تازہ تر ین

سینٹ جلاس10ارکان حاضر سیاسدانوں کی عومی مسائل میں دلچسپی صفر : قلمکاروں کی رائے


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف دانشور ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ نیب کا آج تک کی تاریخ میں کوئی کیس فائنل نہیں ہوا نہ کوئی سزا دی گئی ہے۔ عوام کا سیاستدانوں پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے جس کے باعث وہ ججز اور جرنیلوں کی جانب دیکھتے ہیں اس وقت ججز وہ فیصلے کررہے ہیں جو پارلیمنٹ کو کرنا چاہیئے تھے۔ پارلیمنٹ کا کوئی وجود نظر نہیں آتا۔ سیاستدانوں کی عوامی معاملات میں دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ سینٹ اجلاس میں صرف 10ارکان حاضر تھے جس کے باعث اجلاس ملتوی ہوگیا۔ پاکستان میں 95فیصد مسلمان ہیں ختم نبوت ان کے ایمان کا حصہ ہے طے شدہ مسائل کو متنازعہ بنانا حکومت کی نالائقی ہے۔ بات چیت کے ذریعے معاملہ حل نہ ہو تو قانون کے مطابق ایکشن لینا چاہیے۔ ہمارے ہاں مذہبی معاملات پر حکومت کا رویہ معذرت خواہانہ ہونا چاہیے اور وہ قانون کے مطابق کام نہیں کرتی یہی صورت حال اداروں کی بھی ہے۔ 1953میں چند مولوی صاحبان نے مسجد وزیر خان میں خلافت کا اعلان کیا تھا۔ ان کے کھانے پینے کی سپلائی بند کردی گئی تو خلافت کا اعلان کرنے والے صاحب ایک خالی دیگ میں بیٹھ کر فرار ہوتے پکڑے گئے ہمارے عوام مذہب کے نام پر سیاست کو پسند نہیں کرتے اس لئے ان جماعتوں کو ووٹ نہیں ملتے دنیا میں جتنی بدنامی نوازشریف کی ہوئی ہے آج تک کسی سیاسی رہنما کی نہیں ہوئی۔ نوازشریف کا یہ کہنا کہ فیصلہ کہیں اور سے آیا ہے غلط ہے کیونکہ عدالت نے انہیں صفائی پیش کرنے کے متعدد مواقع دیئے تاہم وہ منی ٹریل بھی پیش نہ کرسکے۔ ججز اور جرنیلوں کا احتساب ضرور ہونا چاہیے تاہم اس کو جواز بناکر 30سال سے برسراقتدار نوازشریف کا احتساب نہیں روکا جاسکتا۔ عمران خان کا مذہبی جماعت سے انتخابی اتحاد ان کیلئے فائدہ مند ثابت نہ ہوگا۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار توصیف احمد خان نے کہا کہ پیراگون سٹی کیس میں سعد رفیق پھنسے تو سلمان رفیق بھی نہیں بچیں گے۔ نیب کا کوئی کیس سرے نہیں چڑھتا کہیں یہ مک مکا تو نہیں ہے۔ سیاستدانوں کو اختیارات خود اپنے بل بوتے پر لینا ہونگے۔ دھرنے کے باعث انتظامیہ بھی بے بس بیٹھی ہے حکومت معاملہ کو انتظامیہ کے حوالے کیوں نہیں کردیتی کہ اس کا حل کرو نوازشریف سیاسی شہید بننے جارہے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا البتہ رابرٹ موگابے اور نوازشریف میں مماثلت نظر آتی ہے کہ دونوں نے 80کی دہائی میں اقتدار سنبھالا اور دونوں ہی پارٹی کی قیادت چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ عمران خان نے دینی جماعتوں سے اتحاد شروع کردیئے ہیں نتیجہ کیا نکلے گا یہ وقت بتائے گا۔ معروف تجزیہ کار میاں سیف الرحمان نے کہا کہ حکومت تو ایک اعتماد کا نام ہے۔ پیرا گون اور پیراڈائز جیسے معاملات میں ملوث افراد دوسروں پر تنقید کرتے اچھے نہیں لگتے۔ ریلوے کا شاید پیرا گون سے کوئی خاص رشتہ ہے۔ ماضی میں بھی ایک وزیر ریلوے سے ملنے گیا تو وہاں پیرا گون کے ایک صاحب بیٹھے تھے۔ ہمارا حکمران طبقہ اقتدار برائے مستثنیٰ چاہتا ہے کہ وہ جو چاہیں کرتے پھریں کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ اب نیب کو دیکھتے ہیں کہ وہ پیرا گون سٹی کیس میں کیا شواہد سامنے لاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو نیچا دکھانے کا خواب نوازشریف کا بڑا پرانا ہے۔ سینئر صحافی افضال ریحان نے کہا کہ نیب کا ماضی قابل فخرنہیں ہے۔ احتساب ضرور ہونا چاہیے تاہم کوئی ادارہ مقدس گائے بھی نہیں ہونا چاہیے۔ اس وقت کانا احتساب ہورہا ہے۔ عوامی مقبول لیڈر کو ہمیشہ راستے سے ہٹادیا جاتا ہے۔ بھٹو، سہروردی، فاطمہ جناح اس کی مثال ہیں۔ خراب جمہوریت کا حل بھی مزید جمہوریت ہی ہے۔ دھرنے والوں کے خلاف ایکشن کی صورت میں سارا ملبہ سیاستدانوں پر گرے گا۔ نوازشریف کا ووٹ بنک قائم ہے ممکن ہے اس کی مقبولیت مزید بڑھ جائے۔ پانامہ میں نوازشریف کے علاوہ بھی سینکڑوں نام تھے لیکن ان سے کوئی پوچھ گچھ نہ کی گئی عمران خان اب بھی پروطالبان ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv