تازہ تر ین
ch nisar ali khan

آخر کار چودھری نثار نے رازوں سے پردہ اُٹھا ہی دیا

اسلام آباد (آن لائن، آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں اختلاف رائے بھی موجود ہے لیکن اسی اختلاف رائے کو لیک کرنے والے بددیانت ہیں میں نے وزارت چھوڑی ہے‘ پارٹی میں اب بھی ہوں اور ہمیشہ رہوں گا‘ ڈان لیکس رپورٹ پبلک ہونی چاہیے میاں نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اخری لمحے تک بضد رہے کہ میں وزارت داخلہ سنبھالوں ‘ سول ملٹری تعلقات کبھی بھی خراب نہیں رہے ہیں میرے متعلق خبر چلانے سے قبل میڈیا تصدیق کرلیا کرے۔ ہفتے کے روز پنجاب ہاﺅس اسلام آباد مین پریس کانفرنسsv کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی‘ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ توفیق بخشی ہے کہ میں اس ملک کا وزیر داخلہ بنا‘ میں نے ساڑھے چار سالوں میں اپنی وزارت کی از خود تعریف نہیں کی میں میاں مٹھو نہیں بنا۔ انہوں نے کہا کہ میری نئی کابینہ میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے متعلق کئی بیان چلانا ہو تو اس کی تصدیق ضرور کرلیا کریں۔’ وزارت پالیسی میکنگ ادارہ ہے۔ ذی شعور افراد کو وزرات داخلہ کے اختیارات کا علم نہیں ہے۔ ایک شخص آیا اس نے پولیس کو تنگ کیا تو اس کی ذمہ داری بھی وزارت داخلہ پر ڈالی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو اجلاس کے بعد کئی باتیں سامنے آئیں اور مجھ پر الزامات لگے۔ 24 دن کے دوران میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ کوئی خبر لیک کی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اچھا کام ہو تو کریڈٹ سب لے جانا چاہتے ہیں ۔ سب کی توجہ ٹی ٹونٹی پر ہے۔ ٹیسٹ میچ پر کوئی نہیں جاتا انہوں نے کہا کہ سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔اس کے بعد بیانات آئے۔میری تقریرکے حوالے سے کوئی بھی بات سنے تومجھ تصدیق کرلیاکریں۔بجائے وہ میرے منہ میں ڈال کرپیش کی جائے۔میں کوئی خبرلیک نہیں کی نہ ہی کوئی بیان دیا۔جوباتیں ہوئیں ان میں حقائق نہیں۔انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ کاسواچارسال ریکارڈرکھناچاہتاہوں۔بہت سے ذی شعورلوگوں کووزارت داخلہ کی اتھارٹی کاعلم نہیں۔وہ مجھ پرآئینی و قانونی اتھارٹی جانے بغیرتیرچلاتے رہے۔وزارت داخلہ کے پاس کوئی ایگزیکٹواتھارٹی نہیں،انہوں نے کہاکہ میں نے ایک 40صفحات پرمشتمل بریف تیارکیاہے۔دستاویزات میڈیا کے حوالے کردی کہ ان کوپڑھیں اور بحث کریں۔چوہدری نثارنے کہاکہ جب سانحہ لال شہبازقلندرہواکچھ لوگوں نے مجھ پرتنقید کی جس کاجواب بھی دیا۔تاہم میں نے کہاکہ ہم سب کوساتھ لیکرچلناہوگا۔انہوں نے کہاکہ 2013ئ جون میں پانچ چھ دھماکے ہوتے تھے اس وقت خبردھماکوں کی نہیں بلکہ دھماکے نہ ہونے کی خبرہوتی تھی۔میں نے وزیراعظم سے اجازت لیکراسٹیک ہولڈرسے بات چیت کی۔کوشش کی سب کوساتھ لیکرچلاجائے۔آل پارٹی کانفرنس بلائی اور 8مہینے ڈائیلاگ میں لگے۔دوسری جانب سے ڈبل گیم تھی۔کراچی میں دہشتگردحملے کے بعد ملٹری آپریشن کافیصلہ کیاگیا۔جے یوآئی ف اور تحریک انصاف مخالف تھی۔تاہم انہوں نے ساتھ دینے کابات کی۔چوہدری نثارنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان آرمی پبلک سکول حملے کے بعد شروع کیاگیا،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ساتھ دیا۔کراچی آپریشن جون میں فیصلہ کیااور جولائی میں ڈی جی رینجرزسے بریفنگ لی۔واپسی پروزیراعظم سے اجازت لی۔پھر27اگست کوآپریشن کااعلا ن کیا۔ 5ستمبرکوکراچی میں میٹنگ کیلئے پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہاکہ ہزاروں شناختی کارڈ جو 2004ئ، 2005ءمیں بنائے گئے۔جس ملک میں ہزاروں لاکھوں شناختی کارڈجعلی ہوں۔ 32ہزارپاسپورٹ منسوخ کیے۔2000ءسے زائد ڈپلومیٹ پاسپورٹ واپس کیے۔ 10ہزار لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالے۔جوکہ کافی عرصے سے شامل تھے۔ای سی ایل لسٹ ٹھیک کردی ہے۔انہوں نے کہاکہ حیران ہوں کہ وزیراعظم شاہد نے خودساختہ اسلحے کے لائسنس کی بات کی۔ہم نے 2لاکھ سے زائد لائسنس کینسل کیے گئے۔جبکہ9.8کروڑ زموبائل سمزکینسل کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ طورخم سے 30ہزارلوگ بغیرکسی دستاویزات کے آتے اور جاتے تھے۔اس کی روک تھام کیلئے فیصلہ کیا۔طورخم اور چمن میں کام مکمل ہوچکاہے۔پاک افغان بارڈرپرمہمندایجنسی اورایران کے بارڈرپربھی کام شروع کردیاگیاہے۔اسلام آبادمیں کوئی غیرقانونی رہائش پذیرنہیں اب پتاہے کون غیرملکی کہاں رہ رہاہے۔این جی اوزمیں قانون کے دائرے میں 70غیرملکی این جی اوزکوکام کرنے کی اجازت دی۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اپنے اختلاف رائے کو ظاہر کردوں تو پارٹی قیادت اور پارٹی دونوں کو سیاسی نقصان پہنچ سکتا ہے ، اپنے اصولی موقف کے تحت یہ پوزیشن اختیار کی ہے ، میرے لئے عہدے کوئی بڑی بات نہیں ، انہوں نے واضح کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا حکم جاری کرسکتی ہے ، یہ حکم جاری ہونے پر وزارت داخلہ عمل درآمد کی پابند ہوگی ،وزارت داخلہ کی 40صفحات پر مشتمل 4سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ آج بھی ویزوں اور بین الاقوامی این جی اوزکے معاملے پر پاکستان پر دباﺅ ہے ، کئی ایک سربراہان مملکت اس معاملے میں مداخلت کی ہے ، اسی طرح وزارت داخلہ کو ای سی ایل کی پالیسی کے حوالے سے اندرونی طور پر شدید دباﺅ کا سامنا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات پر پیپلزپارٹی، ایم کیوایم، اے این پی مذاکرات کے لیے تیار نہ تھے، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل ظہیرالاسلام طالبان سے مذاکرات میں آن بورڈ تھے جب کہ کراچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 3 سالوں میں ملک کے حالات میں تبدیلی آئی ہے اور آج ملک میں دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک موجود نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے، پاکستان آج ان ممالک میں ہے جہاں دہشت گردی کا گراف نیچے آیا ہے۔سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ انہوں نے صدق دل سے کوشش کی کہ ملک کی سیکیورٹی میں بہتری آئے، تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں تو کراچی کے حالات اور دہشت گردی کے خلاف صورت حال میں بہتری آئی ہے جب کہ کراچی آج ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv