تازہ تر ین

حکومت گرانے کی تیاری , کون کیا کرے گا ؟

لاہور (رپورٹنگ ٹیم ‘مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے عنقریب ان حکمرانوں کو گھر بھیجیں گے جب کہ الیکشن میں کسی سے اتحاد مشکل ہے البتہ الیکشن کے بعد ہوسکتا ہے۔ لاہور میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں ہمیشہ اچھے کی امید رہتی ہے اور اس بار آر او الیکشن نہیں چلے گا جب کہ شریف برادران کی خواہش ہے کہ ان کا تخت بچ جائے لیکن حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے، اگر ان پر دباﺅ بڑھ گیا تو ان کو استعفیٰ دینا پڑے گا جب کہ طاہرالقادری اگر حکم دیں تو احتجاج طویل ہو سکتا ہے۔ آصف زردای کا کہنا تھا کہ احتجاج کا مقصد پنجاب حکومت سے جان چھڑانا ہے کیوں کہ ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں، صرف اپنے اقتدار کی فکر ہے اور آج یہ اپنی ملکیت بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ میں نے اور میرے بیٹے نے ہمیشہ ملک میں جمہوریت کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے جب کہ الیکشن میں کسی جماعت سے اتحاد مشکل ہے البتہ الیکشن کے بعد اگر اتحاد ہو جائے تو الگ بات ہے۔ دوسری جانب طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کل کے احتجاج میں سب برابر کے میزبان ہیں جہاں ایک ہی سٹیج ہوگا، آصف زرداری اور عمران خان سمیت سب دھرنے سے خطاب کریں گے، بنیادی طور پر ہمیں ایک دن کا احتجاج کرنا ہے، حالات کے مطابق طے کریں گے کہ احتجاج کتنے روز تک جاری رکھیں گے۔ واضح رہے عوامی تحریک کل سانحہ ماڈل ٹاو¿ن پر پنجاب حکومت کے خلاف مال روڈ پر احتجاج کر رہی ہے جس میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتیں شامل ہوں گی۔ آصف زرداری نے کہا کہ شریف برادران کی خواہش ہے کہ ان کا تخت بچ جائے۔ شریف برادران کو ملک کے بجائے اپنے اقتدار سے محبت ہے۔ انہیں اب مجیب الرحمان یاد آرہا ہے۔ مجیب الرحمان نے ملک توڑا، جبکہ پیپلزپارٹی نے مشکل وقت میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ آصف زرداری نے کہا کہ رنگ کی ایک طرف وہ اور دوسری طرف عمران خان ہیں۔ دونوں کو قریب آنے میں وقت لگے گا۔ سابق صدر نے کہا کہ اس مرتبہ آر او الیکشن نہیں ہوگا۔ اس موقع پر سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے خلاف احتجاج کے دوران آصف زرداری اور عمران خان خطاب کریں گے۔ طاہرالقادری نے مزید کہا کہ احتجاج ایک دن کا ہی سوچا ہوا ہے، مگر حالات دیکھ کر طول بھی دے سکتے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز (آج) لاہور کے تاریحی مقام فیصل چوک مال روڈ سے کیا جائے گا۔ مال روڈ پر احتجاج اور جلسے کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کیلئے وسیع و عریض سٹیج تیار کرلیا گیا جبکہ ہزاروں سیاسی کارکنوں کیلئے بڑا پنڈال بھی تیار، پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ آصف علی زرداری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت اپوزیشن جماعتوں کی قیادت اور مرکزی قائدین جلسے میں شرکت کریں گے، ڈاکٹر طاہر القادری کے مطابق آصف زرداری اور عمران خان ایک ہی سٹیج پر بیٹھیں گے اور خطاب بھی کریں گے، ظلم، جبر اور بربریت کی بنیاد پر قائم ہونے والی سلطنت شریفیہ کے اقتدارکا خاتمہ ہوگا، ضلعی انتظامیہ نے اپوزیشن کو مال روڈ پر جلسے کی باضابطہ اجازت دینے سے انکار کردیا ہے جبکہ کیپٹل سٹی پولیس چیف نے پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک کے ذمہ داران کو خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں دہشتگردی کے خدشے کی مصدقہ اطلاعات ہیں، صوبائی حکومت کا جلسے کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کا فیصلہ، اہم سرکاری تنصیبات کی حفاظت کے لئے رینجرز کی تین کمپنیاں طلب کر لی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق عوامی تحریک کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کی کال پر سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر حصول انصاف کےلئے آج بدھ کے روز مال روڈ پر دوپہر بارہ بجے احتجاجی جلسے کا انعقاد ہوگا جس میں عوامی تحریک ،پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)، عوامی مسلم لیگ ، جماعت اسلامی ، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی قیادت ،مرکزی رہنما اور کارکن شرکت کرےں گے ۔تمام جماعتوں کی قیادت نے اپنے اپنے کارکنوں کو آج مال روڈ پر منعقدہ جلسے میں بھرپور شرکت کی ہدایت کر دی ہے اور اس سلسلہ میں تمام جماعتوں نے اپنے اپنے اجلاس منعقد کر کے کارکنوں کی شرکت کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا ہے ۔ دوسری طرف آج کے احتجاجی جلسے کےلئے فیصل چوک میں پنجاب اسمبلی کے سامنے اسٹیج تیار کرلیا گیا ہے ۔مرکزی قیادت کے لیئے 80 فٹ چوڑا سٹیج بنایا گیا ہے ۔ سٹیج کے پس منظر میں 40 فٹ چوڑی سکرین اور دونوں اطراف میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہدا کی تصاویر سے مزین 20فٹ کی 2 فلیکسز آویزاں کی گی ہیں۔ جلسہ گاہ میں30 ہزار کرسیاں او ر 400لائیٹنگ پول لگانے کا کام جاری ہے جوبدھ کی صبح تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ فیصل چوک سے مسجد شہداءکی جانب شرکاءکیلئے کرسیاں لگائی جارہی ہیں۔ مرکزی سٹیج کے سامنے سینئر رہنماﺅں کے لیئے200 صوفے لگائے جارہے ہیں ۔ پنڈال میں سینئر قیادت کے عقب میں خواتین کی کرسیاں اور آخر میں مرد کارکنان ہوں گے۔ مرکزی سٹیج کے سامنے دائیں طرف میڈیا کا کنٹینر رکھا گیا ہے ۔جلسہ گاہ میں چھ ایل ای ڈیز لگائی جائیں گئیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اپنے طو رپر سکیورٹی انتظامات کےلئے حکمت علی طے کی ہے۔ پولیس نے بھی آج کے جلسے کےلئے سکیورٹی انتظامات شروع کردئیے ہیں اور اس سلسلہ میں پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران کا اجلاس بھی منعقد ہوئے جس میں سکیورٹی انتظامات کے حوالے غوروخوض کیا گیا ۔ لاہور کے علاوہ دیگر اضلاع سے بھی نفری طلب کر لی گئی ہے ۔ضلعی انتظامیہ نے اہم سرکاری سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لئے رینجرز کی تین کمپنیاں طلب کر لی ہیں جو ان عمارتوں کی حفاظت کے لئے اندر ونی حصے میں تعینات ہوں گی ۔بتایا گیا ہے کہ تمام جماعتوں کے لاہور کے علاوہ قریبی اضلاع سے بھی کارکن بھی جلسے میں شریک ہوںگے ۔ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں احتجاجی جلسے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہر القادری کا پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری سے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں حکمت عملی بارے تبادلہ خیال کیا گیا ۔دوسری طرف ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے واضح کہا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر احتجاجی جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔کسی بھی نا خوشگوار واقعہ کی صورت میں جلسہ انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔ ہائیکورٹ کے حکم اوردفعہ144کے تحت مال روڈ پراحتجاج نہیں کیا جاسکتا۔ مختلف ایجنسیوں نے بھی سکیورٹی خدشات سے متعلق آگاہ کیا ہے ۔سی سی پی او کی طرف سے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ذمہ داران کو خط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے کہ شہر میں احتجاجی جلسہ کرنا سکیورٹی رسک ہے،قائدین سے درخواست ہے کہ اپنا احتجاجی پروگرام ختم کردیں۔لاہور میں دہشتگردی کے خدشے کی مصدقہ اطلاعات ہیں ۔ علاوہ ازیںڈاکٹر طاہر القادری کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں کا مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں شیخ رشید احمد ، قمر زمان کائرہ ،منظور وٹو ،کامل علی آغا ،جہانگیر ترین، عبد العلیم خان ،خرم نواز گنڈا پور اور دیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی ۔ اجلاس کے بعد دیگر اپوزیشن رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اللہ رب العزت کا شکر ہے کہ آج 17جنوری کو جو تاریخی ،عظیم الشان اور فیصلہ کن احتجاج شروع ہو رہا ہے اس سلسلہ میں تمام امور اتفاق رائے سے طے کر لئے گئے ہیں، جو بنیادی چیزیں طے شدہ تھیں انکی تفصیلات بھی مکمل طو رپر طے کر لی گئی ہیں اور مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میں لوگوںکا تذبذب ، قیاس آرائیوں اور بحثوں کو اپنے اعلان سے ختم کرنے لگا ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ 17جنوری سے شروع ہونے والے احتجاج میں ایک ہی کنٹینر اور ایک ہی اسٹیج ہوگا ،آصف علی زرداری اور عمران خان یہیں سے خطاب کریں گے ۔احتجاج دوپہر بارہ بجے شروع ہوگا اور اس کےلئے عوام ، کارکنان اور تمام جماعتوں کی قیادت کو اطلاع کر دی گئی ہے ۔ یہ احتجاج طویل دورانیہ کا ہوگا اس لئے اسے دو سیشنز میں تقسیم کیا گیا ہے لیکن اس میں چند منٹوں کا وقفہ ہوگا ۔آج پوری قوم کو ایک پیغام جائے گا کہ حصول انصاف ، تکریم انسانیت ،جبر ،ظلم ، بربریت اورفرعونیت کے خاتمے کے لئے پاکستان کی ساری قومی سیاسی قیادت یکجا ہے ۔17جنوری سے شروع ہونے والے احتجاج کے اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کر لیا گیا ہے مگر اس کا اعلان اسٹیج پر ہوگا اورجو بھی اعلان ہوگا وہ اعلان پیرا میٹرز فکس کر دے گا اور ان پیرا میٹرز میں صرف اپنے اوپر ایک ہی پابندی رکھی ہے جبکہ باقی ساری پابندیاں ختم کر دی ہیں ۔احتجاج میں اٹھنے والا ہر قدم آئین ،جمہوریت اور امن کے دائرے کے اندر ہوگا ،ہم نہ آئین توڑنے والے لوگ ہیں نہ کبھی توڑنے کا سوچ سکتے ہیں اورنہ جمہوریت توڑنے والے لوگ ہیں بلکہ ہم نے حقیقی معنوں میں جمہوریت بحال کرنی ہے ،یہ تحریک بحالی آئین ،بحالی جمہوریت او رامن کی تحریک کے ساتھ خاتمہ ظلم کی بھی تحریک ہے ۔ہم نے اپنے لئے جو پابندی رکھی ہے وہ آئین ،جمہوریت او رامن کی پابندی ہے اس کے علاوہ آج سے شروع ہونے والے احتجاج میں کوئی پابندی نہیں ہم فیصلوں کا آج بھی اعلان کریں گے اور لمحہ بہ مزید فیصلے کرتے جائیں گے ور آخر نتیجہ یہی ہے کہ ظلم جبر قتل و غارت گری اور بربریت پر قائم ہونے والی طاقت سلطنت شریفیہ شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ او رقاتلین کے گروہ اور ان کے اقتدار کا خاتمہ ہوگا ۔ہم ان سے استعفے مانگنے نہیںجارہے اب انہیں استعفے دینا ہوں گے اور اپنے آپ کو قانون کے آگے سرنڈر کرنا ہوگا ۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ کی اتنی بڑی کامیابی ہے کہ تمام سیاسی قومی لیڈر شپ قانون کی بالا دستی اور حصول انصاف کے لئے ظلم کے خلاف سینہ سپر اوریکجا ہو کر ایک ہی مقام پر نکل آئی ہے ۔انہوںنے آصف زرداری او ر عمران خان کے مختلف سیشنز میں شریک ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ بعض ایسی چیزیں ہیں جو آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ، لطف اندوز ہونے کےلئے آج کا دن انتظار کرنا ہوگا اگر میں نے سب کچھ آج بتا دیا تو 17جنوری کو آپ کیا لیں گے ۔انہوںنے فواد چوہدری کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہر پارٹی کے لیڈر کو نقطہ نظر بیان کرنے میں آزادی ہوتی ہے ہوگا وہی جو میں بتا رہا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید تو اول دن سے جھنڈا اٹھا کر چل رہے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ اس تحریک کی کامیابی پر کوئی مین آف دی میچ ہوگا تو وہ شیخ رشید ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی ،(ق) لیگ ،سنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ،جماعت اسلامی کیا چاہتی ہے اس کے بارے میں آج آپ اپنے کانوں سے سن لیں گے اور احتجاجی جلسے میں جو بیان آئے گا وہ حتمی ہوگا ۔ انہوں نے سکیورٹی خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری زندگی میں ایسا کونسا زمانہ گزرا ہے جس میں خطرات نہ ہوں ، ہم خطرات میں رہے ہیںاور اس کے ساتھ پلے بڑھے ہیں ، جو خطرات سے ڈرتا ہے وہ جدوجہد نہیں کر سکتا۔ طاہر القادری نے کہا کہ حکمران ، پنجاب حکومت کی کیا حکمت عملی ہے وہ کیا سوچ بچا ر ہے کر رہے ہیں ان کی خفیہ میٹنگ کا ایجنڈامیرے پاس پہنچ چکا ہے ، میٹنگز میں کون کون شریک ہوئے وہ نام بھی میرے پاس پہنچ چکے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا یک نکاتی ایجنڈے پرفوکس ہے جو حصول انصاف ہے ۔آج صورتحال یہ ہے کہ سپریم کورت کو از خود نوٹس لینا پڑ رہا ہے ،کیا پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ اورچیف جسٹس کا یہ کام ہے کہ وہ ہسپتالوں کی ویرانی بھی دیکھیں اورنوٹس بھی لیں ،تعلیمی اداروں کی بربادی دیکھیں ۔ لوگوں کی بچیوں اور بچوں کی عزتیں محفوظ نہیں ،لوگ بلک رہے ہیں ،ہر وہ کام جو انتظامیہ اورایگزیکٹو کا ہے وہ اعلیٰ عدلیہ کو کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اربوں روپے کا بجٹ یہ حکمران کھا گئے ہیں۔ یہ وہی جدوجہد ہے جس میں سارے ایشوز آتے ہیں جب یہ انصاف ملے گا توتمام ایشوز حل ہونے کاراستہ ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے مشاورت ہو چکی ہے جبکہ آصف علی زرداری سے بھی رابطہ ہوا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv