تازہ تر ین

کیا نواز شریف کے بعد عمران خان ،جہانگیرترین کی باری ؟؟؟


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) شریف فیملی پر فرد جرم عائد ہو چکی۔ ملکوں کی تاریخ میں شخصیات اہم نہیں ہوا کرتیں۔ ملک اہم ہوا کرتے ہیں۔ 37 اہم ملکی اداروں کی نجکاری ہونے جا رہی ہے۔ فی الحال پی آئی اے کو اس سے نکال دیا گیا ہے۔ 15 ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ قرض حاصل کرنے کےلئے آئی ایم ایف کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ معروف تجزیہ کار توصیف احمد خان نے چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر پر فرد جرم عائد ہوگئی حالانکہ تینوں نے استدعا کی تھی کہ ابھی فرد جرم عائد نہ کی جائے لیکن عدالت نے قبول نہیں کیا۔ ملک سب سے اہم ہوا کرتے ہیں۔ اس میں شخصیات اہم نہیں ہوا کرتیں۔ ہمارے وزیر خزانہ کے کیس پر نیب جج نے ان کے اثاثے ضبط کرنے پر دستخط کر دئیے ہیں۔ اسحاق ڈار کے معاملے پر بیرون ملک خطوط بھی لکھے گئے ہیں۔ دوسرے ملکوں سے پیسوں کی واپسی ناممکن ہے۔ اگر وہ واپس کرتے ہیں تو ان کی معیشت کہاں جائے گی۔ ملک کے 37 اداروں کی نجکاری ہونے جا رہی ہے۔ پاکستان سٹیل، پٹرولیم کمپنی سمیت اہم اداروں کی نجکاری کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ پی آئی اے کو ارکان اسمبلی کی مخالفت کی وجہ سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ پی آئی اے 400 ارب روپے سالانہ نقصان میں جا رہا ہے۔ تمام تر خسارے اور اخراجات نکالنے کے بعد 15ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی جو آئی ایم ایف یا ورلڈ بنک سے لیا جائے گا۔ اگر بیل آﺅٹ کی طرف چلے گئے تو ہاتھ اور پاﺅں کٹوانے کے برابر ہوگا۔ تجزیہ کار، قسور سعید مرزا نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت ”انہونی“ کا دور شروع ہے۔ اگلے سال کے فروری تک بہت سی اور ”انہونیاں“ ہوںگی۔عمران خان اور جہانگیر ترین کا فیصلہ بھی دکھائی دے رہا ہے۔ شاید وہ دونوں یا ایک نااہل ہو جائے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ”کیوں نکالا“ کی رٹ لگاتے ہیں یا عدالت پر نقطہ چینی شروع کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے دئیے گئے وقت کے اندر فیصلہ ہو جائے گا۔ یہ چھوٹی عدالت یا سیشن کورٹ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے دئیے گئے وقت کے اندر فیصلہ ہو جائے گا۔ یہ چھوٹی عدالت یا سیشن کورٹ نہیں ہے۔ جہاں معاملہ طویل ہو سکے۔ کورٹ کے حکم کے مطابق فیصلہ آ جائے گا۔ جمہوریت کا کوئی متبادل نہیں۔ اگر اپنی مرضی کی قرار داد اتنی جلدی قبول ہو سکتی ہے تو عوام کے مفاد کی قراردادیں کیوں منظور نہیں کی جاسکتیں۔ ریاست ہے تو آئین ہے آئین ہے تو قوم ہے، اس وقت ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، ایک ایٹم بم کا اعلان ہمارے وزیراعظم کو پھانسی پر لے گیا، سی پیک بھی دوسرا ایٹم بم ہے جو ہمارے مخالفین اور دشمنوں سے برداشت نہیں ہو رہا۔ ٹرمپ کے بیانات انتہائی خوفزدہ ہیں۔ نجکاری کبھی ملکی مفاد میں نہیں ہوا کرتی۔ شفافیت جو کہ سب سے اہم ہوتی ہے۔ وہ اس میں ہوتی ہی نہیں یہ صرف نوازنے کا طریقہ ہوا کرتا ہے۔تجزیہ کار میاں حبیب نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ جلا وطنی سے انہوں نے کچھ نہیں سیکھا۔ عمران اور جہانگیر ترین بارے فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔ اس پر بات کرنا مناسب نہیں۔ یہ دونوں نااہل ہوئے تو ملک میں سیاست بالکل الٹ پلٹ ہو کر رہ جائے گا کیونکہ آپ کو ایک پاپولر حکومت ہر وقت درکار ہوتی ہے۔ دنیا میں بے شمار سسٹم چل رہے۔ جمہوریت ہو یا آمریت ہو یا بادشاہت جو بھی ڈلیور نہ کرے وہ فرسودہ ہے۔ ملک کو کچھ نہ کچھ ڈلیور کرنے والی قوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ قومی یکجہتی انہوں نے چھوڑی نہیں۔ برطانیہ میں آئین نہیں ہے لیکن وہ سسٹم کامیاب ہے۔ وہ ڈلیور کر رہا ہے۔ سیاستدانوں نے لوگوں کی زندگی تنگ کر دی ہے۔ ملک سے ہمیشہ دولت لوٹ کر باہر بھیجی گئی ہے۔ ہماری کامیابی اس وقت ہو گی جب لوٹاہوا مال واپس ملک میں لایا جائے گا۔ نجکاری ملک کے مفاد میں نہیں لیکن کچھ ا دارے ملک کی پہچان ہواکرتے ہیں مثلاً پی آئی ا ے، ریلوے یہ ملک کی علامت ہوا کرتے ہیں۔ حکمران اداروں کو اس حد تک گرا دیتے ہیں کہ نجکاری ہی اصل حل دکھائی دینے لگتی ہے۔ ملک کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے اور سرمایہ باہر منتقل کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 70 سالوں سے انہونیاں ہو رہی تھیں۔ پاکستان معرض وجود میں آیا۔ گورنر جنررل کا چنا جانا، یہ سب انہونیاں تھیں۔ فرد جرم عائد ہو جانا بھی ایک انہونی ہے۔ ریاض پیرزادہ کی پریس کانفرنس نے ن لیگ میں دراڑ کا ثبوت دے دیا ہے۔ ممکن ہے عمران خان اور جہانگیر ترین کو نااہل کر دیا جائے اور پی ٹی آئی کی کمان شاہ محمود قرشی کے ہاتھ چلی جائے۔ سینٹ کے انتخاب سے قبل بہت کچھ ہونے والا ہے، پنجاب ہمیشہ ملکی سیاست کا فیصلہ کرتا ہے۔ سپریم کورٹ کے دئیے گئے ٹائم فریم کے اندر ہی فیصلہ آ جائے گا۔ شریف فیملی پر فرد جرم عائد ہو چکی۔ ان کے وکلاءنے وقت آگے کھینچنے کی یقینا کوشش کی لیکن شاید عدالت کے پاس وقت نہیں ہے۔ عدلیہ کی تاریخ بھی کچھ قابل فخر نہیں ہے، سیاستدانوں کو موقع ہی نہیں دیا گیا۔ پہلے مارشل لاءنے بنگلہ دیش کی بنیاد ڈال دی۔ دوسرے نے اسے علیحدہ کر دیا۔ تیسرے نے سیاچین دے دیا، کلاشنکوف کلچر آیا اور ہیروئن پھیل گئی۔ چوتھے مارشل لاءنے امریکہ کی جنگ اپنے ملک میں شروع کر دی۔ مشرف نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ تمام ملک اپنے مفاد کو پہلے دیکھتے ہیں۔ یہاں لوٹا گیا مال و دولت وہ سو میں سے 5 روپے تو واپس کر سکتے ہیں لیکن 95 واپس نہیں دیں گے۔ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ حکمرانوں کا، ججوں کا، جرنیلوں کا اور صحافیوں کا، بلاتمیز احتساب ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا۔ موٹر وے، ائیرپورٹ، سمندر پورٹس، گورنر ہاﺅس تمام کے تمام گروی پڑے ہیں، ملکوں پر برا وقت آتا ہے تو امپورٹ کم کر کے ملکی مصنوعات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv