ارکان پنجاب اسمبلی کی دھمکی, اندرونی کہانی سامنے آگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) ارکان پنجاب اسمبلی نے تنخواہیں و دیگر مالی مراعات کو بجٹ سیشن سے مشروط کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کی تنخواہیں خیبر پختونخوا کے ارکان کے برابر کی جائیں ورنہ بجٹ سیشن میں اپنی حاضری کو یقینی بنانے سے قاصر ہوں گے۔ حکومت ان کی تنخواہیں خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کے برابر نہیں کرنا چاہتی تو گریڈ 22 کے افسر کے برابر مراعات دی جائیں۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ارکان کو ماہانہ 83000 روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کو سفری اخراجات کی مد میں 12000‘ سیشن کے دوران ڈیلی الاﺅنس 1000 روپے‘ سیشن کے دوران کنوینس الاﺅنس 600 روپے اور سیشن کے دوران اکاموڈیشن الاﺅنس 1500 روپے یومیہ دیا جاتا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں ارکان اسمبلی کو تنخواہ کی مد میں ماہانہ 153000 روپے اور 12000 سالانہ سفری الاﺅنس دیا جاتا ہے۔ حکومت بلوچستان اپنے ارکان اسمبلی کو ماہانہ 140000 تنخواہ ادا کرتی ہے جکبہ 50000 سالانہ سفری الاﺅنس کی مد میں ہر رکن اسمبلی کو دیا جاتا ہے۔ اسی طرح سندھ حکومت اپنے رکن اسمبلی کو ماہانہ 72600 تنخواہ دی جاتی تھی لیکن اب اس کو بڑھا کر 150000 کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ ان کی تنخواہ خیبر پختونخوا ارکان کے برابر کی جائے جس پر وزیراعلیٰ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ چند ارکان نے اضافے کو بجٹ سیشن میں حاضری سے مشروط کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی تنخواہ میں خیبرپختونخوا کے برابر اضافہ نہ کیا گیا تو وہ بجٹ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور حکومت کو بجٹ پاس کروانے میں مشکلات کا سامانا کرنا پڑے گا۔

فکسنگ سکینڈل ،خالد کی درخواست منظور

لاہور(نیوزایجنسیاں) اینٹی کرپشن ٹریبیونل میں خالد لطیف کی جانب سے 14 جون تک سماعت مو¿خر کرنے اور اپنے دفاع میں دلائل دینے کی درخواست منظور کرلی گئی۔اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر خالد لطیف نے ای میل کے ذریعے ٹریبیونل کو درخواست دے رکھی تھی کہ کارروائی 14 جون تک مو¿خر کی جائے کیونکہ وہ اپنے مو¿قف کے حق میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ ٹریبیونل نے آج درخواست منظورکرتے ہوئے کارروائی 14 جون تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ خالد لطیف نے اپنے وکیل کے ہمراہ ٹریبیونل پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کا بائیکاٹ کر رکھا تھا اور کئی روز سے یکطرفہ کارروائی جاری تھی، پیر کو پی سی بی کی جانب سے آخری گواہ آئی سی سی اینٹی کرپشن چیف رونی فلینگن نے فون پر اپنے سابقہ ریکارڈ شدہ بیان کی تصدیق کر دی تھی جس کے بعد کارروائی حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اب ٹریبیونل کی جانب سے خالد لطیف کو اپنی صفائی کا ایک اور موقع فراہم کیا گیا ہے۔

عمرکی حرکتوں سے ٹیم کی ساکھ کونقصان پہنچا

لندن(آئی این پی) پاکستان کے سابق کوچ اور مایہ ناز فاسٹ بالر وقار یونس کا کہنا ہے کہ اگر وہ مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل ہو تے تو فٹنس مسائل کی وجہ چمپئین ٹرافی سے وطن واپسی پر شدید شرمند ہ ہوتے۔ عمر اکمل کو برمنگم میں جاری ٹریننگ کیمپ سے فٹنس ٹیسٹ میں ناکامی پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے حکام نے وطن واپس بھیج دیا تھا۔وقار یونس نے یہ بات سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہی ان کا مزید کہنا تھا عمر اکمل کے اس فعل سے پاکستان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ وقار کا کہنا تھا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے عمر کو پوری طرح الزام دینا مشکل ہے،سلیکشن کمیٹی یا ہیڈ کوچ کو اس وقت تک کچھ نہیں کہا جا سکتا جب تک اصل حقیقت کا پتا نہ چل جائے۔

بھارت کی جیت کاسپناہوامیں اڑادینگے

لاہور(سپورٹس رپورٹر) قومی کرکٹر جنید خان کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف میچ کو میچ سمجھ کر کھیلنا ہوگا جس سے پریشر بھی کم ہوگا اور پرفارمنس بھی اچھی ہوگی۔ ان کا مزید یہ کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا تو ہر کھلاڑی کی خواہش ہوگی کہ وہ جلد از جلد ان کے بیٹسمین آوٹ کرے، تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم اس وقت برمنگھم میں پریکٹس کررہی ہے جنید خان بھی ٹیم کے ساتھ پریکٹس میں موجود ہیں ، جنید خان کا کہنا ہے کہ مقابلہ صرف انڈیا کہ ساتھ نہیں بلکہ دو اور ٹیمیں ہیں جن سے جیتنا لازمی ہے ، بھارت کے خلاف میچ کو میچ سمجھ کر کھیلنا ہوگا جس سے پریشر بھی کم ہوگا اور پرفارمنس بھی اچھی ہوگی۔ ان کا مزید یہ کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا تو ہر کھلاڑی کی خواہش ہوگی کہ وہ جلد از جلد ان کے بیٹسمین آوٹ کرے۔

تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کی وکٹ گرادی, اہم شخصیت کی پارٹی میں شمولیت

سیالکوٹ(بیورورپورٹ)تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کی ایک اور و کٹ گرا دی،پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نتھیا گلی میں عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کردیا۔تفصیلا ت کے مطابق پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی ہے جس میں ان کی تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ فردوس عاشق اعوان تحریک انصاف سیالکوٹ کے رہنما و¿ںکے ساتھ عمران خان سے ملاقات کے لیے نتھیا گلی پہنچیں جہاں عمران خان اور جہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کردیا۔ اس مو قع پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عمرڈار،میر عمر فاروق مائےر ،سیکرٹری اطلا عات اصغر اعوان عطاری ایڈووکیٹ،،سیٹھ عابد،ملک زاہد سمیت ضلعی قیا دت بھی مو جو د تھی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا کہ مجھے خو شی ہے کہ جب ہم ڈاکٹر فردوس اعوان کی شمو لیت کے حوالے سے بات چیت شروع کی تو کسی بھی رکن نے انہیں پارٹی میں لینے سے انکار نہیں کیا اور یہ ہی خو بی ایک اچھے سیاستدان کی ہو تی ہے جبکہ مقا می قیادت نے بھی اس پر کو ئی اعتراض نہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کواتین سیاست میں آئے لیکن مخصو ص نشستو ں سے نہیں بلکہ مخالفین کو ہرا کر پارلیمنٹ تک پہنچیں۔انہوں نے سیا لکوٹ میں جلد آنے کا اعلان کر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو عزت بخشے گی۔انہوں نے کہا کہ نواز اور زرداری نو راکشتی میں ہیں ملک کو بحرانوں میں ڈالنے والے حکمرانوں کو نکیل ڈال کر جیلوں میں بھیجا جا ئیگا ۔

بنی گالا کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟, ثبوت دیں ورنہ، سپریم کورٹ کا اہم اعلان

اسلام آباد (نیوز رپورٹر، کرائم رپورٹر) سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی درخواست پر عمران خان اور پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کردئیے ہیں اور پوچھا ہے کہ نیازی سروسز پہلے بنی یا لندن کا فلیٹ پہلے خریدا گیا ؟۔چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ بنی گالہ کے لئے پیسہ کہاں سے آیا ؟پی ٹی آئی سربراہ کو ثابت کرنا ہوگا ،عمران اگر ثابت نہ کرسکے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بیرون ملک سے کمائی دولت پر ٹیکس الگ بات ہے،جس کا ظاہر کرنا لازم ہے، نعیم بخاری نے خود کہا ادائیگیاں تیسرے فریق کے ذریعے کی گئیں، آپ نے اب اس دفاع کو ثابت کرنا ہے، نہ کرسکے تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما نے بنی گالا عمران خان کوگفٹ کیا اوراسی حوالے سے ٹیکس ادا کیے گئے، کسی تیسرے کو اس پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟عمران خان کو جمائماخان نے بنی گالا زبانی گفٹ کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کے فنڈزسے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا لیکن کوئی پیش نہ ہوا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صحافیوں کو انتباہ کیا کہ اسے میری برہمی نہ کہا جائے،میں برہم نہیں ہوتا،یہ میری آبزرویشن ہے میرے حوالے سے برہمی کا لفظ استعمال نہ کیا کریں۔ سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے پارٹی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف غیر قانونی اثاثوں اور ٹیکس چوری کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کو گذشتہ سماعت پر کیے گئے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کی جس پر نعیم بخاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلی گئی کرکٹ کی کمائی سے ایک لاکھ سترہ ہزار پاو¿نڈ کا لندن فلیٹ خریدا جب کہ نیازی سروسزلمیٹڈ کیپٹل گین ٹیکس سے بچنے کے لئے بنائی گئی ایمنسٹی اسکیم آنے پرلندن فلیٹ ظاہر کر کے تمام ٹیکس ادا کیا، جس پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم پاکستان میں مقیم افراد کیلئے تھی، نیازی سروسز پاکستان میں نہیں ، لندن فلیٹ کا مالک عمران خان نہیں آف شور کمپنی تھی، سب چیزوں کو سمجھ کر اور تول کرفیصلہ دینا ہے، اب چیزیں سمجھ آنے لگی ہیں،جسٹس عمر عطا بندیا ل نے سوال اٹھایا کہ فلیٹ فروخت کرنے کے بعد بھی پاو¿نڈز خرچ کر کے نیازی سروسز کو فعال کیوں رکھا گیا۔نعیم بخاری نے طلاق کے بعد اراضی کے جمائما کے نام پر انتقال پر بھی دلائل دیئےاور کہاکہ 2002 میں کرائےگئے انتقالات محکمہ مال کے مسائل کے باعث 2005 میں مکمل ہوئے اور جمائما کو تمام دستاویزات فراہم کرنے کا کہہ دیا گیا ہے تاہم وقت درکار ہوگا جب کہ عمران خان کی آج تک تمام ٹیکس ریٹرنز سربمہر عدالت میں جمع کروا دیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ کے لیے پیسہ کہاں سے آیا یہ عمران خان کو ثابت کرنا ہے جب کہ انہوں نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ آپ نے خود کہا کہ ادائیگیاں تیسرے فریق کے ذریعے کی گئیں، اب آپ کو اس دفاع کو ثابت کرنا ہے اور نہ کرسکے تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔سپریم کورٹ نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے جماعت کو حاصل ہونے والی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلیں جب کہ عمران خان سے نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں اور الیکشن کمیشن سے غیرملکی فنڈنگ کے دائرہ سماعت پر رائے طلب کرلی۔ نوٹس میں عمران خان سے پوچھا گیا کہ نیازی سروسز پہلے بنی یا لندن کا فلیٹ پہلے خریدا گیا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف ایک بار پھر پارٹی فنڈنگز کی تفصیلات پیش نہ کر سکی جبکہ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے، سماعت ملتوی کی جائے۔ منگل کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔پی ٹی آئی نے بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات پیش نہیں کیں،وکیل پی ٹی آئی ثقلین حیدر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناع جاری کیا ہے،اگر کوئی حکم امتناع جاری نہیں ہوا تو سماعت کیسے ملتوی کردیں، آپ کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا گیا تھا۔وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ اسی نوعیت کی درخواست پرروزانہ کی بنیاد پر سماعت کررہی ہے، انورمنصورکل بھی سپریم کورٹ میں مصروف ہوں گے ¾سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے۔الیکشن کمیشن نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت پر تحریک انصاف کو پارٹی اکاﺅنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا آخری موقع دیا تھا تاہم کیس پر مزید سماعت اب (آج)بدھ کو ہو گی۔سماعت کے بعددرخواست گزار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف آج پھر اپنے اکاﺅنٹس کی تفصیلات جمع کروانے میں ناکام رہی ¾تحریک انصاف مالی معاملات میں بالکل شفاف نہیں،یہ سنگین معاملہ ہے ¾امید ہے الیکشن کمیشن اپنا آئینی اختیاراستعمال کریگا، تحریک انصاف اب ق لیگ بن چکی ہے ¾ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔

”جے آئی ٹی کے انداز سے لگتا ہے وہ کسی دباﺅ میں آنے والی نہیں“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا سختی سے حکم ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے صرف وہی شخص پیش ہو گا جسے بلایا گیا ہے۔ ویسے حسین نواز کے ساتھ مسلم لیگ ن کے رہنما، اسلام آباد کے میئر انصر عزیز، آصف کرمانی اور دو وفاقی وزراءتھے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق حسین نواز بخیریت وزیراعظم ہاﺅس پہنچ چکے ہیں۔ جے آئی ٹی کے سامنے جو بھی معاملہ ہوا وہ صرف حسین نواز ہی بتا سکتے ہیں۔ ہمارے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایمبولینس پروٹوکول کا حصہ ہوتی ہے۔ یہ وہی پروٹوکول ہے جو وزیراعظم کو حاصل ہے۔ وزیراعظم کے بچوں کو سکیورٹی کے نام پر پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ اس میں ایمبولینس، ڈاکٹر اور فرسٹ ایڈ گاڑی بھی شامل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی کی گاڑیاں ہوتی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ابھی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرانی ہے۔ جے آئی ٹی کے اب تک کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ کسی بھی بڑی شخصیت سے مرعوب نہیں ہے۔ طارق شفیع میرے ہمسائے ہیں ان سے گفتگو بھی رہی ہے۔ وہ بنیادی طور پر ایک کاروباری انسان ہیں ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انہیں جب جے آئی ٹی نے بلایا تو انہوں نے پہلے شکایت کی کہ ان سے آٹھ گھنٹے پوچھ گچھ ہوئی۔ آج حسین نواز سے بھی 5 سے 6 گھنٹے ان سے سوال جواب کئے گئے۔ میرا بھی اس قسم کی تفتیش سے پالا پڑ چکا ہے کیونکہ جب حکومت صحافیوں کے خلاف ہو جاتی ہے تو انہیں شاہی قلعہ جانا پڑتا ہے۔ مجھے بھی غیرقانونی طور پر 14دنوں کےلئے شاہی قلعہ رکھا گیا۔ جہاں 3 دن اور 4راتیں مجھے مسلسل جگایا گیا، 5منٹ بھی سونے نہیں دیاگیا۔ پوچھ گچھ تو ایسے ہی ہوتی ہے۔ طارق شفیع سے بھی جج نے یہی کہا کہ انہیں پوچھ گچھ کےلئے بلایا گیا تھا کسی چائے پر نہیں بلایا گیا تھا۔ تازہ خبروں کے مطابق جے آئی ٹی شاید وزیراعظم اور ان کے دوسرے بیٹے حسن نواز سے بھی سوال جواب کرے۔ حسین نواز کو مطلوبہ کاغذات جمع کرا دینے چاہئیں۔ لگتا ہے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی اراکین پر شدید دباﺅ ہے اور اسی لئے روئیے میں کسی قسم کی نرمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ ذرائع کے مطابق آج جے آئی ٹی کا حسین نواز سے رویہ اچھا رہا۔ انہوں نے کہا شرجیل میمن خود کا وزیراعظم کے صاحبزادے سے موازنہ نہ کریں۔ اگر وہ پی پی پی دور میں یہ بات کہتے تو اس کا وزن ہوتا۔ حالانکہ زرداری صاحب کے تو رشتے بھی بدل جاتے ہیں، مظفر ٹپی پہلے ان کے بھائی تھے بعد میں ان سے سب کچھ واپس لے لیا گیا۔ حسین حقانی جیسا غدار بھی جب زرداری دور میں آیا تو اسے بھرپور پروٹوکول دیا گیا۔ اس کی بیوی کو وزیر بنایا اور ایوان صدر میں رہائش دی۔ حسین حقانی کی بیوی 25 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت جایا کرتی تھی۔ گیلانی صاحب سے میں نے پوچھا حسین حقانی کو وزیراعظم ہاﺅس میں کیوں رکھا ہوا تھا تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ میاں اظہر نواز شریف کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ ایک دفعہ میرا ٹاکرا میاں اظہر سے شرعی عدالت میں ہوا۔ جہاں وہ چادر میں لپیٹ کر رجسٹریاں لے کر عدالت کے اندر جا رہے تھے۔ میں نے ان سے سوال پوچھا یہ کیا لے کر میاں صاحب عدالت جا رہے ہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ نواز شریف کی ضمانت دینی ہے اور 35 رجسٹریاں لے کر عدالت جا رہا ہوں بعد ازاں آپس میں اختلافات ہو گئے تاہم میاں اظہر کے ساتھ نواز شریف کے پرانے اور گہرے تعلقات تھے۔ ایسا ممکن نہیں کہ ان اختلافات کی وجہ سے ان سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص نواز شریف کے بچوں کے خلاف جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینٹ پاکستان کا ایوان بالا ہے۔ بجلی، مہنگائی، بے روزگاری، پانی کی کمی، شہری مسائل، لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ، صوبوں اور وفاق کا تنازع، کسی معاملے پر بھی سینٹ کو ایکشن لیتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اگر کوئی حکومتی وزیر سینٹ میں پیش نہیں ہوتا تو اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں اور قرارداد پیش کریں۔ آصف زرداری نے پشاور سے دھواں دار تقریریں شروع کیں انہوں نے پورے پاکستان جانا تھا لیکن اٹک پل سے پہلے ہی کراچی چلے گئے، پھر دبئی شفٹ ہوگئے، سمجھ نہیں آتی وہ ایک ماہ باہر گزاریں گے اور اتنا عرصہ عوام کو کس کے سپرد کر گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ کےخلاف احتجاج پر دو افراد ہلاک ہوگئے۔ ان کے گھر والوں پر کیا بیت رہی ہوگی۔ رضا ربانی صاحب ہمیں آپ کی دھواں دھار تقریریوں کی ضرورت نہیں ہے آپ ملک کےلئے کیا کر رہے ہیں۔ ابھی تو بجٹ آپکے پاس جانا ہے اور آپ کو میڈیا پر آنے کی پڑی ہے۔ کے پی کے میں ہلاک شدہ دو افراد، کراچی کے بجلی مسائل حل ہونا ضروری ہیں یا آپ کی کارروائی میڈیا پر دکھانا ضروری ہے۔ آپ کیوں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ راحیل شریف جب آرمی چیف تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایران کے خلاف کسی کارروائی میں شریک نہیں ہونگے۔ میری کوشش ہوگی کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر سکوں۔ راحیل شریف اب ہمارے آرمی چیف نہیں، وہ نوکری چھوڑ کر اب سعودی عرب کے ملازم ہیں۔ ”نوکری کی تے نخرہ کی“ وہ چھوٹی موٹی تنخواہ پر نہیں گئے ایک معروف اینکر کے مطابق ان کی تنخواہ 6 سے 8 کروڑ روپے ہے۔ میرے مطابق 6ملین ڈالر تقریباً 60کروڑ روپے بنتے ہیں۔ سنا ہے ان کے دوست دھڑا دھڑ لاہور میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، راحیل شریف خارجہ امور کے ماہر ہیں اور نہ ہی وہ دانشور ہیں اس لئے قوی امید ہے کہ راحیل شریف اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ وہ نوکری کرنے سعودی عرب گئے اور نوکری کر رہے ہیں، وہ صرف ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ”ایران کو تنہا کردو“ ملازمت چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ پاکستان کا ہر ریٹائرڈ فوجی اسی پرکشش تنخواہ کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہے۔ میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز کی طبیعت کے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں۔ ایمبولینس بلائی ضرور گئی لیکن حسین نواز کےلئے نہیں بلکہ جے آئی ٹی کے کسی رکن کی طرف سے شاید ایمبولینس کال کی گئی تھی۔ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن کا غصہ اپنی جگہ درست ہے ان کے ساتھ زیادتی ہوئی جس پر انہوں نے حسین نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا۔ وزیراعظم کے بیٹے کو وزیراعظم کا پروٹوکول دینا غیرقانونی ہے۔ وہ عام شہری کے طور پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔ یہ عام جے آئی ٹی نہیں اس لئے سوال تو ٹیڑھے ہونگے ہی، الٹے سیدھے سوال سے ہی جواب اور مقصد کی بات نکالی جاتی ہے۔ چھ بندوں کی جے آئی ٹی میں دو بندے تو دھمکیاں نہیں دے سکتے اگر دی ہوں تو باقی چاروں کو بھی پتہ ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو دوسرے ممبر اس کی تصدیق کرتے۔ ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں اسلام آباد منظور ملک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز جب جے آئی ٹی سے باہر آئے تو ہشاش بشاش تھے اور انہوں نے میڈیا سے بات بھی کی۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر فضل طارق اور میئر اسلام آباد میرے ساتھ افطار پارٹی میں موجود تھے۔ میں نے ان سے حسین نواز کی طبیعت اور ایمبولینس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے پرزور اسکی تردید کی۔ میئر اور وزیر نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی میں پیش ہوتے وقت حسین نواز کے ساتھ ہی تھے۔ تاہم وہاں گرمی بہت زیادہ تھی اور دھکم پیل بھی ہو رہی تھی۔ اس رش کی وجہ سے کسی میڈیا ہاﺅس نے غلط خبریں چلانا شروع کر دیں کہ شاید حسین نواز کی طبعیت خراب ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حسین نواز کو بخیر و عافیت وزیر اعظم ہاﺅس پہنچایا۔

جے آئی ٹی کا بڑا فیصلہ, قطری شہزادے سمیت اہم شخصیات کو نوٹس

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، نیوز رپورٹر) پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے حسین نواز کے بعد وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسن نواز کوبھی طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزیراعظم نواز شریف اور حسن نواز کو نوٹسز کا اجرا کرکے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا جائے گا۔ امکان ہے کہ جے آئی ٹی پہلے حسن نواز اور بعد میں وزیراعظم نواز شریف کو طلب کرے گی۔ نواز شریف اور حسن نواز کو نوٹسز کے اجراکے ساتھ ممکنہ طور ان کے مالی اثاثوں سے متعلق تحقیقات کیلیے پوچھے گئے سوالات کے جوابات اور ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی جائے گی تاہم اس کا حتمی فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا۔حسین نواز کے بعد حسن نواز کا بیان بھی جے آئی ٹی کے آفس جوڈیشل اکیڈمی میں ریکارڈ کیا جائے گا۔ جے آئی ٹی وزیراعظم کا بیان لینے ازخود نہیں جائے گی بلکہ وزیراعظم کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔وزیراعظم کا بیان جوڈیشل اکیڈمی یا نیوٹرل مقام پر ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی جے آئی ٹی کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم کی جانب سے ممکنہ سیکیورٹی وجوہ کے سبب بیان ریکارڈ کرانے سے قبل مقام کے حوالے سے کوئی درخواست موصول ہوئی تو جے آئی ٹی سیکیورٹی کے مربوط انتظامات کے لیے متعلقہ حکام سے رجوع کرے گی اور اس حوالے سے ممکنہ طور پر عدالت سے بھی آئندہ احکام کیلیے رجوع کیا جاسکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی حسین نواز اور حسن نواز کے بیانات اور ان کی جانب سے پیش کیے گئے ریکارڈ کا جائزہ لے گی اور اس کے بعد حتمی بیان ریکارڈ کرنے کیلیے وزیراعظم کو طلب کیا جائے گا۔ادھر جے آئی ٹی نے وزیراعظم اور ان کے دونوں صاحبزادوں کے پاناما لیکس میں متعلق مالی اثاثوں سے وابستہ قریبی عزیزوں اور ممکنہ طور پراہم حکومتی و دیگر شخصیات کو بھی بیان طلب کرنے کیلیے مرحلہ وار طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قطری شہزادے کو بھی متعلقہ قانون کے مطابق بیان ریکارڈ کرانے کیلیے حتمی نوٹس کا اجرا کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی بیانات کے ریکارڈ کے بعد بیرون ممالک جائیداد اور مالی اثاثوں کو بھی چیک کرے گی اور اس حوالے سے ان امور میں ماہر مالی ماہرین کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔جے آئی ٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے مالی اثاثوں کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟۔ اثاثوں کی خریداری کیلیے رقوم کے ذرائع کیا ہیں؟ ان مالی اثاثوں کے مطابق ٹیکس ادا کیا گیا ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز ممکنہ طور آج کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلیے تیار ہیں تاہم بیان ریکارڈ کرانے سے قبل وہ اپنی قانونی ٹیم سے حتمی مشاورت کریں گے۔ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا جب کہ ان سے ساڑھے 6 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاءکی زیرصدارت پاناما لیکس جے آئی ٹی میں وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز دوسری مرتبہ پیش ہوئے جہاں حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا جب کہ ان سے ساڑھے 6 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے حسین نواز سے ان کی بیرون ملک جائیدادوں ، اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی اور جے آئی ٹی نے حسین نواز سے مے فیئر فلیٹس، ہل میٹلز لمیٹڈ، عزیزیہ ملز سمیت دیگر دستاویزات بھی مانگیں۔ دوسری جانب جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کا احترام کرتے ہیں، تمام سوالات کے جوابات دیے جب کہ جو دستاویزات مانگیں گے پیش کروں گا اور اگر دوبار بلایا تو ضرور پیش ہوں گا تاہم ابھی تک اگلے سمن نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں ہم سے طویل تفیش کی جارہی ہے اور مجھے 2 گھنٹے انتظار کروایا گیا جب کہ ہماری فیملی کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوپائے گا اور جن ارکان کا رویہ میرے ساتھ درست نہیں ان کے خلاف دوبارہ عدالت جاو¿ں گا۔اس سے قبل جب حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں اور کارکنوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور وہ وزیر اعظم اور حسین نواز کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔ دوسری جانب نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے بھی جے آئی ٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔حسین نواز اور سعید احمد کے بیان ریکارڈ کیے جانے کے دوران وفاقی جوڈیشل کمپلیکس میں پمز اسپتال کی ایک ایمبولینس پہنچی جس میں موجود ایک ڈاکٹر کی جانب سے تعارف کرائے جانے کے بعد ایمبولنس کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ ایمبولنس بھجوانے کے حوالے سے پمز انتظامیہ کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں طویل اجلاس کے باعث ایمبولینس طلب کی گئی تھی۔پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کی صدر نیشنل بنک سعید احمد سے13گھنٹے طویل تفتیش، حدیبیہ پیپر ملز اور بیرون ملک اکاو¿نٹس بارے بھی پوچھ گچھ کی گئی، نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے صدر نیشنل بنک سعید احمد سے13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس میں ان سے مختلف سوالات کئے گئے، سعید احمد سے حدیبیہ پیپر ملز کیس اور بیرون ملک بنک اکاو¿نٹس کے حوالے سے سوالات کئے گئے۔

جے آئی ٹی میں پیش ہوتے ہی حسین نواز کیساتھ افسوسناک واقعہ پیش

اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کے بادشاہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھ رہے ہیں ،کمیٹی کے روبروپیش ہوتے ہی حسین نواز کے حالت خراب ہوگئے ،حسین نواز جیسے لوگ قانون کے عادی نہیںہیں،عام آدمی کیلئے الگ قانو ن اور ان لوگوں کیلئے الگ قانون ہے،اسٹیٹس کو یہ نظام بچانا چاہتا ہے تحریک انصاف ملک بچانا چاہتی ہے۔تفصیل کے مطابق عمرا ن خان نے ملک کبھی ایسے دور سے نہیں گزرا جیسا آج ہے۔سیاست کا اسٹیٹس کو ایک طرف اور تحریک انصاف دوسری طرف ہے۔اسٹیٹس کو یہ نظام بچانا چاہتا ہے ۔تحریک انصاف ملک بچانا چاہتی ہے ۔عمران خان نے کہا کرپشن کے بادشاہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھ رہے ہیں ۔کمیٹی کے روبروپیش ہوتے ہی حسین نواز کے حالات خراب ہواگئے۔حسین نواز جیسے لوگ قانون کے عادی نہیں ہیں۔عام آدمی کیلئے الگ قانون اور ان لوگوں کیلئے الگ قانون ہے۔انہوں نے کہا لوگوں کو قانونی گرفت میں لانے کیلئے انصاف کی تحریک ضروری تھی۔پی پی سے آنے والے (ن) لیگ ،پی پی مک مکاکا اعتراف کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا اسٹیٹس کو بچانے کیلئے نوراکشی کرتے ہیں۔

ملک بھر میں لوڈشیڈنگ, وزیراعظم انتظامیہ پر برس پڑے, اہم اعلان جاری

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم نواز شریف کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے ترسیلی نظام اور لوڈشیڈنگ سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ بجلی پیداوار اور طلب کا درست تخمینہ لگایا جائے، آئندہ تین برسوں کے دوران بجلی کے پیداوری منصوبوں کی پیداوار کا بھی اندازہ لگایا جائے، گردشی قرضوں کی رقم کا تھرڈ پارٹی آڈیٹر سے دوبارہ درست تعین کیا جائے، تاکہ ایندھن کے واجبات، لائن لاسزکا درست اندازہ ہو سکے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایت کی کہ توانائی سے متعلق اہم فیصلہ سازی میں صوبائی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر پٹرولیم شاہد خان عباسی، وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب اور سینئر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کو خصوصی ہدایت کی ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے تاکہ عوام کو ماہ رمضان میں مشکلات کا سامنا نہ ہو ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس دوسرے روز بھی مسلسل جاری رہا جس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیا اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کو ہدایت کی ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ختم کیا جائے اور اس حوالے سے فوری طور پر خصوصی اقدامات بروئے کار لائے جائیں اور خصوصی طور پر کراچی ملک کا معاشی حب ہے اسے متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کی جائے اور وزارت پٹرولیم کو بھی ہدایت کی کہ وہ بجلی انتظامات کو موثر بنائیں اس کے علاوہ خواجہ محمد آصف نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ انہوں نے گزشتہ روز وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کر کے انہیں کراچی میں لوڈشیڈنگ حوالے آگاہ کیا تھا اور انہیں یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ آئندہ کراچی میں ایسی بدترین لوڈشیدنگ نہیں کی جائے گی جبکہ خواجہ آصف نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی طلب 22550 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے اور اس وقت ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 5430 میگاواٹ تک پہنچ چکا ہے اس وقت دیہاتوں میں 12 سے 14 گھنٹے اور شہروں میں 8 سے 10 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔

پٹواری کا کردار ختم, وزیراعلیٰ نے عوام کو بڑی خوشخبری سُنادی

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس مےں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے فرد ملکیت کے ریکارڈ کوآن لائن کرنے اور وےب سائٹ پردستےابی کی منظوری دی اور ریونیو کے حوالے سے پٹواری کا ہر قسم کا کردار ختم کرنے کا فیصلہ کےا گےا۔ اجلاس مےں فرد ملکیت اور اراضی کی دیگر دستاویزات کے حصول کیلئے موبائل سروس کے اجراءکابھی فیصلہ ہوا۔ موبائل سروس سے اراضی کی دستاویزات شہریوں کو ان کی دہلیز پر ملیں گی۔ وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ فرد کا حصول بینک آف پنجاب کی برانچوں سے بھی ممکن ہو سکے گا۔ اس سلسلے میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور بینک آف پنجاب کے درمیان اگلے ماہ کے آغاز میں معاہدہ ہوگا جس کے تحت اراضی سنٹر کے کاﺅنٹر بینک آف پنجاب کی برانچوں میں کھولے جائیں گے۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ اس اقدام سے خدمات کے دائرہ کار میں وسعت آئے گی اور لوگوں کو اپنی اراضی کی دستاویزات کے حصول میں مزید آسانی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے دیہی آبادی کا اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرکے ایک انقلا بی اقدام کیا ہے۔ لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں کرپٹ عملے کی کوئی گنجائش نہیں۔کرپشن میں ملوث عملے کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور کرپشن کرنے والوں کے خلاف پہلے بھی سخت ترےن ایکشن لیا گےا ہے۔ اراضی کے معاملات میں دھوکہ دہی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے ہی یہ جدید نظام لایا گیا ہے۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی مفاد عامہ کے اس بڑے پروگرام کو بہترین طریقے سے چلا رہی ہے۔ وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نئے نظام پر عملدرآمد کیلئے میرٹ پر بہترین صلاحیتوں کے حامل عملے کا انتخاب کرے۔ وزےراعلیٰ نے فرد ملکیت کے ریکارڈ کوآن لائن کرنے اور وےب سائٹ پر دستےابی کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کیلئے حاصل کی جانے والی آن لائن فرد کو اراضی کی خرید و فروخت کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا، اراضی کے بارے میں معلومات لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی ویب سائٹ پر فراہم کی جائےں گی اور جدید نظام کے تحت عوام کو اپنی اراضی ریکارڈ تک رسائی حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن حکومت پنجاب کا ایسا تاریخی اقدام ہے جس سے پٹوار کلچر ہمیشہ کیلئے دفن ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ پٹوار مافیا کا کسی قسم کا بھی کردار کسی صورت قابل قبول نہیں۔ رےونےو معاملات کے حوالے سے پٹواری کا کردارختم کےا جائے گا اورپٹواری سے گرداوری کے امور بھی واپس لئے جائیں گے اوراس ضمن میں قانون میں ضروری رد و بدل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ےہ کمیٹی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے اقدامات کو حتمی شکل دے گی۔اراضی سنٹرز کے حوالے سے سامنے آنے والی شکایات کے ازالے کیلئے ضلع کی سطح پر ریٹائرڈ جج صاحبان پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے وزےراعلیٰ نے کہا کہ ان کمیٹیوں کی تشکیل سے انصاف کے تقاضوں کے مطابق شکایات کے فوری ازالے میں مدد ملے گی۔وزےراعلیٰ نے باردانہ کی تقسیم میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے تصدیق کے عمل کے دوران گرداوری میں غیر تصدیق شدہ نام سامنے آنے کا سخت نوٹس لےتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن کو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دےا ہے اور کہا ہے کہ ذمہ داروں کےخلاف مقدمات درج کرکے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نے ادارے کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔ صوبائی وزراءرانا ثناءاللہ، بلال یاسین، جہانگیر خانزادہ، چیف سیکرٹری، مشیر ڈاکٹر عمر سیف، چیئرمین پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی ایم پی اے رانا بابر حسین، اراکین صوبائی اسمبلی، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے شفاف اور تیز رفتار منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں اور موجودہ حکومت نے شفافیت کی تاریخ رقم کرکے اربوں روپے کے قومی وسائل بچائے ہیں۔ ماضی میں منصوبوں کی آڑ میں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا جبکہ بعض سیاسی عناصر نے دھرنوں اور لاک ڈاﺅن کے ذریعے تعمیر و ترقی کے سفر میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی اور یہ عناصر ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے شفاف ترین منصوبے دیکھ کر پریشان ہیں کیونکہ آج قومی خزانے کی پائی پائی امانت سمجھ کر ترقیاتی منصوبوں پر صرف کی جا رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ان رکاوٹوں کے باوجود جس تیزی سے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں اس کی کوئی دوسری مثال موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف شفافیت، محنت، دیانت، امانت اور خدمت کی سیاست ہے جبکہ دوسری طرف افراتفری، لوٹ مار اور دشنام طرازی کی منفی سیاست ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ترقی اور خوشحالی کے سفر کو مزید تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔ وہ آج یہاں منتخب نمائندوں کے ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت آج یہاں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام کے امورپرپےش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے پروگرام کے حوالے سے سمریاں بھجوانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ عوام پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہوں اور ادارے سمریاں بھجوائیں، یہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ آئندہ مجھے اس پروگرام کے حوالے سے کسی قسم کی سمری نہ بھیجی جائے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب صاف پانی کمپنی کا بورڈ خود مختار ہے اور بورڈ خود فیصلے کر کے ان پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کی 37تحصیلوں میں اس پروگرام کا بیک وقت آغاز کیا جائے گا اور جن تحصیلوں میں پانی کھارا ہے وہاں پر اس پروگرام پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ فلاح عامہ کے اس بڑے پروگرام پر ایک لمحے کی تاخیر کئے بغیر عملدرآمد کرنا ہو گا۔ پےنے کا صاف پانی شہریوں کی بنیادی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے پنجاب حکومت نے یہ پروگرام ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ماہرین کی مشاورت سے پروگرام کو بہتر انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔ چےئرمےن پنجاب صاف پانی کمپنی، سےکرٹری ہاو¿سنگ، چےف اےگزےکٹو آفےسرز پنجاب صاف پانی کمپنی نارتھ و ساﺅتھ، متعلقہ حکام اور جرمن کنسلٹنٹ نے اجلاس مےں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدات آج یہاں اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ، جس میں اساتذہ کے تربیتی پروگرام کو بہتر بنانے کے حوالے سے مجوزہ پلان کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری سکول ڈاکٹر اللہ بخش ملک نے معیاری تعلیم کے فروغ اور اساتذہ کے تربیتی پروگرام کے مجوزہ پلان بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعلی محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مستقبل تعلیم سے جڑا ہے اورپنجاب حکومت کے فروغ تعلیم کے لئے اٹھائے گئے اقدامات بار آور ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غربت ، بے روز گاری ، جہالت اور انتہاءپسندی کے خلاف جنگ تعلیم کے ذریعے ہی جیتی جاسکتی ہے اورقوم کے بچوںکو معیاری تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے اساتذہ کی معیاری تربیت بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تدریسی صلاحیت بڑھانا پنجاب حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ وزیراعلی نے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ، یہ کمیٹی مجوزہ پلان کا جائزہ لے کر سفارشات کو جلد حتمی شکل دے گی۔ اساتذہ کی تربیت کے لئے شاندار عمارتیں تو بہت بنائی گئی لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی کامیابی کی کنجی ہے اورقوم کے بچوں کو جدید علوم سے آراستہ کرنے کے لئے ہر طرح کے وسائل حاضر ہےں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی معیاری تربیت کے چیلنج کو قبول کر کے آگے بڑھنا ہے اور اساتذہ کی جتنی اچھی تربیت ہوگی وہ اتنی ہی شاندار تعلیم سے قوم کے بچوں کو آراستہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تربیت کے عمل کو بہتر بنانے کے حوالے سے شاندار پلان پیش کیا گیا ہے تاہم کمیٹی اس کا جائزہ لے کر جلد حتمی سفارشات پیش کرے۔ صوبائی وزیر سکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمد خان، مشیر ڈاکٹر عمر سیف ، معاون خصوصی ملک احمد خان، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور ماہرین تعلیم نے اجلاس میں شرکت کی۔

جمائما کی بے چینی کی اصل وجہ سامنے آ گئی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پی ٹی آئی ایک بار پھر الیکشن کمیشن میں بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات پیش نہ کرسکی اورالیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار اور حکم نامے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میںچیلنج کردیا۔ الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کو بینک اکاﺅنٹس اور غیر ملکی فنڈنگ کی تفصیلات پیش کرنے کی آخری مہلت بھی گزر گئی۔ بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات پیش کرنے کے بجائے پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کا حکم نامہ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات کیوں جمع نہیں کرائی گئی۔ کیا ہائیکورٹ نے کوئی حکم امتناع جاری کیا ہے تو پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ آج بدھ کو پٹیشن پر سماعت کرے گی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے عمران خان کو اشتہاری خان کا لقب دیتے ہوئے آئندہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے خبردار کر دیا اور کہا کہ عمران خان جب بھی اسمبلی آئیں گے ان سے اشتہاری ہونے کا سوال کریں گے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے معاملے کی سماعت اگلے ہفتے تک موخر کرنے کی استدعا کی تاہم الیکشن کمیشن نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔لاہور (خصوصی رپورٹ) بنی گالا پراپرٹی کیس سے متعلق عمران خان نے نااہلی سے بچنے کیلئے جمائما خان سے رابطہ کیا ہے، آخری آپشن کے طور پر جمائما پاکستان آنے کو تیار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں زیرسماعت بنی گالا اراضی کیس میں نااہلی سے بچنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی سابق اہلیہ جمائما خان سے رابطہ کیا ہے جس میں اس جائیداد کی خریداری، پیسوں کی ادائیگی سمیت دیگر تفصیلات سے متعلق تبادلہ خیال ہوا،۔ ذرائع نے بتایا کہ 2002ءمیں چار کروڑ روپے سے خریدی جانے والی بنی گالا کی تین سو کنال سے زائد کی اراضی کی خریداری سے متعلق کیس میں عمران خان نے عدالت میں کیس دائر ہوتے ہی جمائما خان سے رابطہ کیا اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس کیس سے متعلق جتنے بھی دستاویزات موجود ہیں وہ وقت پڑنے پر عمران خان کو بھجوا دیئے جائیں گے۔