سوئمنگ پول میں سجھ گئی شطرنج کی چال

لاہور(نیٹ نیوز)لندن میں پانی کی تہہ میں شطرنج کھیلنے کی عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیاجس میں کھلاڑیوں نے جسمانی اور ذہنی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے نہایت مہارت سے سوئمنگ پول کی تہہ میں بچھی شطرنج کی بساط پر خو ب چالیں چلیں۔اس منفرد نوعیت کے عالمی مقابلے میں کھلاڑیوں کو اپنی سانس روک کر پانی میں بچھی شطرنج کی بساط پر نہایت مہارت اور سمجھداری کے ساتھ چال چلنا ہوتی ہے جس کے ایک مقابلے کا دورانیہ تقریبا30سے 35منٹ کا ہوتا ہے ۔جسمانی اور ذہانت کے اس انوکھے امتحان میں جو کھلاڑی پانی میں اپنا توازن بر قرار رکھتے ہوئے نہایت سمجھدار ی کے ساتھ شطرنج کھیلتا ہے وہی اس مقابلے کا حقدار ٹھہرتا ہے ۔

سر منڈوانے کو تیار

ممبئی (خصوصی رپورٹ) بالی وڈ اداکارہ دیشا پٹانی اپنا سر منڈوانے کے لئے تیار ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حوالے سے اداکارہ دیشا پٹانی نے کہا ہے کہ اگر فلم کا سکرپٹ بہت اچھا ہوا اور ان کے کردار کی ڈیمانڈ ہوئی تو وہ فلم میں اپنے کردار کو حقیقت سے قریب تر دکھانے کے لئے ضرور اپنا سر منڈوائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فلموں میں اکثر اداکاراﺅں کو نیچرل لک میں نظر آتا ہوتا ہے اس لئے بالوں کے ساتھ کوئی تجربہ کرنے کا موقع نہیں ملتا۔

نیب تحقیقات میں شامل شخص وزیر اعظم کا معاون خصوصی،مقتدر حلقوں کُھلی کی تنقید

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایئرلائن ایئر بلیو کے ڈائریکٹر علی جہانگیر صدیقی کو وزیر مملکت کے عہدے کے برابر اپنا خصوصی مشیر تعینات کر دیا۔ علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب میں ایزگارڈ نائن سکینڈل اور این آئی سی ایل میں جے ایس بینک کے دو ارب روپے کے اسکینڈل کی تحقیقات چل رہی ہیں۔ جے ایس ڈاٹ کام کی اپنی ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات کے مطابق علی جہانگیر صدیقی اس وقت تین کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں جن میں ایئر بلیو لمیٹڈ، مہوش اینڈ جہانگیر صدیقی فاﺅنڈیشن اور جے ایس بینک لمیٹڈ شامل ہیں۔ دو کمپنیوں کے خلاف کرپشن کیسز ہیں۔ کابینہ ڈویژن کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق علی جہانگیر صدیقی کو قوانین کے مطابق وزیراعظم کے سپیشل اسسٹنٹ کے عہدے پرتعینات کیا گیا ہے جو وزیر مملکت کے برابر ہوگا۔ذرائع کے مطابق علی جہانگیر صدیقی سٹاک ایکسچینج کے بروکر ہیں اور ان کی ایئربلیو میں ڈائریکٹر شپ بغیر کسی سرمایہ کاری کے نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق جے ایس گروپ کی طرف سے ایئربلیو میں بیس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس کے بعد انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق علی جہانگیر صدیقی معروف کاروباری شخصیت جہانگیر صدیقی کے بیٹے ہیں اور ان کا نام 2016ءمیں منظرعام پر آنے والے پانامہ پیپرز میں شامل تھا۔ جے یو آئی کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کو وفاقی وزیر جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ماروی میمن کو وزیر مملکت کا درجہ دے دیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن کو وفاقی وزیر اور ماروی میمن کو وزیر مملکت کی مراعات اور پروٹوکول حاصل ہو گا۔ وہ کابینہ کے اجلاس میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔

فکسنگ سکینڈل شرجیل پر چانچ سال کی پابندی

لاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث شرجیل خان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی۔جسٹس (ر) اصغر حیدر کی سربراہی میں جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق کپتان وسیم باری پر مشتمل 3 رکنی ٹریبیونل نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شرجیل خان پر پانچ سال کی پابندی لگائی۔شرجیل خان پر اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 شقوں کے تحت مشکوک افراد سے ملنے، پی سی بی کو مطلع نہ کرنے اور مشکوک افراد کی جانب سے خراب کارکردگی کےلیے رقم کی پیشکش قبول کرنے جیسی خلاف ورزیوں کے الزامات ثابت ہوگئے تھے۔ کرکٹرکو پانچ سالہ معطلی کی سزا دی گئی ہے، ڈھائی سال سزا ہو گی جبکہ اگلے ڈھائی سال انہیں زیر نگرانی رکھا جائے گا۔ شرجیل ڈھائی سال بعد کرکٹ کھیل سکیں گے جس کی اجازت اچھے چال چلن سے مشروط ہوگی۔ پابندی کا اطلاق 10 فروری 2017 سے ہو گا۔واضح رہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث محمد عرفان کو ایک ماہ معطلی کی سزا دی چکی ہے، جب کہ خالد لطیف، شاہ زیب حسن اور سہولت کاری کے ملزم ناصرجمشید کے معاملات ٹریبیونل میں زیرسماعت ہیں اور عید کے بعد ان کے فیصلے بھی متوقع ہیں۔دوسری جانبشرجیل خان نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں اینٹی کرپشن ٹریبیونل کی جانب سے سنائی گئی سزا پر تحفظات کا اظہار کردیا۔کرکٹر شرجیل خان کے وکیل نے کہا ہے کہ ٹریبیونل کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کیس کے فیصلے پر تحفظات ہیں، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔کرکٹر کے وکیل شیغان اعجاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹر پر پابندی کا اطلاق 10 فروری 2017 سے ہو گا اور انہیں مزید ایک سال اور گیارہ ماہ معطلی کا سامنا کرناہو گا، فیصلہ توقعات کے برعکس آیا اور اس پر تحفظات ہیں، تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد 14 روز میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں، تفصیلی فیصلہ کے بعد اگلے عمل کا اعلان کریں گے۔پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ کچھ کیسز ایسے ہوتے ہیں جن کو جیتنے کے بعد بھی خوشی نہیں ہوتی۔ پی سی بی کی جانب سے شرجیل خان پر لگائے گئے تمام الزامات کو ٹریبیونل نے تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا ہے۔، کرکٹر کو پانچ شقوں کی خلاف ورزی پر کم از کم سزا سنائی گئی ہے، تفصیلی فیصلہ دیکھنے کے بعد پی سی بی اپیل کاحق محفوظ رکھتا ہے، ڈھائی سال کی معطلی کی سزا بھگتنے کے بعد کرکٹر کو بحالی کے مراحل سے گزرنا ہو گا جس کے بعد وہ کرکٹ کھیلنے کے اہل قرار پائیں گے۔

واجد ضیاء سے 3گھنٹے سوالات, شریف فیملی اور اسحاق ڈار بار ے اہم انکشاف

لاہور( این این آئی ) شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا ءنے بطور گواہ نیب کے لاہور ڈویژن میں بیان ریکارڈ کرا دیا۔واجد ضیاءنیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے اور ڈی جی نیب کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم کے روبرو شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف ریفرنس کے سلسلے میں نیب حکام کے سوالات کے جواب دئیے۔نیب کے افسران نے واجد ضیا ءسے دستاویزات، ان کی صداقت اور دستاویزات کے ذرائع سے متعلق سوالات پوچھے واجد ضیا، ڈی جی نیب لاہور اور ان کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے تین گھنٹے تک موجود رہے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سے منظور شدہ سوالنامہ پیش کیا گیا اور انہوں نے تمام سوالات کے تحریری جوابات دئیے۔ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیاءنے تمام ریکارڈ کی جانچ پڑتال، گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے اور تمام مواد کی ترتیب سے آگاہ کیا، اس کے علاوہ نیب کی ٹیم کو انکوائری رپورٹس اور انکم ٹیکس ریٹرنز سمیت تمام دستاویزات کے فرانزک معائنے سے بھی آگاہ کیا گیا۔جے آئی ٹی کے سربراہ نے نیب کو 28 گواہوں کے بیانات کے بارے میں آگاہ کیا اور بیرونی ممالک سے باہمی قانونی مشاورت اور والیم 10 کی تفصیلات بھی فراہم کیں جبکہ واجد ضیا ءنے گواہان سے منی ٹریل، قرضوں کی تفصیل، تحفوں اور جائیدادوں سے متعلق دستاویزات سے بھی نیب ٹیم کو آگاہ کیا۔خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا منگل کے روز گواہ کے طور پر نیب کے راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف ریفرنس کے سلسلے میں نیب حکام کے سوالات کے جواب دئیے تھے۔قبل ازیں واجد ضیاءپی آئی اے کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے علامہ اقبال انٹر نیشنل ائیر پورٹ پہنچے اور بعد ازاں نیب ہیڈ کوارٹرلاہور آئے۔

نواز شریف کب تک لندن رہینگے؟, دیکھئے اہم خبر

لندن( وجاہت علی خان سے) سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ رات معمولی سفری سامان کے ساتھ لندن پہنچے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اہلیہ کی تیمارداری کرکے واپس چلے جائیں گے، تاہم باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف لمبے عرصہ تک لندن میں قیام کرینگے اور یہاں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں گے، جن میں سر فہرست پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ ایک نئے این آر او پر اتفاق رائے شامل ہے، انہی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تین روز قبل نواز شریف اور اہل خانہ کے30 اٹیچی کیس ایک فار ورڈنگ ایجنسی کے ذریعے لندن پہنچے جو نواز شریف کے اہل خانہ کے حوالے کر دیئے گئے، ان میں موجود سامان سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف لمبے عرصہ تک لندن میں قیام کرینگے۔

سہیل تنویر باربا ڈوس کے بلے بازوں کے لیے قہر بن گئے

برج ٹاﺅن (اے پی پی) کیریبین پریمیئر لیگ میں سہیل تنویر کی تباہ کن باﺅلنگ کی بدولت گیانا امیزن واریرز نے بارباڈوس ٹریڈنٹس کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 99 رنز سے ہرا کر چوتھی کامیابی حاصل کر لی، بارباڈوس کی ٹیم 158 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 14 ویں اوور میں 59 رنز پر ڈھیر ہو گئی، سہیل تنویر کی برق رفتار گیندوں کے سامنے بارباڈوس کی بیٹنگ لائن اپ ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور کوئی بھی کھلاڑی جم کر نہ کھیل سکا 7 کھلاڑی دوہرا ہندسہ بھی عبور نہ کر سکے، تنویر نے 3 رنز کے عوض 5 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ برج ٹاﺅن میں کھیلے گئے لیگ کے 25 ویں میچ میں گیانا امیزن واریرز نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 158 رنز بنائے، جیسن محمد 42 رنز بنا کر نمایاں رہے، اسد فودادین 27، والٹن 20 رنز بنا کر نمایاں رہے، رمپال اور ہوسین نے دو، دو وکٹیں لیں، جواب میں بارباڈوس ٹریڈنٹس کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 14 ویں اوور میں 59 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی، بارباڈوس کا کوئی بھی کھلاڑی تنویر کی تیز ترین باﺅلنگ کا مقابلہ نہ کر سکا، ہوسین 17 رنز بنا کر نمایاں رہے، تنویر نے 3 رنز دے کر 5 وکٹیں لیں، راشد خان نے 3 جبکہ پریمس اور پال نے ایک، ایک کھلاڑی کو آﺅٹ کیا۔

ڈاکٹر قدیر نے ملک کو پابندیوں سے بچانے کیلئے سارا الزام اپنے سر لے لیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ نجی چینل اپنی خبر کی تردید کرے اور ثابت کرے کہ اس کی خبر درست ہے ورنہ وزیراعلیٰ نے ایکشن کا اشارہ کیا ہے۔ میاں شہباز شریف اکثر جذباتی تقریریں کر جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ انہوں نے پی پی پی کے لیڈروں کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی تھی۔ تاہم پی پی پی کی طرف سے وضاحت آئی تھی کہ انہوں نے معذرت کر لی ہے۔ کچھ عرصہ بعد جب آصف زرداری ان سے ملنے آئے تو میاں نواز شریف خود انہیں ہیلی پیڈ پر لینے گئے اور انہیں خوش آمدید کیااور پرتکلف دعوت دی۔ شہباز شریف خود تو اس دعوت میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے دعوت کی مخالفت بھی نہیں کی۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ 48 گھنٹوں کے بعد شاید نجی ٹی وی کے خلاف کیس کریں گے۔ میاں صاحب ایک طاقتور وزیراعلیٰ ہیں کسی کی ہمت نہیں کہ ان کے گریبان کو ہاتھ ڈالے۔ شہباز شریف نے عمران خان کے خلاف ہرجانے کا کیس کیا لیکن کسی عدالت کی طرف سے سامنے نہیں آیا۔ شہباز شر یف کی کل کی کہانی میں پونے دو کروڑ ڈالر کا ذکر تھا۔ اب تو اربوں سے کم میں کوئی بات ہی نہیں کرتا۔ شہباز شریف نے ہتک عزت کے قانون کے متعلق کہا ہے کہ یہ کمزور ہے ان کے اقتدار کو تقریباً 9سال گزر چکے ہیں ان کے بڑے بھائی وزیراعظم بھی تھے اور وہ تقریباً ڈپٹی وزیراعظم کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ اتنی طاقت کے بعد وہ اس قانون کو مضبوط بنا لیتے۔ یہ انہی کا فرض تھا قانون سازی کر کے اسے تبدیل یا ترمیم کردیتے۔ میاں نواز شریف لندن روانہ ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں ان کی حکومت ہے۔ یہ ان کا ملک ہے۔ وہ جب چاہیں گے واپس آ جائیں گے۔ جتنے الزام ان پر لگے اگر اس کا دس فیصد بھی کسی پر لگتا تو وہ اندر ہو جاتا۔ شیخ رشید بارہا چیختے رہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر پر جو الزام لگایا کہ ایران کو انہوں نے مشینری بیچی ہے۔ اس میں یورینیم لگا ہوا تھا جو کہوٹہ کے ایٹمی پلانٹ سے افزدہ تھا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مجھے فون کیا اور بتایا میں دو تین سینئر صحافیوں سے بات چیت کرنا چاہتا ہوں۔ صبح گیارہ بجے ان کے گھر پہنچا۔ گھر کے باہر بہت پہرہ تھا میں اندر چلا گیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے میرے سامنے دو اور نام رکھے ایک عارف نظامی اور ایک کراچی کے دوست اور کہا کہ میں ان کو اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے بارے بتانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا! اگر کوئی چیز ملک سے باہر گئی ہے تو اس کی ذمہ داری مجھ اکیلے پر نہیں ہے بلکہ اس میں بہتے سے لوگ بھی شامل ہیں۔ میں نے کہا کہ آپ ان کے نام بتا دیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر نام بتا دئیے تو زلزلہ آ جائے گا اور میں نے جو کچھ کہنا چاہتا تھا۔ ایک ٹیپ میں ریکارڈ کر کے باہر بھیج دیا ہے اور وہ لندن میں محفوظ ہے۔ اگر مجھے زیادہ تنگ کیا گیا تو میں وہاں سے ٹیپ آن کروا دونگا۔ جس سے پوری دنیا میں ہلچل مچ جائے گی کہ میرے ساتھ کون کون لوگ شامل تھے۔ انہوں نے دوسری دفعہ کہا اگر کوئی چیز ملک سے باہر گئی ہے تو اس میں اور بہت سے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس لئے آپ لوگوں کو بلایا ہے کہ شاید مجھے بیان دینے سے ہی روک دیا جائے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا آپ کا کیا مشورہ ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے تو نیوکلیئر یا اس کی مشینوں کے بارے کچھ پتا نہیں۔ میں کیا مشورہ دے سکتا ہوں۔ مجھے تو اتنا پتا چلا کہ جو مشینری آپ نے باہر بھیجی اس کا ملک کو نقصان ہو سکتا ہے۔ مشورہ دیا کہ آپ کے اور ملک کے درمیان ہونے والی چپقلش سے ملک کو زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہم نے وہاں سے رخصت لی۔ اگلے ہی دن ان سے ملاقات کرنے پر سب کےلئے پابندی لگا دی۔ جنرل قدوائی کہوٹہ اور ان تمام معاملات کے انچارج تھے۔ میں ان سے پہلے بھی مل چکا تھا۔ انہوں نے ڈاکٹر قدیر صاحب سے کہا کہ اس معاملے پر ملک پر بڑی پابندیاں کی جائیں گی۔ لہٰذا ڈاکٹر عبدالقدیر نے تمام الزامات اپنے اوپر لے لئے۔ اس پر ڈاکٹر قدر نے بیان دیا کہ میں ملک سے قوم سے اس بات پر معافی چاہتا ہوں ڈاکٹر قدیر کے بیان کے بعد مشرف اور دیگر جرنیل سب چھوٹ گئے اور وہ اکیلے پھنس گئے۔ انہوں نے اسٹیٹ کو بچانے کےلئے الزامات اپنے سر لے لئے۔ آج یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے تمام سیاستدان ایک صفحے پر ہیں پارلیمنٹ میں اس کا اظہار بھی خوش آئند ہے۔ سپیکر صاحب نے خود شیریں مزاری کے بارے کہا کہ انکی بات حکومتی رکن سے ملتی جلتی ہے۔ یہ ہم سب کےلئے خوشی کا باعث ہے۔ کیونکہ پاکستان ہم سب کا وطن ہے۔ اور اس کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ دفاعی تجزیہ کار عبداللہ حمید گل نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے متعلق ایسے موقع پر مشرف کا ردعمل آنا معنی خیز دکھائی دیتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے اس وقت معافی منگوائی گئی تھی جب ا س خطے میں امریکہ کا اثر و رسوخ بڑھ رہا تھا۔ اور وہ نیوکلیئر نان پرولیری فریشن کی طرف جا رہا تھا۔ 9/11 سے پہلے چیف آف آرمی سٹاف کے پاس نیوکلیئر کنٹرول ہوتا تھا۔ مشرف کے معاملات اس تک قابل تفتیش تھے کہ اس کی وجہ سے آرمی کے اندر آرمی سٹرٹیجک فورس کا قیام عمل میں آیا ا ور نیوکلیئر کے معاملات ان کے اور کچھ دیگر افراد کے حوالے کر دئیے گئے۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ مشرف جو پاکستان سے باہر آرام سے رہ رہا ہے اس کی کیا بنیادی وجوہات ہیں۔ خاص طور پر اس موقع پر جب دنیا پاکستان کو ڈی نیوکلیئرائز کرنا چاہتی ہے۔ اور پاکستان کے لنک کو چین اور دوست ممالک سے تڑوانا چاہتے ہیں۔ ایسے موقع پر ڈاکٹر قدیر کے بارے بات کرنا ایسے ہے جیسے ”آبیل مجھے مار“ صدر اور چیف آف آرمی سٹاف رہنے والے شخص سے ا یسے غیر ذمہ دارانہ بیان کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔ دوسری جانب فوجی ترجمان ان کے ایک بیان پر ردعمل دے چکے ہیں کہ پرویز مشرف کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے۔ اصل اہمیت آرمی چیف میجر جاوید باجوہ ہی کی ہوگی۔ مشرف کے متعلق جنرل کیانی اور جنرل پاشا نے بڑے سخت الفاظ میں ردعمل دئیے تھے۔ اس کے بعد مشرف آئے اور ملک میں اپنے مقدمات میں پیش ہوئے بغیر ہی دوبارہ باہر بھاگ گئے۔ ڈاکٹر قدیر پاکستانی عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔ وہ پاکستان کے اندر موجود ہیں۔ دوسری جانب مشرف ملک سے بھاگ چکا ہے۔ تکلیف کا بہانہ بنا کرگئے میڈیا پر ناچتے ر ہے۔ پوری دنیا نے انہیں دیکھا۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) غضنفر علی نے کہا ڈاکٹر صاحب پر جو الزام لگایا ہے ان پر وہ الزام بنتا ہی نہیں۔ بالخصوص ایسی حکومت کی طرف سے جس نے جاپان میں تباہی مچا دی تھی۔ امریکہ میں ایٹم بم جرمن سیاستدان نے ڈی ویلپ کیا تھا۔ جسے دوسری جنگ عظیم کے وقت اغوا کر کے ا مریکہ پہنچایا گیا تھا۔ امریکہ نے کسی کا پروگرام چوری کر کے اپنا ایٹم بم بنایا اسی کی تحقیق کر لینی چاہیے۔ ڈاکٹر قدیر اس وقت یونیورسٹی میں جو یہ اپنی ٹیکنالوجی پڑھا رہے تھے ذوالفقار علی بھٹونے انہیں بلایا،۔ ان کی ریسرچ پر معلومات لیں۔ مشرف نے امریکہ کے سامھنے کیوں گھٹنے ٹیک دیئے۔ امریکہ کون ہوتا تھا ڈاکٹر قدیر کو لے جانے والا۔ اس قسم کے بیان مشرف کو زیب نہیں دیتے۔ اپنی جان چھڑوانے کےلئے سستی شہرت کےلئے ایسے بیانات دینا انتہائی غلیظ حرکت ہے۔ ڈاکٹر قدیر کیوں معافی مانگیں انہوں نے ملک اور قوم کی خدمت کی ہے۔ جتنا کام اور کردار ڈاکٹر قدیر نے ادا کیا ہے اس کی تعریف ممکن نہیں۔ حتی کہ کہوٹہ کے مقام کو انہوں نے چنا اس کی اہمیت آج بھی مسلم ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا مکل اور قوم پر بڑا احسان ہے۔ جو ان پر الزام لگا کے وہ خود قصور وار ہے۔ مشرف ڈکٹیٹر تھا اس نے امریکہ کے سامنے گردن جھکا دی۔ نارتھ کوریا کس قدر دھماکے کر رہا ہے۔ وہ امریکہ کے آگے نہیں جھکا۔ ہم نے اپنی سکیورٹی کےلئے اگر نیوکلیئر سسٹم ڈویلپ کیا ہے تو کسی کو کیا تکلیف۔ ڈاکٹر صاحب اعلیٰ ظرف کے انسان ہیں جنہوں نے مشرف کی اتنی زیادتیاں برداشت کیں۔ڈاکٹر قدیر ہمارے ہیرو ہیں وہ کسی کے کہنے پر کیوں معافی مانگیں گے۔

ورلڈ ہیوی ویٹ چمپئن رہنے والے رومن رینز کا بڑا امتحان آئندہ ماہ ہوگا

لاس اینجلس (آن لائن) ریسل مینیا 33 میں انڈر ٹیکر کو شکست اور تین بار ڈبلیو ڈبلیو ای ورلڈ ہیوی ویٹ چمپئن رہنے والے رومن رینز کا بڑا امتحان آئندہ ماہ ہوگا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ڈبلیو ای نے ایک ڈریم میچ کی تیاری مکمل کرلی ہے اور رومن رینز کو کیرئیر کے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔اور پرستاروں پر یہ بڑا دھماکا ریسلنگ کی دنیا کے دو مقبول ترین اسٹار جان سینا اور رومن رینز کے ٹکراﺅ کی شکل میں ہوگا، جسے ڈبلیو ڈبلیو ای کی جانب سے رواں دہائی کا سب سے بڑا مقابلہ بھی قرار دیا جارہا ہے جو کہ رومن رینز کے کیرئیر کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور ناکامی کافی پیچھے دھکیل سکتی ہے۔لاس اینجلس میں 24 ستمبر کو شیڈول ایونٹ نو مرسی میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے موجودہ سب سے بڑے دو اسٹارز ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گے۔مختلف رپورٹس کے مطابق جان سینا نے ڈبلیو ڈبلیو ای کو آگاہ کیا کہ وہ ایک فلم کی شوٹنگ کے باعث مستقبل قریب میں ریلسنگ کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے کیونکہ ہولی وڈ ڈائریکٹر ان کی انجری کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔یہی وجہ ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ای نے رومن رینز اور جان سینا کے درمیان نو مرسی میں مقابلے کے انعقاد کا اعلان جلدبازی میں کیا۔ڈبلیو ڈبلیو ای کو توقع ہے کہ موجودہ دور کے سب سے بڑے اسٹارز کا ٹکراﺅنو مرسی کو بہترین ایونٹ بنانے کے ساتھ لوگوں کی دلچسپی بھی اس کی جانب بڑھائے گا۔#/s#

عمراکمل مکی تنازعے پرکمیٹی آج سرجوڑکربیٹھے گی

لاہور( آن لائن ) ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر عمر اکمل کے الزامات کے حوالے سے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی۔ عمر اکمل تنازعے پر قائم کی گئی کمیٹی میں ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنزہارون رشید،منیجر میڈیا امجد حسین بھٹی اور جنرل منیجر لیگل شامل ہیں۔ یہ کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی۔کمیٹی کے پہلے اجلاس میں تحقیقات کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔عید کے بعد کمیٹی دونوں فریقوں کو طلب کرے گی جبکہ اہم گواہوں کے طور پر چیف سلیکٹر انضمام الحق اور اکیڈمی کوچ مشتاق احمد کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔عمراکمل نے الزام عائد کیاتھاکہ مکی آرتھر نے ا±نہیں انضمام الحق اور مشتاق احمد کی موجودگی میں گالیاں دیں اور برا بھلا کہا۔