تازہ تر ین

نیب قوانین میں سقم،بڑے ملزم بچ نکلتے ہیں : کالم نگاروں کا تجزیہ


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ نیب کی کارروائیوں میں تیزی آ رہی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ احتساب کا ادارہ اپنے بارے پرانے تاثر کو ختم کر دینا چاہتا ہے۔ چیئرمین نیب کو بھارت کی
طرز پر کام کرنا چاہیے جہاں سی بی آئی وزیر اعظم سمیت بڑے بڑے نامور افراد کی تحقیقات کرتی ہے سزائیں دلواتی ہے اور پیسہ بھی ریکور کرتی ہے۔ نیب کو ایک مو¿ثر ادارہ بنانے کی نئے چیئرمین کی کوشش خوش آئند ہے۔ نیب قوانین میں تبدیلی لانی ہے تو سب کو متفقہ طور پر لانی چاہیے۔ ہمارے قوانین میں سقم موجود ہیں جن کے باعث ملزمان بدلی ہو جاتے ہیں۔ آصف زرداری جیسے ملزم کو بھی بری کر دیا جاتا ہے۔ پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں گندگی بڑھنے کے باعث آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے جو لوگوں کی زندگیاں چھین رہا ہے۔ درختوں کو بے دریغ کٹائی، انڈسٹری کا فضلہ جلانا، کوڑا کرکٹ جلانا، خشک موسم اس کی وجوہات ہیں سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ آلودگی کا خاتمہ حکومت کی ترجیحات میں ہی شامل نہیں ہے۔ پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے کہ آلودگی کے خاتمہ کیلئے جو فوری اقدام اٹھایا جا سکتا ہے اس سے عملدرآمد کیا جائے۔ سینئر صحافی امجد اقبال نے کہا ہے کہ نیب اپنے فعال ہونے کا تاثر دینے کیلئے تمام جماعتوں کے رہنماﺅں کے بند کیس کھول رہا ہے۔ نیب قوانین سب کیلئے برابر ہونے چاہئیں۔ یہاں یہ کیس کو سیاسی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور صرف الرام پر ہی دوسروں کو مجرم ثابت کیا جاتا ہے جو غلط وطیرہ ہے۔ نیب قوانین کی تبدیلی کیلئے تقریباً تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ اب اچانک پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہے کہ ہم اتفاق نہیں کرتے۔ پیپلزپارٹی نے اپنی ہی دی تجویز کو ججز اور جرنیلوں کا احتساب ہونا چاہیے کہ واپس لے لیا۔ احتساب سے کسی کو بھی بری الذمہ نہیں ہونا چاہیے۔ نیب کے نئے بل کو پبلک کیا جانا چاہیے۔ تاکہ اس پر عوام میں بحث ہو اور بہتری آئے کرپشن ہر ادارے میں موجود ہے لیکن محض الزام کے باعث کسی کو بے عزت کرنا مناسب نہیں ہاں کرپشن ثابت ہو جائے تو سخت سزا دی جائے۔ آلودگی کا معیار یہ ہے کہ 80 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے بڑھ جائے تو صحت کیلئے خطرناک ہوتی ہے اور لاہور میں اس وقت آلودگی 200 مائیکرو گرام تک جا پہنچی ہے۔ ہمارے ہاں حکومتوں کی ترجیحات ہی اور ہیں آلودگی ان کی ترجیح میں شامل ہی نہیں ہوتی۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی کی جاتی ہے جو آلودگی کو کم کرتے ہیں۔ معروف صحافی خالد چودھری نے کہا کہ نیب کو اچانک چودھری برادران کے کیسز یاد آ گئے ہیں۔ حنیف عباسی کا کیس کیوں نہیں کھولا جاتا اس طرح کے بے شمار کیسز میں جواب بھی بند ہیں۔ کیا نیب ایک دم سے ٹھیک ہو گیا ہے۔ ن لیگ کا نیب پر اب بھی اثر ورسوخ قائم ہے۔ شرجیل کو گرفتار کیا جاتا ہے کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت لے لی جاتی ہے جو احتساب عدالت کا اختیار ہی نہیں ہے۔ یہ نیب کی خوفناک مثالیں ہیں جو وہ قائم کر رہا ہے۔ صوبوں کو تفریق کا پیغام دیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب اپنے عمل سے بتائیں کہ سب کے ساتھ یکساں قوانین کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ 47 ءسے آج تک صرف سیاستدانوں کا ہی احتساب ہوا ہے کیا عدلیہ میں کوئی جج کرپٹ نہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے آج تک کتنے ججز کو سزا دی ہے۔ لاہور باغوں کا شہر تھا سڑکیں، بلڈنگز، کوئلے کے پلانٹس لگا کر پوری آب وہوا کو تباہ کر دیا گیا۔ چین نے بیماریاں پھیلنے کے باعث جو کوئلے کے پلانٹ بند کر دیئے وہ ہمارے خادم اعلیٰ خرید کر لے آئے اور ذرخیز ترین زمینوں پر گاڑھ دیئے کہ لوگوں میں بیماریاں پھیلاﺅ جہاں جنگلات کا راتوں رات صفایا کر دیا جاتا ہے یہ وہاں آلوگی کیوں نہ بڑھے گی۔ سینئر تجزیہ کار جنرل (ر) زاہد مبشر نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب نے ابتدا اچھی کی ہے۔ چودھری برادران، علیم خان کے کیسز کھول دینے سے اس تاثر کی نفی ہوئی کہ احتساب صرف شریف خاندان کا ہو رہا ہے۔ نیب اگر کرپشن پر قابو پانے میں کامیاب ہوتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو گا۔ نیب کو ہرگز یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ اس کا رویہ طاقتور اور کمزور سے مختلف ہے۔ ہمارے یہاں کلچر ہے کہ طاقتور قابو میں آ جائے تو قانون تک بدل دیئے جاتے ہیں۔ اب نیب قوانین بدلنے کی بات ہو رہی ہے تو جن کو پہلے قوانین کے تحت سزا دی گئی وہ کہاں فریاد کریں۔ احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیے پرویز مشرف نے بھی اگر غلط کام کیا ہے تو اسے سزا دینی چاہیے۔ تاہم اسے یہ حکمران کیسے سزا دے سکتے ہیں جو خود اربوں کی لوٹ مار میں ملوث ہیں ان میں تو اخلاقی جرا¿ت ہی نہیں ہو سکتی کہ کسی کو سزا دے سکیں۔ غلط الزام لگانے والوں کو بھی پکڑا جانا چاہیے۔ پنجاب سمیت ملک بھر میں آلودگی کب کی خطرناک حدیں پار کر چکی ہے۔ درخت لگانے نہیں دیئے جاتے صرف کاٹے جاتے ہیں آلودگی کا خاتمہ حکمران طبقہ کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv