تازہ تر ین

رینجرز کی جگہ ایف سی کی تعیناتی, سول حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی مائی کے لعل میں جرا¿ت نہیں ہو سکتی کہ وہ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کرے۔ طے ہو چکا تھا کہ اگر جمعہ سے پہلے تبدیلی واپس نہ لی تو اسی دن سے خطیب حضرات کی تقاریر سے ہنگامے شروع ہو جانے تھے جس کی وجہ سے حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کی۔ شہباز شریف نے سیاسی بیان دیا کہ ذمہ دار کو فارغ کر دیا چاہئے۔ سب کو پتہ ہے کہ وہ کون ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ ان کو معلوم نہ ہو، یہ وہی گندے انڈے ہیں جنہوں نے نوازشریف کو یہاں تک پہنچا دیا۔ انہوں نے کہا کہ غالباً جس نے بھی یہ کارنامہ انجام دیا اس کا خیال تھا کہ اس سے اتنے زیادہ ہنگامے ہوں گے کہ نوازشریف کے عدلیہ و فوج کے خلاف بیانات سمیت تمام معاملات سے لوگوں کی توجہ ہٹ جائے گی اور یہ ایشو زیر بحث ہو جائے گا۔ اتنے احمق لوگ ہیں انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ چند گھنٹوں میں حکومت کو جھکنا پڑ جائے گا اور وہی ہوا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سویٹ قسم کے ہوں گے جب انہوں نے باری باری بلا کر سب کو پوچھا کہ کہیں آپ تو نہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ سول و ملٹری خفیہ اختلافات ختم کرو، یہ ایک پیج پر نہیں ہیں۔ رینجرز کے معاملے پر احسن اقبال نے چڑھائی کی کہ ان کا اسلام آباد میں کیا کام ہے؟ جب عمران خان دھرنا دینے آیا تھا تو آرمی و رینجرز کے دستے مستقل طور پر تعینات تھے۔ اگر اب وزیر داخلہ نے رینجرز کو ہٹا کر ایف سی کو تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے تو اس کے بعد وہ کیسے دعویٰ کر سکتے ہیں کہ سول و ملٹری ایک پیج پر ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے مختلف چینلز پر ہونے والی باتوں کی تصدیق کر دی۔ انہوں نے درست کہا کہ پریس ریلیز جاری کرنا ضروری نہیں۔ خاموشی کی بھی اپنی زبان ہوتی ہے۔ ہر باشعور آدمی سمجھتا ہے کہ دونوں فریقین کتنا ایک پیج پر ہیں۔ ایک پیج پر ہونے کی باتیں سننے کے باوجود ملک بھر میں سوشل میڈیا پر بات پھیل گئی تھی کہ سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس 7 گھنٹے کے بعد بھی جاری تھی اور کسی ضروری مسئلے پر بات چیت ہو رہی تھی۔ سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس اتنی طویل کبھی نہیں ہوئی۔ پھر بھی یہ کہنا کہ فوج و حکومت ایک پیج پر ہیں سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلبھوشن کی رحم کی اپیل کے بارے میں حکومت نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔ اگر کیا ہے تو پھر اتنی دیر سے خاموش کیوں ہے؟ اس ایشو سے بھی معلوم ہو جائے گا کہ سول و ملٹری تعلقات کی موجودہ شکل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کہہ چکے ہیں کہ وہ ابھی بھی دل و جان سے نوازشریف کو وزیراعظم سمجھتے ہیں۔ شہباز شریف بھی 2 مرتبہ ان کو وزیراعظم کہہ چکے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کی پالیسیوں پر چل رہے ہیں وہ کوئی بنیادی تبدیلی نہیں کر سکتے۔ شیخ رشید کہتے ہیں کہ وہ سیشن وزیراعظم ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کبھی کلبھوشن معاملے یا بھارتی جارحیت کے خلاف بیان نہیں دیا تھا، اب موجودہ وزیراعظم بھی وہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل بحران پہلے بھی آتے رہے ہیں، آخری بحران 2015ءمیں آیا تھا۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اشتیاق نے عید سے چند روز پہلے کہا تھا کہ ”ہمارے پاس ملک میں پٹرول 17 دن اور ڈیزل 9 دن کا رہ گیا ہے۔ یہ بہت خوفناک فگر ہیں۔ سول ادارے اور دفاعی مقاصد کے لئے آرمی بحیثیت متعلقہ اداروں کے پاس تیل مخصوص مقدار میں ریزرو رہتا ہے لیکن موجودہ حالات میں جتنا ہونا چاہئے اتنا تیل ریزرو نہیں ہے۔ آرمی میں تیل کا استعمال سول اداروں سے اہم ہوتا ہے۔ جنگی جہاز زیادہ تیل خرچ کرتے ہیں۔ عام حالات میں بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ابھی تو جنگ نہیں ہو رہی لیکن ہم جنگ کے دہانے پر بیٹھے ہیں۔ بھارت و افغان بارڈر پر کسی وقت بھی صورتحال کشیدہ ہو سکتی ہے۔ دوست ملک ایران کے دھمکی دینے کے بعد وہ بارڈر بھی محفوظ نہیں پہلے ملک میں جب ایسا بحران آتا تھا تو سعودی عرب مین سپلائر تھا۔ انہوں نے ہمیشہ ضرورت کے مطابق تیل فراہم کیا، دو مرتبہ بھاری قرضہ بھی معاف کیا۔ اسحاق ڈار کی وزارت نے اتنے قرضے لئے ہیں کہ اس وقت پیسے دے کر تیل نہیں خرید سکتے۔ عام حالات میں اگر آرمی کی ضرورت 100 ٹن کی ہے تو جنگ چھڑنے پر 500 گنا زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ سعودی عرب نے مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے جب وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی تو پوری دنیا میں پہلا دورہ سعودی عرب کا کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ان کو وہاں سے انکار ہوا۔ سابق وزیراطلاعات محمد علی درانی نے گزشتہ دنوں سعودی سفیر سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے بھی بتایا اور جدہ کے ذرائع سے بھی معلوم ہوا کہ سعودی حکومت ناراض ہے کہ ساری عمر جس ملک کو بہترین دوست سمجھ کر مدد کرتے رہے۔ اس نے یمن کے معاملے میں مدد نہیں کی۔ بے شک مدد نہ کرتے لیکن وہ ہمارے مطالبے کو پارلیمنٹ میں لے گئے، وہاں سے ہمیں گالیاں دلوائیں، پہلی مرتبہ ہماری تذلیل ہوئی، پوری دنیا میں ہم پر تنقید ہوئی ور بُرا بھلا کہا گیا۔ مخالف عناصر و گروپوں نے پارلیمنٹ میں اتنی تذلیل کی کہ اس پر دکھ ہے۔ اسی وجہ سے اب سعودی عرب نے معذرت کر لی ہے۔ پارلیمنٹ میں ن لیگ حریفوں نے سب سے بڑھ چڑھ کر سعودی عرب پر حملے کئے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی پہلے وزیراعظم ہیں جو سعودی عرب اتنی افراتفری میں گئے تھے کہ عمرہ بھی ادا نہیں کیا، خانہ کعبہ میں حاضری بھی نہیں دی۔ اب تک ریکارڈ میں کوئی پاکستانی حکمران اس طرح سے سعودی عرب کا دورہ نہیں کرکے آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ایران و قطر میں جہاں سے تیل مل سکتا ہے، چند روز میں ہمارے عمائدین ادھر کا رخ کرتے نظر آئیں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv