تازہ تر ین

فواد چودھری نے موٹو گینگ کو کھری کھری سنا دیں

اسلام آباد (نمائندگان خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے واضح کیا ہے کہ موٹو گینگ جتنا شور مچا لے احتساب کا عمل نہیں رکے گا  وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی آئےگی چیئر مین نیب کے خلاف سیاسی دباﺅ استعمال نہیں کیا جاسکتا اگر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ نیب کے قوانین کو بہتر اور شفاف بنایا جاسکتا ہے تو اس کےلئے ہم موجود ہیں مسلم لیگ (ن) نے جنرل ریٹائرڈ ضیاءالحق کی کوکھ سے جنم لیا ہے  ذو الفقار علی بھٹو کو پھانسی دیدی گئی  یہ لوگ انتقام کی بات نہ کریں اپوزیشن کےساتھ بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں جو اپنی جگہ پر رہیں گے  بہت سے معاملات جو ملک کےلئے بہتر ہو ان پر ساتھ چلا جاسکتا ہے ہم لوگ تو ناتجربہ کار ہیں اور پہلی مرتبہ آئیں ہیں  اس ایوان میں 3 عشروں سے آنے والوں کے پاس آغاز میں دھیلا نہیں تھا  آج خاندان کا ہر شخص ارب پتی ہے چین، سعودی عرب، ترکی اور ایران سے پاکستان کے تعلقات کمزور نہیں  مضبوط ہورہے ہیں  احتساب کے عمل سے جمہوریت کو نہیں صرف موٹو گینگ کو خطرہ ہے، شہباز شریف جب یہاں آئے ہیں تو ہاو¿س میں ایک مثبت بحث ہونی چاہیےحکومت کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو کوئی جگہ نہیں مل رہی اور بہت جلد پاکستان کے لوگوں کے لیے خوشخبری آنے والی ہے۔ بدھ کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی تقریر کے جواب میں وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت اور اسپیکر قومی اسمبلی نے ثابت کردیا کہ آپ جمہوری روایت کے امین ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ ریمانڈ کے دوران کسی ملزم کو ایوان میں بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا گیا اور آج ایوان کا اجلاس بلایا گیا، جس پر تقریباً 10 کروڑ روپے کا خرچ آیا۔ انہوں نے کہا کہ 1981 میں نواز شریف پہلی مرتبہ حکومت میں شامل ہوئے اور مسلم لیگ (ن) نے بنیادی طور پر جنرل (ر) ضیا الحق کی کوکھ سے جنم لیا۔ چوہدری فواد نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے جس سیاسی فلسفے سے جنم لیا وہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی لگانے سے شروع ہوا تھا تو یہ لوگ انتقام کی بات نہ کریں کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام لینا کسے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام خزانوں، نظام، سیاسی طاقت کے انچارج اگر کوئی ایک خاندان اور سیاسی جماعت تھی تو وہ مسلم لیگ (ن) اور شریف خاندان تھا۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ نیب میں تحریک انصاف نے کوئی بھرتی نہیں کی جبکہ چیئرمین نیب کی تقرری مسلم لیگ (ن) اور خورشید شاہ نے مل کر کی  یہاں کا سارہ تحقیقاتی نظام بھی انہی لوگوں نے لگایا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں سیف الرحمن کو نیب کا انچارج لگایا گیا اور جو لوگ انتقام کا شکوہ کر رہے ہیں، انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کس طرح سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے ساتھ سلوک کیا گیا۔چوہدری فواد نے کہاکہ کبھی پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف جج کو فون کرکے کہتے ہیں کہ 3 سال کی قید بہت کم ہے  اسے 7 سال کردیں اور ویسا ہی ہوتا ہے جو اپوزیشن کے انتقام کی تاریخ ہے۔ چوہدری فواد نے کہاکہ پارلیمان میں بحث ایسی ہونی چاہیے کہ اپوزیشن سے اگر کوئی نقطہ آئے تو پھر یہاں سے جواب آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں جو اپنی جگہ پر رہیں گے لیکن بہت سے معاملات جو ملک کے لیے بہتر ہو ان پر ساتھ چلا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1999 میں جب مسلم لیگ(ن) کی حکومت رہی تو کسی ضلع میں کوئی ایسا سیاسی کارکن نہیں تھاجس پر مقدمہ نہ ہو اور یہ ساری کارروائیاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی تھیں اور جب یہ لوگ اقتدار میں تھے تو ان کے شر سے کوئی رہنما محفوظ نہیں تھا۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ گزشتہ دور میں عمران خان پر 32 کیسز کیے گئے جس میں 8 دہشت گردی کے تھے اور یہ سب مقدمے سیاسی بنیادوں پر کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگ تو ناتجربہ کار ہیں اور پہلی مرتبہ آئیں ہیں لیکن اس ایوان میں 3 عشروں سے آنے والوں کے پاس آغاز میں دھیلا نہیں تھا اور آج خاندان کا ہر شخص ارب پتی ہے ۔اس موقع پر چوہدری فواد نے (ن) لیگ کے دور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے منیر نیازی کا شعر بھی سنایا اور کہا کہ ان کے دور پر منیر نیازی نے شعر کہا ہے۔”منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے ’کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ “۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر جو مقدمات بنے ہیں، ان میں سے ایک بھی ہم نے نہیں بنایا نہ ہی گرفتاریوں سے ہمارا کوئی تعلق ہے، مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ جب بھی 50 چوروں کو پکڑنے کی بات آتی ہے تو اپوزیشن کیوں پریشان ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کو پارلیمانی کمیٹی میں اس طرح نہیں بلایا جاسکتا اور نہ ہی ان پر سیاسی دباو¿ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نیب کا احتساب کا عمل بہتر بنایا جاسکتا ہے تو اس کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ان پر مقدمہ بننے سے خدانخواستہ چین سے روابط خراب ہوجائیں گے تو ایسا بالکل نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ جب طویل عرصے تک اقتدار میں رہا جاتا ہے تو جمہوریت کے بجائے بادشاہت کی طرف چلے جاتے ہیں جو مسلم لیگ(ن) گئی تھی جبھی انہیں یہ لگتا ہے کہ چین سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ چین، سعودی عرب، ترکی اور ایران سے پاکستان کے تعلقات کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہورہے ہیں۔خورشید شاہ کی تقریر کے بعد جب چوہدری فواد ایوان میں اظہار خیال کرنے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا اور نعرے بازی کی جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن والے حوصلہ رکھیں۔قبل ازیں پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ احتساب کے عمل سے جمہوریت کو نہیں صرف موٹو گینگ کو خطرہ ہے، شہباز شریف جب یہاں آئے ہیں تو ہاو¿س میں ایک مثبت بحث ہونی چاہیے اور اپنے ہی بنائے گئے احتساب کے اداروں پر تنقید کے بجائے یہ بتانا چاہیے کہ احتساب کے عمل کو کس طرح شفاف بنایا جائے۔انہوںنے کہاکہ ہم احتساب کے عمل میں شفافیت پر بات چیت کےلئے تیار ہیں لیکن ہم اس عمل کو روک نہیں سکتے، پاکستان کو گزشتہ 10 سالوں میں اس حالت پر پہنچانے والوں کا اگر احتساب کا وقت آیا ہے تو اس میں نرمی نہیں آنی چاہیے بلکہ اسے آگے بڑھنا چاہیے۔ چوہدری فواد نے کہاکہ احتساب میں شفافیت کے عمل پر بات چیت ہونی چاہیے، احتساب کے قانون میں اگر ترمیم چاہتے ہیں تو اسے سامنے لانا چاہیے کیونکہ اس عمل میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم یا وفاقی کابینہ کا احتساب کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں اور قانون میں لکھا ہوا ہے کہ چیئرمین کا اختیار ہے کہ وہ اس معاملے میں کیا چاہتے ہیں اور گزشتہ 10 برسوں میں احتساب کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔انہوں نے مسلم لیگ(ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے رسم و رواج کو آگے نہیں لے جانا چاہتے بلکہ ملک میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شور شرابا کرنے یا ہنگامہ آرائی کرنے سے احتساب کا عمل رک جائے گا تو ایسا نہیں ہے، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 50 لوگ جیل میں ہونے چاہئیں یہ جھگڑا انہیں 50 لوگوں نے ڈالا ہوا ہے، انہوں نے جو پاکستان کا پیسہ چوری کیا ہے وہ پیسہ ہم واپس لائیں گے۔ چوہدری فواد نے کہا کہ ملک کی حالت ایسی کردی کہ کوئی ادارہ منافع میں نہیں ہے، پی آئی اے پر 406 ارب کا قرضہ ہے اور ہر مہینے 2 ارب کا نقصان کر رہی ہے، 2013 میں گیس کے محکمے کا کوئی خسارہ نہیں تھا لیکن 5 سال میں اربوں روپے کا خسارہ پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے عمل سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، خطرہ صرف موٹو گینگ کو ہے اور یہ گینگ جتنا شور مچا لے احتساب کا عمل نہیں رکے گا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی آئے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو کوئی جگہ نہیں مل رہی اور بہت جلد پاکستان کے لوگوں کے لیے خوشخبری آنے والی ہے۔مہنگائی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ آج ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت ہماری حکومت سنبھالنے کے وقت سے کم ہے، ہاں گیس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جو عام صارف کےلئے صرف 10 فیصد ہے اور اس سے عام آدمی کو کوئی فرق نہیں پڑھنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کچھ مقامات پر جعلی مہنگائی کی گئی، جسے صوبوں کو کنٹرول کرنا چاہیے تھا، اس حوالے سے وزیر اعظم نے میکانزم پر عمل درآمد یقینی بنانے کا کہا ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ ن لیگ سے پوچھتا ہوں کہ اصغر خان کے مقدمے میں ہمارا ساتھ دیں گے؟ اور اس میں جو ملزم ہیں انہیں سزا ہونی چاہیے؟ انہوں نے اپنے مقدمے پر بات کی، یہ وہ جانیں اور نیب جانے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv