تازہ تر ین

سانحہ ماڈل ٹاﺅن ، سپریم کورٹ کا نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم

اسلام آباد (صباح نیوز) پنجاب حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی نئی جی آئی ٹی بنانے کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے عوامی تحریک کی درخواست نمٹا دی جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ طاہر القادری نے دھرنا دیا لیکن عدالتوں میں نہیں آئے۔بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی دوبارہ تحقیقات اور نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے درخواست کی سماعت کی تو عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور خود دلائل دیتے ہوئے عدالت کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کا مقدمہ درج نہ ہونے پر اسلام آباد میں دھرنا دیا۔طاہرالقادری نے واقعے کی جے آئی ٹی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی مظلوم کا بیان تفتیش میں ریکارڈ نہیں کیا گیا، کسی جے آئی ٹی نے زخمی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا، ایسی تفتیش کو تفتیش کہا جا سکتا ہے؟ یتیم لوگ کہتے تھے ہمیں انصاف نہیں ملے گا، طاہر القادری عدالت میں آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پراسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں۔طاہر القادری نے کہا کہ ٹرائل دوبارہ صفر کی سطح پر آگیا ہے، چار سال ہمارے ملزم اقتدار میں تھے، اس کیس میں تفتیش کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے، پولیس نے پہلی جے آئی ٹی میں اندراج مقدمہ کی درخواست تسلیم کی، دو ماہ دھرنا دینے کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی، لیکن دوبارہ تفتیش میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا ذکر نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا حکم دیا تھا، اس سے زیادہ تیز انصاف کیا دے سکتے تھے؟۔ طاہر القادری نے کہا کہ یہ جاننا ضروری تھا کہ واقعہ کیوں پیش آیا، کڑیاں نہ ملائی جائیں تو تفتیش ہی نہیں ہوگی، ہمارے کیس کی آج تک تفتیش نہیں ہوئی ، ہم بنیادی طور پر ازسرنو تفتیش کروانا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے طاہر القادری سے کہا کہ آپ نے دھرنا دے دیا لیکن عدالتوں میں نہیں آئے، عدالت سمیت ہر کام کو دھرنا دیکر مفلوج کیا گیا، آپ کو پہلے ہی اس عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے وہ عدلیہ سے بڑے نہیں، آپ ان کے پاس گئے جن کا مقدمہ سے تعلق نہیں تھا، دھرنے والوں نے عدالت پر پھٹی پرانی قمیضیں لٹکائیں، کیا یہ عدالت کی تکریم ہے؟، ججز کا بھی راستہ روکا گیا، آپ نے مناسب قانونی حکام سے رجوع نہیں کیا۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ عوامی تحریک جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئی، جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے لوگ بھی شامل تھے۔ طاہر القادری نے جواب دیا کہ گرفتاریاں ہو رہی تھیں جے آئی ٹی میں کون اور کیسے جاتا؟ بار بار کہا پنجاب حکومت اور وزیر اعظم ہمارے ملزم ہیں، کیا ڈی ایس پی وزیر اعظم اور وزیراعلی کے خلاف تفتیش کر سکتا ہے، الزام چاہے غلط ثابت ہو جائیں لیکن تفتیش ہونی چاہیے، بیریئر ہٹانے کیلئے ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا تھا بلکہ اصل ایجنڈا لانگ مارچ کو روکنا تھا، نئی جے آئی ٹی بنائی جائے، تمام لوگ نئی جے آئی ٹی میں پیش ہوں تو بہتر تفتیش ہو سکے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے جے آئی ٹی آزاد تھی یا نہیں اور آپ کا نقطہ ہے کہ تحقیقات شفاف نہیں ہوئیں۔ پنجاب حکومت نے نئی جے آئی ٹی کے قیام کی حمایت کی اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ حکومت کو نئی جے آئی ٹی کے قیام پر کوئی اعتراض نہیں۔کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میں اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے آج یتیموں، بیواﺅں، مظلوموں اور کمزوروں کی مدد اور نصرت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج انصاف کا بول بالا کر دیا ہے۔ پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی اور 17جون 2014 کے سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں جو لوگ شہید ہوئے تھے ان کے مظلوم، کمزور، بے کس اور مجبور پسماندگان جو بچے بچیاں تھیں آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے چہروں پر خوشیاں لوٹا دیں۔ آج انصاف کا بول بالا ہو گیا ہے۔اور جے آئی ٹی کے قیام کا فیصلہ کر کے دوبارہ ہمارے لیے انصاف کی فراہمی کی امید کا چراغ جلا دیاہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیغام دے دیا ہے کہ اس پاکستان میںعدل اور انصاف کے چراغ بالکل گل نہیں ہوئے اگر ان کا کوئی دروازہ کھٹکھٹائے تو آج بھی انصاف مل سکتا ہے سپریم کورٹ آف پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان نے آج اپنا قول پورا کرکے دکھایا ہے اور انصاف کی فراہمی کا دروازہ مسکینوں، یتیموں اور محروموں کے لیے کھول کر دکھایا ہے۔ ان کہا کہنا تھا میں پانچوں ججز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو لارجر بینچ کا حصہ تھے۔ ججوں نے بڑی محبت اور اطمینان سے مجھے سنا اور جتنی دیر میں نے گفتگو کرنی چاہی انہوں نے سنی میں ان کا بھی شکریا ادا کرتا ہوںانہوں نے متفقہ طور پر انصاف کا بول بالا کیا اور مظلوموں کی داد رسی کی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے یقین دہانی کروائی ہے اور سپریم کورٹ نے ایک پروسیجر کو اڈاپٹ کیا ہے اس کے مطابق جے آئی ٹی بنے گی یعنی حکومت پاکستان کے لیے ہدایت جاری ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ جب سپریم کورٹ میںحکومت نے کمٹمنٹ کر دی اس کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا تو پھر یہی ہدایت اور یہی حکم ہو گیا کہ اب وہ بن جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہم کنونسڈ ہیں کہ جے آئی ٹی بننی چاہیے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ یہ فیصلہ عدالت عظمی نے کیا ہے اور یہ عدلیہ کا فیصلہ ہے اور عدلیہ کے فیصلہ میں حکومت پنجاب نے بھی سپورٹ کیا ہے۔ ہم حکومت کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے جے آئی ٹی بنانے پر مخالفت نہیں کی اور کنونس ہو کر تعاون کیا۔ جسٹس آصف سعید نے کہا کہ مشتاق سکھیرا کو ملزم بنانے کے بعد تمام بیانات دوبارہ ہوں گے۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے دلائل میں کہا کہ ٹرائل دوبارہ صفر کی سطح پر آگیا ہے، لارجر بنچ کی تشکیل سے مظلوموں کو انصاف کی امید ہوئی ہے۔اس موقع پر سانحہ میں جاں بحق خاتون تنزیلہ کی بیٹی بسمہ عدالت میں پیش ہوئیں۔دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے نئی جے آئی ٹی پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئی جے آئی ٹی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی رضا مندی کے بعد سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاو¿ن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کےلئے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv