تازہ تر ین
ziazia shahid

”طالبان نے کابل پر حملہ نہیں کیا تو پھر تیسرا گروپ کون؟“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں وتبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کابل دھماکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ وہ خود اعتراف کرتے ہیں کہ 70 فیصد علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ 30 فیصد علاقے میں بھارتی انٹیلی جنس اور افغانستان کے حساس اداروں کے لوگ ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خود ان کا اپنی ہی سرزمین پر سو فیصد عملدرآمد نہیں۔ افغانستان کے فراڈ الیکشن میں 2 متحارب فریق عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی نے کامیابی کے متضاد دعوے کیے۔ امریکہ نے آ کر دونوں میں ففٹی ففٹی تقسیم کر دیا۔ آدھے اختیارات صدر جبکہ آدھے چیف ایگزیکٹو کے پاس ہیں جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ دہشت گردوں پر قابو نہیں کر سکتے۔ ان کی پاکستان میں آمدروفت اور یہاں سے بھاگ کر ادھر جانے والے دہشت گردوں پر کوئی کنٹرول نہیں۔ ہمارے ملک میں تو کاغذی وآئینی صدر ہے جس کا روز سوشل میڈیا پر مذاق اڑایا جاتا ہے کہ 16 لاکھ روپے لینے والے صدر کے ذمے کوئی کام نہیں لیکن پھر بھی وہ ایک آئینی صدر ہیں جبکہ افغانستان میں جو 30 فیصد علاقے پر حکومت ہے وہ بھی ففٹی ففٹی میں تقسیم ہے۔ ایسے ملک کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے۔ افغانستان میں امریکہ ناکام ہوا خاص طور پر اوبامہ انتظامیہ جو کئی برس کابل میں حکومت قائم رکھنے کے بعد نیٹو کا لشکر سنبھالا اور رخصت ہو گئی۔ پہلے کہا چلے جائیں گے پھر کہا کہ 10 ہزار لوگ چھوڑیں گے پھر کہا کہ بحرہند کے اوپر سے جہاز سے مانیٹرنگ کریں گے اور جب کبھی ضرورت پڑی تو چند منٹ میں ہمارے جہاز پہنچ جائیں گے۔ تورا بورا کے پہاڑوں کو بمباری سے اڑایا گیا، اسامہ کے ٹھکانے تباہ کیے گئے لیکن فضائی بمباری کرنا آسان ہوتا ہے جبکہ گراﺅنڈ بیس پر مخالفوں پر قابو پانا، ایک متفقہ حکومت قائم کرنا سمیت دیگر زمینی حقائق کچھ اور ہوتے ہیں۔ طالبان کے کابل دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کے انکار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پہلے سے زیادہ خوفناک صورتحال ہے، وہاں کچھ علاقوں پر افغان حکومت اور کچھ پر طالبان کا کنٹرول ہے اور اگر حملہ طالبان نے نہیں کیا تو اس کا مطلب ہے کہ کسی تیسرے گروپ نے سر اٹھایا ہے جو حکومت وامریکہ دونوں کے ساتھ نہیں ہے اور اتنا بڑا دھماکہ بھی کر دیا، یہ پہلے سے زیادہ تشویشناک بات ہے۔ نہال ہاشمی کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ مولا جٹ کردار سے بھی بڑا پاگل ہے دماغی معائنہ ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے صرف استعفیٰ لے کر انتہائی چھوٹا قدم اٹھایا ہے۔ نہال ہاشمی کی باتیں سن کر محسوس ہوا کہ یا تو اس کو کوئی بہت بڑی شہ دی گئی ہے کہ بول دو کچھ نہیں ہوتا یا پھر وہ انتہائی پاگل انسان ہے کوئی عقلمند شخص ایسا بیان نہیں دے سکتا۔ وزیراعظم نواز شریف کو سوچنا چاہیے یہ تیسرا سنیٹر ہے۔ اس سے پہلے سنیٹر مشاہد اللہ نے آرمی پر چڑھائی کر دی تھی تو ان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ پرویز رشید بارے ابھی تک کوئی بات طے نہیں ہو سکی اور اب نہال ہاشمی ہیں۔ دانیال عزیز نے بھی گزشتہ دنوں عمران خان کو صحافیوں کا داماد کہہ دیا تھا جس پر صحافیوں نے احتجاج کیا تو ان کو تحریری معافی مانگنا پڑی۔ نوازشریف کو خاص طور پر سندھ پر بہت توجہ دینی چاہیے۔ سندھ کے تین سابق وزرائے اعلیٰ غوث علی شاہ، ارباب رحیم اور لیاقت جتوئی پارٹی چھوڑ گئے اس کے علاوہ سابق سپیکر قومی اسمبلی الٰہی بخش سومرو،سابق گورنر ممتاز بھٹو بھی پارٹی سے نکل گئے۔ سندھ میں 5 وزیر پارٹی سے دلبرداشتہ ہو کر نکل گئے۔ نواز شریف کو غور کرنا چاہیے کہ سارا قصور سندھیوں کا ہے یاگڑبڑ کہیں اور ہے۔ ابھی بھی صدر الدین راشدی اور جتوئی کے بیٹے سمیت متعدد رہنما پارٹی سے ناراض ہیں۔ ایک ایک کر کے پرانے ساتھی پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اسد عمر، عمران خان کے ساتھ آئے تو نون لیگ نے ان کے بھائی محمد زبیر کو توڑا وروزیر بنایا ، پھر گورنر سندھ لگا دیا حالانکہ یہ دونوں بھائی غیرسیاسی ہیں ان کا کوئی سیاسی بیک گراﺅنڈ نہیں۔ وزیراعظم کو سندھ کی صورتحال پر اعلیٰ سطحی اجلاس بلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی کو اس زمانے سے جانتا ہوں جب وہ تیسرے درجے کے معمولی سے وکیل تھے اور ضلعی سطح پر کام کرتے تھے، خورشید شاہ کے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو اسمبلی کے باہر نہیں بلکہ اندر جا کر لڑائی لڑنی چاہیے۔ یہ ایک بچگانہ بات ہے۔ اسمبلی کے اندر حکومت کے ایک ایک بل پر لڑیں، ماضی میں ایسی ایسی اپوزیشن گزری ہے کہ مارشل لاءدور میں اور انتہائی کم تعداد میں ہونے کے باوجود اسمبلی کے اندر حکومت نہیں چلنے دیتی تھی۔ احتجاج، ہنگامے، مظاہرے جمہوریت کا حسن ہیں لیکن اپوزیشن کا کام اسمبلی میں لڑنا ہے۔ عمران خان بھی اسمبلی جاتے ہیں اور پھر احتجاج کا اعلان کر دیتے ہیں ۔ اس رویے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ اگر میاں نواز شریف اپنے عہدے پر مریم نواز کو لانا چاہیں تو آئینی وقانونی طریقے سے لا سکتے ہیں۔ پرویز مشرف کو بھی جب 3 ماہ کیلئے چودھری شجاعت حسین کو وزیر اعظم بنانا پڑا تھا تو سیٹیں خالی کروا لی گئی تھیں۔سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ملک میں سو دن بہت اہم ہیں۔ شریف خاندان کے ساتھ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ ن لیگ کے پاس نہال ہاشمی جیسے قربانی دینے والے لوگ موجود ہیں۔ جن کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں۔ ن لیگ نے انہیں سندھ سے اٹھا کر پنجاب کے کوٹے سے سنیٹر بنایا، یہ سارے قربانی و صدقے کے لوگ ہیں۔ اصل مسئلہ کیس کا ہے جس کی وجہ سے جے آئی ٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اچھا فیصلہ دیا ہے۔ یہ سارے لوگ نوازشریف کی نوازشات میں ہیں۔ نوازشریف کی پالیسی ہے کہ وہ ایسے شخص کو نوازتے ہیں جس کا کوئی سیاسی بیک گراﺅنڈ نہ ہو۔ یہ سارے لوگ میری گلی سے کونسلر بھی نہیں بن سکتے۔ نوازشریف نے آخری وقت پرویز رشید کو بچانے کی بہت کوشش کی لیکن اداروں کے ایکشن لینے پر دوبارہ نام ڈال دیا گیا۔ نوازشریف کو معلوم ہے کہ وہ جا رہے ہیں، وہ مریم نواز کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں۔ پارٹی میں ان کا کوئی قابل اعتماد شخص نہیں ہے اور نہ ہی وہ اقتدار کسی کے ساتھ شیئر کریں گے۔ اسحاق ڈار ان کے بھروسے والے ہیں جن کے تمام اداروں سے اچھے تعلقات ہیں لیکن وہ سینٹ میں ہیں قومی اسمبلی میں نہیں۔ نوازشریف چاہتے ہیں کہ ان کو فوج نکالے لیکن فوج کا فیصلہ ہے کہ وہ کسی کو نہیں نکالیں گے لیکن سپریم کورٹ جو فیصلہ دے گی اسے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے نافذ العمل کر دیں گے۔ ن لیگ کو جو باتیں کرنے والے مراسی، کرائے کے لوگ ملتے ہیں وہ انہیں اپنا مالشیا بنا لیتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نہال ہاشمی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے، اس کا پارٹی یا شریف خاندان سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیراعظم نے ان کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان پر فوری نوٹس لیا، ان کی پارٹی رکنیت معطل کر کے سینٹ کی رکنیت سے استعفیٰ لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آئینی و قانونی حقوق ہونے کے باوجود عدالت کا سامنا کر رہے ہیں۔ شریف فیملی اپنی تین نسلوں کا جواب دے رہی ہے۔ وزیراعظم کا نہال ہاشمی کے بیان پر ایکشن واضح پیغام دیتا ہے کہ کسی آئینی و قانونی ادارے کی تضحیک کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔ اپوزیشن نے سیاست چمکانے کی کوشش کی اور ایک مخصوص ٹولہ اداروں کے درمیان تصادم چاہتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv