تازہ تر ین
ziazia shahid

”ڈان لیکس پر آئی ایس پی آر کا ٹویٹ وزیراعظم اور آرمی چیف نے متنازعہ مسئلہ حل کردیا“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آرمی چیف و وزیراعظم نے ڈان لیکس کے معاملے کو بڑی خوش اسلوبی سے سلجھایا، جس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے بار بار پریس کانفرنس کو ملتوی کر کے وزیراعظم سے مشاورت کرنے سے لگتا ہے کہ کوئی مفاہمت کی شکل نکالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ میں نے دعا بھی کی تھی، دونوں فریقین سے بھی کہا تھا کہ اختلاف رائے ختم کر کے مفاہمت کی فضا پیدا کرنے کے لئے کوئی راستہ نکالا جائے کیونکہ کسی بھی ملک کے لئے بہتر نہیں ہوتا کہ آرمی کی جانب سے کوئی حکومتی رپورٹ مسترد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ بھی آنے سے پہلے ہی میڈیا پر آ گئی، یہ بھی ایک لیک ہے جس پر حکومت اب تک خاموش ہے۔ اب یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے اس میں الجھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے مختلف بجلی پروجیکٹ لگانے کے اعلانات سے متفق ہوں، حکومت کو عوام کی بھلائی کے لئے پورا موقع دینا چاہئے لیکن اس قسم کے 20 کے بجائے 40 پروجیکٹس بنا لیں پھر بھی اگر بجلی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھتا چلا جائے گا تو ایسے اعلانات کا کوئی فائدہ نہیں، بجلی کی ضرورت آج ہے چند ماہ بعد نہیں۔ ملک میں بجلی کی طلب 17 ہزار، پیداوار10 ہزار سے بھی کم، شارٹ فال 8 ہزار میگا واٹ تک چلا گیا اور بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کی صلاحیت 22 ہزار میگا واٹ تک ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حکومت پیسے دے تا کہ ہم زیادہ بجلی پیدا کر سکیں۔ وزیراعظم کو چاہئے کہ اسحاق ڈار کو ہدایت کریں کہ آئی پی پیز مالکان کو کچھ پیسے دیں تا کہ وہ زیادہ بجلی پیدا کر سکیں۔ اگر عارضی طور پر زیادہ بجلی پیدا ہو سکتی ہے تو پھر برسات کا یا گرمی کے کم ہو جانے کا انتظار کیوں؟ کہ بارشیں ہوں گی، ڈیمز بھریں گے تو آبی ذرائع سے زیادہ بجلی حاصل کر سکیں گے۔ وزیراعظم صاحب لوڈ شیڈنگ کا فوری خاتمہ نہ کر کے آپ خود عوام کو اپوزیشن کی صفوں میں دھکیل رہے ہیں کہ ان کے جلسوں میں جاﺅ اور ”گو نواز گو“ کے نعرے لگاﺅ۔ شدید گرمی سے جھلستے، لوڈ شیڈنگ کے دکھ میں مبتلا عوام احتجاج کر رہے ہیں جبکہ حکومت کہتی ہے کہ چند ماہ میں بجلی کی پیداوار بڑھ جائے گی۔ وزیراعظم نوازشریف کی یہ حکمت عملی ہونی چاہئے کہ ملک میں 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، آئی پی پیز کو پیسے دے کر زیادہ بجلی حاصل کرنا خواجہ آصف کی ذمہ داری ہے۔ جب بھی ان کا اجلاس ہوتا ہے تو وزیراعظم کی برہمی کا سنتا ہوں، آپ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ آج ہی مسئلہ حل کرو اور یہ ہو بھی سکتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کا پورا استعمال کیا جائے تو بجلی بحران 3 سے 4 دنوں میں ختم ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف نے نالائقوں کا ٹولہ اکٹھا کر رکھا ہے، وزارت پانی و بجلی کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہئے، عابد شیر علی نے بیان دیا کہ ابھی مزید لوڈ شیڈنگ ہو گی۔ وزیراعظم سے درخواست ہے کہ براہ کرم ازخود توجہ دیں، افسران آپ کو غلط مشورے دے رہے ہیں، آپ بجلی کے ماہروں و آئی پی پیز کے مالکان کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کریں، اس کے بعد فارمولا طے ہو سکتا ہے کہ ملک میں موجود ذرائع سے کتنی بجلی آ سکتی ہے۔ عوام مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ کشمیر میں بتایا جاتا ہے کہ عنقریب نیلم جہلم پروجیکٹ مکمل ہونے والا ہے اور یہ وقت سے پہلے مکمل ہو گا اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ حکومت کی کامیابی ہو گی لیکن اس میں بھی ابھی کچھ وقت درکار ہے جبکہ بجلی کی ضرورت آج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو خط لکھا ہے تو وہاں اپنا وکیل بھیجنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے وہاں ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر چوری کا کیس ہوا تھا تو ایس ایم ظفر نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی جبکہ دوسرا کیس مختلف اوقات میں نہری پانی پر ہوا تھا، اس میں بھی پاکستان نے اپنے آئینی ماہرین بھیجے تھے۔ احمد بلال صوفی کو عالمی قانون کا ماہر سمجھا جاتا ہے، انہیں یا ان کے ساتھ مزید وکلاءکو حکومت پاکستان وہاں بھیجے گی پھر عدالت پاک بھارت دونوں کے دلائل سنے گی اور فیصلہ سنائے گی۔ عالمی قانون کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو دونوں فریقین کو قبول کرنا پڑتا ہے۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار یاسین آزاد نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق فوج سمیت ہر ادارے کے اختیارات محدود ہیں، جو ایگزیکٹو کے ماتحت کام کرتے ہیں۔ فوج و حکومت دونوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے ڈان لیکس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ افسوس ہے کہ جب بھی کبھی ایسا کوئی معاملہ ہوتا ہے تو سیاسی طورپر ایسی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ فوج، حکومت سے بالاتر ادارہ ہے۔ سیاسی پارٹیوں نے کوشش کی کہ فوج و حکومت کے درمیان خلیج کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو بھی آئینی اعتبار سے ٹوئٹ کرنے کا کوئی حق نہیں تھا، حکومتی رپورٹ کو مسترد کرنے کا اختیار ان کے پاس ہے نہ تھا۔ افواج پاکستان کو اس قسم کا کوئی پیغام نہیں چلانا چاہئے تھا اگر کوئی تحفظات تھے تو سیکرٹری دفاع کو تحریری طور پر آگاہ کرنا چاہئے تھا، وہ زیادہ مناسب تھا۔ ٹوئٹ کرنے سے لوگوں نے یہ سمجھنا شروع کر دیا کہ فوج حکومت سے بالاتر ادارہ ہے، یہ تاثر غلط ہے۔ وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت و فوج کے مابین اختلاف رائے دور ہونے سے پاکستان کی بالادستی ہوئی۔ چند روز سے جاری غلط فہمیوں کی وباءکا خاتمہ ہو گیا۔ ثابت ہو گیا کہ تمام ادارے ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ایسی چیزوں سے ملک مضبوط ہوتے ہیں۔ جس طرح اداروں نے ذمہ داری کا ثبوت دیا، اسی طرح دوسروں کو بھی چاہئے کہ مثبت فضا پیدا کریں۔ اپوزیشن کی جانب سے ابھی بھی ردعمل آ رہا ہے، اس پر سیاست نہ کی جائے تو ملکی مفاد میں بہتر ہو گا۔ دشمن چاہتے ہیں کہ تناﺅ کی لہر کو بڑھایاجائے یہ ملکی مفاد میں نہیں ہو گا۔ ہمارا مقصد جمہوریت کو مستحکم کرنا ہے۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کا خط ملنے کے حوالے سے حکومت پاکستان نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق خط حکومت پاکستان کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کا 1967ءمیں اجلاس ہوا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کو جو ممالک تسلیم کرتے ہیں ان میں پاک و بھارت بھی رکن ہیں، 1977 میں معاہدے کی تصدیق بھی ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی سزا پر سٹے آرڈر دے دیا ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بھارت نے صرف درخواست دی ہے ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv