تازہ تر ین
supreme court of pakistan

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کردیا, دیکھئے بڑی خبر

اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم ‘ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم کا اعلان کردیا ہے۔ ایف آئی اے کے ایڈشنل ڈایریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں قائم ہونے والی اس کمیٹی میں سٹیٹ بینک میں تعینات گریڈ 21 کے افسر عامر عزیز، سکیورٹی اینڈ سٹاک ایکسچینج کمیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال رسول، قومی احتساب بیورو کے گریڈ 20 کے افسر عرفان نعیم منگی جبکہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے برگیڈیئر نعمان سعید اور ملٹری انٹیلیجنس کے برگیڈیئر کامران خورشید شامل ہیں۔ اس تحققیاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا کا تعلق پولیس گروپ سے ہے اور وہ آجکل ایف آئی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امیگریشن کے عہدے پر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔سپریم کورٹ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تحقیقاتی ٹیم کا مرکزی دفتر فیڈرل جوڈشیل اکیڈمی میں بنایا جائے گا۔پاناما لیکس کے بارے میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اس تحقیاتی ٹیم کو ضابطہ فوجداری، نیب ایکٹ اور ایف ائی اے ایکٹ کے تحت تحقیقات کرنے کا حق ہو گا۔عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات میں معاونت کے لیے ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص اس ٹیم کے سامنے پیش ہونے یا کسی بھی سوال کے بارے میں زبانی یا تحریری بیان دینے سے انکاری ہو تو اس بارے میں عدالت عظمی کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے تاہم اس ضمن میں مناسب احکامات جاری کیے جا سکیں۔ پانامہ فیصلے کے بعد مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ نے 5 اداروں کے نمائندوں کے ناموں کی حتمی منظوری دے دی ہے اور ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر واجد ضیا کو کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا ہے جے آئی ٹی میں نیب، ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور سٹیٹ بینک کا ایک ایک نمائندہ جبکہ آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے 2 نمائندے شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد بعض سیاسی رہنماو¿ں کی جانب سے ججز کو منسوب کر کے غلط بیانی کرنے اور جے آئی ٹی کی تشکیل کےلئے اداروں کی جانب سے بھیجے گئے افسران کے نام لیک ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا ہے کہ ججز کابدنام کرنے والوں کو آئندہ قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ جمعہ کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے پاناما کیس پر عملدرآمد کے حوالے سے سماعت کی۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ریاض الدین اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) کے چیئرمین عدالت عظمی میں پیش ہوئے اور جے آئی ٹی کے لئے اپنے اپنے ادروں کے افسران کی فہرست عدالت میں پیش کی۔ اس موقع پر عدالت عظمی نے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے منتخب اداروں کے افسران کی فہرستیں لیک ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا، ‘نام ہم تک پہنچنے سے پہلے لیک کیسے ہوئے؟۔انھوں نے ریمارکس دیئے، ‘افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جو نام انہوں نے بھیجے وہ پہلے ہی میڈیا پر آگئے، لہٰذا یہ ضروری ہے جو نام سوشل میڈیا پر ڈسکس ہوئے وہ خارج کر دیئے جائیں’۔ساتھ ہی جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ‘جن اداروں کے سربراہان سیکریسی برقرار نہیں رکھ سکتے وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ‘افسران کے نام لیک ہونے کے ذمہ دار اداروں کے سربراہان ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا، ‘ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے، پہلے دیئے گئے نام کی تصدیق کروائی تو اس شخص کو تفتیش کا تجربہ تھا اور نہ ہی اس کی ساکھ اچھی تھی، بلکہ جو نام بھجوایا گیا اس کی سیاسی وابستگی بھی سامنے آئی’۔ان سے متعلق رپورٹ منفی تھی۔انھوں نے واضح کیا کہ زمین پھٹے یا آسمان گرے فیصلے قانون کے مطابق کرینگے ۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ‘اس شخص کا نام سوشل میڈیا اور میڈیا پر آنے سے اس کا مستقبل تاریک ہو گیا’۔جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ ‘میڈیا پر ان ہی کے اداروں سے نام لیک ہوئے’، ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کا فائدہ کس کو ہو گا’۔جسٹس اعجاز افضل نے اس موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا، ‘تمام لوگوں کو بتا دیں کہ عدالت کو سیاسی نہ بنائیں’۔سماعت کے دوران خصوصی بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ‘پاناما کیس فیصلے کے بعد ایک سیاسی لیڈر نے کہا کہ پانچوں ججز نے وزیراعظم کو جھوٹا قرار دیا، وزیراعظم کو نہ تو میں نے جھوٹا قرار دیا اور نہ ہی اس بنچ میں موجود باقی ججز نے ایسا کہا’۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا، اس لیڈر نے عوام سے دھوکہ دہی کی اور جھوٹ بولا، میں نے تو کسی کو جھوٹا قرار نہیں دیا۔ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی رہنما نے کہا پانچوں ججز نے وزیر اعظم کو جھوٹا کہا ہے، آئندہ ایسا ہوا تو ہم کٹہرے میں لائیں گے،۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت کے حوالے سے ایسی باتیں کرنے والوں کو کسی قسم کا شک نہ رہے۔ اگر کوئی عدالت یا ججز کی کردار کشی کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے بینچ کے سامنے کہا، ‘آپ کو معلوم ہے کہ ٹی وی اور سوشل میڈیا پر کیا ہو رہا ہے؟،ان کا کہنا تھا کہ ‘پاناما کیس کا معاملہ بین الاقوامی ہے اور پوری دنیا کی نظریں اس کیس پر لگی ہیں، ساتھ ہی انھوں نے عدالتی کارروائی پر میڈیا پر بحث کرنے پر پابندی لگانے کی استدعا کی جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے، ‘فریڈم آف پریس کی کتاب ہمارے پاس موجود ہے، ہمیں سوشل میڈیا یا میڈیا کو کنٹرول کرنا آتا ہے’۔جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے، ‘کوئی کیا کہتا ہے ہمیں اس سے غرض نہیں، ہم نے قانون اور آئین کا حلف اٹھایا ہے اور اس کے مطابق فیصلہ دیں گے’۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے سماعت کے دوران کہا کہ ‘ہم آج ہی جے آئی ٹی تشکیل دے دیں گے’۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی کارروائی پر بحث کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv