تازہ تر ین
ziazia shahid

”جے آئی ٹی کے انداز سے لگتا ہے وہ کسی دباﺅ میں آنے والی نہیں“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا سختی سے حکم ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے صرف وہی شخص پیش ہو گا جسے بلایا گیا ہے۔ ویسے حسین نواز کے ساتھ مسلم لیگ ن کے رہنما، اسلام آباد کے میئر انصر عزیز، آصف کرمانی اور دو وفاقی وزراءتھے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق حسین نواز بخیریت وزیراعظم ہاﺅس پہنچ چکے ہیں۔ جے آئی ٹی کے سامنے جو بھی معاملہ ہوا وہ صرف حسین نواز ہی بتا سکتے ہیں۔ ہمارے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایمبولینس پروٹوکول کا حصہ ہوتی ہے۔ یہ وہی پروٹوکول ہے جو وزیراعظم کو حاصل ہے۔ وزیراعظم کے بچوں کو سکیورٹی کے نام پر پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ اس میں ایمبولینس، ڈاکٹر اور فرسٹ ایڈ گاڑی بھی شامل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی کی گاڑیاں ہوتی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ابھی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرانی ہے۔ جے آئی ٹی کے اب تک کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ کسی بھی بڑی شخصیت سے مرعوب نہیں ہے۔ طارق شفیع میرے ہمسائے ہیں ان سے گفتگو بھی رہی ہے۔ وہ بنیادی طور پر ایک کاروباری انسان ہیں ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انہیں جب جے آئی ٹی نے بلایا تو انہوں نے پہلے شکایت کی کہ ان سے آٹھ گھنٹے پوچھ گچھ ہوئی۔ آج حسین نواز سے بھی 5 سے 6 گھنٹے ان سے سوال جواب کئے گئے۔ میرا بھی اس قسم کی تفتیش سے پالا پڑ چکا ہے کیونکہ جب حکومت صحافیوں کے خلاف ہو جاتی ہے تو انہیں شاہی قلعہ جانا پڑتا ہے۔ مجھے بھی غیرقانونی طور پر 14دنوں کےلئے شاہی قلعہ رکھا گیا۔ جہاں 3 دن اور 4راتیں مجھے مسلسل جگایا گیا، 5منٹ بھی سونے نہیں دیاگیا۔ پوچھ گچھ تو ایسے ہی ہوتی ہے۔ طارق شفیع سے بھی جج نے یہی کہا کہ انہیں پوچھ گچھ کےلئے بلایا گیا تھا کسی چائے پر نہیں بلایا گیا تھا۔ تازہ خبروں کے مطابق جے آئی ٹی شاید وزیراعظم اور ان کے دوسرے بیٹے حسن نواز سے بھی سوال جواب کرے۔ حسین نواز کو مطلوبہ کاغذات جمع کرا دینے چاہئیں۔ لگتا ہے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی اراکین پر شدید دباﺅ ہے اور اسی لئے روئیے میں کسی قسم کی نرمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ ذرائع کے مطابق آج جے آئی ٹی کا حسین نواز سے رویہ اچھا رہا۔ انہوں نے کہا شرجیل میمن خود کا وزیراعظم کے صاحبزادے سے موازنہ نہ کریں۔ اگر وہ پی پی پی دور میں یہ بات کہتے تو اس کا وزن ہوتا۔ حالانکہ زرداری صاحب کے تو رشتے بھی بدل جاتے ہیں، مظفر ٹپی پہلے ان کے بھائی تھے بعد میں ان سے سب کچھ واپس لے لیا گیا۔ حسین حقانی جیسا غدار بھی جب زرداری دور میں آیا تو اسے بھرپور پروٹوکول دیا گیا۔ اس کی بیوی کو وزیر بنایا اور ایوان صدر میں رہائش دی۔ حسین حقانی کی بیوی 25 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت جایا کرتی تھی۔ گیلانی صاحب سے میں نے پوچھا حسین حقانی کو وزیراعظم ہاﺅس میں کیوں رکھا ہوا تھا تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ میاں اظہر نواز شریف کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ ایک دفعہ میرا ٹاکرا میاں اظہر سے شرعی عدالت میں ہوا۔ جہاں وہ چادر میں لپیٹ کر رجسٹریاں لے کر عدالت کے اندر جا رہے تھے۔ میں نے ان سے سوال پوچھا یہ کیا لے کر میاں صاحب عدالت جا رہے ہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ نواز شریف کی ضمانت دینی ہے اور 35 رجسٹریاں لے کر عدالت جا رہا ہوں بعد ازاں آپس میں اختلافات ہو گئے تاہم میاں اظہر کے ساتھ نواز شریف کے پرانے اور گہرے تعلقات تھے۔ ایسا ممکن نہیں کہ ان اختلافات کی وجہ سے ان سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص نواز شریف کے بچوں کے خلاف جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینٹ پاکستان کا ایوان بالا ہے۔ بجلی، مہنگائی، بے روزگاری، پانی کی کمی، شہری مسائل، لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ، صوبوں اور وفاق کا تنازع، کسی معاملے پر بھی سینٹ کو ایکشن لیتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اگر کوئی حکومتی وزیر سینٹ میں پیش نہیں ہوتا تو اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں اور قرارداد پیش کریں۔ آصف زرداری نے پشاور سے دھواں دار تقریریں شروع کیں انہوں نے پورے پاکستان جانا تھا لیکن اٹک پل سے پہلے ہی کراچی چلے گئے، پھر دبئی شفٹ ہوگئے، سمجھ نہیں آتی وہ ایک ماہ باہر گزاریں گے اور اتنا عرصہ عوام کو کس کے سپرد کر گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ کےخلاف احتجاج پر دو افراد ہلاک ہوگئے۔ ان کے گھر والوں پر کیا بیت رہی ہوگی۔ رضا ربانی صاحب ہمیں آپ کی دھواں دھار تقریریوں کی ضرورت نہیں ہے آپ ملک کےلئے کیا کر رہے ہیں۔ ابھی تو بجٹ آپکے پاس جانا ہے اور آپ کو میڈیا پر آنے کی پڑی ہے۔ کے پی کے میں ہلاک شدہ دو افراد، کراچی کے بجلی مسائل حل ہونا ضروری ہیں یا آپ کی کارروائی میڈیا پر دکھانا ضروری ہے۔ آپ کیوں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ راحیل شریف جب آرمی چیف تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایران کے خلاف کسی کارروائی میں شریک نہیں ہونگے۔ میری کوشش ہوگی کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر سکوں۔ راحیل شریف اب ہمارے آرمی چیف نہیں، وہ نوکری چھوڑ کر اب سعودی عرب کے ملازم ہیں۔ ”نوکری کی تے نخرہ کی“ وہ چھوٹی موٹی تنخواہ پر نہیں گئے ایک معروف اینکر کے مطابق ان کی تنخواہ 6 سے 8 کروڑ روپے ہے۔ میرے مطابق 6ملین ڈالر تقریباً 60کروڑ روپے بنتے ہیں۔ سنا ہے ان کے دوست دھڑا دھڑ لاہور میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، راحیل شریف خارجہ امور کے ماہر ہیں اور نہ ہی وہ دانشور ہیں اس لئے قوی امید ہے کہ راحیل شریف اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ وہ نوکری کرنے سعودی عرب گئے اور نوکری کر رہے ہیں، وہ صرف ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ”ایران کو تنہا کردو“ ملازمت چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ پاکستان کا ہر ریٹائرڈ فوجی اسی پرکشش تنخواہ کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہے۔ میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز کی طبیعت کے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں۔ ایمبولینس بلائی ضرور گئی لیکن حسین نواز کےلئے نہیں بلکہ جے آئی ٹی کے کسی رکن کی طرف سے شاید ایمبولینس کال کی گئی تھی۔ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن کا غصہ اپنی جگہ درست ہے ان کے ساتھ زیادتی ہوئی جس پر انہوں نے حسین نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا۔ وزیراعظم کے بیٹے کو وزیراعظم کا پروٹوکول دینا غیرقانونی ہے۔ وہ عام شہری کے طور پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔ یہ عام جے آئی ٹی نہیں اس لئے سوال تو ٹیڑھے ہونگے ہی، الٹے سیدھے سوال سے ہی جواب اور مقصد کی بات نکالی جاتی ہے۔ چھ بندوں کی جے آئی ٹی میں دو بندے تو دھمکیاں نہیں دے سکتے اگر دی ہوں تو باقی چاروں کو بھی پتہ ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو دوسرے ممبر اس کی تصدیق کرتے۔ ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں اسلام آباد منظور ملک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز جب جے آئی ٹی سے باہر آئے تو ہشاش بشاش تھے اور انہوں نے میڈیا سے بات بھی کی۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر فضل طارق اور میئر اسلام آباد میرے ساتھ افطار پارٹی میں موجود تھے۔ میں نے ان سے حسین نواز کی طبیعت اور ایمبولینس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے پرزور اسکی تردید کی۔ میئر اور وزیر نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی میں پیش ہوتے وقت حسین نواز کے ساتھ ہی تھے۔ تاہم وہاں گرمی بہت زیادہ تھی اور دھکم پیل بھی ہو رہی تھی۔ اس رش کی وجہ سے کسی میڈیا ہاﺅس نے غلط خبریں چلانا شروع کر دیں کہ شاید حسین نواز کی طبعیت خراب ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حسین نواز کو بخیر و عافیت وزیر اعظم ہاﺅس پہنچایا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv