تازہ تر ین

پاکستانی سفارتکار کا قتل ،تانے بانے بھارتی ”را “سے ملتے ہیں


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی خالد چودھری نے کہا ہے کہ اگر پرانی مردم شماری حلقہ بندی کے تحت الیکشن ہوتے ہیں تو عوام کا اصل مینڈیٹ تو سامنے نہیں آئے گا۔ نئے ووٹرز میں 80 فیصد نوجوان ہیں ان کو ووٹ کے حق سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن وقت پر کرانے کیلئے پارلیمنٹ نے اپنا بروقت کردار کیوں ادا نہ کیا، اب یہ کام وقت پر ہو جائے تب بھی الیکشن وقت پر ہوتے نظر نہیں آتے۔ پاکستان کی عوام کو کتنا ہی بے شعور کہہ لیں لیکن اس نے کبھی غلط فیصلہ نہیں کیا۔ نیب نے پنجاب اور سندھ میں مختلف رول کیوں ادا کر رہی ہے۔ میمو گیٹ سکینڈل اسٹیبلشمنٹ کی سازش تھی۔ عمران ایک پاپولر لیڈر ضرور ہیں تاہم ان میں سیاسی بصیرت کم ہے۔ پاکستان کو مسلم امہ کا تصور پس پشت ڈال کر اپنے مفادات کے تحت بہتر فیصلے کرنے ہوں گے سرکاری ملازم عوامی مینڈیٹ کو چیلنج نہیں کر سکتا۔ سینئر صحافی طاہر ملک نے کہا کہ ملک کی سیاسی طاقتیں اپنے اپنے مفادات کے تحت ہی معاملات کو دیکھیں گی تو نتیجہ بہتر کیسے آ سکتا ہے۔ قومی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو اس بات پر اتفاق کرنا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں۔ مردم شکاری اور الیکشن کے معاملے پر ایک چیز سامنے اائی ہے کہ ہماری سیاسی لیڈر شپ سیاسی طور پر ابھی تک نابالغ ہے۔ عمران خان کی سیاست درست سمت چل رہی ہے۔ زرداری کے مفاہمت کے نام پر شروع کردہ غیر سیاسی عمل نے عمران خان کو فائدہ پہنچایا اور وہ اصل اپوزیشن بن کر سامنے آ گیا۔ خارجہ پالیسی ملک کی داخلہ پالیسی کا تسلسل ہوتی ہے پاکستان میں تو آج تک یہی پتہ نہیں چل سکا کہ خارجہ پالیسی کون بناتا اور چلاتا ہے۔ معروف تجزیہ کار ممتاز شاہ نے کہا کہ قانون کے مطابق تو الیکشن نئی مردم شماری کے مطابق ہونے چاہئیں اگر پرانی مردم شماری کے تحت الیکشن کرائے گئے تو وہ سپریم کورٹ میں ایک پٹشن کی مار ہوں گے بروقت الیکشن کے معاملہ کو سنجیدگی سے لینا چاہئے جو سیاستدان اس کے راستے میں رکاوٹ ہیں وہ بلاواسطہ خفیہ فورسز کو دعوت دے رہے ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر معاملات کو طے کرنا چاہئے زرداری کا سیاسی کردار ختم ہو گیا۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ کا رول ادا کر رہے ہیں۔ عدالت کا کام قانون سازی نہیں ہے۔ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔ نوازشریف کو ماضی کی غلطیاں تسلیم کر لینی چاہئیں۔ مشرف حکومت میں عمران خان حصہ دار تھا۔ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ایران اور افغانستان سے تعلقات کیوں خراب ہوئے۔ خارجہ پالیسی جی ایچ کیو سے ڈکٹیٹ کرائی جاتی ہے۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ حکومت نے قومی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹوں کا تناسب بڑھا دیا کہ ان نشستوں پر زیادہ اکھاڑ بچھاڑ نہ ہو جس کے باعث پنجاب کو 9 سیٹوں کی قربانی دینا پڑی۔ پیپلزپارٹی نے موجودہ حالات میں لیگی حکومت کو گرداب سے نکالنے سے انکار کر دیا ہے۔ پیپلزپارٹی وہی حربہ استعمال کر رہی ہے جو ماضی میں ن لیگ نے اپنائے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں اگلے الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوتی نظر نہیں آتی۔ افغانستان میں دن دہاڑے پاکستانی سفارتکار کے قتل کے تانے بانے بھارتی ”را“ سے ملتے ہیں، یہ قتل پاکستان کے لئے ایک پیغام ہے۔ بھارت افغانستان میں پنجے گاڑ چکا ہے اب اجاج بھی وہاں بھجوا رہا ہے۔ نادیدہ قوتیں پاکستان اور افغانستان میں بہتر تعلقات نہیں چاہتیں۔ خارجہ پالیسی بنانے میں فوج کی مشاورت شامل ہونی چاہئے کیونکہ ہم اس وقت دشمن کے نرغمے میں گھرے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv