ڈاکٹر عاصم کی رہائی کٹھائی میں پڑ گئی ….معاملہ لٹک گیا

گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس آفتاب گورڑ نے 479 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق دو کیسز میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ روپے کے مچلکے اور پاسپورٹس جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ ڈاکٹر عاصم دہشت گردوں کے علاج معالجے اور ان کی سہولت کاری سے متعلق کیس میں پہلے ہی اپنے پاسپورٹس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع کراچکے ہیں، جمعرات کی صبح جب ڈاکٹر عاصم کی قانونی ٹیم کے وکلا ضمانتی دستاویزات مکمل کرکے ناظر کے پاس پہنچے تو ناظر نے اعتراض کیا کہ دستاویزات میں پاسپورٹس نہیں ، اس لیے وہ ملزم کے ریلیز آرڈر جاری نہیں کرسکتے۔
فیصلے اور قانونی معاملات کو حل کرنے کے لیے جب ڈاکٹر عاصم کی قانونی ٹیم نے جسٹس آفتاب گورڑ سے رجوع کیا تو انہوں نے کہا کہ ریفری جج کی حیثیت سے انہوں نے فیصلہ صرف پڑھ کر سنایا ہے، قانون کے مطابق وہ اس فیصلے میں ایک نقطے کی بھی تبدیلی نہیں کرسکتے۔ جس کے بعد کیس کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے چیمبر میں بھجوا دیا گیا تاہم وہ بھی اندرون سندھ کےدورے پر ہیں اور پھر یہ معاملہ جسٹس عرفان سعادت خان کے روبرو گیا ہے۔دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کے وکیل انور منصور کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کے خلاف دو مقدمات زیر سماعت ہیں، دونوں ہی میں ضمانت کی درخواست ہائی کورٹ نے ہی منظور کی ہے، ایک مقدمے میں ڈاکٹر عاصم نے اپنے پاسپورٹس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع کرادیئے ہیں، جس کے باعث دوسرے مقدمے میں پاسپورٹ جمع نہیں کرائے جاسکے۔ یہ تکنیکی مسئلہ ہے جسے ایگزیکٹیو آرڈر سے درست کیا جاسکتا ہے۔

انتخابات 2018:الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سیاسی حلقوں میں ہلچل

اسلام آباد(نیٹ نیوز)الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے نئی حلقہ بندیاں کرنیکا فیصلہ کرلیا، الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے متعلق ادارہ شماریات سے رابطہ کرلیا گیا ہے، نئی مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرنا لازم ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق ادارہ شماریات نئی مردم شماری کا ڈیٹا جون میں فراہم کریگا ، نئی حلقہ بندیوں کا عمل جولائی میں شروع کیاجائیگا، جسے جنوری 2018تک مکمل کرلیا جائیگا، حکام الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ انتخابی حلقوں میں اضافہ ہوگا، انتخابی حلقے بڑھانے کے فیصلے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، پارلیمنٹ نے حلقے بڑھانے کا فیصلہ کیا تو نئی حلقہ سازی کرینگے۔

وفاق کیلئے خطرہ, بلاول نے اشارہ دیدیا

اسلام آباد (آن لائن) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کی پالیسیوں کو وفاق کیلئے خطرہ قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ نواز شریف سب کیلئے یکساں پالیسی اختیار کرنے کی بجائے پنجاب کے مخصوص حلقوں کو خوش رکھنے کی کوشش کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص علاقوں کیلئے 37 ارب کے 97 گیس منصوبوں کو منظور کرنا وفاق پر کلہاڑی چلانے اور صوبوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانے کے مترادف ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ادائیگی کے باوجود تاریخی شہر عمر کوٹ کو تاحال گیس فراہم نہیں کی گئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز حکومت سندھ کے دیہی و شہری علاقوں مین گھریلوں استعمال کی درخواستوں کو مسترد کرتی رہی ہے۔ سندھ حکومت کی تمام درخواستیں گیس کے نئے کنکشن پر پابندی کی بنیاد پر رد کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی وفاق کی زنجیر ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری کے اپنے بیان میں کہا کہ نواز اینڈ کمپنی کو چند نشستیں حاصل کرنے کیلئے وفاق کو نقصان پہنچانے نہیں دے گی۔ وہ لوگ صوبوں کے اتحاد کیلئے خطرہ بن گئے جنہوں نے ماضی میں ذاتی مفاد کی خاطر لسانی نعرے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نوے کی دہائی میں کیٹی بندر اور تھرکول جیسے اہم منصوبے ختم اور چھوٹے صوبوں کے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا تھا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے وفاق کے نئے گیس منصوبوں کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینا درست موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی و دیگر جمہوری جماعتیں وفاق کو درپیش ظاہری یا خفیہ خطرات کو برداشت نہیں کرے گی۔

وزیر اعظم کی زرداری سے ڈیل ….؟خبر باہر آگئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملکی سکیورٹی کے پیش نظر ملٹری کورٹس کی توسیعی انتہائی ضروری تھی۔ پرویز مشرف کے مجھ پر الزامات بے بنیاد ہیں۔ قید کے دوران مجھ سے وہ دستاویز دستخط کروائی گئی جو پہلے سے صحافیوں کے پاس پہنچ چکی تھی۔ اسے 11ججز ٹریس قرار دے چکے ہیں۔ عمران خان اپنا ڈی این اے کروالے۔ وہ 63,62 سے باہر نکل جائے گا، وہ پاکستان کو آگے بڑھتا ہوا نہیں سکتا۔ پانامہ کا فیصلہ بہت جلد پبلک ہوجائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ملکی حالات کے پیش نظر ملٹری کورٹس کی توسیع انتہائی ضروری تھی۔ اس سلسلے میں تمام سیاسی پارٹیوں سے رابطے کیے گئے۔ اسی دوران پی پی پی نے اے پی سی بلائی۔ پی پی پی نے 9 نقاط کی شرط رکھ دی۔ ہم نے قابل عمل 4 پوائنٹ مان لیے مولانا فضل الرحمان کو منانے جاتے تو مزید وقت لگتا۔سعودی عرب نے یمن کے خلاف پاکستان سے دستے مانگے تھے اور بعد میں راحیل شریف کیلئے بھی کہا۔ اس وقت یہ اتحاد یمن کے خلاف تھا اور راحیل شریف یہاں آن ڈیوٹی تھے۔ سعودی عرب نے آفر دی کہ راحیل شریف کمان سنبھال لیں وہ موقع درست نہیں تھا۔ اب ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سعودی عرب نے لکھ کر خواہش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت پاکستان، راحیل شریف کو فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے کی اجازت دے یہ ایک فخر ہے۔ میرے بارے پرویز مشرف کے بیانات کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ اس وقت میں قید میں تھا اور دبئی میں اجازت ہے کہ اگر جان پر بن آئے تو حرام بھی کھا سکتے ہیں۔ مجھ سے مجبوراً دستخط کرنے پڑے اسی دستاویز پر جو پہلے سے صحافیوں تک پہنچ چکی تھی۔ ججوں نے اسے ”ٹریس“ قرار دیا ہے۔ وہ اب بھی ہے اور بعد میں بھی ٹریس رہے گا۔ 6 جرنیل باری باری مجھ سے ملے اور زور دیا کہ وزارت سنبھالیں۔ میں نے انکار کیا کہ میرے بچوں کے ساتھ کیا کیا۔ 2003ءمیں مشرف کے عروج کے دور میں میں نے اسے صاف انکار کیا۔ عمران خان کے پاس مخالفت کے سوا کچھ نہیں خدارا پاکستان کو آگے بڑھنے دیں۔ 2013ءمیں پاکستان دیوالیے کے قریب تھا۔ اب کہا ہے سعید احمد کو میرٹ پر نیشنل بینک میں لگایا۔ عمران کو کبھی پانامہ کبھی دھرنے کبھی مخالفت کی بیماری پڑتی ہے۔ عمران اپنا ڈی این اے کروا لے وہ 62-63 سے باہر نکل جائے گا۔ پانامہ کا فیصلہ بہت جلد پبلک ہو جائے گا قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ آتا رہتا ہے۔ غیرملکی قرضہ 57 ارب ڈالر ہے یہ جون 2016ءتک کا ہے۔ ”ایکسٹرنیل لاٹیبلٹی“ ملاکر 74 ارب ڈالر بنتے ہیں جو حکومت پاکستان نے ادا نہیں کرنا حکومت 8 اب ڈالر سالانہ قرض واپس کر رہی ہے۔ سوئس بینکوں کے ساتھ معاہدہ دستخط ہو چکا ہے اس کے ذریعے سوئس بینکوں میں موجود اثاثوں تک رسائی ممکن ہو گی۔ بین الاقوامی، اطلاعات کا معاہدہ بھی جون میں دستخط ہونے جا رہا ہے۔ اب تک 89 ممالک اس پر راضی ہو چکے ہیں۔ ماضی کو بھول کر آگے بڑھنا ہو گا۔ آصف زرداری کے ساتھ ڈیل ہوتی تو حالات مختلف ہوتے۔ ہماری کوئی ڈیل نہیں ہو گی ملٹری کورٹس پر میری جوتیاں گھس گئی ہیں انہیں منا منا کر لیکن وہ نہیں مان رہے تھے اگر ڈیل ہوتی تو حالات بالکل مختلف ہوتے۔

ٹیکس کلہاڑا چل گیا, شہری بلبلا اُٹھے

راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) پنجاب بھر میں یونین کونسلوں کو ذرائع آمدن میں اضافہ کیلئے متعدد ٹیکس لگانے‘ فیسیں وصول کرنے اور ان میں ازخود اضافہ کرنے کے اختیارات دے دیئے گئے جس سے یونین کونسلوں کے چیئرمینوں‘ وائس چیئرمینوں‘ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ دیہی علاقوں کی یونین کونسلوں کو شہری علاقوں کی یونین کونسلوں سے اضافی اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔ شہری یونین کونسلوں کو علاقوں میں ڈراموں‘ تھیٹرز‘ شوز پر تفریحی ٹیکس لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔ پیشہ‘ دکانوں‘ کارخانوں کی ہفتہ وار چھٹی‘ لائٹنگ فیس وصولی کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ یونین کونسلیں‘ ڈیتھ‘ برتھ سرٹیفکیٹس کے اجراءاس کے اندراج‘ طلاق اور شادی کی رجسٹریشن فیس وصولی اور فیس بڑھا سکیں گی۔ دیہی علاقوں کی یونین کونسلوں کو مویشی منڈی فیس‘ ٹیکس لگانے‘ وصولی‘ غیرمعقولہ جائیداد پر ٹیکس‘ غیرمنقولہ جائیداد کے انتقال پر ٹیکس‘ جانور ذبح کرنے کی فیس‘ مارکیٹ فیس‘ پارکنگ فیس‘ تشہیر اور بل بورڈ ٹیکس کی وصولی کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔

وفاقی دارلحکومت میں پانی بحران, میتوں کو غسل دینے کیلئے نایاب

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) اسلام آباد میں پانی کی قلت پر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ تحریک انصاف کا شدیداحتجاج‘ ایوان پانی دو پانی دو کے نعروں سے گونج اٹھا۔ مشتعل ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا‘ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر پانی زندگی ہے‘ پانی دو پانی دو کے نعرے درج تھے۔ اپوزیشن ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ پی ٹی آئی کے ارکان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں شہریوں کو گندا پانی مل رہا ہے‘ لوگ میتوں کو منرل واٹر سے غسل دے رہے ہیں۔ اسلام آباد کے 192ٹیوب ویلوں میں سے 70خراب پڑے ہیں۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے سینٹ اور جماعت اسلامی کے ممبران قومی اسمبلی صاحبزادہ محمد یعقوب و دیگر نے اسلام آباد میں پانی کی شدید کمی اور اس حوالے سے شہریوں کو درپیش مسائل کو زیربحث لانے کیلئے قراردادیں سینٹ اور قومی اسمبلی میں جمع کروا دی ہیں۔

یہ کام کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا, جاوید ہاشمی کا دبنگ اعلان

ملتان (وقائع نگار خصوصی) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاہے کہ این اے 149ملتان شہر ہی میرا انتخابی حلقہ ہے۔ یہاں سے مجھے کوئی بھی الیکشن لڑنے سے نہیں روک سکتا۔پیدائشی مسلم لیگی ہوں اور اب بھی مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ہی اپنی سیاست جاری رکھوں گا۔اب مسلم لیگ ن میرے خاندان کا اثاثہ ہے۔مجھے فخر ہے کہ مسلم لیگ ن کا مرکزی صدر بھی رہا۔لیگی کارکنوں نے ہمیشہ مجھے بہت محبت دی جو میں کبھی بھی نہیں بھلا پاﺅں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ضلعی جوائنٹ سیکرٹری مسلم لیگ ن ارشد گجر سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔جاوید ہاشمی نے مزید کہاکہ میرے باپ دادا مسلم لیگی تھے۔ میں نے ایک بار یہاں تک کہا تھا کہ مرنے کے بعد مجھے مسلم لیگ ن کے پرچم میں دفن کیا جائے۔سی پیک منصوبہ مکمل ہونے سے پاکستان پر خوشحالی کے دروازے کھل جائیں گے۔سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے۔چند غیرملکی قوتیں سی پیک منصوبے کےخلاف سازشیں کررہی ہیں۔آپریشن ردالفساد ملک سے شرپسندوں کا مکمل قلع قمع کرے گا۔دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔

سپریم کورٹ کا بڑا حکمنامہ جاری, نیب کی اہم شخصیات فارغ

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے نیب کے چار اعلیٰ افسران کی تقرر ی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈی جی لاہور میجربرہان علی، ڈی جی کوئٹہ میجر طارق محمود، ڈی جی کراچی میجر شبیر احمد اور ڈی جی آگاہی عالیہ رشید کو ملا عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا ہے جبکہ عہدوں سے ہٹائے جانے والے افسران کو قانون کے مطابق پنشن سمیت تمام مراعات بھی د ینے کی ہدایت کی ہے ، عدالت نے حکم دیا کہ تین ماہ میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نیب کی خالی اسامیاں پر کی جائیں، چاروں ڈی جیز کو انکی اہلیت کے مطابق نئی اسامیوں کیلئے امتحان میں شامل ہونےکا حق حاصل ہوگا۔عدالت عظمیٰ نے تعلیمی قواعد پر پورا نہ اترنے اور خلاف ضابطہ سے ترقی پانے والے افسران کے معاملے کو جانچنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں سیکرٹر اسٹیبلشمنٹ ، ڈی ایچ آر ، ممبر فیڈرل پبلک سروس کمیشن شامل ہوں گے ،عدالت نے کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ترقی اور تقرر ہونے والے دو سو سے زائد افسران کے ریکارڈ کا جائزہ لے کردو ماہ میں قانون کے مطابق فیصلہ کرے ۔کیس کی سماعت جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل بنچ نے کی ۔ دوران سماعت جسٹس امیرہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں جذبات کی کوئی جگہ نہیں ہے ،جو لوگ اہل ہیں وہ نیب میں رہیں گے جو اہلیت پر پورا نہیں اترتے وہ گھر جائیں گے ،قانونی طریقے سے جو نیب میں بھرتی ہونا چاہتا ہو بے شک ہو جائے اس پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔ ،ہم کسی پر الزام نہیں لگا نا چاہتے ، نیب میں تعیناتیاں قانون اور ضابطے کے مطابق ہوں گی تو نیب کا ڈھانچہ درست ہو گا ،نیب کا ڈھانچہ درست کرنا چاہتے ہیں تاکہ کل نیب والے عدالت میں آ کر یہ نہ کہیں کہ ہمارا دائر اختیار نہیں ہے ، اس پر چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری نے نے عدالت کو بتایا کہ میرے ساڑھے تین سالہ دو ر میں این ٹی ایس کے ذریعے 110تقرریاں ہوئی ،تمام معاملات میرٹ دیکھتا ہوں اس لیے میرے دور کی تقرریوں کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بھی درست قرار دیا ہے ،اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے درست تقرریاں کی ہوں گی لیکن اس چیئرمین کا نام آپ پوچھنے پر بھی نہیں بتائیں گے جس نے غلط تقرریاں کیں ہیں جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ کسی کے ساتھ کوئی ذاتی عداوت نہیں ہے قانون کے مطابق فیصلہ کر رہے ، اس ملک میں روایت بنچ چکی ہے ہر ایماندار شخص کو بے ایمان قرار دیا جاتا ہے ،قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کر رہے ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ کرکٹ یا کوئی اور میچ جیتنے پر ایس ایچ اوڈی ایس پی تعینات کر دیا جائے ،اگر وزیراعظم نے اپنے اختیارات کھلاڑیوں کے حوالے سے استعمال کرنے ہیں تو ان کو اداروں میں کھیلوں کا ادارہ بنا دینا چاہیے ،جبکہ عالیہ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عالیہ رشید کو اس وقت نیب کا امیج سافٹ بنانے کے لیے خود لیٹر لکھ کر نوکری پر بلایا گیا ،اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا نیب کا امیج سافٹ ہونا چاہیے یا سخت جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ عالیہ رشید کی اتنی ہی ضرورت ہے تو کھیل کا شعبہ بنا کر اس میں انہیں بھیج دیں ،جبکہ عالیہ ریشد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عالیہ رشید کو 25سال ہو گئے ہیں سرکاری ملازمت کرتے ہوئے پندرہ سال سے مستقل ہیں اور کئی سال کنٹریکٹ پر نوکری کی ،کیا اب خالی ہاتھ گھر جائیں گی ،اس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے ، عدالت اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین جن کو زیادہ عرصہ ہو گیا انکو پنشن سمیت دیگر مرعات دی جائیں گی۔

حقانی کا بیان ریاستی اداروں کو بدنام کرنیکی کوشش, ترجمان پاک فوج کا بڑا اعلان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حسین حقانی کی جانب سے امریکی خفیہ ایجنسی کے ارکان کو ویزوں کے اجراء سے متعلق بیان پر پاک فوج کا رد عمل سامنے آگیا۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غور نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ حسین حقانی کا امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ارکان کو ویزوں کے اجراء سے متعلق بیان ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، حسین حقانی سے متعلق تحفظات درست ثابت ہوگئے۔ واضح رہے کہ حسین حقانی کا ایک کالم امریکی اخبار میں شائع ہوا تھا جس میں پیپلزپارٹی دور حکومت میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ارکان کو ویزوں کے اجراءسے متعلق متنازع اور حقائق کے منافی باتیں درج تھیں۔ یاد رہے کہ مارچ کے مہینے میں امریکی اخبار میں حسین حقانی کا ایک مضمون منظر عام پر آیا تھا جس میں حسین حقانی نے دعویٰ کیا تھا کہ اوباما انتظامیہ سے ان کے ’روابط‘ کی وجہ سے ہی امریکہ القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا۔انہوں نے اپنے مضمون میں امریکیوں کو جاری کیے جانے والے ویزوں کے حوالے سے بھی بات کی تھی۔ڈی جی آءایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ مختصر بیان میں بظاہر میمو گیٹ اسکینڈل کی جانب اشارہ دیا گیا۔میموگیٹ سکینڈل 2011ءمیں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔ واضح رہے کہ حسین حقانی نے کچھ روز پہلے امریکہ کے صف اول کے اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون لکھا تھا جس میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ پیپلز پارٹی دور میں امریکیوں کو بغیر کلیئرنس کے ویزے جاری ہوتے ہیں، ان لوگوں میں امریکہ کی خفیہ ایجنسیز کے اہلکار بھی شامل تھے جنہوں نے اسامہ بن لادن کا سراغ لگایا۔ حسین حقانی کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر وزارت خارجہ کی انتہائی اہم دستاویزات بھی لیک ہوئی تھیں جن سے پتا لگتا ہے کہ حسین حقانی کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے مضمون میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے سی آئی اے اہلکاروں کی پاکستان میں تعیناتی کے لئے سویلین حکومت سے بات چیت کی اور حکومتی رضا مندی سے سی آئی اے نے پاکستان میں کارروائیاں کیں۔

اے پی این ایس کا سالانہ جنرل کونسل اجلاس ایگزیکٹو کمیٹی کے اہم ارکان کا انتخاب ہوگا

کراچی (پ ر) اے پی این ایس کے اعلامیہ کے مطابق آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کا سالانہ جنرل کونسل کا اجلاس آج جمعرات 30 مارچ صبح ساڑھے 10 بجے اے پی این ایس ہاﺅس، کراچی میں ہوگا۔ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل عمر مجیب شامی نے اعلان کیا ہے کہ سالانہ جنرل کونسل میں اخباری صنعت کی موجودہ صورتحال پر غور اور رکن مطبوعات کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اقدامات طے کئے جائیں گے۔ جنرل کونسل میں ملک بھر سے فل ممبر شرکت کریں گے، اور حکومت اور پریس کے تعلقات اور صنعت کے مستقبل جیسے معاملات پر سفارشات کو حتمی شکل دیں گے۔ اجالس میں گزشتہ سال کی ایگزیکٹو کمیٹی کی رپورٹ غور اور منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔ اجلاس میں سال 2017-18ءکے لئے ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کا انتخاب کیا جئے گا اور نو منتخب ایگزیکٹو نئی مدت کے لئے اپنے عہدیداران کا انتخاب کرے گی۔ سیکرٹری جنرل نے فل ممبر پبلکیشنز کے ناشرین سے درخواست کی ہے کہ وہ سالانہ جنرل کونسل کے اجلاس میں اپنی شرکت کویقینی بنائیں۔

ڈاکٹر عاصم کی رہائی, ڈیل کا نتیجہ, اہم شخصیت کے حیران کُن انکشافات

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلاشبہ پاناما سے بچنے کے لیے نواز زرداری ڈیل ہوئی ساری نورا کشتی ایک ڈیل کے تحت ہے دونوں کے مفادات ایک ہیں کبھی ایک دوسرے کو نقصان نہیںپہنچنے دیں گے چار سال تک فریندلی اپوزیشن چلتی رہی نواز شریف کو اب سندھ یاد آگیا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی ضمانت بھی حکومت اور پیپلز پارٹی میں پاناما پر ہوئی ڈیل کا نتیجہ ہے اسی ڈیل کے تحت ذرداری اور شرجیل کی واپسی ہوئی اور ایان علی کو بھی سزا نہ ہو سکی اس ڈیل کا ذکر چودھری نثار نے بھی کیا حکومت اور پیپلز پارٹی کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نورا کشتی ہے عمران خان نے کہا کہ ملک میں خاص پلان کے تحت نورا کشتی ہو رہی ہے نواز شریف کو اب سندھ یاد آگیا ہے سندھ جا کر بڑے بڑے منصوبے آفر کیے جا رہے ہیں ان منصوبوں کے لیے پیسہ کدھر سے آنا ہے اس کے بارے میں کسی کو علم نہیں اب حیدر آباد میں ایئر پورٹ بھی بن جانا ہے جبکہ آصف زرداری لاہور میں بیٹھکر آگ اگل رہے ہیں ان کو بھی یاد آگیا ہے کہ ان کو اپوزیشن ہونا چاہیے یہ بالکل اسی طرح ہے جب 2013 سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت کے چار سال میں ن لیگ فرینڈلی اپوزیشن بنی رہی جبکہ آصف زرداری کے 60ملین ڈالر پر سپریم کورٹ روتی رہی جبکہ ن لیگ نے اس پر کوئی بات نہ کی جبکہ شہباز شریف نے اپنے دھوئیں دار تقریروں میں کہا کہ آصف زرداری کا پیٹ پھاڑ کر پیسہ نکالیں گے انہیں سڑکوں پر گھسیٹیں گے کھمبوں پر لٹکائیں گے وہ یکدم اپوزیشن بن گئے جیسے ہی 2013میں الیکشن ہوا خاص کر جب دھرنا ہوا تو آصف زرداری کو 16ڈشوں پر مشتمل کھانے پر رائیونڈ میں مدعو کیا گیا 10ملین ڈالر لیکر بھول گئے جمہوریت بچانے کے لیے دونوں بھائی اکٹھے ہوگئے اب آصف زرداری کے بیانات آنا شروع ہو گئے ہیں کہ 2013 کے انتخابات میں ن لیگ بہت بڑی دھاندلی سے جیتی تھی اب آصف زرداری دھاندلی نہیں ہونے دے گا عمران خان نے کہا کہ اس وقت تو میں بھی یہی کہہ رہا تھا اور دونوں بھائی ملکر جمہوریت بچا رہے تھے اب نورا کشتی ایک پلان اور ڈیل کے تحت ہو رہی ہے اس سے پاکستانی عوام پاگل نہیں بن رہی نواز شریف کو جب بھی مسئلہ آتا ہے تو دونوں اکٹھے ہو جاتے ہیں عمران خان نے کہا کہ ایک کرپٹ وزیر اعظم اپنی کرپشن بچانے کے لیے ملک کو تباہ کر رہا ہے یہ ڈیل پاکستان کی بہتری میں نہیں ہو رہی یہ پاکستان کی جمہوریت کے لیے ڈیل نہیںہور ہی بلکہ اپنی کرپشن بچانے کے لیے ڈیل ہورہی ہے آصف زرداری اور نواز شریف دونوں منی لانڈرنگ میں پیسہ چوری کر کے باہر لے گئے ہیں ان کے مفادات ایک ہیں سوائے نورا کشتی کرنے کے یہ کبھی بھی دونوں کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے جب ان کو خوف آتا ہے کہ اگر تحریک انصاف اقتدار میں آگئی تو احتساب کرے گی دونوں اسطرح کے ڈرامے شروع کر دیتے ہیں میرا ایمان ہے کہ جب تک اس ملک میں وزیر اعظم کرپٹ رہے گا اس ملک کے ادارے ٹھیک نہیں ہونے دے گا وہ اداروں کو اپنی کرپشن بچانے کے لیے استعمال کرے گا اب نیب کا کام ہے کہ وہ ان دونوں کے کیسز پر کاروائی کرے آصف زرداری نے بڑی ڈھٹائی سے کہا تھا کہ نیب کی مجال نہیں مجھے ہاتھ لگائے کیونکہ آصف زرداری کو علم ہے کہ انہوں نے نواز شریف کے ساتھ ملکر نیب کا چیئرمین بنایا ہے ذرداری جانتا ہے جب نیب نواز شریف کے خلاف 12کیسز پر کاروائی نہیں کرے گا تو پھر ذرداری کو کیسے پکڑے گا عمران خان نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ پاناما کا جلدی فیصلہ آئے پوری قوم انتظار کر کے تھک چکی ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ایک فیصلہ کن وقت ہے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کرپٹ وزیر اعظم سارے نظام کو کرپٹ کرتا ہے کرپٹ کرپشن سے ڈیل کرتا ہے جسطرح یہ ڈیل ہوئی ہے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرا ارادہ تو نہیں تھا کہ پیپلز پارٹی پر کوئی تنقید کروں کیونکہ اس وقت ہمارا نواز شریف سے پاناما پر بہت بڑا میچ ہورہا ہے انہوں نے ڈاکٹر عاصم کی 480ارب روپے کی کرپشن پر کیسے ڈیل کر لی اس پر ہم کیسے چپ رہیں یہ 480ارب شریف خاندان کا نہیں قوم کا پیسہ ہے انہوں نے کہاکہ شرجیل میمن اور ایان علی پر کرپشن کے الزامات ہیں اگر حکومت چاہے گی تو ایان علی، ڈاکٹر عاصم اور باقی ڈاکو بھی بچ جائیں گے کیونکہ پراسیکیوٹر جنرل حکومت کا ہے پھر حج سکینڈل میں حامد سعید کاظمی بھی بری ہو چکے ہیں عمران خان نے کہا کہ جس ملک میں غربت کی انتہا ہو وہاں 480ارب روپے پر ڈیل ہو اس پر ہم کیسے چپ رہ سکتے ہیں یہ پاکستان کے ساتھ ظلم ہے عمران خان نے کہا کہ کرپٹ لوگوں سے ہمارا اتحاد نہیں ہو سکتا پیپلز پارٹی کے اندر بہت سے ایسے لوگ ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان نورا کشتی ختم ہو زرداری کے ہوتے ہوئے اتحاد نہیں کر سکتے مگر ان کے درمیان ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ یہ ڈیلز ہوں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہاں احتساب ہو عمران خان نے کہا ہے کہ یہاں دو کام ہو رہے ہیں ایک یہ کہ پارک غائب ہو رہے ہیں اور دوسرا یہ کہ پلازے بنائے جا رہے ہیں جبکہ کوئی ٹاﺅن پلاننگ نہیں ہے اور سیوریج کے پانی کا راول لیک کے علاوہ کوئی متبادل راستہ ہی نہیں ہے اور راولپنڈی کے لوگ راول لیک سے آنے والا پانی استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کوئی ملک اپنی عوام سے ایسا نہیں کرتا تنگ ہونے کے بعد چیف جسٹس سے ملک میں باقاعدہ قانون لیکر آئیں۔