تازہ تر ین

بے حس معاشرہ ۔۔۔گھریلو ملازمین پر تشدد معمول ، کئی دنیا سے منہ موڑ گئے ، ” خبریں ہیلپ لائن “میں انکشاف

لاہور (ر پو رٹ : شعےب بھٹی )پاکستان میں نابالغ بچوں کو گھروں میں ملازم رکھنا عام ہے۔ مگر ان کم عمر بچوں کے بنیادی حقوق اور تحفظ کے لیے کوئی قانون موجود ہی نہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں گھریلو ملازمین بالخصوص بچوں پر تشدد کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں سال کے دوران در جن سے زائد اےسے دلخرا ش واقعا ت منظر عا م پر آئے جس میں کم عمر گھر ےلو ں ملازمےن کومبےنہ تشد د ، قتل ،زےا دتی کا نشانہ بنا ےا گےا ۔ ملک بھر میں اکیس لاکھ سے زیادہ بچے جبری مشقت پر مجبور ہیں۔ جو غربت کے باعث کبھی قرضہ اتارنے کے لیے تو کبھی گھر کے معاشی حالات سدھارنے کے لیے ملا مت کرتے ہیں اور لقمہ اجل بن جا تے ہیں ۔ تفصےلا ت کے مطا بق پاکستان میں کمسن ملازمہ کو مبینہ طور پرتشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ میں اضا فہ ہو نے لگا ہے ، رواں سال کے در جن کے قر ےب اےسے واقعا ت منظر عا م پر آئے جن کی اےف آئی ار در ج ہو ئی اور پولیس نے تحقیقات شروع کی ہے ۔ جبکہ انسانی حقوق کی تنظےمو ں سمےت پنجا ب میں بنا ئی گئی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی کا ر گردی بھی سوالہ نشان ہے ۔ ماں باپ کا سہارا بننے کے لیے گھر سے محنت مزدور ی کے لئے نکلنے والے کم سن ملازمےن غربت کے باعث لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔کبھی روٹی جلنا،شیشے بر تن ٹوٹنا،کبھی ما لکا ن کی کی نا جا ئز خواہشات پو ر ی نہ کر نا ان کا جر م ہو تا ہے جس وجہ سے ےہ مظلوم طبقہ اپنے ما لکا ن کی جا نب سے تشدد ، زےا دتی اورکئی د فعہ تشد د کے زخمو ں کی تا ب نہ لاتے ہو ئے جا ن کی با زی بھی ہا ر جا تا ہے ۔ رواں سال کے کے دوران کم سن گھرےلو ں ملازمہ سمےت ملازم کے ساتھ د لخرا ش پےش آنے والے اور ر پو رٹ ہو نے والے واقعا ت ہیں ،جس میں چند روز قبل راولپنڈی پولیس کے مطابق ولایت کالونی کی رہائشی ڈاکٹر عمارہ ریاض اور ان کے شوہر محسن ریاض نے اپنی گھریلو ملازمہ 11 سالہ کنزہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے بچی کی حالت غیر ہوگئی۔بچی کی حالت تشویشناک ہونے پر محسن ریاض نے کنزہ کے والد کو بلایا اور بچی اس کے حوالے کردی۔ بچی کا باپ محمد بشیر بیٹی کو لے کر آبائی علاقہ سمندری واپس چلا گیا۔اس حوالے سے سی پی او راولپنڈی احسن عباس کا کہنا ہے کہ واقعہ منظر عا م پر آنے کے بعد متعلقہ پولیس اہلکار کو معطل کردیا اورتفتےش شروع کردی ہے ۔ اےساہی اےک واقعہ کراچی میں کمسن گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آےا م جہا ں مالکن کے تشدد سے تنگ آئی نو سالہ ثناءکچرا پھینکنے کے بہانے گھر سے باہر آئی اور ٹیپو سلطان تھانے پہنچ گئی۔ ثناءکے مطابق اس کے ماں باپ نے پیسوں کے بدلے اسے ماریہ نامی خاتون کے حوالے کر دیا۔ پولیس کے مطابق بچی فیصل آباد کی رہائشی ہے اور اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی ہیں لیکن کم عمری کے باعث معاملہ صحیح طرح بیان نہیں کر پا رہی۔ پولیس کے مطابق مالکن اور والدین سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ۔ جس کے بعد کارروائی عمل مین لا ئی گئی۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں مالکان نے گھریلو ملازمہ پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے باعث ملازمہ کی ریڑھ کی ہڈ ی ٹوٹ گئی۔ زخمی ملازمہ کے جسم کے دیگر حصوں پر بھی تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ تھانہ کوہسار میں مدعی خاتون نے مقدمہ کے اندراج کی درخواست بھی دی۔درخواست میں بیان کیا گیا ہے کہ مالکان نے اس کی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایااور قانونی کارروائی کرنے پر دھمکیاں بھی دیں۔گھریلوملازم پرتشدد کاایک ایسا ہی انسانیت سوزواقعہ صو با ئی دارالحکو مت میں منظر عا م پر آ ےا۔ما لکن اپنے تین بیٹو ں کے سا تھ مل کر گھر یلو ملا زم 10 سا لہ عبد الر حمن پر تشد د کر تی رہی جس سے اس کے با زو ،ہا تھ اور پا و¿ ں کی ہڈ یا ں ٹو ٹ گئیں۔ تھا نہ سا ند ہ کے علا قہ سا ند ہ روڈ کے ایک گھر میں اسلا م پو رہ کے علا قہ اکر م پا ر ک بند روڈ رضا ئیا ں آ با د کا رہا ئشی 10سا لہ عبد الر حمن عظمیٰ بی بی کے گھرڈھا ئی ہز ار ما ہا نہ پر کا م کر تا تھا۔عظمیٰ بی بی اور اس کے بیٹے راحیل ،علی اور عمر ذرا سی غلطی پر بچے پر بے پنا ہ تشد د کےا گےا جس سے اسکے جسم کی مختلف ہڈ یا ں ٹو ٹ گئیں۔پو لیس نے واقعہ کی ایف آئی ار در ج کر لی اور تفتےش شروع کردی ہے ۔ گھریلو ملازمین کے خلاف تشدد د لخرا ش واقعہ جو لاہور کے علاقہ اکبری گیٹ پولیس سٹیشن کی حدود میں ہوا جس میں 16 سالہ لڑکے اختر اور اس کی 14 برس کی بہن عاطیہ پر ان کی اثرو رسوخ کی حامل مالکن فوزیہ نے بدترین جسمانی تشدد کیا۔ اختر مناسب طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گیا۔گھرےلون ملازمےن کے پے در پے واقعا ت جہا ں ر پو رٹ ہو ر ہے ہیں ، لےکن حکومت کی جا نب سے بنا ئی گئی چائلڈ پروٹیکشن بیورسمےت د ےگر اےسی اےن جی او جوصرف مبےنہ طو ر پرکروڑوں رو پے فنڈ ز اکھٹے کر نے میں لگی ر ہتی ہے لےکن اےسی واقعا ت کی رو ک تھا م کے لئے کو ئی مو ثر حکمت عملی نہ بنا سکی ہے جس کے با عث گھرےلو ں ملازمےن کے تشد د جےسے واقعا ت رو نما ہو ر ہے ہیں ۔ کم سن گھرےلو ں ملازمین کے تشد د کے بڑ ھتے ہو ئے واقعا ت کے حوالے سے ما ہر ےن نفسےا ت کا کہنا ہے کہ بچوں کو تشدد کے اثرات سے نکالنا نہایت مشکل ہے لیکن مستقل توجہ اور مثبت ماحول ان کو واپس معمول کی زندگی میں لانے کے لیے معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں پر تشدد کرنے والے لوگ عموماً ذہنی طورپر بیمار ہوتے ہیں اور ان کو بھرپور نفسیاتی علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے ما ہر ےن کا کہنا ہے کہ معاشرتی بے حسی اور معاشی مجبوری کے باعث پاکستان میں کم عمر بچوں سے مشقت کروانا ایک ایسا جرم ہے میں خود والدین اعانت جرم کے مرتکب ہیں۔’یہ لوگ دیہی علاقوں سے آتے ہیں اور انتہائی غریب لوگ ہوتے ہیں۔ کچھ پیسوں کے عوض اپنے بچوں کو دوسروں کے گھروں میں کام کرنے کے لیے چھوڑ آتے ہیں۔ گھریلو ملازمین میں زیادہ ترچھوٹی عمر کی بچیاں رکھی جاتی ہیں کیونکہ نہ اس نے بولنا ہے اور نہ ہی کسی چیز سے انکار کرنا ہے۔ گھریلو ملازمین پر تشدد کے تقریباً 80 سے 90 فیصد کیس رپورٹ ہی نہیں ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں حکومتی سطح پر بہت سے بل بھی پاس ہوچکے ہیں کہ ملک سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ کیا جاسکے جن میں شاپس اینڈ اسٹیبلشمنٹ آرڈنیس 1969 ءایمیلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 1991، دی بونڈڈ لیبر سسٹم ایبولیش ایکٹ 1992 ،دی پنجاب کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 1994 ،ایمیلائمنٹ آف چلڈرن رولز 1995 اور دوسرے قوانین شامل ہیں۔ آئین کے آرٹیکل میں مکمل وضاحت کردی گئی ہے۔ اب بچوں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔ ضرورت کے ہاتھوں مجبور ہوکر محنت مزدوری کرنے والے بچوں کےلئے نہ صرف حکومت کو اقدامات کرنے ہونگے بلکہ معاشرے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور این جی اوز اورچائلڈ پروٹیکشن بیورو کو بھی چاہیے کہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کریں تاکہ ملک میں خواندگی بڑھنے سے پسماندگی کو ختم کیا جاسکے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv