تازہ تر ین

چھوٹے ڈان کے جیل جانے کا وقت آ گیا

لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ کسی طرح نواز شریف کو این آر او مل جائے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کی ممبر سازی مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ والے سینیٹ میں ہار گئے تو کہہ رہے ہیں کہ پیسہ چل رہا ہے، تین سال پہلے ہم نے کہا تھا کہ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے قانون بدلیں، اس وقت کچھ نہیں کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے منی لانڈرنگ کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، اورنج لائن ٹرین اور میٹرو جیسے منصوبوں کا مقصد اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر کے پیسہ بیرون ملک لے جانا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکمرانوں نے میٹرو ٹرین پراجیکٹ سے 50 ارب روپے اپنی جیب میں ڈالے، اگر حکمران مخلص ہوتے تو لاہور کے عوام کو بہتر تعلیم اور صاف پانی ملتا۔ءان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عوام کی فلاح کے منصوبوں پر یقین رکھتی ہے اور خیبر پختونخوا میں لوگوں کو نوکریاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور نے 2018 کے الیکشن میں فیصلہ کرنا ہے کہ عوام کو مجھے کیوں نکالا چاہیے یا نیا پاکستان۔ ان کا کہنا تھا کہ 29 اپریل کو مینار پاکستان پر فیصلہ ہو گا کہ لاہور پی ٹی آئی کا ہے اور اس مرتبہ ہم انہیں شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا شہباز شریف کی چوری دنیا کو بتاو¿نگا، چھوٹے ڈان کے جیل جانے کا وقت آگیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ایک مرتبہ پھر نیب سے کہیں گے کہ ملتان میٹرو کا معاملہ دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور آنے کا اصل مقصد ممبر سازی کے لیے مختلف علاقوں کا دورہ کرنا ہے، پنجاب کے بجٹ کا 55فیصد لاہور پر خرچ کیا گیا، لاہور پر خرچ کی جانے والی رقم کے پی کے پر خرچ رقم سے 3گناہ زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور پنجاب کے لوگوں کا آدھا بجٹ سڑکوں پر خرچ ہو جاتا ہے۔ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلثوم نواز عرصے سے لندن میں علاج کرارہی ہیں، اسحاق ڈار بھی علاج کرانے باہر چلے گئے، ن لیگ نے پاکستان میں ایسا کوئی ہسپتال نہیں بنایا جہاں ان کا علاج ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں 4ارب روپے سے کینسر کا جدید ترین ہسپتال بنایا گیا، شریف خاندان نے ایک بھی ہسپتال نہیں بنایا۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے 635ارب روپے ایک سال میں خرچ کیے، ملتان کے لوگوں کو میٹرو کی ضرورت ہی نہیں تھی لیکن وہاں زبردستی میٹرو بنا دی، ملتان میٹرو پر 60ارب روپے لگائے لیکن بسیں خالی چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 3,4بڑے کنٹریکٹرز لے رکھے ہیں جو نیلامی کے وقت کم پیسوں میں پراجیکٹس کے کنٹریکٹ حاصل کرلیتے ہیں لیکن پھر بعد میں ان پراجیکٹس پر اضافی اخراجات ہوتے ہیں اور پیسے بنائے جاتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 29اپریل کو مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کو بتا دیں گے لاہور تحریک انصاف کا ہے ، 2018انتخابات کا سال ہے اور عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا نیا پاکستان بنے گا یا مجھے کیوں نکالا کا پاکستان رہے گا، نوازشریف یا آصف زرداری جیسے کرپٹ لیڈروں سے اتحاد نہیں ہو سکتا، وزیر اعظم کا چیف جسٹس سے ملاقات کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہ کوشش تھی کہ سارے معاملے میں سے کسی نہ کسی طرح نواز شریف کو نکال دیا جائے اور این آر او مل جائے، حکمرانوں کا بڑے منصوبوں سے حصہ لینے کا طریقہ واردات یہ ہے کہ پہلے منظور نظر کمپنی کو کم بولی دینے پر ٹھیکہ دیا جاتا ہے اور بعد ازاں لاگت بڑھنے کے نام پر منصوبے کی رقم کو کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے اس معاملے کو نیب میں لے کر جائیں گے، پنجاب کا آدھا ترقیاتی بجٹ صرف لاہور شہر پر خرچ کیا جاتا ہے اور یہ خیبر پختوانخواہ کے پورے بجٹ سے تین گنا زائد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس اور مختلف مقامات پر رکنیت سازی کےلئے لگائے کیمپوں کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین، عبد العلیم خان، اعجاز چوہدری، شعیب صدیقی، جمشید چیمہ، شیریں مزاری، منزہ حسن، مسرت جمشید چیمہ سمیت رہنماﺅں اور کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ عمران خان نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ شہباز شریف پنجاب اسپیڈ پر کام کرتے ہیںان کو بتانا مقصود ہے کہ پنجاب کے 6کھرب 35 ارب روپے کے بجٹ میں سے صرف لاہور پر 55فیصد خرچ کیا گیا۔ اس سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو بھی آگاہ ہونا چاہیے کیونکہ جو ان کا بجٹ میں حصہ ہوتا ہے وہ بھی لاہور میں خرچ کردیا جاتا ہے۔ جو لوگ جنوبی پنجاب کے صوبے کی بات کرتے ہیں ان کی بات میں ان کے احساس محرومی کی بڑی صداقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنی طبی معائنہ کرانے کےلئے کئی روز سے بیرون ملک ہیں، نواز شریف نے علاج کے لئے بیرون ملک قیام کیا، بیگم کلثوم نواز علاج کے لئے کافی عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں، اسحاق ڈار کی سب نے بیرون ملک علاج کی تصویر دیکھی ہے۔ میں شہباز شریف سے سوال کرتا ہوں کہ آپ نے صوبے میں ایک سال کے دوران 6کھرب 35ارب روپے خرچ کیے لیکن آپ کو ایک عالمی معیار کا ہسپتال بنانے کے لیے 4ارب نہیں ملے؟۔ یہ اس لئے ہے کہ پنجاب میں صرف ایک آدمی تمام فیصلے کرتا ہے اور وہ شہباز شریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں کی اصلیت بتانا چاہتا ہوں کہ ان کا طریق واردات کیا ہے، ملتان والوں کو میٹرو بس منصوبے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن پھر بھی وہاں میٹرو بس منصوبہ شروع کیا گیا ،یہ کہا گیا کہ اس پر30ارب روپے خرچ ہوا ہے جبکہ اس پر60ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ میٹرو بسوں میں مسافر نہیں ہیں اور وہ خالی ہی چل رہی ہیں، جبکہ اس میں کوئی سوار ہے یا نہیں اسی کیلئے اس کے شیشوں پر کالا رنگ کردیا گیا ہے۔ ملتان میٹرو بس منصوبے میں جب چینی ریگولیٹر نے ایک کنٹریکٹر کمپنی کے چیئرمین فیصل سبحان سے انٹرویو کیا تو اس نے بتایا کہ وہ شریف خاندان کا فرنٹ مین ہے۔ فیصل سبحان نے بتایا کہ شریف خاندان دبئی میں رقوم وصول کرتے ہیں اور وہ وہاں سے یہ رقوم چین بھیجتے ہیں۔ یہاں چند کنٹریکٹرز کو سارے منصوبے دئیے جارہے ہیں ۔ پیپرا رولز کے مطابق کسی بھی منصوبے میں صرف 15فیصد لاگت بڑھانے کی اجازت ہوتی ہے۔ میٹرو ٹرانزٹ بس 948.767ملین سے شروع ہوا لیکن اس کے منصوبے کی لاگت 121فیصد بڑھا دی گئی جو2ارب سے تجاوز کر گئی ،ایل او ایس فیروز پور روڈ ٹو ملتان روڈ 397.285ملین کا منصوبہ تھا جس کی لاگت 600فیصد بڑھا دی گئی اور یہ 805.08ملین تک پہنچ گئی، ماڈل ٹاﺅن انڈر پاس کی لاگت 194.658ملین روپے تھی جس کی لاگت 255فیصد بڑھ کر 497.788ملین روپے ہو گئی، ہم حبیب کنسٹرکشن کے پیچھے جائیں گے اور اس کے پیچھے یقینی طور پر شریف خاندان پیچھے ہے ۔ہم ان معاملات کو نیب کے پاس لے کر جائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ان کا مک مکا ہوتا ہے لیکن اس کی مار عوام کھا رہے ہیں ۔ یہ ادویات کی خریداری میںبھی کرپشن کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے رائیونڈ کو پیرس بنا رہے ہیں، یہ وہاں کروڑوں روپے کی زمین لیتے ہیں اور عوام کے ٹیکسوں سے ڈویلپمنٹ کرا کے اسے اربوں روپے تک پہنچادیتے ہیں اسی لئے سپریم کورٹ نے انہیں مافیا کہا ۔ انہوں نے وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا اور ان کی کوشش کی تھی کہ کسی نہ کسی طرح نواز شریف کو نکال دیا جائے اور انہیں این آر مل جائے ، انہیں پہلے مشرف نے این آر دو دیا اور یہ جدہ گئے پھر میثاق جمہوریت کے ذریعے این آر او کیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ ایل این جی کا معاملہ بھی مشکوک ہے ۔ نواز شریف عدلیہ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور وزیر اعظم عدلیہ پر عدم اعتماد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے سے کہہ رہا تھا سینیٹ کے انتخاب میں پیسہ چلتا ہے، اب یہ ہار گئے ہیں تو کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخاب میں پیسہ چلتا ہے، نوازشریف یا آصف زرداری جیسے کرپٹ لیڈروں سے ہمارا اتحاد نہیں ہو سکتا۔عمران خان نے مختلف مقامات پر رکنیت سازی کیمپوں کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں شاندار استقبال کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ 2018انتخابات کا سال ہے اور آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا نیا پاکستان بنے گا یا مجھے کیوں نکالا کا پاکستان رہے گا۔ لاہور فیصلہ کرتا ہے تو پنجاب فیصلہ کرتا ہے اور جب پنجاب فیصلہ کرتا ہے تو پھر پاکستان فیصلہ کرتا ہے ، لاہو رکے لوگوں انشا اللہ ہم نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے ۔ تیس سال سے شریف خاندان لاہور پر حکومت کر رہا ہے ، آج ہر پاکستانی ایک لاکھ 30ہزار روپے کا مقروض ہو گیا ہے جبکہ حکمرانوں کے بچے بھی ارب پتی ہو گئے ہیں ۔ شریف خاندان اور ان کا سمدھی پاکستانیوں کی پیسوں کے بل بوتے پر ارب پتی بنے ہیں لیکن اس بار ہم انہیں شکست دیں گے۔ انہوںنے کہا کہ 29اپریل کو مینار پاکستان پر جلسہ کر کے ثابت کریں گے کہ لاہور تحریک انصاف کا ہے ۔ میں سب کو کہتا ہوں کہ وہ تحریک انصاف کے ممبر بنیں،ہمارا کرپٹ مافیا سے مقابلہ ہے جو ملک اور عوام کا پیسہ چوری کر کے باہر لے گئے ہیں ۔ یہی پیسہ نوجوانوں کو نوکریاں دینے، سکولوں، ہسپتالوں اور صاف پانی پر خرچ ہونا چاہیے تھا لیکن یہ چوری کر کے باہر لے گئے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ کلثوم نواز اور اسحاق ڈار علاج کے بہانے ملک سے چلے گئے‘ چائینز کمپنی کے سی ای او نے اعتراف کیا کہ وہ وزیراعلی شہباز شریف کا فرنٹ مین ہے‘ نیب کو حبیب کنسٹرکشن سمیت دوسری کمپنیوں کے کیسز دیں گے تاکہ تحقیقات ہوں‘ یہ یونیورسٹیاں اور ہسپتال اس لئے نہیں بناتے کہ اس سے پیسہ نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ قواعد وضوابط کے تحت کسی بھی ٹھیکے پر عملدرآمد کے بعد مختلف وجوہات کی بنا پر 15 فیصد تک اضافہ کیا جاتا ہے۔ مالیت اگر 15 فیصد سے بڑھ جائے تو اس صورت میں دوبارہ بڈ کی جاتی ہے لیکن حبیب کنسٹرکشن نامی کمپنی کو دیئے جانے والے ٹھیکوں میں سے 94 کروڑ روپے سے شروع ہونے والا ٹھیکہ 2 ارب روپے تک پہنچ گیا، ایسی ہی مثالیں کچھ مزید ٹھیکوں کی ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ یہ معاملات نیب کے حوالے کر رہے ہیں، حبیب کنسٹرکشن کے پیچھے بھی شریف خاندان ہے جبکہ پیسہ عوام کا خرچ کیا جا رہا ہے، پنجاب حکومت نے صوبے میں عالمی معیار کی کوئی یونیورسٹی نہیں بنائی جبکہ کے پی کے کی حکومت صوبے میں ایک اور عالمی معیار کی یونیورسٹی بنا رہی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ان کے دورہ لاہور کا مقصد پارٹی کی رکنیت سازی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv