تازہ تر ین

حالات بہت تبدیل ہو چکے ، این آر او کاکو ئی امکان نہیں


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ایثار رانا نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا نوازشریف کا فون نہ سننا ہمارے سیاستدانوں کی موقع پرستی کی ایک خوبصورت مثال ہے نوازشریف مفاد پرست ہیں تو زرداری بھی ان سے کم نہیں ہیں۔ زرداری نے بھی نواز کو اس وقت چوٹ لگائی ہے جب نوازشریف کا مستقبل تاریک ہوتا نظر آ رہا ہے۔ نوازشریف کے ساتھ مکافات عمل کا کھیل جاری ہے۔ لیکن اس کے باوجود ممکن نہیں کہ زرداری نوازشریف کو اکیلا چھوڑ دیں۔ اگر اس وقت این آر او ہوا تو قوم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہو گی اور اس کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہو گی، عوام کا عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا، این آر او کا مطلب قوم کے مستقبل سے کھیلنا ہو گا۔ اداروں سے اخلاقی قدروں کا ختم ہو جانا افسوسناک ہے۔ عمران خان کو کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے کرپشن کے حوالے سے عوامی شعور کو بڑھایا اور کرپٹ چہروں کو بے نقاب کیا۔ عمران خان کا این آر او کے خلاف بیان عوام کے جذبات کی عکاسی ہے۔ اگر اب دھرنا ہوا تو یہ پچھلے دھرنے کی نسبت زیادہ طاقتور اور فیصلہ کن ہو گا۔ سینئر صحافی خالد چودھری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی بات سچ ہے کہ نوازشریف مشکل میں ہوں تو پاﺅں اور مشکل سے نکل جائیں تو گریبان پکڑتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے جب بھی نوازشریف کی مدد کی نوازشریف نے بعد میں اس کے خلاف کام کیا۔ میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی سب سے پہلے نوازشریف نے کی جب وہ کالا کوٹ پہن کر عدالت چلے گئے اسی عدالت جس پر آج اعتراض کر رہے ہیں۔ این آر او کا الزام سیاستدانوں کو دیا جاتا ہے تو کیا وہ ذمہ دار نہیں ہوتے جو ان کے ساتھ این آر او کرتے ہیں۔ این آر او کے جتنے ذمہ دار سیاستدان ہیں اتنی ہی اسٹیبلشمنٹ بھی ہے۔ سول حکومت میں فوجی عدالتوں کے قیام کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔ اگر فوجی عدالتیں ہی یہاں چلانی ہیں تو سول کورٹس بند کر دیں۔ نیوکلیئر پاور ہونے کے بڑے بڑے دعوے کرنے والے روس کی حالت زار بھی یاد رکھیں۔ سابق آئی جی پولیس ہمایوں شفیع نے کہا کہ نوازشریف کی کوشش ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر گرینڈ الائنس بنایا جائے تا کہ کیسز میں ریلیف مل سکے تاہم اب انہیں ریلیف نہیں مل سکتا، نوازشریف کو اب الیکشن بارے سوچنا چاہئے۔ پاکستان میں حالات بہت تبدیل ہو گئے ہیں اب این آر او کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ موجودہ حالات کے تحت فوجی عدالتوں کا ہونا ضروری ہے۔ اس وقت کی فوجی عدالتوں کا ماضی کی فوجی عدالتوں سے موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔ بیوروکریسی آج بھی اپنی پرانی ڈگر پر چل رہی ہے اسے بھی حالات کے تحت خود کو تبدیل کرنا ہو گا۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ نوازشریف کے بارے میں نواب اکبر بگٹی نے کہا تھا کہ جب یہ مشکل میں ہوں تو پاﺅں اور مشکل سے نکل جائیں تو گریبان پکڑتے ہیں۔ نواز بارے یہی بات پیرپگاڑا، جنرل اور جمالی بھی کرتے ہیں اور تو اور ن لیگ کی ایک اہم شخصیت بھی اس بات کی تائید کرتی ہے۔ ٹیکنوکریٹ حکومت کی ہر طرف باتیں ہو رہی ہیں تاہم میرے خیال میں یہ صرف ہوا میں باتیں ہیں۔ این آر او کی خبریں بھی سننے میں آ رہی ہیں جس کے خلاف عمران خان نے دھرنے کی دھمکی دیدی ہے۔ بدقسمتی سے پارلیمنٹ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام پر بھی سمجھوتہ کرنے کو تیار ہو گئے تھے۔ جندال بھارتی ایجنسی ”را“ کا نمائندہ ہے وہ پاکستان میں آ کر ملاقاتیں کرتا ہے۔ فوجی عدالتیں بنائی گئیں تاہم ان کو کیسز ہی نہیں بھجوائے جا رہے اب آرمی چیف کو وزیراعظم کو خط لکھنا پڑا ہے کراچی میں لاتعداد کیسز دفن کر دیئے گئے پنجاب اور بلوچستان میں بھی بہت سے کیسز دبا دیئے گئے۔ ملٹری کورٹس کو بہت تھوڑے کیسز اب تک بھجوائے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت ملٹری کورٹس کو توسیع نہیں دے گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv