تازہ تر ین

پی ٹی آئی والے راضی نہ تھے ، اکیلے عمران خان نے نواز کیخلاف پانامہ کیس لڑا : شیخ رشید ، نواز سے تعلقات تھے لیکن یہ دل میں بغض رکھتے ہیں : منظور وٹو ،سیاست ، صحافت کی تلخیاں ختم ہونی چاہئیں : لیاقت بلوچ ، ضیا شاہد صاحب کی کتاب بڑی اہمیت والی ہے : عارف نظامی ، کتاب قوم کی رہنمائی کرےگی کہ درست کیا ہے:سہیل وڑائچ، اتنی کمال تصنیف پر نوازشریف کو ضیاصاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہئے:اجمل نیازی ، لگتا ہے ضیا شاہد نوازشریف کو درست مشورے دیتے تھے: افتخار احمد ، چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کی کتاب ” میرا دوست نواز شریف “ کی تقریب رونمائی سیاستدانوں ، صحافیوں ،دانشوروں کی بڑی تعداد میں شرکت

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد کی تحریر کردہ کتاب ”میرا دوست نواز شریف“ کی تقریب رونمائی کے حوالے سے اواری ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہاکہ میں ضیا شاہد کی بہت قدر کرتا ہوں لیکن مجھے کتاب کے عنوان سے اختلاف ہے نواز شریف کسی کا دوست نہیں ہو سکتا نواز شریف ایک کرپٹ انسان ہے اور ہر کرپٹ انسان اپنے انجام تک پہنچتا ہے۔کرپشن کے پیسے کوئی بڑا آدمی نہیں بنتا شہباز شریف نواز شریف سے زیادہ کرپٹ ہے کرپشن کر نے کے باوجود ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی پہلی دفعہ ان پر ہاتھ پڑا ہے اب چیخ رہے ہیں اب ان کی چیخیں کسی کام نہیں آئیں گی اب احتساب کا دور شروع ہوچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نندی پورپروجیکٹ میں بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے یہ ظلم نہیں کہ یہ 20کروڑ عوام کے چور ہیں چین میں سینکڑوں کرپٹ لوگوں کو گولیاں مار دیں گئیں آج وہاں ہر کوئی کرپشن کرتے ڈرتا ہے یہاں بھی ایسا قانون آنا چاہیے۔ پانامہ کیس میں کرپٹ نواز شریف کے خلاف پوری پی ٹی آئی ٹیم راضی نہیںتھی بلکہ عمران خان یہ کیس اکیلا لڑا ہے، ملک کی تباہی کا ذمہ دار نواز شریف ہے اور یہ تباہی میٹرو سے شروع ہوئی اربوں روپے سڑکوں پر لگا دیئے گئے جبکہ ملک کے اہم مسائل آج بھی ویسے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ ڈاکو کب تک بھاگیں گے اب ان کو چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی کوئی سیاسی پناہ کے چکر میں ہے اور کوئی ملک سے باہر جانے کے چکر مین ہے اب ان کا ٹھکانہ جیل ہے اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ دنیا کی کوئی طاقت نواز شریف کو جیل میں جانے سے نہیں روک سکتی، یہ لوگ کسی کے نہیں ہوسکتے، لوگوں نے نواز شریف خاندان کہ وجہ سے شریف نام رکھنا چھوڑ دیا ہے نواز شریف نے اپنے معذور اولاد کے لئے یہ سب کیا آج نواز کو شہباز برداشت نہیں ہے۔ 128 لوگوں کے اکاو¿نٹ سے اربوں روپے کی جعلی ٹرانزٹ ہوئی اس پر کوئی صحافی نہیں بول رہا کہ یہ پیسے کہاں سے آئے اور اس میں کون سیاستدان ملوث ہے اس پر پروگرام کریں عوام کو بھی پتہ چلے کہ جن کو اہم اپنا امین سمجھتے تھے انہوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ان لوگوں کا شمار دنیا کے کرپٹ ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ ضیا صاحب نے اپنی ساری زندگی صحافت کو دی ہے اور یہ کتاب تحریر کر کے ثابت کردیا کہ وہ نہ جھکنے والے ہیں اور نہ بکنے والے ہیں۔شیخ رشید نے مزید کہا کہ اس ملک میں غریب اور مصیبت زدہ لوگ اقتدار میں نہیں آ سکتے۔کیونکہ غریب اور مصیبت زدہ لوگ تو صرف رلنے کے لئے ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں میاں برادران اتنے بھی برے انسان نہیں تھے لیکن اپنے معذور اور ناکارہ بچوں کے چکر میں رسوا ہو گئے ہیں۔ نواز شریف ذاتی طورپر شہباز شریف کو پسند نہیں کرتے ہیں لیکن نظریہ ضرورت کے تحت وہ شہباز شریف کو برداشت کرتے ہیں۔نواز شریف ایک بڑا آدمی ہے اور بڑا آدمی کسی کا دوست نہیں ہوتا حتی کہ اپنے سگوں کا بھی نہیں۔چار سو چالیس لوگوں کو چین میں کرپشن کرنے کے جرم میں گولی مار دی گئی ایسی کوئی دوسری مثال بنانے کی ضرورت ہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور وٹونے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ضیا شاہد کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے موقع دیا اور اس موقع پر مجھے ذاتی طور پر یاد رکھا۔ میرے نواز شریف سے دوستانہ تعلقات ایسے تھے جیسے ضیا شاہد کے تھے اور پھر ایسا ہوا کہ یہ دوستیاں حالات کی نذرہوگئیں یہ لوگ انتہاہی انتقامی ہیں یہ دل میں بغض رکھتے ہیں ان پر کوئی برا وقت آجائے تو سب کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں لیکن جب برا وقت چلا جائے تو پھر یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ میرا دوست ہے ایسا کچھ ضیا شاہد اور میرے ساتھ ہوا ہے میں پہلا شخص تھا جس نے ان سے پنجاب میں سیاسی طور پر وزارت اعلیٰ لی جس پر انتقامی طور پر نواز شریف نے میری بیٹی قریبی رشتے داروں اور مجھے سیاسی انتقام لیتے ہوئے جیل کی ہوا کھلائی تین سال پابند سلاسل میں رہتے ہوئے میں نے بھی ایک کتاب لکھی۔ تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود میں نواز شریف کا نام احترام سے لیتا ہوں۔ اقتدار میں آنے سے پہلے اور بعدکے اثاثوں کا ذکر میں نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے۔ بارہ سال وزیر رہنے کے بعد بھی میں نے اپنے اثاثے عوام پر ظاہر کئے اور عمران خان جو کام کر رہے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تاجروں کو کبھی بھی حکمران نہیں بنانا چاہئے۔ جمہوری قدروں کو انتہائی گہرا ہونا چاہئے اور جمہوریت کوئی دوکان نہیںہے جبکہ بعض سیاستدان جمہوریت کے نام پر اپنی سیاست کی دکانداری چمکاتے ہیں۔ جمہوریت کا مقصد برداشت کرنا ہے جمہوریت کا مقصد قربانی دینا ہے۔ ملک میں کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے۔ پاکستان کے غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ کر بیرون ملک روانہ کر دیئے گئے ہیں۔ ضیا شاہد کی ایک اچھی بات رہی ہے کہ ہمیشہ لیڈر شپ کے ساتھ بیٹھتے اور مشورہ دیتے ہیں۔ضیا شاہد کی کتاب حقائق پر مبنی ہے۔ اب یہ وقت آگیا ہے کہ سیاست اور صحافت کے درمیان جو تلخیاں ہیں اسے ختم کر دیا جائے تا کہ نقصان سے بچا جا سکے۔ قومی ترجیحات کے لئے ہمیں لیڈرشپ کے ساتھ مل کر چلنا چاہئے سیاست اور صحافت ایک پیج پر آجائیں جوکہ ملک کےلئے بہترہے آج ملک جن مسائل سے دوچار ہے اس کو اس بحران سے نکالنے کےلئے سب کو مل جل کر کام کرنا ہوگا ۔
سینئر تجزیہ نگار عارف نظامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیا شاہد کو کتاب لکھنے پر مبارکباد پےش کرتا ہوں انہوں نے بڑی محنت سے ےہ کتاب لکھی ہے اس کتاب کی بڑی اہمےت ہے۔ ضیا شاہد کی بات بالکل درست ہے کہ جب آپ سےاست مےں آجائےں تو اپنا کاروبار بند کر دےں مےں ےہ نہےں کہتا کہ نواز شرےف اگر اےسا کر رہا ہے تو باقی بھی کر رہے ہےں تو ےہ صحےح ہے۔ کون سا سےاست دان جس نے جاگیر نہےں بنائی ۔مےں ےہ سمجھتاہوں کہ امانت مےن خےانت اےک حرام کام ہے اس عوام مےں سب ننگے ہےں۔ نوازشرےف کی اصل طاقت ےہ ہے کہ لوگ اسے بھولا سمجھتے ہےں اور اس کی اصل طاقت سے کم تر جانتے ہےں کوئی مانے ےا نہ مانے نوازشرےف نے اپنی سےاسی وابستگی بھرپور طرےقے سے ابھی بھی جاری رکھی ہوئے ہے وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں بھر پور کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوپارہے ۔ نئے پاکستان مےں اےسا نہےں ہونا چاہےے کہ جو امےر سرے سے امےر ہےں۔ جو غرےب آدمی پہلے الےکشن لڑ کر جےتتا تھا مگر اب اےسا نہےں ہے۔سینئر کالم نویس ڈاکٹر اجمل نیازی نے کتاب کی تقریب رونمائی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو اتنی کمال کتاب لکھنے پر ضیا شاہد کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ نواز شریف نے ہمیشہ اقتدار کو تجارت سمجھااور تجارت کو اقتدار سمجھا جس سے ان کی کوئی نیک نامی نہیں ہوئی، ان کا مزید کہنا تھا کہ میں خود ضیا شاہد کا قائل ہوں جنہوں نے صحافت اور ادب کے اسلوب کو ملا کر یہ کتاب لکھی ان سے بہتر کوئی نہیں لکھ سکتا تھا اور مجید نظامی کے واحد شخصیت ہیں جنہوں نے صحافت کے ساتھ ساتھ کتاب تحریر کی ہو بلکہ کئی کتابیں تحریر کر چکے ہیں بلکہ پاکستان کی ہر لائیبریری میں موجود ہیں جو نئی نسل کےلئے تاریخ کا خزانہ ہیں ۔
سینئر کالم نویس سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ کتاب ایک اولاد کی طرح ہے اور آپ نے بہت محنت سے کتاب میرادوست نواز شریف لکھی ہے آپ نے کتاب کے ہر عنوان پر تفصیلا روشنی ڈالی ہے اور اپنے جذبات اور خیالات و حالات کا کھل کر اظہار کیا ہے اس بارے پہلی کتاب میں نے بھی لکھی لیکن اپ نے اپنی کتاب لکھ مکمل ویژن قوم کو دیا ہے اب کوئی تیسر اس پر اپنا نظریہ تحریر کر ے گا اپکی کتاب اب ایک تاریخ کا حصہ بن چکی ہے اپ نے جو تحریرلکھی ہے وہ ایک حقیقت پر مبنی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی کتاب قوم کی رہنمائی کرے گی اس سے عوام میں شعور پیدا ہوگا اور ان کو سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ دوست کیا ہوتا ہے اور مخلص دوست کے مشورے پرنہ چلنے والا کیا ہوتا ہے اس بارے آنے والا وقت ہی ثابت کریگا۔سینئر صحافی اےاز خان نے کہا کہ سب سے پہلے ضیا شاہد کو چھ ماہ کے اندر اےک درجن کتابےں لکھنے پر مبا رکباد پےش کرتا ہوں۔ مجھے لگتا ےہ کہ نوازشرےف ہوں، شہباز شرےف ہوں ،عمران خان ہوں ےا پھر مےاں منظور احمد وٹو ہوں حکمرانوں کا اےک مائنڈ سےٹ ہوتا ہے ےہ کسی کے دوست نہےں ہوسکتے۔ حکمراں کے ساتھ وقت نہ دےنے کا شکوہ نہےں کرنا چاہئے۔ نوازشرےف کے ساتھ ضےا شاہد کے تعلقات بہت گہرے ہےں بڑی محبت بھی ہے کےونکہ قائد اعظم کے بعد آپ نے نوازشرےف کو ےہ اعزاز بخشا کہ قائد اعظم کے بعد ان پر آپ نے کتاب لکھ ڈالی۔ ہمےں امےد کرنی چاہےے اور اس قوم کےلئے بھی بہتر ہوگا کہ آپ کو عمران خان پر کتاب نہ لکھنا پڑے کےونکہ عمران خان ڈلےور کر رہے ہےں اور لوگوں کو ان سے بڑی امےدےں بھی ہےں لےکن مسئلہ ےہ ہوتا ہے کہ جب آپ حکمران بنتے ہےں تو آپ مشےر بھی رکھ لےتے ہےں، عام آدمی کو بھی مشورہ دینے والے کافی مشیر ہوتے ہیں کیونکہ بڑے آدمی کے مشیر بھی بڑے ہوتے ہیں اسی لئے بڑے آدمی کے کئے جانے غلط فیصلے ان کے مشیروں پر پڑ جاتی ہے جبکہ غلط فیصلے ان کے اپنے ہی ہوتے ہیں۔سینئر صحافی افتخار احمد نے کتاب بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضیاشاہد نے جامعہ کتاب لکھی ہے نواز شریف پر اس کتاب کی تحریر سے جو مجھے محسوس ہوا ہے کہ ضیا شاہد کو واقعی نواز شریف کے ساتھ پیار تھا ان کو صیح مشورے دیتے رہے یہ اور بات ہے کہ وہ اس پر عمل نہ کر سکے اگر کر لیتے تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے انہوں نے یہ بھی کہا کہ سہیل واڑیچ نے اس بارے تاریخ کا پہلا ورق لکھا جس کا دوسرا ورق ضیاشاہد نے لکھا اب اس کو پایہ تکمیل تک پہچانے کےلئے تیسرا ورق میں لکھوں گا۔ لطےف چوہدری نے کہا کہ نوازشرےف کے حوالے سے بات نہےں کرنا چاہوں گا ان کے بارے مےں پہلے ہی بہت گفتگو ہو چکی ہے کہ وہ کتنے اچھے دوست تھے ےا نہےں تھے۔ ہم کتاب پر اس لئے ےقےن کر سکتے ہےں کےونکہ صاحب کتاب کا اےک قد کاٹھ ہے وہ پاکستان کی صحافت مےں اےک مقام رکھتے ہےں اور بہت سی چےزےں دےکھی بھی ہےں اور وہ اس وقت ہمارے سامنے موجود ہےں۔ جو جو چےزےں انہوں نے اس کتاب مےں کھی ہےں اس کے بارے مےں ان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ آپ نے صحےح لکھا ہے ےا نہےں۔ ہم ہر گز نہےں ےہ کہہ سکتے کہ اس کتاب مےں کوئی غلط بےانی کی گئی ہو گی۔ اس پر اصل جواب تو خود مےاں نوازشرےف ہی دے سکتے ہےں۔ ضیا شاہد کا اےک مقام ہے صحافت کے اندر انہوں نے قوم کےلئے عوام کےلئے صحافےوں کےلئے کچھ حقائق بےان کےے ہےں لکھنے اور پڑھنے والے کےلئے سند ہے۔ فاروق چوہان نے کہا کہ ضیا شاہد کی حال ہی مےں منظر عام پر آنے والی کتاب مےرا دوست نوازشرےف قلم فاﺅنڈےشن نے شائع کی ہے اور قلم فاﺅنڈےشن کو ےہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کی پچھلے چھ ماہ کے اندر شائع کی ہےں۔ اس کتاب سے پہلے ضیا شاہد صاحب نے بتاےا کہ انہوں نے ےہ کتاب بڑے درد دل کے ساتھ لکھی ہے۔ ضےا شاہد کی کتابوں مےں جہاں ان کا عام اسلوب ہے انہوں نے عام فہم انداز مےں اپنی بات کو بےان کےا ہے انہوں نے وہ چےزےں لکھےں جو خود دےکھےں جہاں وہ خود موجود تھے۔ ےہ کتاب تارےخی دستاوےزات کے طور پر سامنے آئی ہے۔اس کتاب مےں کسی اےک فرد کی کہانی نہےں ہے جو ضیا شاہد نے اپنی کتاب مےں لکھی ہے۔ ےہ تو اےک لمبی طوےل داستان ہے جہاں آپ قومی مفاد سے ہٹ کر اپنی ذات کو ترجےح دےتے ہےں جہاں قومی سلامتی کے اےشوز پر آپ اس طرح کے اقدامات کرتے ہےں کہ قومی سلامتی کے اداروں کے لئے خطرات پےدا ہو جاتے ہےں۔ ضیاشاہد نے اےک جگہ بہت خوب لکھا ہے کہ مےرا اےک تاجر کے ساتھ پالا پڑا ہے۔ پاکستان کی موجودہ قےادت کو نوازشرےف سے سبق سےکھنا چاہےے۔ مےاں حبےب نے کہا کہ ضیا شاہد کی کتاب اےک حقےقت ہے اور ےہ تارےخ کی دستاوےز ہےں آپ نے تمام حالات و واقعات سے واقف ہےں جن حالات کا آپ نے اس کتاب مےں ذکر کےا وہ تارےخ کا حصہ ہے جنہےں جھٹلاےا نہےں جا سکتا۔ پاکستان مےں سےاست مختلف مرحلوں سے گزری ہے اور اس کا اےک مرحلہ 1988ءسے لے کر تاحال جا ری ہے۔ اےک جنرل مشرف کا دور تھا اور اےک اس کے بعد کا تھا۔ اور اےک آج کا دور شروع ہو رہا ہے۔ کتاب مےں ضےا شاہد نے خاص طور پر نوازشرےف کا دور جو جنرل مشرف کے بعد شروع ہو تھا جو ابھی بھی جاری ہے اس حوالے سے آپ نے گہری نظر سے مطالعہ کر کے احسن انداز مےں واقعات کو تارےخ کا حصہ بنا دےا ہے۔ ضیا شاہد اےک درسگاہ کا درجہ رکھتے ہےں۔ وہ اےک بہترےن استاد، محقق اور تارےخ دان بھی ہےں۔ کالم نویس منیر احمد بلوچ نے کتاب بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب میرا دوست نواز شریف حقیقت پر مبنی ہے اور ضیاشاہد نے جوکچھ تحریر کیا ہے میں اس کا چشم دیدشاہد ہوں۔ نواز شریف اس انسان کا نام ہے جو ہمیشہ اپنے مخلص دوستوں پر وار کرتا ہے اور جو مخلص نہیں ہوتے ان کو اپنا حقیقی دوست سمجھتا ہے یہ بات ہمیشہ میری سمجھ سے بالا تر رہی یہی کچھ ضیاشاہد کے ساتھ ہوا کیونکہ ضیاشاہد نے ان سے کبھی کوئی لالچ نہیں رکھی میرے پاس آج بھی وہ لسٹ موجود ہے جنہوں نے ان سے فیض حاصل کیا لیکن اس میں ضیا شاہد کا نام نہیں ہے اور یہی چیز نواز شریف کو پسند نہیں کیونکہ اس کو ڈر ہوتا ہے یہ مخلص دوست میری حقیقت کا بھانڈا پھوڑ سکتے ہیں اور یہ اتنا خطرناک ہے کہ ایسے دوستوں کو اتنا ذلیل کرتا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی جس کا میں ذوالفقار کھوسہ ودیگر اس کا شکار ہوچکے ہیں۔کالم نویس فضل حسین اعوان کاکتاب میرا دوست نواز شریف کی تقریب رونمائی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ضیا شاہد کی کتاب اپنا جواب آپ ہے لیکن نواز شریف نے کبھی سبق حاصل نہیں کیا، نواز شریف نے فوج کے خلاف بغاوت کر دی جس کی سزا وہ آج بھگت رہے ہیں اور ان کے کارکنان بھی نواز پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس کی تازہ مثال نہال ہاشمی ہے۔ نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد ضیا شاہد نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ اب اپنے کاروبار کی تفصیلات عوام کو بتا دیں اور جب تک اقتدار رہے مزید کاروبار نہ کریں لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کی سزا وہ کاٹ رہا ہے۔قیوم نظامی کا کہنا تھا کہ میرا دوست نواز شریف لاجواب کتاب ہے، کتاب میں بہت سے انکشافات ہوئے ہیں اور نواز شریف کے کئے پہلوو¿ں پر روشنی ڈالی گئی ہے اس کے علاوہ ضیا شاہد نے کئی بڑے سیاستدانوں کی پیشن گوئی کی ہے۔مصنفہ، شاعرہ اور کالم نوےس صوبیہ خان نے کہا کہ ضیا شاہد کی تمام کتابےں پڑھ چکی ہوں ۔ مےرے لئے ےہ اعزاز کی بات ہے کہ مےں اس تقرےب مےں موجود ہوں۔ دوستی اےک بہت بڑا اور عظےم رشتہ ہے ہم ان لوگوں کو ہی عزت دےتے ہےں جن سے ہمےں کوئی کام ہوتا ہے۔ اگر سےاست اور صحافت اےک ساتھ چلتے تو آج کو دن نہ دےکھنا پڑتا ۔ جہاں بھی پاکستان کا نام لےا جائے گا وہاں نوازشرےف کا نام ضرور آئے گا۔ وہ تےن بار ملک کے وزےر اعظم رہے۔ ضےا شاہد کے لئے دوعاگو ہوں کہ ان کے قلم و نصب کو اور زےادہ وسعت، گہرائی اور اچھائی عطا فرمائے ان کے لفظون کی روشنی اسی طرح پھےلتی رہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv