تازہ تر ین

میانمار میں پھر 253 مسلم مرد وخواتین کو زندہ جلانے بارے سنسنی خیز انکشافات

کاکس بازار (خصوصی رپورٹ)گھروں سے نکالے جانے والے روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش پہنچنے کیلئے سات دن سفر پر مجبور ہوئے۔ کیمپوں میں پہنچنے پر بھوک و پیاس سے نڈھال خاندانوں کی حالت غیر ہوگئی۔ متاثرین نے بتایا کہ برمی فوج نے لائڈ سپیکر پر علاقہ خالی کرنے کے اعلانات کیے۔ ایک گاﺅں کے 253 مسلمان مردو خواتین کو شہید کیا گیا۔ روہنگیا مسلمانوں کو میٹرک سے آگے پڑھنے کی اجات نہیں۔ ہفتے کو رخائن سے بذریعہ کشتی دریائے ناف عبور کرکے کاکس بازار کے ساحل پر پہنچے والے 58 سالہ محمد اسماعیل نے بتایا کہ وہ منگڈو ٹاﺅن شپ کا رہائشی ہے، ہمارے گاﺅں کے ساتھ موجود گاﺅں شپٹنگہے میں 26 اگست کو برمی فوجیوں نے حملہ کیا اور پورے گاﺅں کو آگ لگا دی تھی، حملے کے نتیجے میں اس گاﺅں کے 253 مسلمان مردو خواتین کو شہید کیا، جنہیں زندہ جلایا گیا، گولیاں ماری گئیں اور ذبح کیا گیا تھا، گاﺅں میں مقامی پولیس اور برمی فوج جن کی تعداد دو سو سے زائد تھی داخل ہوئی، م پر حملہ نہیں ہوا تھا لیکن اچانک انتہا پسند بودھوں نے 9ستمبر کو حملہ کیا۔ اس دوران برمی فوج کی جانب سے لاﺅڈ سپیکر پر گاﺅں کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کے اعلانا کیے گئے جس پر نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے گاﺅں میں تین ہزار سے زائد افراد پر مشتمل 285 خاندان آباد تھے جنہیں حملے کے وقت گھروں کو چھوڑنے کا حکم دیا جاتا رہا، جوں ہی گھر خالی ہونا شروع ہوئے، ان کو آگ لگا دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت بستی پر حملہ ہوا تو لوگ خوف کے عالم میں اپنی اور اپنی فیملی کی جان بچانے کے لیے نکل کر پہاڑی علاقوں کی جانب بھاگنے لگے اور میں بھی اپنی فیملی کو محفوظ مقام پر لے جانے کے لیے پہاڑی علاقوں کی طرف نکل گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی فیملی 8 افراد پر مشتمل ہے جس میں میری اہلیہ، چار بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ دنوں کے متعلق بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ کا نام نور بیگم اور عمر 38 سال ہے جبکہ سب سے بڑے بیٹے کی عمر 18 سال ہے اور اس کا نام محمد قادر ہے جس نے بتی گاﺅں ٹاﺅن شپ کے سکول سے میٹرک پاس کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں برمی حکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو میٹرک سے آگے پڑھنے کی اجازت نہیں ہے، اس وجہ سے میرا بٹا کالج میں داخلہ نہیں لے سکا جبکہ اس سے چھوٹی بیٹی 17 سالہ سنجیدہ اور 15 سالہ بیٹا محمد عبدالعزیز میٹرک میں زیرتعلیم تھے۔ اسی طرح 12 سالہ بیٹی آجدہ آٹھویں جماعت، دس سالہ محمد انس چھٹی جماعت اور بارہ سالہ محمد ہارون دوسری جماعت میں پڑھ رہے تھے۔ انہوںنے بتایا کہ وہ خودگاﺅں میں زراعت کے شعبے سے وابستہ تھے۔ محمد اسماعیل نے (امت) کو بتایا کہ اس وقت بھی بہت بڑی تعداد میں روہنگیا مسلم اراکان کی ساحلی پٹی پر موجودہیں جو بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہیں موجود ایک روہنگیا مرد کے پاس رخائن سے فون کال آئی جس میں آنے والی خبر نے جیٹی کے پاس موجود تمام افراد کو متوجہ کرلیا، معلوم ہوا کہ برمی فوجیوں اور بدھ انتہا پسندوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی بستیوں کو آگ لگانے کا سلسلہ کل بھی جاری رہا، ہفتے کے روز منگڈوے میں برمی فوجیوں اور بدھ انتہا پسندوں کی جانب سے 72 مکانات کو آگ لگا دی جس وقت مذکورہ علاقے میں حملہ کیا گیا تو ابتدا میں مسلمانوں کو برمی فوج کی جانب سے علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ جس کے کچھ دیر بعد وہاں موجود گھروں کو آگ لگا دی گئی، برمی فوج کی جانب سے کئے جانے والے حملے اور بستیوں کو جلانے کے واقعہ کے بعد وہاں کے رہائشیوں کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں گئے۔شادی کے بعد دو بچوں کے بعد مزید بچوں کی پیدائش کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv