تازہ تر ین

پارلیمنٹ بمقابلہ عدلیہ؟جنگ شروع

تجزیہ: امتنان شاہد
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے بعد پارلیمنٹ اور عدلیہ کے مابین سیاسی منظر پر باقاعدہ چپقلش شروع ہوگئی ہے۔ ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے ججوں کے روےے پر پارلیمنٹ میں بحث ایک ایسا نازک نقطہ بن گیا ہے جو براہ راست آئین کے آرٹیکل 68 کے متصادم اور خلاف ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پارلیمنٹ میں اعلیٰ عدلیہ کے روےے یا ان کے بارے میں بحث کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اور اگر نہیں تو اس کا متبادل طریقہ کار کیا ہے؟ آئین پاکستان کے آرٹیکل 68 کے مطابق پارلیمنٹ (مجلس شوریٰ) اس کی مجاز نہیں ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اور ججز کے بارے میں بحث یا ان کا رویہ یا طرزعمل پارلیمنٹ کے فلور پر زیربحث لایا جائے۔ اس سلسلے میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 209 کو استعمال کرکے حکومت کسی جج کے روےے کے خلاف شکایت ہو تو وہ یہ مسئلہ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کی مجاز ہے البتہ اس پر پارلیمنٹ کے فلور پر بحث کرنا آرٹیکل 68 کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پارلیمنٹ میں خطاب کے بعد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور لیگی رہنما مریم نواز کا بیانیہ سڑکوں‘ جلسے جلوسوں‘ ٹیلی ویژن کے ٹاک شوز کے بعد اب پارلیمنٹ میں بھی گونجنا شروع ہوچکا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ روز ایک طبل جنگ بج چکا ہے۔ آج چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے کھل کر پارلیمنٹ میں ہونے والی تقاریر کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ تابع پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے البتہ پارلیمنٹ سے بھی سپریم اور اوپر آئین پاکستان ہے جس کے تحت عدلیہ کام کرتی ہے اور جس کے تابع تمام پاکستانی شہری ہیں۔ چیف جسٹس نے کچھ روز پہلے نااہلی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کیا کوئی چور یا ڈاکو کسی جماعت کا سربراہ ہوسکتا ہے؟ جس پر یہ بحث زیادہ گرم ہوگئی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے یہ بیانیہ زور پکڑ گیا کہ ججز کو اپنے ریمارکس کا خیال رکھنا چاہئے۔ انہی ریمارکس سے ملتے جلتے ریمارکس ہمسایہ ملک بھارت کے چیف جسٹس جسٹس دیپک مشرا نے بھی حال ہی میں ایک کیس میں دئےے البتہ بھارت کے کسی کونے سے ان ریماکس کیخلاف کوئی آواز نہیں اٹھی۔ سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے بھی اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف کے اس بیانیے پر کڑی تنقید کی تھی۔ گزشتہ روز خود اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریر کے جواب میں کہا کہ پارلیمنٹ کا تقدس اور اس کی اہمیت شاید پارلیمنٹ میں موجود لوگوں نے ہی خراب کی ہے۔ مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ مریم اورنگزیب‘ احسن اقبال اور ان کے بعد سینئر صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ کے بیانات ازخود اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ بحث اب پارلیمنٹ‘ قومی اور صوبائی ایوانوں میں زور پکڑنے والی ہے جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اب اداروں کے ٹکراﺅ کا خطرہ اور بڑھ گیا ہے اور اس بار یہ فوج نہیں بلکہ پارلیمنٹ بمقابلہ عدلیہ شروع ہوچکا ہے۔ میاں محمد نواز شریف‘ مریم نواز اور ان کے خاندان کے دیگر افراد اس وقت ملزم ضرور ہیں لیکن مجرم نہیں البتہ ان کو بچانے کے لئے مسلم لیگ ن کی یہ نئی حکمت عملی سامنے آئی ہے جس کے مطابق مسلم لیگ ن کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ پر اٹھائے گئے سوالیہ نشانوں کی گونج ایوانوں میں زور پکڑے گی جس پر اپوزیشن کی جماعتیں‘ پیپلز پارٹی‘ تحریک انصاف اور دیگر حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے خلاف نظر آئیں گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv