبردست ہونے کے باوجود نیب کچھ کرتا دکھائی نہیں دیتا۔ لہٰذا اب لوگوں نے آہستہ آہستہ یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ ہمارے جو بڑے بڑے ادارے ہیں وہ اپنی کارکردگی عملاً دکھا نہیں رہے۔ پراسیس کافی سست ررفتار ہے۔ اؑٓج منی لانڈرنگ کے حوالے سے سب سے بڑی خبر جو ہے آصف زرداری اور فریال تالپور کے بارے میں ہے کہ انہیں بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے اور ان سے سوال پوچھے گئے ہیں اس کے علاوہ جو شکایاتان کے حوالے سے تھیں اس کے بارے میں ایک اور زبردست کیس سامنے آیا ہے کہ موصوف کو ایک پلاٹ پسند آ گیا بیچنے والے 20 کروڑ مانگ رہے تھے۔ انہوں نے کچھ دباﺅ ڈالا۔ کہا جاتا ہے 40 کروڑ میں سودا ہو گیا لیکن انہوں نے عملاً 40 کروڑ بھی نہیں دیئے 20 کروڑ روپے دے کر پلاٹ جو تھا ان سے لے لیا۔
چیف جسٹس نے کوئٹہ میں خطاب کے دوران کہا کہ بلوچستان ایک اہم صوبہ ہے اور اب جبکہ گوادر کے مقام پر سی پیک کی اتنی زیادہ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اور مستقل میں بلوچستان ایک بہت ہی اہم صوبہ ہو گا اس اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو وہاں سپریم کورٹ کی رجسٹری کا بننا خوش آئند بات ہے اور چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بہت ہی فراخ دلی کے ساتھ یہ کہا ہے کہ میرے جانے کے بعد جو لوگ آ رہے ہیں وہ مجھ سے بھی زیادہ اصول پسند اور زیادہ تگڑے لوگ ہیں اور انہو ںنے امید ظاہر ہے کہ جو کام رہ گئے تھے ان کو وہ پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کے سلسلے میں جو ان کی کاوش کو جاری رکھا جائے۔
انسانی حقوق کے عالمی ان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے عمران خان نے صحیح کہا تھا کو بھارت اور پاکستان کے درمیان کور ایشو ہی کشمیر ہے اور میں سمجھتا ہو ںکہ پرویز مشرف کے دور میں اور خاص طور پر نوزشریف کے دور میں بار بار یہ کہا گیا کہ پہلے باقی چھوٹے چھوٹے ایشوز کو حل کر لیا جائے پھر کشمیر کو بھی دیکھیں گے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ کسی میں نہیں ہو گا جب تک بنیادی تنازع ختم نہیں ہو گا اچھا تعلقات بھی نہیں بن سکتے اور برصعیر میں امن کاقیام ممکن نہیں ہو سکتا۔ ایسے ممالک جن کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے دو اسے ممالک جن کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور وہ کسی بھی اس کا ٹریگر دب سکتا ہے۔ پوری دنیا میں ایک ایٹمی جنگ شروع ہو سکتی ہے لہٰذا ضروری بنتا ہے کہ یو این او سلامتی کونسل اور دوسرے متمدن ممالک ترقی یافتہ ممالک اس طرف دیکھیں وہ مجبور کریں پاکستان اور بھارت کو بھی کہ وہ کشمیر کے معاملے پر مذاکرات کرے تا کہ ہمیشہ کے لئے خوف کا خاتمہ ہو سکے کہ کہیں دو ایٹمی ممالک آپس میں لڑ نہ پڑیں۔
اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کو ختم کر دے تو کیا ہو گا کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ انڈیا انکار نہیں کر سکتا کیونکہ بھارت کو تو اس سے فائدہ پہنچا ہے۔ اس لحاظ سے کہ دو دریا جو جہلم اور چناب وہ پاکستان کے حصے میں آئے اور دو دریا ستلج اور راوی انڈیا کے حصے میں آئے۔ انڈیا ستلج اور راوی کے پانی کو نہ صرف مکمل طور پر خود استعمال کر رہا ہے بلکہ جب یہ دونوں دریا پاکستانی علاقے میں آتے ہیں تو وہاں لکڑی کے شٹر کو ان کو بند کر دیا جاتا ہے، کہ پاکستان کی طرف پانی کی ایک بوند بھی نہ آئے۔
اب جبکہ کل کے دن اخبارات میں خبر چھپ چکی ہے، پرسوں خبر آئی ہے، سارے ٹی وی چینلز نے نشر کیا تھا کہ راوی میں اپنے علاقے میں جب وہ بھارت میں بہتا ہے اس میں بغیر کسی اجازت کے، بغیر اطلاعات کے، کیونکہ انڈس واٹر ٹریٹی کا ایک میکنزم ہے اس میں یہ ہے کہ آپ جو بھی کوئی نئی تعمیرات کرنا چاہیں گے اپنے اپنے علاقے میں تو پہلے آپ اپنے ہم منصب کو دوسرے ملک کو اطلاع دیں گے اس کے بعد اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ جب وہ اس کے لئے تیار ہو۔ آپ کے سامنے ابھی تھوڑے دن پہلے انڈیا واٹر کمشنر جو تھا انڈس واٹر ٹریٹی کا وہ آیا تھا اور پاکستان نے جن باتوں پر اعتراض کیا تھا وہ جواب دیئے بغیر چلا گیا اور کہا کہ ہم ان اعتراضات کو تعمیر کرتے ہیں لیکن پرسوں یہ بات آئی ہے کہ راوی پر وہ ڈیم جو پاکستان کے اعتراض کرنے پر روکا تھا اس کی تعمیر بھارت نے دوبارہ شروع کر دی ہے۔ فروغ نسیم کا یہ کہنا بچپنے کی بات ہے کہ انڈیا جو اس معاہدے سے بھاگ جائے گا۔ انڈیا تو اس معاہدے کا بینی فشری ہے انڈیا کو تو اس معاہدے سے فائدہ ہو رہا ہے۔ انڈیا نے اس معاہدے کی بنیاد پر دو دریاﺅں کا پانی روک رکھا ہے اور دو دریا ہمارے حصے میں آتے ہیں۔ اس میں بھی وہ اپنے علاقے میں جا بجا سندھ میں بیراج باندھ رہا ہے چناب اور جہلم کے علاقوں میں بھی جگہ جگہ پانی آنے کی کوشش کر رہا ہے اور اب انہوں نے راوی پاکستان کے اعتراض کے باوجود پھر روکا تھا ڈیم تعمیر کرنا اس کی تعمیر دوبارہ شروع کر دی ہے وہ کیوں سندھ طاس معاہدے کے خلاف بات کرے گا۔ میاں ثاقب نثار نے جب قومی سطح کا سمپوزیم کرایا تھا اس وقت انہوں نے صدر پاکستان عارف علوی صاحب کو بلایا تھا اور صدر نے یہ کہا ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ دوبارہ اس کو چھوڑا جائے اور اس پر دوبارہ بحث ہونی چاہئے تا کہ جن حصوں پر انڈیا عمل نہیں کر رہا ان حصوں پر انڈیا کو عمل کرنے پر مجبور کیا جائے۔ کشمیری عوام نے یہ ثابت کیا ہے 10 ہزار بندے اب تک وہاں شہید ہو چکے ہیں اب آج بھی پوری انڈین فوج وہاں بھرپور دہشتگردی کیلئے موجود ہے اور سرکاری طور پر دہشتگردی ہو رہی ہے اس کے باوجود کشمیریوں نے نہ تو ہتھیار ڈالے ہیں نہ ہی بھارت کی حکومت کو مانا ہے کشمیر کے لوگ بالآخر اپنا حق خود ارادیت لے کر رہیں گے۔
پارلیمانی سیکرٹری ریلوے فرخ حبیب نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیاہے، کابینہ پر ان کی پوری نظر ہے وزراءکی کارکردگی پر چیک اینڈ بیلنس رکھا گیا ہے۔ وزیراعظم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وزراءکی تعریف بھی کی۔ جہاں بہتری کی گنجائش تھی نشاندہی کی گئی۔ ریلوے میں ہماری کارکردگی یہ ہے کہ 10 سے زائد ٹرینیں چلا چکے ہیں۔ ریلوے میں انتظامی بہتری لائے ہیں۔ ایم ایل ون منصوبہ کے حوالے سے چین سے مذاکرات اہم مراحل میں ہیں۔ لیگی دور کی آڈٹ رپورٹ بارے سپریم کورٹ نے ایکشن لے رکھا ہے، سعد رفیق کو لاہور رجسٹری میں طلب بھی کیا گیا۔ سعد رفیق نے ریلوے میں ایسے پراجیکٹس کا آغاز کیا جو غیر ضروری ہے۔ نوازشریف کو خوش کرنے کیلئے رائے ونڈ ریلوے سٹیشن کی تزئین و ٓآرائش پر 15 کروڑ خرچ کئے، نارووال میں احسن اقبال کی خوشنودی کیلئے کروڑوں روپے ریلوے سٹیشن پر خرچ کر دیئے جبکہ بڑے ریلوے سٹیشنز جو کراچی پشاورکوئٹہ وغیرہ تھے جہاں سے ریونیو اکٹھا ہوتا ہے کو عملی طور پر نظر انداز کیا گیا۔ مہنگے انجن حریدے گئے جن کی ضرورت نہیں تھی اس وقت بھی 20 سے زائد انجن سرپلس پڑے ہیں، اب ہم ان انجنوں کو استعمال میں لانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں انہیں نئی فریٹ ٹرینوں میں استعمال کریں گے۔ ادارے کی انتظامی اور معاشی صورتحال میں بہتری لا رہے ہیں۔ ریلوے ایک عام آدمی کی سواری ہے اس لئے اس کی سروسز کو بہتر بنا رہے ہیں ہمارے کئے اقدامات کی عمومی صورت سامنے آ رہی ہے۔ سعد رفیق ریلوے کو خسارے میں چھوڑ کر گئے، آج بھی ریلوے 40 ارب خسارے میں ہے ہم ادارے کو خسارے سے نکالنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ ریلوے ابھی سروس ہے جو پورے پاکستان کو آپس میں جوڑتی ہے ایسے مقامات پر بھی ٹرینیں جاتی ہیں جہاں کوئی اور ٹرانسپورٹ نہیں جاتی۔ سابق ادوار میں ریلوے کی فریٹ ڈرائی پورٹس کو تباہ کر دیا گیا جس کے باعث سارا بزنس نجی ٹرانسپورٹ کے پاس چلا گیا۔ اب ہم فریٹ بزنس کو بڑھا رہے ہیں جس سے ریلوے کا ریونیو بڑھے گا۔
نمائندہ ساہیوال خبریں رانا وحید نے عطائی کے ہاتھوں نومولود کی ہلاکت بارے بتایا کہ غزالہ نامی خاتون کو اس کا شوہر ڈلیوری کیلئے گاﺅں میں ہی بنے ایک کلینک میں لے گیا جسے عطائی ڈاکٹر خالدہ اور کوثر چلاتے تھے، عطائیوں نے نارمل ڈلیوری کیس کو آپریشن میں بدل دیا اور غلط انجکشن لگا دیا جس کے باعث نومولود دنیا میں آنے سے پہلے ہی دم توڑ گئی جبکہ زچہ کی حالت بھی غیر ہے۔ ڈی سی او ساہیوال نے ”خبریں“ کی خبر پڑھ کر تحقیقات کا حکم دے دیا، ملزمان کیخلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی تاہم اس میں مرکزی ملزمہ خالدہ کا نام شامل نہیں کیا گیا جبکہ کلینک میں کام کرنے والی ملازمہ کا نام دیا گیا ہے۔ واقعہ کی تحقیقات جاری ہے۔ ڈی ایچ او ساہیوال اظہر نقوی نے رابطہ پر بتایا کہ عطائی کلینک چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے، متاثرہ میاں بیوی چاہیں تو قانونی کارروائی کیلئے خود بھی درخواست دے سکتے ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ ہمیں انڈس واٹر ٹریٹی کو ری وزن کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ کون سی ایسی شرائط تھیں جو بھارت پوری نہیں کر رہا۔ عطائی ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ ان لوگوں کے خلاف اگر اخبار میں خبر نہ دیں تو کچھ بھی کارروائی نہ ہو۔ پرویز الٰہی کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ڈاکٹر طاہر نامی شخص کو وزیر صحت بنا دیا گیا جبکہ اس سے قبل مذکورہ شخص امریکہ میں ڈاکٹری کی پریکٹس کرتا تھا مریضوں کی شکایات پر اسے امریکہ کی حکومت نے زبردستی وہاں سے ڈی پورٹ کر دیا اور پاکستان آ کر وہی شخص وزیر صحت لگ گیا اس سے ہماری سیاسی قیادت کی صحت کے حوالے سے ترجیحات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹرز کو بھاری جرمانے کئے جاتے ہیں۔ چین بارہا کہہ چکا ہےکہ پاکستان کی معیشت کی مضبوطی کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کرے گا تاہم ابھی تک ایسی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ پاکستان کے عوام کی خواہش ہے کہ ہمارا دیرینہ دوست چین اس حوالے سے جو کرنا چاہتا ہے سامنے آنا چاہئے تا کہ عام پاکستانی کو یقین ہو کہ معاشی بحران میں چین ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv