تازہ تر ین

زکوٰة ادا کرنیوالا اللہ کے محبوب بندوں میں شمار ہوتا ہے : علامہ ضیا ءاللہ بخاری ، نظام صحیح معنوں میں لاگو کر دیا جائے تو کوئی غریب نہیں رہیگا : علامہ مفتی ظہور اللہ چشتی ، چینل ۵ کی خصوصی ٹرانشمیشن ” مرحبا رمضان “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں جن میں ایک اہم رکن زکوة بھی ہے جو زکوة کی ادائیگی کرتا ہے وہ اللہ کے محبوب بندوں میں شمار ہوتا ہے۔چینل فائیو کے پروگرام مرحبا رمضان میں زکوة کے احکامات پر روشنی ڈالی گئی۔علامہ ضیاءاللہ بخاری نے بتایا کہ نبی کریم نے فرمایا بندہ جب اللہ کی راہ میں ایک کھجور دیتا ہے تو اللہ اپنا دایاں ہاتھ بڑھا کر قبول فرماتاہے پھر اس کی نشوونما کرتا ہے ۔ جب بندہ اللہ کے حضور پیش ہو گا تو وہ کجھور کا دانہ جب نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائے گا تو پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہو گا۔اگرجذبہ اچھا ہو تو اس سے بھی زیادہ صلہ ملے گا۔زکوة کے بارے میں حکم ہے کہ اللہ نے مال کی جو حد مقررکی ہے وہ ایک سال تک مسلمان کے پاس رہے اس کی ملکیت ہو تو اس پر زکوة فرض ہے۔مثلا اگر اللہ نے ایک لاکھ روپے دیے ہیں تو سال بعد 2500روپے زکوة دینی ہو گی یعنی ڈھائی فیصد۔زکوة وہ صدقہ ہے جس کا اللہ نے حکم دیا یعنی یہ فرض ہے اس سے مال پاک ہوتا ہے۔قرآن پاک میں اللہ نے اسی سے زیادہ مقامات پر حکم دیا ہے کہ نماز قائم کرو اور زکوة دو۔حضرت ابو بکر رضی اللہ نے زکوة نہ ادا کرنے والوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔زرعی زمین پر زکوة فرض نہیں ہوتی البتہ اس سے جو اناج اگتا ہے اس پر زکوة بنتی ہے اورہر فصل پر بنتی ہے سال کا انتظار نہ کیا جائے۔اگرکسی کے پاس زیر استعمال گارڑی ہے تو اس پر زکوة نہیں بنتی البتہ گاڑیوںکے کاروبار کی صورت میں زکوة نکالی جائے گی۔اسی طرح جس مکان میں آپ رہ رہے ہیں اس پر زکوة نہیں لیکن اگر کوئی مکان کرائے پر دے رکھا ہے تو مکان کی مالیت پر تو زکوة نہیں ہو گی لیکن جو کرایہ لے رہے ہیں اور وہ خرچ نہیں ہوتا سال بھر جمع رہتاہے تو اس پر بھی ہر لاکھ پر ڈھائی ہزار زکوة دینا فرض ہے۔جس کے پاس چالیس بکریاں ہوں اور سال ہو جائے تو اس کو ایک بکری زکوة دینا ہو گی۔تیس بھینسیں یا گائیں ہو تو زکوة فرض ہوتی ہے۔سات تولے سونا جو سال بھر پڑا رہے زکوة فرض ہے۔ صرف مرد پر نہیں بلکہ عورتوں پربھی زکوة فرض ہے۔علامہ مفتی ظہور اللہ چشتی نے بتایا کہ صاحب ثروت لوگوں کے دل میں شیطان یہ بات ڈال دیتا ہے کہ زکوةدینے سے دولت میں کمی آئے گی حالانکہ اللہ کریم فرماتے ہیں زکوة دینے سے رزق کم نہیں ہوتا بلکہ کئی سو گنا بڑھ جاتا ہے اور مال پاک ہوتا ہے۔ہمیں اپنے نفس کے خلاف جنگ کرنی چاہئے اور زکوة دینی چاہئے۔غربا، مساکین، بیوائیں اس کی مستحق ہیں ہر وہ شخص جس کے اخراجات زیادہ اوروسائل کم ہیںاور اس کے پاس جمع پونجی نہیں ان کو زکوة دی جا سکتی ہے۔سب سے پہلے قریبی رشتے داروں کا حق ہے زکوةدینے کے بعد احسان نہیں جتانا۔پاکستان میں زکوة کا نظام بناتو ہے لیکن زکوة کے پیسوں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔اللہ تعالی نے جو زکوة کا نظام بنایا ہے اگر آج وہ پاکستان میں صحیح معنوں میں لاگو کر دیا جائے تو دو چار سال بعد کوئی غریب یا ضرورت مند نہیں رہے گا بلکہ زکوة لینے والا نہیں ملے گا۔ہم افطار پارٹیاں تو کرتے ہیں لیکن کسی غریب کو اس افطار پارٹی کے قریب نہیں آنے دیا جاتا ہم لوگوں نے تماشا لگا رکھا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv