تازہ تر ین

سندھ کابینہ کا صوبہ میں نیب کو روکنا وفاق کیخلاف بغاوت

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں نیب کو کام سے روکنے کی قرارداد سمجھ سے بالاتر ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد کچھ محکمے و وزارتیں صوبوں کو دے دی گئی ہیں۔ میرے خیال میں سندھ اسمبلی کی قرارداد کھلی بغاوت ہے کہ وفاقی ادارے کو اپنے علاقے میں کام نہیں کرنے دیںگے۔ یہ سنگین صورتحال ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ، دو سال میں نیب نے کراچی میں بڑے بڑے بدعنوانی کے کیسز میں ہاتھ ڈالا ہے۔ سندھ حکومت سمجھتی ہے کہ جب تک وہاں نیب و ایف آئی اے جیسے وفاقی ادارے موجود ہیں وہ اپنی اکثریت سے لطف اندوز نہیں ہو سکتی۔ ان کے سر پر تلوار لٹکی ہوتی ہے۔ کسی کا بھی ایسا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کی بہت سی باتوں سے اختلاف رہا ہے، اس بارے بہت لکھا بھی ہے۔ صوبوں کو اتنی خود مختاری مل گئی ہے، لگتا ہے وفاق کے پاس کچھ بھی نہیں رہا۔ اس کی ایک مثال زراعت کا شعبہ ہے۔ محکمہ زراعت صوبائی حکومتوں کے سپرد کرنے کے بعد اس کا نظام تباہ ہوا۔ مصوبے اپنا اپنا گندم کا ریٹ مقرر کرتے ہیں، وفاق کے پاس تھا تو ملک بھر کی گندم کے لئے ایک ریٹ ہوتا تھا۔ صوبائی حکومتیں سیاسی دباﺅں بڑھانے کیلئے ایسے حربے استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وزارت خارجہ میں جانے سے خوشی ہوئی، عوام کی خواہش تھی کہ وزیراعظم بہت سارے مسائل میں سے کم سے کم امریکہ کی حملے کی دھمکی کا نوٹس لیں گے۔ وزیراعظم سے گزارش ہے کہ مستقل وزیرخارجہ تعینات کر دیں۔ آج بھی یاد ہے جب نوازشریف نے مجھ سمیت بہت سارے اخبار نویسوں کے سامنے بھارت کی جانب سے مسلسل دھمکیوں پر نیوکلیئر دھماکہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اتنی جرا¿ت کا مظاہرہ کرنے والے نواز شریف آج امریکہ کو تگڑا جواب کیوں نہیں دیتے، کلبھوشن پر کیوں بات نہیں کرتے، مسلہ کشمیر کو عالمی سطح پر ٹھیک طرح سے کیوں نہیںاجاگر کرتے؟ عوام سوالات کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا وزیراعظم بھی ڈٹ کر بات کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا تو ہو سکتا ہے کہ ان کو نااہل قرار دے دیا جائے لیکن بظاہر لگتا ہے کہ نواز شریف سرنڈر نہیں کریں گے۔ سنا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کی آئینی حیثیت کو چیلنج کریں گے۔ سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ ”جے آئی ٹی کی تشکیل کا آئینی طور پر کوئی جواز نہیں اور عمران خان کے دھرنوں و مطالبوں پر حکومت کی رضا مندی کے ساتھ جو جوڈیشل کمیشن بنا اس کو بھی سپریم کورٹ قائم نہیں کر سکتا تھا۔“ عرفان قادر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر نواز شریف عدالت میں جے آئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج کریں تو گنجائش موجود ہے کہ معاملہ فوری ختم نہ ہو اور وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔ نوازشریف کے لئے مناسب ہے کہ ابھی اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کی طرف نہ جائیں کیونکہ مارچ میں سینٹ کے انتخابات ہیں۔ اسمبلیاں تحلیل ہوگئیں تو نون لیگ کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف دو محاذوں پر لڑنا چاہتے ہیں اگر وہ وزیراعظم نہ بھی رہے تو عدالت میں فیصلے کو چیلنج کر کے قانونی جنگ اور عوامی سطح پر سیاسی جنگ لڑیں گے تا کہ آئندہ انتخابات کے لئے راستہ صاف ہو سکے۔ نوازشریف اپنی سیاسی ٹیم بہت مضبوط بناتے ہیں۔ وزیراعظم مریم نواز کو بنانا چاہتے ہیں لیکن بھتیجے کو بھی بنا سکتے ہیں۔ احسن اقبال، اسحاق ڈار، حمزہ شہباز یا کسی اور ایم این اے کو وزیراعظم بنانا آسان جبکہ مریم نواز کو بنانے کیلئے پہلے انتخابات کروانا پڑیں گے اور اس کے لئے چارماہ کا وقت درکار ہے۔ سابق صدرسپریم کورٹ بار علی ظفر شاہ نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی قانون سازی کر کے نیب کو کام سے نہیں روک سکتی، ایسا قانون اگر چیلنج بھی ہو گا تو کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔ وفاق یا صوبائی حکومتیں نیب پر تحفظات ہونے پر سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر سکتی ہیں۔ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو زیادہ اختیارات دینے کی وجہ سے ایسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ کرپشن کی روک تھام کے لئے نیب جیسا ادارہ بنا لے، کوئی بھی صوبہ اسے قانون کے ذریعے نہیں روک سکتا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نوازشریف کیس ہار چکے ہیں ان کے پاس 8 ہفتوں سے زیادہ وقت نہیں ہے۔ عدالت نے جرح کی اجازت دی تو نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا کروں گا۔ نون لیگ جے آئی ٹی اور عدلیہ کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نوازشریف کے قریبی رشتے داروں نے کہا کہ جے آئی ٹی سے نظریہ پاکستان کو خطرہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار کو بلایا تو ان کا 164 کا بیان خود ان کے یا وزیراعظم کے گلے پڑ سکتا ہے۔ نوازشریف حکومت سے ہاتھ دھونے جا رہے ہیں اگر کوئی غلط فیصلہ کیا تو کسی بڑی مصیبت میں پھنس سکتے ہیں۔ دنیا ادھر کی اُدھر ہو جائے لیکن شریف خاندان کو اقتدار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے عہدے کیلئے صفدر یا حمزہ شہباز فوری نامزد ہو سکتے ہیں پھر یہ الیکشن کی تیاری میں جائیں گے لیکن ہمیں صوبائی حکومتوں کی موجودگی میں الیکشن قبول نہیں۔ اگر پھڈا کریں گے تو سیاست کا نقصان کریں گے۔ نون لیگ کو شدید بحران کا شکار ہوتے دیکھ رہا ہوں، نوازشریف نے فیصلہ کرنا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرتے ہیں یا قائم مقام وزیراعظم لاتے ہیں۔ بیورو چیف امریکہ محسن ظہیر نے کہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کا بیشتر مواد ایڈٹ کر دیا گیا ہے جبکہ چند مندرجات سامنے آئے ہیں۔ ریمنڈ ڈیوس امریکی سی آئی اے کا کنٹریکٹر تھا۔ امریکہ میں خفیہ اداروں کے اہلکار ریٹائرمنٹ کے بعد اگر کتاب لکھنا چاہیں تو اس کی منظوری ان کا متعلقہ حفیہ ادارہ دے گا۔ ریمنڈ کی کتاب کو امریکی سی آئی اے نے دوبارہ شروع کرا دیا۔ ریمنڈ ڈیوس نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ”اس وقت وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن تھیں جنہوں نے اسے پاکستانی حکام کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا، پھر سٹیبلشمنٹ نے اسے چھڑوایا جس کی وجہ سے ہیلری کلنٹن پر تحفظات تھے۔“ کتاب میں حسین حقانی کا بھی ذکر ہے جو امریکہ میں ہی موجود ہے لیکن رابطہ نہیں ہو رہا۔ وہ خاموش بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں ملکی سلامتی سمیت جو بھی معاملہ ہو عوام کے سامنے لایا جاتا ہے صرف پاکستان میں بعض معاملات خفیہ رکھے جاتے ہیں۔ ریمنڈ ڈیوس کی باتوں پر پاکستانی سیاستدان اپنا موقف و صفائی پیش کریں پھر عوام فیصلہ کریں کہ کس نے ٹھیک کیا اور کس نے غلط۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv