شہباز شریف ،رانا ثناءکا 7جنوری تک استعفیٰ،اے پی سی

لاہور(رپورٹنگ ٹیم) سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر ہونےوالی عوامی تحر ےک پاکستان کی آل پارٹےز کانفر نس کے 10نکاتی مشتر کہ اعلامےہ مےں حکومت کو مزید 7 دن کی مہلت دےتے ہوئے کہا ہے کہ نجفی کمیشن رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے ‘شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ خان فوری استعفیٰ دےں ‘ عدالتی کمیشن نے وزیر اعلی اور وزیر قانون کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے‘8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہو گااور اسی دن آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کےا جائےگا ‘شہدا کے ورثا 3 سال میں صرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ حاصل کر سکے شہباز شریف و دیگر ملزمان کے برسر اقتدار رہتے ہوئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں‘ 125 پولیس افسران کے سمن ہونے کے باوجود ایک بھی گرفتار نہیں کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی۔ہفتہ کو روز ماڈل ٹاﺅن مےں ہونےوالی آل پارٹےز کانفر نس کی صدارت ڈاکٹر طاہر القادری نے کیجبکہ کانفر نس کے اختتام پر تحر ےک انصاف کے شاہ محمود قریشی اور پےپلزپارٹی کے قمر الزمان کائرہ نے مشتر کہ اعلامےہ پڑھا کر سناےا جس مےں کہا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن اور ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی پرزور مذمت کرتے ہیں‘سانحہ ماڈل ٹان ریاستی دہشتگردی کا بدترین واقعہ ہے رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے میں 7 جنوری تک توسیع کی گئی ہے۔ باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے چنانچہ انہیں مستعفی ہونا ہو گا 8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہو گا‘8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی‘سانحہ ماڈل ٹان میں شہید اور زخمی ہونے والے پاکستان کے شہری تھے‘ انصاف کے حصول کیلئے جد و جہد کرنا تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے‘انصاف کی فراہمی نظام عدل اور قانون کی بالادستی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گی‘ شہدا کے ورثا 3 سال میں صرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ حاصل کر سکے۔ شہباز شریف و دیگر ملزمان کے برسر اقتدار رہتے ہوئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں‘ 125 پولیس افسران کے سمن ہونے کے باوجود ایک بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ واضح ہو گیا کہ حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ کانفرنس آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ کانفرنس کی قائم کردہ کمیٹی نے ایک مشترکہ قرارداد تیار کی ہے جس پر تمام جماعتوں کے رہنماں نے دستخط کر دیئے ہیں ڈاکٹر طاہر القادری کے کہنے پر اے پی سی کی قرارداد کا پہلا صفحہ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور دوسرا صفحہ قمر الزمان کائرہ نے پڑھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے ”سانحہ ماڈل ٹاﺅن اور مجھے کیوں نکالا “کو کانفرنس کا ایجنڈا قراردیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو 17 جون کے خون شہادت نے اکٹھا کیا، اداروں کو مسمار نہیں ہونے دیں گے، نواز شریف چھانگامانگا کلچر کے بانی ہیں،یہ ہے آپ کا نظریہ،نواز شریف کاکردار کہاں سے جمہوری ہے،سانحہ ماڈل ٹاﺅن رپورٹ پرمتفقہ لائحہ عمل طے ہوگا،معاملہ اب صرف میرے ہاتھ میں نہیں رہا،قومی قیادت نے لے لیا،اگر دھرنا ہوگا تو آپ کے اقتدار کو مرنا ہوگا ۔ عوامی تحریک کے زیر اہتمام منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی،تحریک انصاف ،عوامی مسلم لیگ ، مسلم لیگ ق ،جماعت اسلامی ،ایم کیوایم اور پی ایس پی اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماﺅں سمیت اپوزیشن قیادت نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف نے جمہوریت کی جڑیں کاٹیں،شریف برادران نے سیاست میں لوگوں کوخریدنے کا کلچر متعارف کرایا۔ میں نے 2014 میں تحریک شروع کی،پرامن تحریک جو شروع نہیں ہوئی تھی اسے خطرہ سمجھاگیا،تحریک شروع نہیں ہوئی تھی کہ رات کو آپریشن شروع کردیا گیا ،تجاوزات ہٹانے کے نام پر فورس کے ہزاروں ارکان کو بھیجا گیا ،آپ نے ماڈل ٹاﺅن میں خون کی ندیاں بہائیں،شہیدوں کے خون نے پاناماکی شکل میں نوازشریف کاچہرہ بے نقاب کیا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن اب عوامی تحریک کا مقدمہ نہیں اس پر اب مشترکہ اعلان اور لائحہ عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاوﺅن اور مجھے کیوں نکالا آج کی صورت حال سے جڑے ہوئے ہیں،شہباز شریف،رانا ثنا دیگر نہیں بچیں گے استعفیٰ دیں،سیاسی جماعتیں اداروں اورملک دشمنوں کے خلاف اکٹھی ہیں،باہمی اختلافات کے باوجود سیاسی جماعتیں آج ایک چھت تلے جمع ہیں،سیاسی جماعتوں کو انسانیت کے درد نے جمع کیا۔اے پی سی سے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ1988 کے انتخابات میں غیر جمہوری ناخداوں کی سرپرستی میں الیکشن لڑا، نوا زشریف نے ضیا دورمیں ارکان اسمبلی کوکھلی رشوت دینے کا آغاز کیا،سندھ ،کے پی، بلوچستان میں کیش دے کردھڑے خریدے گئے۔طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران کہتے ہیں اے پی سی میں شامل پارٹیاں کسی کا کندھا استعمال کررہی ہیں، وہ بتائیں کہ سعودی عرب میں کون کس کا کندھا استعمال کررہاہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اظہارتشکرکیا اور کہا کہ اے پی سی میں 40سے زائد سیاسی جماعتوں نے شرکت کی،جن میں پیپلز پارٹی کا وفد شریک ہے جس میں سینیٹر رحمان ملک، قمر زمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو اور لطیف کھوسہ ، پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین، شفقت محمود اور چودھری سرور ، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اور ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری،عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کا ایک رکنی وفد ، مسلم لیگ ق کے چوہدری برادارن، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ ، جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں وفد ا،ایم ڈبلیو ایم کے سید اسد عباس نقوی وفد، چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال کی سربراہی میں سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر، وائس چیئرمین وسیم آفتاب نے شرکت کی ۔اے پی سی میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق نے بھی شرکت کی۔ نوازشریف کی جماعت اس وقت ملک دشمن بن گئی ہے، نوازشریف قانون کے آگے سرنڈر کریں،ہمارے ساتھ پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کی طاقت ہے، نوازشریف نے پاکستان کو مقروض بنادیا ہر جماعت کا اپنا اپنا نظریہ اور بیانیہ ہوتا ہے کئی جماعتیں اپنے اختلافات کے باعث ایک دوسرے کے ساتھ اکھٹی نہیں مل بیٹھی، آج ایک چھت کے نیچے تمام جماعتیں باہمی اختلافات کے باوجود اکھٹی ہوگئی ہیں، ان تمام جماعتوں کو 17 جون کے واقعات نے جمع کیا۔ انھیں تمام ماﺅں کی آ ہاﺅں،یتیم بچوں اور انسانیت کے درد نے جمع کیا۔ یہ تمام جماعتیں عدل انصاف کے لیے اکھٹی ہیں،یہ پاکستان کی سالمیت کے لیے اکھٹی ہیں، پاکستان کے دشمنوں اور عدلیہ کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف اکھٹی ہیں۔ میں ان سب پارٹیوں کے تصورات کو سلام پیش کرتا ہوں۔

لیگی قیادت کا سعودیہ میں اکٹھ نواز شریف بھی پہنچ گئے

لاہور/مدینہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب پاکستانی سیاست کا مرکز بن گیا۔ شہباز شریف کے بعد نواز شریف بھی ریاض چلے گئے۔ لیگی قیادت کے دورہ سعودی عرب نے سیاسی ہلچل مچا دی۔دعاو¿ں کا زمانہ لوٹ آیا ہے یا قبولیت کی گھڑی قریب آ گئی ہے؟ شہباز شریف اور سعد رفیق کے بعد نواز شریف بھی سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔ لیگی قیادت نے لندن کے بعد ریاض میں پڑاو¿ کر لیا۔ سابق وزیر اعظم نجی پرواز کے ذریعے ریاض روانہ ہوئے۔ ذرائع کے مطابق، شریف برادران کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کا امکان ہے۔شہباز شریف نے مدینہ میں روضہ رسول ? پر حاضری دی۔ وہ مکہ مکرمہ بھی پہنچے اور عمرہ کی ادائیگی کے بعد ریاض چلے گئے۔ خواجہ سعد رفیق، ا?صف کرمانی، پرویز ملک اور ساجد میر بھی سعودی عرب میں موجود ہیں۔

شریف برادران کا لالچ قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا، عمران خان

اسلام آباد(اے این این‘ مانیٹرنگ ڈیسک ) چیئرمین تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ شریف برادران کی لالچ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی، پاکستان کب تک لالچی شریف برادران کے ہاتھوں بیرون ملک ذلت اٹھائےگا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ شریف برادران کب تک قوم سےلوٹی دولت بچانے کے لیے غیرملکی رہنماوں سے مدد مانگیں گے۔ان کی لالچ ملک کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کب تک شریف خاندان کی جانب سے مسلسل ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا، یہ لوگ بھاگے بھاگے غیرملکی رہنماو¿ں کے پاس چلے جاتے ہیں تاکہ قوم سے لوٹی ہوئی رقم کو محفوظ بنایا جاسکے۔ یہلوگ بھاگے بھاگے غیر ملکی رہنماﺅں کے پاس چلے جاتے ہیں تا کہ قوم سے لوٹی ہوئی رقم کو محفوظ بنایا جا سکے۔ عمران خان نے کہا کہ شریف برادران کی لوٹی ہوئی دولت کو بچانے کے لئے غیر ملکی رہنماﺅں سے مدد مانگیں گے اب تو ان کی لالچ ملک کی قومی سلامتی کے لئے بھی خطرہ بن چکی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کا وفد اے پی سی چھوڑ کر چلا گیا

لاہور (نیٹ نیوز) پاکستان عوامی تحریک کی اے پی سی سے ایم کیو ایم پاکستان کا وفد مشترکہ قرارداد پیش ہونے سے پہلے ہی رخصت ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق، ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کو قرارداد کے حوالے سے تحفظات تھے جس کی وجہ سے وفد اے پی سی چھوڑ کر چلا گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کا وفد ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں پاکستان عوامی تحریک کی اے پی سی میں شریک ہوا۔ ذرائع کے مطابق، ایم کیو ایم پاکستان کو مشترکہ قرارداد پر تحفظات تھے جس کی نشاندہی بھی کی گئی۔ تحفظات ہونے کے باعث ایم کیو ایم پاکستان کا وفد مشترکہ قرارداد پیش ہونے سے پہلے ہی اے پی سی سے اٹھ کر چلا گیا۔ذرائع کے مطابق، رہنماو¿ں کا کہنا تھا کہ انصاف کے حصول کے معاملات پر ایم کیو ایم پاکستان مکمل متفق ہے لیکن اس کے باوجود اپنے تحفظات کی وجہ سے قرارداد پیش ہونے سے پہلے اے پی سی چھوڑ کر چلی گئی۔ عوامی تحریک کی اے پی سی سٹیرنگ کمیٹی میں متحدہ قومی موومنٹ کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے کیونکہ اے پی سی کے اجلاس کے دوران فاروق ستار اچانک میٹنگ درمیان میں ہی چھوڑ کر چلے گئے تھے تاہم اب ان کی اس طرح اٹھ کر جانے کی اصل وجہ بھی سامنے آ گئی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ زیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ میری ابھی ایم کیوایم ذرائع سے بات ہوئی ہے اور انہو ں نے مجھے بتایا ہے کہ جہاں تک انصاف کا معاملہ ہے ایم کیوایم ان کے ساتھ ہے کیونکہ ماڈل ٹاﺅن کے شہداو¿ں کو انصاف ملنا چاہیے لیکن استعفوں کے معاملے اور اس کیلئے جو طریقہ کار اپنا جارہاہے اس پر ایم کیوایم کو اختلاف ہے اس اختلاف کے باعث فاروق ستار اجلاس کو درمیان میں ہی چھوڑ کر چلے گئے۔ایم کیوایم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم انصاف کے حامی ہیں لیکن استعفوں کے نہیں ہیں اس طرح انصاف نہیں ملے گا ،اس لیے واک آوٹ کیا گیا۔ واضح رہے کہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ فاروق ستار اجلاس میں سے نجی مصروفیت کے باعث گئے ہیں۔ قبل ازیں کل جماعتی اجلاس کے باقاعدہ آغاز پر طاہر القادری نے کہا کہ جماعتوں میں بعض معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر آج تمام بڑی جماعتیں ایک چھت تلے جمع ہیں، ماڈل ٹاﺅن میں پنجاب حکومت کی درندگی نے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کردیا ہے، سیاسی جماعتیں عدلیہ، فوج اور دیگر اداروں کے ساتھ ہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹر رحمان ملک، قمر زمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو اور لطیف کھوسہ، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین، شفقت محمود اور چودھری سرور، ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، کامران ٹیسوری، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید، مسلم لیگ ق کے چوہدری برادارن، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ، جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ نے شرکت کی۔ اعلامیے کے 5 نکات پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور 5 نکات پی پی پی کے قمر زمان کائرہ نے پڑھ کر سنائے۔

قا تل ہما رے حوالے کریں ہم 10,10کروڑدینگے،خرم نواز گنڈا پور

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنااللہ خاں نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10کروڑ دیت دینے کی کوشش کی مگر کہا گیا رقم کم ہے،ماڈل ٹاﺅن کا واقعہ کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا، صرف اس موقع پر پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ایک حادثہ تھا،طاہر القادری کی آل پارٹیز کانفرنس میں شامل جماعتیں نواز شریف سے خوفزدہ ہیں،مقصد سانحہ ماڈل ٹاﺅن کو بنیاد بنا کر (ن) لیگ کی سیاست کو ختم کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز مختلف نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لئے 10 کروڑ روپے کی ڈیل ہوئی تھی۔معاملے پر پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نوازگنڈاپور سے بات چیت چلتی رہی لیکن انہوں نے رقم ڈبل کرنے کا مطالبہ کیا۔رانا ثنا کے مطابق پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان خفیہ طور پر بات چیت چلتی رہی جس میں مجھے بھی شریک ہونےکا موقع ملا۔ خرم نوازگنڈہ پور نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ڈیل کی رقم شہدا اور زخمیوں کے خاندانوں کے بجائے عوامی تحریک کو دی جائے۔مگر ہم قانونی طور پر ایسا کرنہیں سکتے تھے کیوں کہ ہرکام کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں قسم اٹھانے کو تیار ہوں کہ ماڈل ٹان کا واقعہ کسی منصوبہ بندی کے تحت نہیں ہوا، اس واقعے پر جب جے آئی ٹی بنی اس میں وزیراعلی اور اور میں بھی پیش ہوا اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔میں نے جے آئی ٹی میں پوری طرح واضح کیا کہ یہ واقعہ کوئی منصوبہ بندی نہیں، جے آئی ٹی کو بتایا کہ اس واقعے میں طاہرالقادری کےکارکنان کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے، طاہرالقادری نے اپیلیں کرکے لوگوں کو ورغلایا اور پولیس سے تصادم کرایا اس لیے اس واقعے میں اس چیز کا بھی عمل دخل ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ کوئی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا، صرف اس موقع پر پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ایک حادثہ تھا۔ہم نے ہمیشہ انہیں انگیج کرنے کی کوشش کی اور معاملے کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کا کہا، ان سے کہا تفتیش میں شامل ہوں لیکن یہ لوگ تفتیش میں شامل نہیں ہوئے اور اب عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ عوامی تحریک کے ارد گرد شکاری بیٹھے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو اٹھایا جائے تاکہ ان کو الیکشن میں فائدہ پہنچے۔وزیر قانون پنجاب نے خرم نواز گنڈا پور سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 2015 اور 16 میں خرم سے ملاقاتیں ہوئی اور ہر ملاقات میں مہینے ڈیڑھ مہینے کا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کی کل جماعتی کانفرنس کا مقصد سانحہ ماڈل ٹان کو بنیاد بنا کر (ن) لیگ کی سیاست کو ختم کرنا ہے، جبکہ اے پی سی میں بیٹھے لوگوں کے خود آپس میں اختلافات ہیں۔ رانا ثنا نے کہا کہ عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں اور آل پارٹیز کانفرنس ان کا سیاسی ایجنڈا ہے، جبکہ اے پی سی میں شامل سیاسی جماعتیں نواز شریف سے خوفزدہ ہیں۔واضح رہے کہ لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے مرکز میں طاہر القادری کی سربراہی میں سانحہ ماڈل ٹان پر آل پارٹیز کانفرنس میں تمام اپوزیشن جماعتیں شریک ہوئیں۔دوسری طرف خرم نوازگنڈہ پور نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو ڈبل آفر کردی۔ انہوں نے کہا کہ 10کروڑ کیا چیز ہے،اتنے کاتوایک پلاٹ آتاہے۔ ڈبل آفرکرتاہوں،یہ بندے دیں ہم ایک ایک بندے کا10کروڑدیں گے۔انہوں نے کہا کہ وقت بتائے گا جب ان کو پھانسی چڑھے گی اس دن پتہ چلے گا کہ کون ڈیل والا ہے اور کون نہیں۔

نیب نے میٹرو ملتان منصوبہ میں کرپشن کے ثبوت ڈھونڈ لئے

اسلام آباد (آن لائن)میٹرو ملتان منصوبے میں بڑی کرپشن سامنے آ گئی۔ نیب نے اس کرپشن کے اہم ثبوت ڈھونڈ لئے ہیں۔ اس منصوبے میں اصل لاگت سے تین گناہ زیادہ رقم خرچ کی گئی۔ من پسند افراد اور کمپنی کو نوازنے کے لئے پیپرا رولز کو بھی نذر انداز کیا گیا۔خرچ ہونےو الی خطیر رقم سے ملتان میٹرو جیسے تین منصوبے تعمیر ہو سکتے تھے۔ نیب کی تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آ گئے۔ ذرائع کے مطابق کیپیٹل کنسٹرکشن کے نام سے فرضی کمپنی کا سی ای او فیصل سبحان اہم گواہ تھا جسے پنجاب حکومت نے پہلے گرفتار کروا کر جیل میں چھپا دیا ہے۔ نیب کو گواہ فیصل سبحان تک رسائی بھی نہیں مل رہی۔ پنجاب حکومت نے ملتان سمیت تمام میٹرو منصوبوں کا ٹھیکا ایک ہی کمپنی کو دیا تھا چائینیز کمپنی یابیت مالی کو پاکستان سے بھجوائی گئی رقم بینک کی بجائے ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے سے منتقل کی گئی۔ ذرائع کے مطابق من پسند افراد اور کمپنی کو نوازنے کے لئے پیپرا رولز کو بھی نذر انداز کیا گیا۔ ملتان میٹرو منصوبے کی تحقیقات حتمی مراحل میں ہے۔ ذمہ داروں کا تعین کر کے اس حوالے سے ریفرنس دائر کیا جائے گا۔

نواز شریف مدد کے لئے سعو دیہ گئے‘ چند روز میں مر یم نواز بھی چلی جا ئینگی، ڈاکٹر شاہد مسعود

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف سعودی عرب مدد کیلئے گئے ہیں، وہ اس مسئلے سے بیرونی قوتوں کے ذریعے نکلنا چاہتے
ہیں۔ چند دنوں میں مریم نواز بھی سعودی عرب جاسکتی ہیں، لگتا ہے کہ انٹر نیشنل سٹیبلشمنٹ تقسیم ہوگئی ہے۔ یہ انکشافات سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں کئے، شاہد مسعود نے کہا کہ کوئی این آر او نہیں ہورہا ہے، البتہ ریاست کو انہوں نے داو¿ پر لگادیا ہے اور دھمکا رہے ہیں کہ اگر ہمیں این آر او نہیں ملا تو ملک کو عدم استحکام کا شکار کردینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاہرالقادری کا اعلامیہ مضحکہ خیز، مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرسکتے ہیں، لیکن نہیں کررہے۔ اے پی سی میں شریک تمام جماعتیں سوچیں کہ عوام ان کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بد معاشیہ کو پکڑو و پیسہ نکلواو¿۔ پاکستان کو بد معاشیہ و بیرونی قوتوں سے خطرہ ہے، ایسا ماحول بنادیا گیا ہے کہ فوج و عدلیہ کی کوئی تعریف کرے تو کہتے ہیں انکا بندہ ہے۔ پاکستان ایسی جگہ کھڑا ہے جہاں سارے سیاستدان ناکام ہوگئے ہیں۔ ریاست کے مسائل کا حل کسی کے پا س ہے ہی نہیں۔

الوداع……..2017ءالوداع

لاہور (خصوصی رپورٹ) ہر گزرتا سال پاکستان اور پاکستانی معاشرے کے ارتقاءکا سال ہے۔ کچھ منازل طے ہو گئی ہیں اور کچھ منازل ہمارے سامنے ہیں۔ سفر شرط ہے اور سفر جاری ہے۔ گزشتہ 70سال میں پاکستانی سیاست اور عوامی سیاسی شعور نے جوبالیدگی حاصل کی ہے سال 2017ءکو اس کا نچوڑ کہا جائے تو شاید غلط نہیں ہوگا۔ لیاقت علی خان سے لے کر شاہد خاقان عباسی تک پاکستان کے کسی وزیراعظم کو یہ اعزازحاصل نہیں کہ اس نے اپنی آئینی مدت پوری کی ہو۔ سال 2017ءنے اس روایت کو دہرایا اور اس میں نوازشریف بطور وزیراعظم نااہل ہوئے۔ نوازشریف نے اپنی نااہلی کو بطور تحریک استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملک کے گاﺅں گاﺅں، شہر شہر، گلی گلی جس نعرے کا چرچا ہوا وہ تھا سابق وزیراعظم کا ”مجھے کیوں نکالا“۔ یہ جملہ پہلے ٹیلی ویژن پر اور پھر سوشل میڈیا پروائرل ہوا۔ سال 2017ءمیں سپریم کورٹ نے عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کی اورفیصلہ کرتے ہوئے جہانگیرترین کونااہل جبکہ عمران خان کو اہل قراردیا۔اس فیصلہ پربلاول بھٹونے ”اے ٹی ایم میشن آﺅٹ آف آرڈر“کاٹویٹ کیا۔اسی سال احتساب عدالت نے سابق صدرآصف زرداری کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں عدم ثبوت کی بنا پربری کر دیا۔ 15دسمبرکو سپریم کورٹ نے مشہور حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی۔مذہبی جماعتوں کا عروج بھی سال 2017ءکا خاص سیاسی واقعہ ہے۔ اس سال مذہبی بینر تلے جدوجہد کرنیوالی جماعتوں نے نہ صرف سیاسی پلیٹ فارم پر جدوجہد کا آغازکیا بلکہ ضمنی الیکشن میں ان جماعتوں نے کئی بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ملی مسلم لیگ اور تحریک لبیک پاکستان کے نام سے جماعتیں سامنے آئیں۔ سینئر تجزیہ کار مظہرعباس نے کہا کہ مذہبی جماعتوں یامذہبی سیاست میں تقسیم بہت نظر آتی ہے، اب بھی آپ دیکھئے گاکہ الیکشن کے قریب مذہبی جماعتوں کے ایک سے زیادہ اتحاد نظر آئیں گے۔ مذہبی جماعتوں کا ووٹ اگر تقسیم رہا تو بڑی سیاسی جماعتوں کو خاص نقصان نہیں ہو گا۔ اگر مذہبی سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو جائیں تو ان کا اثرورسوخ نمایاں نظر آسکتا ہے۔ یہ نیا مظہرمسلم لیگ ن کو زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ 2017ءکے آخرمیں فیض آباد دھرنا ملکی سیاست میں تادیر یاد رکھا جائے گا جہاں حکومت وقت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑا۔ 5نومبر کو شروع ہونے والا دھرنا 26نومبر تک جاری رہا۔ آخر میں پاک فوج کومداخلت کرنا پڑی، ایک معاہدہ ہوا اور وزیر قانون زاہد حامد کو گھر جانا پڑا۔ یہ معاملہ اب بھی پنجاب حکومت کیلئے دردسر بنا ہوا ہے جہاں وزیراعلیٰ اور وزیر قانون کی کرسی کو خطرہ ہے جبکہ ماڈل ٹاﺅن کاسانحہ کاردعمل بھی دوبارہ سر اٹھا چکا ہے۔ طاہرالقادری کی طرف سے ایک اور بڑا احتجاج حکومت کیلئے چیلنج ہو گا۔ 2017ءمیں مردم شماری بھی ہوئی جو سسٹم کے تحت نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے دباﺅ کے نتیجے میں کرائی گئی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق پاکستان کی آبادی 20کروڑ 77لاکھ تک پہنچ گئی۔ مردم شماری پرکئی اعتراضات بھی سامنے آئے۔ 2017ءمیں کراچی کی سیاست میں نمایاں تبدیلیاں ہوئیں، کراچی کی سیاسی اکائیاں تقسیم ہو گئیں۔ ایک طرف متحدہ پاکستان اور دوسری طرف پاک سرزمین پارٹی نظر آئی۔ کراچی میں کچرا اور پانی کے مسائل سر چڑھ کو بولتے رہے۔
الوداع 2017ئ