تازہ تر ین
cia imran ali

سفاک قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے بارے کیا ہونیوالا ہے ؟

لاہور(کورٹ رپورٹر‘خصوصی رپورٹر) ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران کوسرعام پھانسی دینے کیلئے درخواست سماعت کیلئے منظورکرتے ہوئے ہوم سیکرٹری پنجاب سے کل وضاحت طلب کر لی۔سردار محمد شمیم. خان اور جسٹس شہباز رضوی کی پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت زینب کے والد اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔درخواستگزار کے وکیل نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران کوسرعام پھانسی دینے کا حکم دیا جائے، انہوں نے مزید موقف اختیار کیاکہ قانون میں سرعام پھانسی دینے کی گنجائش موجود ہے اس لیے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دیں تاکہ ایسامجرمانہ فعل دوبارہ سرزد نہ ہوسکے۔عدالت نے درخواست سماعت کیلئے منظورکرتے ہوئے ہوم سیکرٹری پنجاب سے کل وضاحت طلب کرلی۔ زینب زیادتی و قتل کیس کے مجرم عمران کی خاندان سے آخری ملاقات کا پروانہ جاری کردیا گیا۔جیل حکام کے مطابق عمران کی اہلخانہ سے آخری ملاقات 16 اکتوبر کو دن 12 بجے جیل میں کرائی جائے گی۔جیل حکام کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق آخری ملاقات کے لیے 50 سے زائد افراد نہ آئیں اور ملاقات کرنے والے قومی شناختی کارڈ اپنے ہمراہ لائیں۔زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 17 اکتوبرکو پھانسی دی جائے گی۔حکام کے مطابق عمران کو بدھ (17 اکتوبر) کو علی الصبح پھانسی دی جائے گی، جس کے بعد میت صبح ساڑھے 5 بجے ورثا کے حوالے کی جائے گی۔واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے زینب زیادتی و قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے تھے، جس کے تحت مجرم کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔رواں برس کے آغاز میں پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتاری کا حکم دیا۔23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت قصور کی 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعوی کیا۔اگلے ہی ماہ یعنی 17 فروری کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی 7 سالہ زینب سے زیادتی و قتل کے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت سنادی تھی، جسے ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو کل 6 الزامات کے تحت سزائیں سنائی تھیں۔مجرم عمران کو ننھی زینب کے اغوا، زیادتی اور قتل کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت 4،4 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔دوسری جانب عمران کو زینب سے بدفعلی پر عمرقید اور 10 لاکھ روپے جرمانے جبکہ لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر7سال قید اور 10 لاکھ جرمانےکی سزا بھی سنائی گئی تھی۔مجرم کی جانب سے سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل بھی دائر کی گئی تاہم 20 مارچ کو عدالت عالیہ نے یہ اپیل خارج کردی تھی۔عدالت زینب سمیت 7 بچیوں تہمینہ، ایمان فاطمہ، عاصمہ، عائشہ آصف، لائبہ اور نور فاطمہ کےقتل کیس میں مجرم عمران کو مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت کا حکم سناچکی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv